مرزا غالب

  1. فرخ منظور

    مرزا غالب کا تاریخ کہنے سے معذرت کا انداز (اقتباس از خطوطِ غالب)

    مرزا غالب کا تاریخ کہنے سے معذرت کا انداز (اقتباس از خطوطِ غالب) ۔ مرزا غالب تاریخیں کہنے سے بہت گھبراتے تھے۔ ایک مرتبہ مرزا علاؤ الدین احمد خاں کو خط لکھا۔ میں مادۂ تاریخ نکالنے میں عاجز ہوں۔ لوگوں کے مادّے دیے ہوئے نظم کر دیتا ہوں اور جو مادّہ اپنی طبیعت سے پیدا کرتا ہوں وہ بیشتر لچر ہوا...
  2. طارق شاہ

    غالب گر نہ اندوہِ شبِ فُرقت بیاں ہوجائیگا (مرزا اسداللہ خاں غالب)

    غزل مرزا اسداللہ خاں غالب گر نہ اندوہِ شبِ فُرقت بیاں ہوجائیگا بے تکلّف داغِ مہہ، مُہرِ دَہاں ہوجائیگا زہرہ گر ایسا ہی شامِ ہجْرمیں ہوتا ہے آب پرتوِ مہتاب، سیلِ خانماں ہو جائیگا لے تو لُوں سوتے میں اُس کے پانْو کا بوسہ مگر ایسی باتوں سے وہ کافر بدگماں ہوجائیگا دل کو ہم صرفِ وفا سمجھے...
  3. محمد بلال اعظم

    غالب حُسن غمزے کی کشاکش سے چھُٹا میرے بعد

    حُسن غمزے کی کشاکش سے چھُٹا میرے بعد بارے آرام سے ہیں اہلِ جفا میرے بعد منصبِ شیفتگی کے کوئی قابل نہ رہا ہوئی معزولیِ انداز و ادا میرے بعد شمع بجھتی ہے تو اُس میں سے دھُواں اُٹھتا ہے شعلۂ عشق سیہ پوش ہوا میرے بعد خوں ہے دل خاک میں احوالِ بتاں پر یعنی اُن کے ناخن ہوئے محتاجِ حنا میرے بعد در...
  4. فرخ منظور

    غالب عرضِ نیازِ عشق کے قابل نہیں رہا . مرزا غالب

    عرضِ نیازِ عشق کے قابل نہیں رہا جس دل پہ ناز تھا مجھے وہ دل نہیں رہا جاتا ہوں داغِ حسرتِ ہستی لیے ہوئے ہوں شمعِ کشتہ درخورِ محفل نہیں رہا مرنے کی اے دل اور ہی تدبیر کر کہ میں شایانِ دست و خنجرِ قاتل نہیں رہا بر روئے شش جہت درِ آئینہ باز ہے یاں امتیازِ ناقص و کامل نہیں رہا وا کر دیے ہیں...
  5. فرخ منظور

    فارسی شاعری در پردہ شکایت ز تو داریم و بیاں ہیچ ۔ مرزا غالب

    در پردہ شکایت ز تو داریم و بیاں ہیچ زخمِ دلِ ما جملہ دہان است و زباں ہیچ اے حسن گر از راست نہ رنجی سخنے ہست ناز ایں ہمہ، یعنی چہ ، کمر ہیچ و دہاں ہیچ در راہ تو ہر موج غبارے ست روانے دل تنگ نہ گردم ز ہر افشاندن جاں ہیچ بر گریہ بیفزود، ز دل ہر چہ فرد ریخت در عشق بود تفرقہ سود و زیاں...
  6. فرخ منظور

    مہدی حسن دائم پڑا ہوا ترے در پر نہیں ہوں میں ۔ مہدی حسن

    دائم پڑا ہوا ترے در پر نہیں ہوں میں گلوکار: مہدی حسن شاعر: مرزا غالب دائم پڑا ہُوا ترے در پر نہیں ہُوں میں خاک ایسی زندگی پہ کہ پتھر نہیں ہُوں میں کیوں گردشِ مدام سے گبھرا نہ جائے دل انسان ہوں پیالہ و ساغر نہیں ہُوں میں یا رب، زمانہ مجھ کو مٹاتا ہے کس لیے؟ لوحِ جہاں پہ حرفِ مکرّر نہیں ہُوں...
  7. رانا

