غزلیات

  1. محمداحمد

    غزل ۔ اے خدا صبر دے مجھ کو نہ شکیبائی دے ۔ رضی اختر شوقؔ

    غزل اے خدا صبر دے مجھ کو نہ شکیبائی دے زخم وہ دے جو مری روح کو گہرائی دے خلقتِ شہر یونہی خو ش ہے تو پھر یوں ہی سہی ان کو پتّھر دے ، مجھے ظرفِ پذیرائی دے جو نگاہوں میں ہے کچھ اس سے سوا بھی دیکھوں یا اِن آنکھوں کو بجھا یا انہیں بینائی دے تہمتِ عشق تو اس شہر میں کیا دے گا کوئی کوئی اتنا بھی...
  2. محمداحمد

    غزل ۔ ایک ہی آگ کے شعلوں میں جلائے ہوئے لوگ ۔ رضی اختر شوقؔ

    غزل ایک ہی آگ کے شعلوں میں جلائے ہوئے لوگ روز مل جاتے ہیں دو چار ستائے ہوئے لوگ وہی میں ہوں، وہی آسودہ خرامی میری اور ہر سمت وہی دام بچھائے ہوئے لوگ خواب کیسے کہ اب آنکھیں ہی سلامت رہ جائیں وہ فضا ہے کہ رہیں خود کو بچائے ہوئے لوگ تیرے محرم تو نہیں اے نگہِ ناز مگر ہم کو پہچان کہ ہیں تیرے...
  3. مدیحہ گیلانی

    امجد اسلام امجد دِلوں کے دیپ جلتے ہیں چراغ شام سے پہلے ۔۔۔۔۔۔امجد اسلام امجد

    لبوں پہ پُھول کِھلتے ہیں کسی کے نام سے پہلے دِلوں کے دیپ جلتے ہیں چراغِ شام سے پہلے کبھی منظر بدلنے پر بھی قِصّہ چل نہیں پاتا کہانی ختم ہوتی ہے کبھی انجام سے پہلے یہی تارے تمہاری آنکھ کی چلمن میں رہتے تھے یہی سُورج نکلتا تھا تُمہارے بام سے، پہلے دِلوں کی جگمگاتی بستیاں تاراج کرتے ہیں یہی جو...
  4. محمداحمد

    غزل ۔ کچھ نہ پانے کی ملامت، کچھ نہ کھونے کا تماشا ۔ عزم بہزاد

    غزل کچھ نہ پانے کی ملامت، کچھ نہ کھونے کا تماشا جانے کتنے دن رہے گا میرے ہونے کا تماشا اِس ادھوری گفتگو سے خود کو میں بہلاؤں کب تک مجھ کو یہ محفل نظر آتی ہے رونے کا تماشا یہ کوئی بارش نہیں ہے جس میں سب کچھ بھیگ جائے یہ ہے خواہش کی زمیں پر رونے دھونے کا تماشا فصلِ غم اِس بار شادابی میں...
  5. مدیحہ گیلانی

    محسن نقوی بنام طاقت کوئی اشارہ نہیں چلے گا ۔۔۔۔۔۔محسن نقوی

    بنام طاقت کوئی اشارہ نہیں چلے گا اُداس نسلوں پہ اب اجارہ نہیں چلے گا ہم اپنی دھرتی سے اپنی ہر سمت خود تلاشیں ہماری خاطر کوئی ستارہ نہیں چلے گا حیات اب شام غم کی تشبیہ خود بنے گی تمہاری زلفوں کا استعارہ نہیں چلے گا چلو سروں کا خراج نوک سناں کو بخشیں کہ جاں بچانے کا استخارہ نہیں چلے گا...
  6. محمداحمد

    غزل ۔ سخن کے شوق میں توہین حرف کی نہیں کی ۔ عرفان ستّار

    غزل سخن کے شوق میں توہین حرف کی نہیں کی کہ ہم نے داد کی خواہش میں شاعری نہیں کی جو خود پسند تھے ان سے سخن کیا کم کم جو کج کلاہ تھے اُن سے تو بات بھی نہیں کی کیھی بھی ہم نے نہ کی کوئی بات مصلحتاً منافقت کی حمایت، نہیں، کبھی نہیں کی دکھائی دیتا کہاں پھر الگ سے اپنا وجود سو ہم نے ذات کی تفہیم...
  7. محمداحمد

