غزل
وقت درماں پذ یر تھا ہی نہیں
دل لگایا تھا دل لگا ہی نہیں
ترک الفت ہے کس قدر آسان
آج تو جیسے کچھ ہوا ہی نہیں
ہے کہاں موجہٴ صبا وہ شمیم
جیسے تو موجہٴ صبا ہی نہیں
جس سے کویٴ خطا ہویٴ ہو کبھی
ہم کو وہ آدمی ملا ہی نہیں
وہ بھی کتنا کٹھن رہا ہو گا
جو کہ اچھا بھی تھا، برا ہی نہیں
کویٴ دیکھے تو میرا...
راستی، راستائی اور راستینی تلاش کرنے والوں کے لیے یہ ایک پُر آشوب زمانہ ہے۔ دلوں میں تاریکی پھیلی ہوئی ہے۔ دلیلوں پر درہمی کی اُفتاد پڑی ہے اور دانش پر دیوانگی کے دورے پڑ رہے ہیں۔ نیکی اور بدی اس طرح کبھی خلط ملط نہ ہوئی تھیں۔ اِدھر یا اُدھر، جدھر بھی دیکھو، ایک ہی سا حال ہے۔ تیرہ درونی نے اپنی...
ہے فصیلیں اُٹھا رہا مجھ میں
جانے یہ کون آ رہا مجھ میں
جونؔ مجھ کو جلا وطن کر کے
وہ میرے بِن بھلا رہا مجھ میں
مجھ سے اس کو رہی تلاش، اُمید
سو بہت دن چھپا رہا مجھ میں
تھا قیامت، سکوت کا آشوب
حشر سا اک بپا رہا مجھ میں
پسِ پردہ کوئی نہ تھا پھر بھی
ایک پردہ کھنچا رہا مجھ میں
مجھ میں آ کے گِرا...
مجھ کو شبِ وجود میں تابش خواب چاہیے
شوقِ خیال تازہ ہے یعنی عذاب چاہیے
آج شکستِ ذات کی شام ہے مجھ کو آج شام
صرف شراب چاہیے ، صرف شراب چاہیے
کچھ بھی نہیں ہے ذہن میں کچھ بھی نہیں سو اب مجھے
کوئی سوال چاہیے کوئی جواب چاہیے
اس سے نبھے گا رشتۂ سود و زیاں بھی کیا بھلا
میں ہوں بلا کا بدحساب اس کو...
جانِ چمن رہو گے تم از علی زریون
شاعرى ! انسانی تاریخ کا سب سے خوبصورت ترین سچ ! ایک ایسا سچ جس کی لہریں ،تقویم - محدود سے کہیں آگے تک رواں ہیں ..یہ وہ سچ ہے جس نے قدیم اور حادث کے معاملات بھی سلجھائے ،دروں اور بیرون کے فلسفے ہزار ہا شکلوں ،لہجوں اور طریقوں سے نمٹائے..یہ شاعرى ہی تھی ،جس نے...
سینہ دہک رہا ہو تو کیا چُپ رہے کوئی
کیوں چیخ چیخ کر نہ گلا چھیل لے کوئی
ثابت ہُوا سکونِ دل و جان نہیں کہیں
رشتوں میں ڈھونڈتا ہے تو ڈھونڈا کرے کوئی
ترکِ تعلقات تو کوئی مسئلہ نہیں
یہ تو وہ راستہ ہے کہ چل پڑے کوئی
دیوار جانتا تھا جسے میں، وہ دھول تھی
اب مجھ کو اعتماد کی دعوت نہ دے کوئی
میں خود...
تمہارا فیصلہ جاناں مجھے بے حد پسند آیا
پسند آنا ہی تھا جاناں
ہمیں اپنے سے اتنی دور تک جانا ہی تھا جاناں
بجا ہے خانماں سوز آرزوؤں ، تیرہ امّیدوں،
سراسر خوں شدہ خوابوں ، نوازش گر سرابوں،
ہاں سرابوں کی قَسم یک سر بجا ہے
اب ہمارا جان و دل کے جاوداں ، دل جان رشتے کو
اور اس کی زخم خوردہ یاد تک تو بے...
جبر پُر اختیار ہے ، اماں ہاں
بیقراری قرار ہے ، اماں ہاں
ایزدِ یزداں ہے تیرا انداز
اہرمن دل فگار ہے ، اماں ہاں
میرے آغوش میں جو ہے اُس کا
دَم بہ دَم انتظار ہے ، اماں ہاں
ہے رقیب اُس کا دوسرا عاشق
وہی اِک اپنا یار ہے ، اماں ہاں
یار زردی ہے رنگ پر اپنے
سو خزاں تو بہار ہے ، اماں ہاں
لب و پستان...
وہ اہلِ حال جو خود رفتگی میں آئے تھے
بلا کی حالتِ شوریدگی میں آئے تھے
کہاں گئے کبھی ان کی خبر تو لے ظالم
وہ بے خبر جو تیری زندگی میں آئے تھے
گلی میں اپنی گِلہ کر ہمارے آنے کا
کہ ہم خوشی میں نہیں سرخوشی میں آئے تھے
کہاں چلے گئے اے فصلِ رنگ و بُو وہ لوگ
جو زرد زرد تھے اور سبزگی میں آئے تھے...