    چلمن

    ایک بار بہادر شاہ ظفر موسم برسات سے لطف اندوز ہورہے تھے کہ اچانک ایک مصرع ہوا ع۔ جو چلمن ڈال دی ہے آسماں نے ابر باراں کی موصوف بہت دیر تک مصرعہ ثانی کی جستجو میں اس مصرع کو گنگناتے رہے مگر دوسرا مصرع نہ ہوسکا۔ کچھ دیر بعد حضرتِ غالب ان کی خدمت میں حاضر ہوئے تو ظفر صاحب نے انہیں دیکھتے ہی...
  8. فرخ منظور

    اقبال بانو مدت ہوئی ہے یار کو مہماں کئے ہوئے۔ اقبال بانو

    مدت ہوئی ہے یار کو مہماں کئے ہوئے۔ اقبال بانو مرحومہ غالب کی غزل کے ساتھ۔ انتہائی خوبصورت گائکی مدت ہوئی ہے یار کو مہماں کئے ہوئے جوشِ قدح سے بزم چراغاں کئے ہوئے کرتا ہوں جمع پھر جگرِ لخت لخت کو عرصہ ہوا ہے دعوتِ مژگاں کئے ہوئے پھر وضعِ احتیاط سے رکنے لگا ہے دم برسوں ہوئے ہیں...
  9. عین لام میم

    راحت فتح علی کوئی امید بر نہیں آتی ۔۔۔۔۔۔۔۔ قوالی؛ راحت فتح علی خان

  10. کاشفی

    غالب منظور ہے گزارشِ احوال واقعی - غالب

    غزل (حضرت نجم الدولہ دبیر الملک مرزا اسد اللہ خاں غالب رحمتہ اللہ علیہ) منظور ہے گزارشِ احوالِ واقعی اپنا بیان حسنِ طبیعت نہیں مجھے سو پشت سے ہے پیشۂ آبا سپہ گری کچھ شاعری ذریعۂ عزت نہیں مجھے آزادہ رو ہوں اور مرا مسلک ہے صلحِ کل ہر گز کبھی کسی سے عداوت نہیں مجھے کیا کم ہے یہ شرف...
  11. نبیل

    فارسی شاعری بیا و جوش تمنای دیدنم بنگر - فارسی غزل (غالب)

    مجھے یو ٹیوب پر غالب کی یہ فارسی غزل فریدہ خانم کی آواز میں ملی جو مجھے اچھی لگی۔ مجھے اس غزل کے اشعار اسی طرح کہیں اور نہیں ملے، اس لیے میں انہیں خود سے نوٹ کرکے یہاں پیش کر رہا ہوں اور اپنی سمجھ کے مطابق ان کا اردو ترجمہ بھی لکھ رہا ہوں۔ آپ کو کوئی غلطی نظر آئے تو تصحیح فرما دیں...
  12. جہانزیب

    دل ہی تو ہے ۔ کلام غالب بزبان شفقت امانت علی خان

    عید کے موقع پر پی ٹی وی پر یہ غزل سننے کا اتفاق ہوا تھا، تب سے اس کی تلاش میں‌تھا آج مل گئی ۔:lovestruck:
  13. فاتح

    تسکیں کو ہم نہ روئیں، جو ذوقِ نظر ملے ۔ غالب (مختلف گلوکار)

    تسکیں کو ہم نہ روئیں، جو ذوقِ نظر ملے ۔ غالب (مختلف گلوکار) نور جہاں بیگم اختر ملکہ پکھراج طاہرہ سید نگہت اکبر اقبال بانو فریحہ پرویز راحت فتح علی خان ششر پارکھی تسکیں کو ہم نہ روئیں، جو ذوقِ نظر ملے حورانِ خلد میں تری صورت مگر ملے اپنی گلی میں مجھ کو نہ کر دفن بعدِ...
  14. کاشفی

    مرزا اسد اللہ خاں‌ غالب اور متین امروہوی - 3

    غزل (مرزا اسد اللہ خاں‌ غالب رحمتہ اللہ علیہ) شوق ہر رنگ رقیب سر و ساماں نکلا قیس تصویر کے پردے میں‌بھی عریاں نکلا زخم نے داد نہ دی تنگئی دل کی یارب تیر بھی سینہء‌بسمل سے پر افشاں نکلا بوئے گل، نالہء دل، بوئے چراغ محفل جو تری بزم سے نکلا سو پریشاں نکلا دل حسرت زدہ تھا مائدہء لذت...
  15. فاتح