    امجد اسلام امجد غزل ۔ حد سے توقعات زیادہ کیے ہوئے ۔ امجد اسلام امجد

    غزل حد سے توقعات زیادہ کیے ہُوئے بیٹھے ہیں دل میں ایک ارادہ کیے ہُوئے اس دشت بے وفائی میں جائیں کہاں کہ ہم ہیں اپنے آپ سے کوئی وعدہ کیے ہُوئے دیکھو تو کتنے چین سے کس درجہ مطمئن! بیٹھے ہیں ارض پاک کو آدھا کیے ہوئے پاؤں سے خواب باندھ کے شام وصال کے اک دشت انتظار کو جادہ کیے ہوئے...
  8. محمداحمد

    احمد مشتاق غزل ۔ خود چل کے قریب آ گیا تھا ۔ احمد مشتاق

    غزل خود چل کے قریب آ گیا تھا میں دُور سے جس کو دیکھتا تھا گزری ہوئی بُلبُلوں کا سایہ اک شاخِ گلاب پر پڑا تھا سبزہ ہو مراقبے میں گویا خاموش تھا اور جُھکا ہوا تھا بیٹھا تھا کوئی مِرے مقابل اور آپ سے آپ ہنس رہا تھا دِل صبح سے مضطرب ہے میرا یہ خواب اگر نہ تھا تو کیا تھا احمد مشتاق
  9. محمداحمد

    عرفان صدیقی غزل ۔ چراغ دینے لگے گا دھواں نہ چھو لینا ۔ عرفان صدیقی

    غزل چراغ دینے لگے گا دھواں نہ چھو لینا تو میرا جسم کہیں میری جاں نہ چھو لینا زمیں چُھٹی تو بھٹک جاؤگے خلاؤں میں تم اُڑتے اُڑتے کہیں آسماں نہ چھو لینا نہیں تو برف سا پانی تمھیں جلا دے گا گلاس لیتے ہوئے اُنگلیاں نہ چھو لینا ہمارے لہجے کی شائستگی کے دھوکے میں ہماری باتوں کی گہرائیاں نہ...
  10. محمداحمد

    شکیل بدایونی غزل ۔ برائے نام جہاں دورِ بے سرور چلیں ۔ شکیل بدایونی

    غزل برائے نام جہاں دورِ بے سرور چلیں شکیل کیوں نہ ہم اُس میکدے سے دور چلیں نہ سمتِ وادئ ایمن، نہ سوئے طُور چلیں نگاہ دل پر جمائیں، ترے حُضور چلیں اس انجمن میں ریاکاریاں ہیں شاملِ عجز چلو یہاں سے بصد نخوت و غرور چلیں نسیمِ صبح میں نکہت نہ پھول میں خوشبو یہی چمن ہے تو ایسے چمن سے دور...
  11. محمداحمد

    غزل ۔ زخم کھانا تو اپنی عادت ہے ۔ احمد راہی

    غزل زخم کھانا تو اپنی عادت ہے مسکرانا تو اپنی عادت ہے روشنی ہو کہ گھپ اندھیرا ہو دل جلانا تو اپنی عادت ہے آپ کب تک سنبھالیے گا ہمیں لڑکھڑانا تو اپنی عادت ہے دوستوں کے دیے ہوئے طعنے بھول جانا تو اپنی عادت ہے اُن کی آنکھوں سے کیا گلہ راہی ڈوب جانا تو اپنی عادت ہے احمد راہی
  12. محمداحمد

    غزل ۔ میں کسی طور سُخن سازِ مثالی نہ بنا ۔ محسن احسان

    غزل میں کسی طور سُخن سازِ مثالی نہ بنا میرؔ و غالبؔ تو کُجا مومنؔ و حالیؔ نہ بنا آسمانوں کے مکیں میری زمینوں کو سجا عرشِ بے مایہ پر فردوسِ خیالی نہ بنا پُر ہوا جام سے کچھ پہلے مرا کاسہ ٔ عمر اے خدا شُکر ہے میں تیرا سوالی نہ بنا سیلِ گریہ سے نہ رُک پائے گا خاشاکِ مژہ بند مضبوط ہوں دریاؤں...
  13. محمداحمد

    ریوڑوں کی قطاروں میں گم ہوگئے دن کے رستے تو آنکھیں کھلی رہ گئیں ۔ انور جمال

    غزل ریوڑوں کی قطاروں میں گم ہوگئے دن کے رستے تو آنکھیں کھلی رہ گئیں لوٹ کے گھر نہ آئے سدھائے ہوئے جب پرندے تو آنکھیں کھلی رہ گئیں آڑوؤں کے وہ پودے جو آنگن میں تھے، اُن کی خوشبوئیں پھل پھول بکِنے لگے جانے والے سمندر کے اُس پار سے گھر کو لوٹے تو آنکھیں کھلی رہ گئیں میں نے بیوی کو جھڑکا تو...
  14. محمداحمد

