غزلِ
ثاقب لکھنوی
ایک ایک گھڑی اُس کی قیامت کی گھڑی ہے
جو ہجر میں تڑپائے، وہی رات بڑی ہے
یہ ضُعف کا عالم ہے کہ ، تقدیر کا لِکھّا
بستر پہ ہُوں میں یا ، کوئی تصویر پڑی ہے
بیتابئ دل کا ، ہے وہ دِلچسپ تماشہ !
جب دیکھو شبِ ہجر مِرے در پہ کھڑی ہے
اب تک مجھے کُچھ اور دِکھائی نہیں دیتا
کیا...
غزلِ
اخترعالم تاباں
جو پردوں میں رہ کر تڑپتے رہے ہیں، وہ پردوں سے باہر کہیں آ نہ جائیں
گھڑی بھر نظر سے نظر مل نہ جائے، فسانے حقیقت سے ٹکرا نہ جائیں
ابھی تک اُنھیں دُور سے دیکھتا ہُوں تو محسُوس ہوتی ہے بھینی سی خوشبو
کسی دن وہ میرے بہت پاس آکر، مِری سادہ ہستی کو لہکا نہ جائیں
نہیں یہ...
غزلِ
عبدہ اعظمی
اُلفت نہیں ہوتی اثرانداز کہاں تک
دیکھیں، ہے تِرا حوصلۂ ناز کہاں تک
میں راہِ غمِ عِشق نہیں چھوڑنے والا !
تم، مجھ کو کرو گے نظرانداز کہاں تک
حرف آنے نہ دُوں گا میں کبھی، ضبطِ وفا پر
چھیڑے گی مجھے، چشمِ فسُوں ساز کہاں تک
بدلہ ہے نہ بدلے گا، مِزاج غمِ اُلفت !
دیکھیں...
غزلِ
اخترعالم تاباں
باتوں میں ایک بات سمجھنے لگے ہیں لوگ
تم کو ، مِری حیات سمجھنے لگے ہیں لوگ
دل کا کوئی بھی جُرم ہو، اِس دردِ عِشق میں !
اِک حُسنِ واردات، سمجھنے لگے ہیں لوگ
کچھ احتیاط کی تو، تِری احتیاط کو !
ترکِ تعلقات سمجھنے لگے ہیں لوگ
تاباں ! تِرے بغیر شبِ ماہتاب کو
بالکل...
غزلِ
افتخار بدایونی
نظرمیں کھینچ لی جلوؤں کی رعنائی تو کیا ہوگا
خودی انساں کی، اپنے رنگ پر آئی تو کیا ہوگا
گزُارا ہم نے تنہائی کا دن تو، شام تک لیکن !
گزُر جائے گی جب یہ شامِ تنہائی، تو کیا ہوگا
حرم ہو یا صنم خانہ، ہمیں کیا عار سجدے میں
مگر، تشنہ رہا ذوقِ جبیں سائی، تو کیا ہوگا
تم...
غزلِ
حفیظ ہوشیار پوری
محبّت کرنے والے کم نہ ہوں گے !
تیری محفل میں لیکن ہم نہ ہوں گے
میں اکثر سوچتا ہوں پُھول کب تک
شریک گریۂ شبنم نہ ہوں گے
ذرا دیر آشنا چشم کرم ہے !
سِتم ہی عشق میں پیہم نہ ہوں گے
دِلوں کی اُلجھنیں بڑھتی رہیں گی !
اگر کچھ مشورے باہم نہ ہوں گے
زمانے بھر کے غم یا اِک تیرا غم...
غزلِ
حفیظ ہوشیار پوری
پھر سے آرائشِ ہستی کے جو ساماں ہوں گے
تیرے جلووں ہی سے آباد شبستاں ہوں گے
عشق کی منزلِ اوّل پہ ٹھہرنے والو !
اِس سے آگے بھی کئی دشت و بیاباں ہوں گے
تو جہاں جائے گی غارت گرِ ہستی بن کر !