عیش ِ اُمید ہی سے خطرہ ہے
دِل کو اب دِلدہی سے خطرہ ہے
ہے کچھ ایسا کہ اُس کی جلوت میں
ہمیں اپنی کمی سے خطرہ ہے
جس کی آغوش کا ہوں دیوانہ
اُس کی آغوش ہی سے خطرہ ہے
یاد کی دُھوپ تو ہے روز کی بات
ہاں مجھے چاندنی سے خطرہ ہے
ہے عجب کچھ معاملہ درپیش
عقل کو آگہی سے خطرہ ہے
شہرِ ِ غدار !جان لے کہ...
تمہارا شکریہ
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
جون ایلیاء کی آخری مکمل تحریر "تمھارا شکریہ" ان کی وفات کے بعد سسپینس ڈائجسٹ میں شایع ہوئی جس میں انہوں نے اپنی موت کی قبل از وقت علامتی اطلاع دی تھی جس میں جون ایلیاء کا ہمزاد (نشیان) ان کے قاتلوں کا انکشاف کر رہا ہے۔
نشیان، سحرالبیان
تم نے سنا جون...
یوں مجھے کب تلک سہو گے تم
کب تلک مبتلا رہو گے تم
درد مندی کی مت سزا پاؤ
اب تو تم مجھ سے تنگ آجاؤ
میں کوئی مرکزِ حیات نہیں
وجہ تخلیقِ کائنات نہیں
میرا ہر چارہ گر نڈھال ہوا
یعنی، میں کیا ہوا، وبال ہوا
جون غم کے ہجوم سے نکلے
اور جنازا بھی دھوم سے نکلے
اور جنازے میں ہو یہ شورِ حزیں
آج وہ مر...
تم میرا دکھ بانٹ رہی ہو اور میں دل میں شرمندہ ہوں
اپنے جھوٹے دکھ سے تم کوکب تک دکھ پہنچاؤں گا
تم تو وفا میں سرگرداں ہو شوق میں رقصاں رہتی ہو
مجھ کو زوالِ شوق کا غم ہے میں پاگل ہو جاؤں گا
جیت کے مجھ کو خوش مت ہونا میں تو اک پچھتاوا ہوں
کھوؤں گا ، کڑھتا رہوں گا ، پاؤں گا ، پچھتاؤں گا
عہدِ...
مجھ کو آپ اپنا پتا دیجیے گا
اور کچھ بھی نہ مجھ سے لیجیے گا
آپ بے مثل بے مثال ہوں میں
مجھ سِوا آپ کس پر ریجھیے گا
آپ جو ہیں ازل سے ہی بے نام
نام میرا کبھی تو لیجیے گا
آپ بس مجھ میں ہی تو ہیں، سو آپ
میرا بے حد خیال کیجیے گا
ہے اگر واقعی ہی شراب حرام
آپ ہونٹوں سے میرے پیجیے گا
انتظاری...
تم سے بھی اب تو جا چُکا ہوں میں
دُور ہا دُور آ چُکا ہوں میں
یہ بہت غم کی بات ہو شاید
اب تو غم بھی گنوا چُکا ہوں میں
اس گمانِ گماں کے عالم میں
آخرش کیا بُھلا چُکا ہوں میں
اب ببر شیر اشتہا ہے میری
شاعروں کو تو کھا چُکا ہوں میں
میں ہوں معمار پر یہ بتلا دوں
شہر کے شہر ڈھا چُکا ہوں میں
حال ہے اک...
جون! تمہیں یہ دور مبارک، دُور غمِ ایاّم سے ہو
اک پاگل لڑکی کو بھُلا کر اب تو بڑے آرام سے ہو
ایک ادھوری انگڑائی کے مستقبل کا خون کیا
تُم نے اس کا دل رکھا یا اس کے دل کا خون کیا
یہ جو تمہارا سحرِ تکلّم حسن کو کرتا ہے مسحور
بانو، جمال آرا اور فضّہ کے حق میں ہے اک ناسور
خونِ جگر کا جو بھی فن ہے سچ...
نہ میرے لیے حُسن میں اب کشش ہے،نہ کچھ کیف ہے رندی و سرکشی میں
یہ کیا ہوگیا میری دیوانگی کو؟ یہ کیا انقلاب آگیا زندگی میں
بہت بے وفا ہیں وفا کرنے والے، یہ تم کن خیالوں میں کھوئی ہوئی ہو؟
کسے فرصتِ کاروبارِ وفا ہے؟ کسے دِل کا احساس ہے بے حسی میں؟
بُھلا دو جنوں کے وہ سارے فسانے، وہ اپنا ترنم،...
یہ غزل یوں تو انٹرنیٹ پر کئی ایک جگہ پر کئی بلاگز پر مل جائے گی۔ لیکن مکمل کہیں بھی نہیں۔ میں نے اپنے بلاگ پر مکمل شائع کی تو سوچا محفل میں بھی مکمل پیش کر دی جائے۔
ضبط کر کے ہنسی کو بُھول گیا
میں تو اُس زخم ہی کو بُھول گیا
ذات در ذات ہمسفر رہ کر
اجنبی، اجنبی کو بُھول گیا
صبح تک وجہِ جانکنی...