تمام اولادِ آدم کی ہدایت کی کہانی ہے
یہ رب کی اپنے بندوں سے محبت کی کہانی ہے
بناتا ہے وہ جو بھی، اس پہ بے حد ناز کرتا ہے
وہ اس کی ہر برائی کونظر انداز کرتا ہے
نظر آئے کوئی خامی تو اس کو دور کرتا ہے
توجہ اس پہ دے کر پیار بھی بھرپور کرتا ہے
خدا ہم سب کا خالق ہے ، وہ ہم سے پیار کرتا ہے
اٹھا کر...
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ۔
دوستو! آپ سب کو عیدالاضحٰی مبارک۔۔۔
امید ہے یہ عید آپ سب کی بہت اچھی گزر رہی ہوگی۔۔۔
اپنی اپنی قربانی کی کارگزاری سنائیں۔۔۔۔
ہوتا ہے ہر اک ظلم گھٹا ٹوپ اندھیرا
چھٹ جائے گا جب ہوگا قیامت کا سویرا
معشوقِ حقیقی نے دیا عشقِ حقیقی
خود خالقِ دل کا ہے اب اس دل میں بسیرا
اپنا اسے سمجھو ، مگر اپنا ہی نہ سمجھو
یہ ملک ہمارا ہے ، نہ تیرا ہے نہ میرا
قرآن و احادیث و صحابہ پہ یقیں رکھ
بیکا نہیں کرسکتا کوئی بال بھی تیرا
گر نفس ہے...
محروم نہیں ہوتا خدا کا متلاشی
ہوتا ہے شفایاب دوا کا متلاشی
بھوکا نہیں رہتا ہے پرندہ وہ کسی دن
ہوتا ہے جو ہر روز غذا کا متلاشی
ملتا ہے ہمیں قصۂ موسیٰ میں یہ نکتہ
پاتا ہے تقرب کو ضیا کا متلاشی
قوت تو ہے ، پر قوتِ برداشت نہیں ہے
ہر اک ہے فقط مدح و ثنا کا متلاشی
تو خالقِ جسم و دل و جاں ہے مرے...
خون جگر سے درد کا پیغام لکھ دیا
دلگیر خود کو ، ان کو دل آرام لکھ دیا
ان کے لیے دھڑکنا ، انھی کو پکارنا
اک خط میں ہم نے دل کا ہر اک کام لکھ دیا
پوچھا انھوں نے کیسے ہو؟ ہم نے جواب میں
سہرِ لیالی ، سوزشِ ایام لکھ دیا
اے کاش! لوح میں ہمیں لکھا ہو بامراد
وہ نامراد ہے جسے ناکام لکھ دیا
ہم سے کہا...
دلبر ہمارا ایک ہے ، دلساز الگ الگ
ہم نے بنائے اپنے ہیں ہمراز الگ الگ
غم اور خوشی کا طرز ہے ان کا جدا جدا
ہم نے اٹھایا ان کا ہر اک ناز الگ الگ
طور و سما پہ کوئی گیا ، کوئی عرش تک
پیغمبروں کو دی گئی پرواز الگ الگ
نطقِ حجر ہو ، شقِ قمر ہو ، قرآن ہو
سرکار لے کے آئے ہیں اعجاز الگ الگ
تلوار سے ،...
دل کا عجیب حال ہے فرصت میں بیٹھ کر
بے قابو ہر خیال ہے فرصت میں بیٹھ کر
لکھیں گے دل کا ماجرا موقع اگر ملا
لیکن ابھی محال ہے فرصت میں بیٹھ کر
دیکھا ہے حسن بھی رخِ مصروف کا م مگر
کیا خوب اب جمال ہے فرصت میں بیٹھ کر
دل ہورہا ہے صنعتِ تصویر پر فدا
صانع کا یہ کمال ہے فرصت میں بیٹھ کر
مشکل ہے ان...
