غزل
کل یوں ہی تیرا تذکرہ نکلا
پھر جو یادوں کا سلسلہ نکلا
لوگ کب کب کے آشنا نکلے
وقت کتنا گریز پا نکلا
عشق میں بھی سیاستیں نکلیں
قربتوں میں بھی فاصلہ نکلا
رات بھی آج بیکراں نکلی
چاند بھی آج غمزدہ نکلا
سُنتے آئے تھے قصہء مجنوں
اب جو دیکھا تو واقعہ نکلا
ہم نے مانا وہ بے وفا ہی سہی
کیا...