کلاسیکل شاعری

  1. طارق شاہ

    سراج اورنگ آبادی :::::: جس کو مزا لگا ہے تِرے لب کی بات کا :::::: Siraj Aurangabadi

    غزل سِراؔج اورنگ آبادی جس کو مزا لگا ہے تِرے لب کی بات کا ہرگز نہیں ہے ذَوق اُسے پِھر نبات کا دیکھے سے اُن لبوں کے جسے عُمرِ خضر ہے پیاسا نہیں ہے چشمۂ آبِ حیات کا اے شوخ! بزمِ ہجر میں روشن ہے شمعِ آہ قصّہ نہ پُوچھ مجھ سے جُدائی کی رات کا یا رب! طلب ہے داغِ محبّت کی مُہر کی مُدّت سے...
  2. طارق شاہ

    شفیق خلش :::::: نظرسے جواُس کی نظر مِل گئی ہے :::::: Shafiq Khalish

    غزل شفیق خلؔش نظرسے جواُس کی نظر مِل گئی ہے محبّت کو جیسے اثر مِل گئی ہے سرِشام وہ بام پر آئے ، شاید ! ہم آئے گلی میں خبر مِل گئی ہے مزید اب خوشی زندگی میں نہیں ہے تھی قسمت میں جومُختصرمِل گئی ہے گِلہ کیوں کریں ہم مِلی بے کلی کا توسُّط سے اُس کے اگرمِل گئی ہے ہَمہ وقت طاری جو رہتی...
  3. طارق شاہ

    آتش خواجہ حیدر علی آتؔش ::::: آئنہ سینۂ صاحب نظراں ہے کہ جو تھا ::::: Khwaja Haidar Ali Aatish

    غزل خواجہ حیدر علی آتؔش آئنہ سینۂ صاحب نظراں ہے کہ جو تھا چہرۂ شاہدِ مقصُود عیاں ہے کہ جو تھا عِشقِ گُل میں وہی بُلبُل کا فُغاں ہے کہ جو تھا پرتَوِ مہ سے وہی حال کتاں ہے کہ جو تھا عالَمِ حُسن ِخُداداد ِبُتاں ہے کہ جو تھا ناز و انداز بَلائے دِل و جاں ہے کہ جو تھا راہ میں تیری شب و روز بَسر...
  4. طارق شاہ

    فراق فراق گورکھپوری :::::: غم تِراجَلوَہ دَہِ کون و مکاں ہے، کہ جو تھا :::::: Firaq Gorakhpuri

    غزل غم تِراجَلوَہ دَہِ کون و مکاں ہے، کہ جو تھا یعنی اِنسان وہی شُعلہ بجاں ہے، کہ جو تھا پھر وہی رنگِ تکلّم نگِہہ ناز میں ہے وہی انداز، وہی حُسنِ بیاں ہے کہ جو تھا کب ہے اِنکار تِرے لُطف وکَرَم سے، لیکن! تووہی دُشمنِ دِل، دُشمنِ جاں ہے، کہ جو تھا عِشقِ افسُردہ نہیں آج بھی افسُر دہ بہت ...
  5. طارق شاہ

    ناصر کاظمی :::::: بنے بنائے ہُوئے راستوں پہ جانکلے :::::: Nasir Kazmi

    غزل بنے بنائے ہُوئے راستوں پہ جانکلے یہ ہم سفر مِرے ،کتنے گُریز پا نکلے چلے تھے اور کسی راستے کی دُھن میں، مگر ہم اِتّفاق سے، تیری گلی میں‌ آ نکلے غمِ فراق میں‌کُچھ دیر رو ہی لینے دو بُخار کُچھ تو ، دلِ بے قرار کا نکلے نصیحتیں ہَمَیں‌کرتے ہیں ترکِ اُلفت کی یہ خیر خواہ ہمارے کِدھر سے آنکلے...
  6. طارق شاہ

    قمر جلالوی :::::: باغِ عالَم میں رہے شادی و ماتم کی طرح ::::::Qamar Jalalv

    غزل باغِ عالَم میں رہے شادی و ماتم کی طرح پُھول کی طرح ہنسے ، رَو دِیئے شبنم کی طرح شِکوہ کرتے ہو ،خوشی تم سے منائی نہ گئی ہم سے غم بھی تو منایا نہ گیا غم کی طرح روز محِفل سے اُٹھاتے ہو تو دِل دُکھتا ہے ! اب نکلواؤ تو پھر حضرتِ آدم کی طرح لاکھ ہم رِند سہی حضرتِ واعظ ، لیکن آج تک ہم نے نہ...
  7. طارق شاہ

    میر مِیر تقی مِیؔر ::::::دیکھی تھی تیرے کان کے موتی کی اِک جھلک :::::: Mir Taqi Mir