    شاذ تمکنت غزل ۔ خراب ہوں کہ جنوں کا چلن ہی ایسا تھا ۔ شاذ تمکنت

    غزل خراب ہوں کہ جنوں کا چلن ہی ایسا تھا کہ تیرا حسن، مرا حسنِ ظن ہی ایسا تھا ہر ایک ڈوب گیا اپنی اپنی یادوں میں کہ تیرا ذکر سرِ انجمن ہی ایسا تھا بہانہ چاہیے تھا جوئے شیر و شیریں کا کوئی سمجھ نہ سکا تیشہ زن ہی ایسا تھا حدِ ادب سے گریزاں نہ ہو سکا کوئی کہ سادگی میں، ترا بانکپن ہی ایسا تھا...
  15. محمداحمد

    غزل ۔ بات بھی تول رہا ہے پیارے ۔ رسا چغتائی

    غزل بات بھی تول رہا ہے پیارے یا یونہی بول رہا ہے پیارے شہر میں ڈھونڈ پڑی ہے تیری تو یہاں ڈول رہا ہے پیارے جب سے کنگال ہوا ہے یہ دل سیپیاں رول رہا ہے پیارے وہ کوئی اور ہو نہیں سکتا مجھ میں جو بول رہا ہے پیارے اپنے لہجے میں انا کا اپنی زہر کیوں گھول رہا ہے پیارے شل ہوئے پاؤں تو اب...
  16. محمداحمد

    غزل ۔ خاک اُڑتی ہے اس جہان میں کیا ۔ رسا چغتائی

    غزل خاک اُڑتی ہے اس جہان میں کیا پھول کھلتے ہیں آسمان میں کیا عشق تیرے خیال میں کیا ہے زندگی ہے ترے گُمان میں کیا میں جو حیرت زدہ سا رہتا ہوں بات آتی ہے تیرے دھیان میں کیا نیند آرام کر رہی ہے ابھی تیری پلکوں کے سائبان میں کیا کیا ہوئے وہ شکست خوردہ لوگ آگئے سب تری امان میں کیا تجھ...
  17. محمداحمد

    غزل ۔ مرے رات دن کبھی یوں بھی تھے، کئی خواب میرے دروں بھی تھے ۔ محمد احمدؔ

    غزل مرے رات دن کبھی یوں بھی تھے، کئی خواب میرے دروں بھی تھے یہ جو روز و شب ہیں قرار میں، یہی پہلے وقفِ جنوں بھی تھے مرا دل بھی تھا کبھی آئینہ، کسی جامِ جم سے بھی ماورا یہ جو گردِ غم سے ہے بجھ گیا، اسی آئینے میں فسوں بھی تھے یہ مقام یوں تو فغاں کا تھا، پہ ہنسے کہ طور جہاں کا تھا تھا بہت کڑا...
  18. محمداحمد

    غزل ۔ سارے وعدے ، وعید ہو گئے ہیں ۔ محمد احمدؔ

    غزل سارے وعدے ، وعید ہو گئے ہیں آہ ! محرومِ دید ہو گئے ہیں زندگی کے کئی حسیں پہلو نذرِ ذہنِ جدید ہو گئے ہیں طعن و تشنیع کب سے ہیں معمول کچھ رویّے شدید ہو گئے ہیں مضمحل تھے ، مگر تجھے مل کر اور بھی کچھ مزید ہو گئے ہیں حُسن آراستہ، نہتّے ہم ہونا کیا تھا شہید ہوگئے ہیں ہم نے پڑھ لکھ...
  19. محمداحمد

    غزل ۔ دیدنی اک جہان ہے، پر کیا ۔ رسا چغتائی

    غزل دیدنی اک جہان ہے، پر کیا اُس کے در سے اُٹھائیے سر کیا اک معمّا ہے گنبدِ بے در اک کہانی ہے ساتواں در کیا شہر کا شہر سیلِ آب میں ہے رہ میں مجھ غریب کا گھر کیا ایک مجذوب کی ولایت میں پتھروں سے بچائیے سر کیا شام آتے ہی اژدھے کی طرح سرسراتی ہے بادِ صر صر کیا میرے اُٹھنے سے جاگ اُٹھے...
  20. محمداحمد

    غزل ۔ دل نے اپنی زباں کا پاس کیا ۔ رسا چغتائی

    غزل دل نے اپنی زباں کا پاس کیا آنکھ نے جانے کیا قیاس کیا کیا کہا بادِ صبح گاہی نے کیا چراغوں نے التماس کیا کچھ عجب طور زندگانی کی گھر سے نکلے نہ گھر کا پاس کیا عشق جی جان سے کیا ہم نے اور بے خوف و بے ہراس کیا رات آئی ادھر ستاروں نے شبنمی پیرہن لباس کیا سایۂ گل تو میں نہیں جس نے گُل...
Top