    نکتہ چیں ہے غمِ دل، اس کو سنائے نہ بنے (غالب) ۔ مختلف گلوکار

    نکتہ چیں ہے غمِ دل، اس کو سنائے نہ بنے (غالب) ۔ مختلف گلوکار ثریا سحر صدیقی نور جہاں محمد رفیع کندن لال سہگل عابدہ پروین نکتہ چیں ہے غمِ دل، اس کو سنائے نہ بنے کیا بنے بات، جہاں بات بنائے نہ بنے میں بلاتا تو ہوں اس کو مگر اے جذبۂ دل اس پہ بن جائے کچھ ایسی کہ بِن آئے نہ بنے...
  16. فاتح

    ہر ایک بات پہ کہتے ہو تم کہ تو کیا ہے ۔ غالب (مختلف گلوکار)

    ہر ایک بات پہ کہتے ہو تم کہ تو کیا ہے ۔ مختلف گلوکار جگجیت سنگھ اور چترا سنگھ، جب کہ آغاز کے اشعار بغیر موسیقی ونود سہگل نے گائے ہیں عابدہ پروین لتا منگیشکر غلام علی ہر ایک بات پہ کہتے ہو تم کہ تو کیا ہے تمھیں کہو کہ یہ اندازِ گفتگو کیا ہے نہ شعلے میں یہ کرشمہ، نہ برق میں یہ ادا...
  17. فاتح

    کوئی امید بر نہیں آتی ۔ غالب (مختلف گلوکار)

    کوئی امید بر نہیں آتی ۔ مختلف گلوکار نور جہاں بیگم اختر عابدہ پروین ملکہ پکھراج شاہدہ پروین حامد علی خان راحت ملتانیکر آخر میں ان حضرت کے ہاتھوں اس غزل کی بربادی پر ماتم بھی کر لیجیے۔ اس ویڈیو میں حاضرین کے درمیان نصیر الدین شاہ کو حالتِ سوگ میں ہکا بکا بیٹھے دیکھ کر اندازہ...
  18. کاشفی

    مرزا اسد اللہ خاں‌ غالب اور متین امروہوی - 2

    غزل (مرزا اسد اللہ خاں‌ غالب رحمتہ اللہ علیہ) دہر میں نقش وفا وجہِ تسلی نہ ہوا ہے یہ وہ لفظ کہ شرمندہء معنی نہ ہوا سبزہء خط سے ترا کاکل سرکش نہ دبا یہ زمرد بھی حریف دم افعی نہ ہوا میں نے چاہا تھا کہ اندوہ وفا سے چھوٹوں وہ ستم گر مرے مرنے پہ بھی راضی نہ ہوا دل گزرگاہ خیال مے و...
  19. کاشفی

    غالب کبھی نیکی بھی اُس کے جی میں گر آجائے ہے مُجھ سے - غالب

    غزل (غالب رحمتہ اللہ علیہ) کبھی نیکی بھی اُس کے جی میں گر آجائے ہے مُجھ سے جفائیں کر کے اپنی یاد شرما جائے ہے مُجھ سے خُدایا جذبہء‌دل کی مگر تاثیر اُلٹی ہے کہ جتنا کھینچتا ہوں اور کھنچتا جائے ہے مُجھ سے وہ بَد خُو اور میری داستانِ عشق طولانی عبارت مختصر، قاصد بھی گھبرا جائے ہے...
  20. فرخ منظور

    غالب کیا تنگ ہم ستم زدگاں کا جہان ہے ۔ مرزا غالب

    آج بیٹھے بیٹھے اس غزل کا مطلع ذہن کے دیوار و در سے سر ٹکرانے لگا۔ اور دل چاہا پوری غزل ہی شئیر کی جائے۔ کیا تنگ ہم ستم زدگاں کا جہان ہے جس میں کہ ایک بیضۂ مور آسمان ہے ہے کائنات کو حَرَکت تیرے ذوق سے پرتو سے آفتاب کے ذرّے میں جان ہے حالانکہ ہے یہ سیلیِ خارا سے لالہ رنگ غافل کو میرے شیشے پہ...
Top