غزل
دیدنی اک جہان ہے، پر کیا
اُس کے در سے اُٹھائیے سر کیا
اک معمّا ہے گنبدِ بے در
اک کہانی ہے ساتواں در کیا
شہر کا شہر سیلِ آب میں ہے
رہ میں مجھ غریب کا گھر کیا
ایک مجذوب کی ولایت میں
پتھروں سے بچائیے سر کیا
شام آتے ہی اژدھے کی طرح
سرسراتی ہے بادِ صر صر کیا
میرے اُٹھنے سے جاگ اُٹھے...