    غزل مِیر تقی مِیؔر دیکھی تھی تیرے کان کے موتی کی اِک جھلک جاتی نہیں ہے اشک کی رُخسار کے ڈھلک یارب اِک اِشتیاق نِکلتا ہے چال سے ملتے پھریں ہیں خاک میں کِس کے لیے فلک طاقت ہو جس کے دل میں، وہ دو چار دن رہے! ہم ناتوانِ عشق تمھارے، کہاں تلک برسوں ہُوئے، کہ جان سے جاتی نہیں خلش ٹک ہل گئی تھی...
  8. طارق شاہ

    شفیق خلش ::::: خاک بے خوابی کو تھپک دیکھوں ::::: Shafiq Khalish

    غزل شفیق خلؔش خاک بے خوابی کو تھپک دیکھوں غم کی ہر اُور سے لپک دیکھوں خُونِ دِل سا ہی اب ٹپک دیکھوں سیلِ غم میں وہی چَپَک دیکھوں اب بھی سینے میں تیری یاد سے وہ شُعلۂ عِشق کی لپک دیکھوں ہے توقُّف بھی اِنتظار میں کُچھ کاش پلکیں ذرا جھپک دیکھوں اُلفت اِس دِل میں وہ ہُوئی یُوں خلش...
  9. طارق شاہ

    فراق فِراق گورکھپُوری ::::: دِیدار میں اِک طُرفہ دِیدار نظر آیا ::::: Firaq Gorakhpuri

    غزلِ فراؔق گورکھپُوری (رگھوپتی سہائے) دِیدار میں اِک طُرفہ دِیدار نظر آیا ہر بار چُھپا کوئی ، ہر بار نظر آیا چھالوں کو بیاباں بھی گُلزار نظر آیا جب چھیڑ پر آمادہ ہر خار نظر آیا صُبحِ شبِ ہجراں کی وہ چاک گریبانی اِک عالَمِ نیرنگی ہر تار نظر آیا ہو صبر ،کہ بیتابی، اُمِّید کہ،...
  10. طارق شاہ

    باؔقر زیدی ::::: اب تو ایسی کوئی گھڑی آئے! ::::: Baquer Zaidi

    غزل اب تو ایسی کوئی گھڑی آئے! حُسن کو خود سُپردگی آئے اب ہَمَیں دے گی کیامزہ یہ شراب ہم تو آنکھوں سے اُس کی، پی آئے دُشمنوں سے بھی راہ و رسم بڑھیں دوستوں میں جو کچھ کمی آئے دِل کے آنگن میں کُچھ اندھیرا ہے کسی مُکھڑے کی روشنی آئے اِس طرح آرہا ہے دِل کا مکیں...
  11. طارق شاہ

    شفیق خلش :::::خواب ہی خواب اب تلک دیکھوں :::::: Shafiq Khalish

    غزل شفیق خلؔش خواب ہی خواب اب تلک دیکھوں کب حقیقت میں اِ ک جھلک دیکھوں کوئی صُورت دِکھے وہی صُورت معجزہ کچھ تو، اے فلک دیکھوں چشم ترسے ہے بَوجھ پلکوں پر جی کرے غم ذرا چھلک دیکھوں گِرتےقطرے کی کیا حقیقت ہے بن کے آنسو میں خود ڈھلک دیکھوں دِید سے جس کی ، زندگی بدلی! کاش اُس کی میں...
  12. طارق شاہ

    تابؔش دہلوی :::::: یہ مجھ سے کِس طرح کی ضد دل ِ برباد کرتا ہے :::::: Tabish Dehlvi

    غزل یہ مجھ سے کِس طرح کی ضد دل ِ برباد کرتا ہے میں جِس کو بُھولنا چاہُوں ، اُسی کو یاد کرتا ہے قفس میں جِس کے بازُو شل ہُوئے رزقِ اَسیری سے وہی صیدِ زبُوں صیّاد کو صیّاد کرتا ہے طریقے ظُلم کے صیّاد نے سارے بدل ڈالے جو طائر اُڑ نہیں سکتا ، اُسے آزاد کرتا ہے اُفق سے دیکھ کر رعنائیاں ہم خاک...
  13. طارق شاہ

    شفیق خلش :::::چراغِ دِل تو ہو روشن، رَسد لہُو ہی سہی :::::: Shafiq Khalish

    غزل شفیق خلؔش چراغِ دِل تو ہو روشن، رَسد لہُو ہی سہی ' نہیں وصال میسّر تو آرزُو ہی سہی ' کوئی تو کام ہو ایسا کہ زندگی ہو حَسِیں نہیں جو پیارمقدّر، توجُستجُو ہی سہی یہی خیال لئے، ہم چمن میں جاتے ہیں ! وہ گل مِلے نہ مِلے اُس کے رنگ و بُو ہی سہی عجیب بات ہے حاصِل وصال ہے نہ فِراق جو تیرے...
  14. طارق شاہ