ہم بھی اب ساتھ تِرے گردشِ دوراں ہوں گے
کِس قدر سخت ہے، یہ ترک و طلب کی منزل...
غزلِ
ہوش جونپوری
اِتنا پیچھے نہ پڑا تھا دلِ ناداں پہلے
یُوں نہ تھا دُشمنِ جاں، دُشمنِ اِیماں پہلے
پہلے وہ آتے، شراب آتی، کوئی ساز آتا
تو کہاں آن مَرِی گردشِ دوراں پہلے
کچُھ تِری شوخ نِگاہوں کا اِشارہ ہے ضرور
اِتنا گُستاخ نہ تھا وصْل کا ارماں پہلے
تیری زُلفوں نے مِرے دِل کی ادائیں لے لیں...
غزلِ
سعادت یار خاں رنگیں
تجھ سے جس وقت کہ خالی یہ مکاں رہتا ہے
مجھ کو تنہائی میں، پہروں خفقاں رہتا ہے
شکوہ ہم کرتے ہیں کیوں، رسْم ہے دُنیا کی یہی
دل جو لگتا ہے، تو پھر پاس کہاں رہتا ہے
جو تِرے پاس سے آتا ہے، میں پُوچھُوں ہوں یہی
کیوں جی ! کچھ ذکر ہمارا بھی وہاں رہتا ہے
پنکھڑی گُل کی...
غزلِ
انعام الله خاں یقیں
آج دیکھا ہُوں میں اُس لُطف کی بیداد کہ بس
سر پہ آیا مِرے اِس طور سے جلّاد کہ بس
جی میں آتا ہے، تِرے قد کو دِکھا دیجے اُسے
باغ میں اِتنا اکڑتا ہے یہ شمشاد کہ بس
بلبُلیں کیوں نہ گرفتار ہوں اس سج کی بھلا
اِس طرح باغ میں پھرتا رہے صیّاد کہ بس
کچھ پروبال میں طاقت...
غزلِ
آفتاب الدّولہ قلق
ادا سے دیکھ لو، جاتا رہے گِلہ دل کا
بس اِک نِگاہ پہ ٹھہرا ہے فیصلہ دل کا
وہ ظلم کرتے ہیں مجھ پر تو لوگ کہتے ہیں
خُدا بُرے سے نہ ڈالے مُعاملہ دل کا
پھرا، جو کوچۂ قاتل سے کوئی، پُوچھیں گے
سُنا ہے لُٹ گیا رستے میں قافلہ دل کا
ہزار فصلِ گُل آئے جُنوں! وہ جوش کہاں...
اکبرالہٰ آبادی
کہوں کِس سے قصۂ درد وغم، کوئی ہمنشیں ہے نہ یار ہے
جو انیس ہے، تِری یاد ہے، جو شفیق ہے دلِ زار ہے
تو ہزار کرتا لگاوٹیں، میں کبھی نہ آتا فریب میں
مجھے پہلے اِس کی خبر نہ تھی، تِرا دو ہی دن کا یہ پیار ہے
یہ نوِید اَوروں کو جا سُنا، ہم اسیرِ دام ہیں، اے صبا
ہمیں کیا چمن ہے جو رنگ...
غزلِ
ڈا کٹر نکہت افتخار
شوق کو عازمِ سفر رکھیے
بے خبر بن کے سب خبر رکھیے
مجھ کو دل میں اگر بسانا ہے
ایک صحرا کو اپنے گھر رکھیے
چاہے نظریں ہوں آسمانوں پر
پاؤں لیکن زمین پر رکھیے
کوئی نشہ ہو، ٹوٹ جاتا ہے
کب تلک خود کو بے خبر رکھیے
جانے کِس وقت کوچ کرنا ہو
اپنا سامان مُختصر رکھیے
بات...
غزلِ
میر سوز
یار اگر صاحبِ وفا ہوتا
کیوں مِیاں جان! کیا مزا ہوتا
ضبط سے میرے تھم رہا ہے سرشک
ورنہ اب تک تو بہہ گیا ہوتا
جان کے کیا کروں بیاں احساں
یہ نہ ہوتا تو مر گیا ہوتا
رُوٹھنا تب تجھے مناسب تھا
جو تجھے میں نے کچھ کہا ہوتا
ہاں میاں جانتا تُو میری قدر
جو کہیں تیرا دل لگا ہوتا
غزلِ
مومن خان مومن
مار ہی ڈال مجھے چشمِ ادا سے پہلے
اپنی منزل کو پہنچ جاؤں قضا سے پہلے
اِک نظر دیکھ لوُں آجاؤ قضا سے پہلے
تم سے مِلنے کی تمنّا ہے خُدا سے پہلے
حشر کے روز میں پُوچھونگا خُدا سے پہلے
تُو نے روکا نہیں کیوں مجھ کو خطا سے پہلے
اے مِری موت ٹھہر اُن کو ذرا آنے دے
زہر کا جام نہ...
غزل
شفیق خلش
موسمِ گُل مِرا، خوشیوں کا زمانہ وہ تھا
ہنس کے جینے کا اگر تھا تو بہانہ وہ تھا
اک عجب دَورجوانی کا کبھی یوں بھی رہا !
میں کہانی جو زبانوں پہ فسانہ وہ تھا
اپنا کر لایا، ہراِک غم میں کہ جس پر تھوڑا
یہ گُماں تک بھی ہُوا، اُس کا نشانہ وہ تھا
دل، عقیدت سے رہا اُس کی گلی میں، کہ...
غزلِ
اصغر گونڈوی
ہرجُنْبشِ نِگاہ تِری جانِ آرزُو
موجِ خرامِ ناز ہے، ایمانِ آرزُو
جلوے تمام حُسن کے آکر سما گئے
الله رے یہ وُسعَتِ دامانِ آرزُو
میں اِک چراغِ کشُتہ ہُوں شامِ فِراق کا
تو نو بہارِ صبْحِ گُلِستان آرزُو
اِس میں وہی ہیں، یا مِرا حُسنِ خیال ہے
دیکھُوں اُٹھا کے پردۂ...
غزل
حسرت موہانی
میں مبتلائے رنجِ وطن ہوں وطن سے دُور
بلبل کے دل میں یادِ چمن ہے چمن سے دُور
آشفتہ کس قدر ہے، پریشان کِس قدر
دل ہے جو اُس کی زلفِ شکن در شکن سے دُور
ہے ہجر میں وصال، زہے خوبیِ خیال
بیٹھے ہیں انجمن میں تری، انجمن سے دُور
سب یاد ہیں فریبِ محبّت کے واقعات
اب دل رہے گا اُس...
غزل
فانی بدایونی
گُزرے گی اب نہ غم کا مداوا کئے بغیر
بنتی نہیں اَجَل سے تقاضہ کئے بغیر
دل کامیابِ شوق ہے بے منّتِ نِگاہ
جلوے ہیں دِلفریب تماشا کئے بغیر
الله رے اعتمادِ محبّت، کہ آج تک
ہر درد کی دوا ہیں وہ اچھّا کئے بغیر
وہ جان ہی نہیں جو نہ ہو جائے نذرِ دوست
دل ہی نہیں ہے اُس کی...
غزلِ
فرح جعفری
اک دولتِ یقین تھی جو، اب پاس بھی نہیں
لیکن یہاں کسی کو یہ احساس بھی نہیں
برسوں سے ہم کھڑےہیں اُسی آئینے کے پاس
وہ آئینہ جو چہرے کا ، عکاس بھی نہیں
رنج والم کی اِس پہ ہے تحریر جا بجا
یہ زندگی، جو صفحۂ قرطاس بھی نہیں
ہر چند ہم نے مانگیں دُعائیں بہار کی
حالانکہ ہم...