    شفیق خلش :::::: رنجشوں کو دِل میں تم اپنے جگہ دینے لگے:::::: Shafiq Khalish

    غزل شفیق خلؔش رنجشوں کو دِل میں تم اپنے جگہ دینے لگے غم ہی کیا کم تھے جو اَب یوں بھی سزا دینے لگے خواہشیں دِل کی دبانےسے کہیں دبتی ہیں کیا بُھول کرمیری وفاؤں کو جفا دینے لگے یوں تمھاری یاد نے فُرقت کا عادی کردِیا ہجرکےغم بھی بالآخر اب مزہ دینے لگے کیا یہ تجدِیدِ محبّت ہی عِلاجِ دِل بھی...
  15. طارق شاہ

    مجید امجد :::::: بڑھی جو حد سے تو سارے طلسم توڑ گئی ::::: Majeed Amjad

    غزل بڑھی جو حد سے تو سارے طلِسم توڑ گئی وہ خوش دِلی ، جو دِلوں کو دِلوں سے جوڑ گئی ابد کی راہ پہ بے خواب دھڑکنوں کی دھمک جو سو گئے اُنھیں بُجھتے جگوں میں چھوڑ گئی یہ زندگی کی لگن ہے، کہ رتجگوں کی ترنگ ! جو جاگتے تھے اُنہی کو یہ دھن جھنجوڑ گئی وہ ایک ٹیس، جسے تیرا نام یاد رہا کبھی کبھی...
  16. طارق شاہ

    شفیق خلش :::::: گو ضرُورت پر تِری ، دَر پر جہاں موجود تھا :::::: Shafiq Khalish

    غزل شفیق خلؔش گو ضرُورت پر تِری ، دَر پر جہاں موجُود تھا چاہنے والا کوئی، ہم سا کہاں موجُود تھا دِل کی حالت تھی نہ پنہاں، کُچھ عیاں موجُود تھا جَل بُجھے عرصہ ہُوئے پر بھی دُھواں موجُود تھا کیا نہ کُچھ میری سہُولت کو ، وہاں موجُود تھا دِل دَھڑَکنے کا سَبَب لیکن کہاں موجُود تھا...
  17. طارق شاہ

    پروین شاکر ::::::اِک ہُنر تھا، کمال تھا ،کیا تھا :::::: Parveen Shakir

    غزل اِک ہُنر تھا، کمال تھا ،کیا تھا مجھ میں، تیرا جمال تھا ،کیا تھا تیرے جانے پہ اب کے کُچھ نہ کہا دِل میں ڈر تھا، ملال تھا، کیا تھا برق نے مجھ کو کر دِیا روشن تیرا عکسِ جمال تھا، کیا تھا ہم تک آیا تو ، مہرِ لُطف و کَرَم تیرا وقتِ زوال تھا، کیا تھا جس نے تہہ سے مجھے اُچھال دِیا ڈُوبنے کا...
  18. طارق شاہ

    قائم چاندپُوری :::::: شب جو دِل بیقرار تھا، کیا تھا :::::: Qayem Chandpuri

    غزل قائؔم چاندپُوری شب جو دِل بیقرار تھا، کیا تھا اُس کا پِھر اِنتظار تھا، کیا تھا چشم، در پر تھی صبح تک شاید ! کُچھ کسی سے قرار تھا، کیا تھا مُدّتِ عُمر، جس کا نام ہے آہ ! برق تھی یا شرار تھا ،کیا تھا دیکھ کر مجھ کو، جو بزم سے تُو اُٹھا ! کُچھ تجھے مجھ سے عار تھا ، کیا تھا پِھر گئی وہ...
  19. طارق شاہ

    پروین شاکر :::::: عکسِ شکستِ خواب بہر سُو بکھیریے :::::: Parveen Shakir

    غزل پروین شاکر عکسِ شکستِ خواب بہر سُو بکھیریے چہرے پہ خاک ، زخم پہ خوشبُو بکھیریے کوئی گُزرتی رات کے پچھلے پہر کہے لمحوں کو قید کیجیے ، گیسُو بکھیریے دھیمے سُروں میں کوئی مدُھر گِیت چھیڑیے ٹھہری ہُوئی ہَواؤں میں جادُو بکھیریے گہری حقیقتیں بھی اُترتی رہیں گی پھر! خوابوں کی چاندنی تو لبِ جُو...
  20. طارق شاہ

    داغ داغ دہلوی ::::: دِل گیا اُس نے لِیا ہم کیا کریں ::::: Daagh Dehlvi

    غزل داؔغ دہلوی دِل گیا اُس نے لِیا ہم کیا کریں جانے والی چیز کا غم کیا کریں ہم نے مرکر ہجر میں پائی شفا ایسے اچّھوں کا وہ ماتم کیا کریں اپنے ہی غم سے نہیں مِلتی نِجات ! اِس بِنا پر، فِکرِ عالَم کیا کریں ایک ساغر پر ہے اپنی زندگی ! رفتہ رفتہ اِس سے بھی کم کیا کریں کرچُکے سب اپنی اپنی...
Top