فکرِ این و آں نے جب مجھ کو پریشاں کردیا
میں نے سر نذر جنونِ فتنہ ساماں کردیا
ان کو تو نے کیا سے کیا شوقِ فراواں کردیا
پہلے جاں ، پھر جانِ جاں ، پھر جانِ جاناں کردیا
ہو چلے تھے وہ عیاں ، پھر ان کو پنہاں کردیا
ہائے کیا اندھیر تو نے چشمِ گریاں کردیا
طبعِ رنگیں نے مری گل کو گلستاں کردیا
کچھ سے کچھ...
اب ہائے کوئی تارِ گریباں نہیں رہا
وحشت میں جی بہلنے کا ساماں نہیں رہا
کب میری وحشتوں سے گریزاں نہیں رہا
کب مجھ سے دور دور بیاباں نہیں رہا
وارفتگیٔ شوق کا امکاں نہیں رہا
آ جا کہ دل میں اب کوئی ارماں نہیں رہا
مارا جو ایک ہاتھ گریباں نہیں رہا
کھینچی جو ایک آہ تو زنداں نہیں رہا
فیضِ بہارِ گلشنِ...
کہہ سکیں ان سے جو کہنا ہو ضروری تو نہیں
پوری ہر ایک تمنا ہو ضروری تو نہیں
محفلِ دل میں انھیں دیکھ کے پاتے ہیں سرور
ملنا اور پینا پلانا ہو ضروری تو نہیں
کیا بتاؤں انھیں اس اشک بہانے کا سبب
ہر بہانے کا بہانہ ہو ضروری تو نہیں
ان کی راہوں میں پڑے تکیہ کیے ہیں ان پر
سر کے نیچے بھی سرہانا ہو ضروری...
یہ نگاہِ قاتلِ روح و دل میں عجیب کچھ تو ضرور ہے!!!
مری لاش کے ہے قریب نعشِ رقیب ، کچھ تو ضرور ہے!!!
یہ محبتوں کے سمندروں کے جواہرات کی جستجو
ترے بحرِ عشق کا غوطہ زن اے حبیب! کچھ تو ضرور ہے
ارے بحرِ درد میں شعر کی یہ بحور ہم کو ملی نہیں
کہ مریضِ عشق نے پایا رنگِ ادیب کچھ تو ضرور ہے
ہمیں ہوش...
اس لڑی میں ان شاء اللہ تعالیٰ میں اپنی وہ کہانیاں پوسٹ کروں گا جو میں نے ماہنامہ ذوق و شوق یا کسی دوسرے رسالے میں ”ٹرنگو اسنیکس“ کے اشتہار کے طور پر لکھی ہیں۔
تمام قسطیں یہاں ملاحظہ فرمائیں۔
گیارھویں قسط:
محترم قارئین! اس بار آپ سے ’’دو باتیں‘‘ کرنے کو جی چاہ رہا ہے، مگر پہلے یہ وضاحت کردیں کہ یہ ’’دو باتیں‘‘ محترم جناب اشتیاق صاحب کی نہیں ہیں، بل کہ ہماری اور آپ کی ہیں، ان دو میں سے ایک خوشی کی بات ہے اور دوسری ایک اہم بات ہے۔
خوشی کی بات سے پہلے...
تمام قسطیں یہاں ملاحظہ فرمائیں۔
دسویں قسط:
محترم قارئین!
پچھلی قسط میں ہم نے ’’فعولن فعولن فعولن فعولن‘‘ کے وزن پر جملے بنانے کی مشق کی اور اسے مختلف انداز سے سیکھا ہے، اب اس قسط میں ہم ان شاء اللہ تعالیٰ ’’فاعلن فاعلن فاعلن فاعلن‘‘ کے وزن پر جملے بنانے کی مشق کریں گے۔
اس کے لیے سب سے پہلے ہم...
تمام قسطیں یہاں ملاحظہ فرمائیں۔
نویں قسط:
محترم شعرائے عظام!
جی ہاں جناب! اس بار ہم خود آپ کو ’’شعرائے عظام‘‘ کا لقب دے رہے ہیں، اس لیے کہ کسی کو لقب دو وجہ سے دیا جاتا ہے(ہمارے نزدیک) ، ایک تو اس وجہ سے کہ وہ صفت اس میں پہلے سے موجود ہوتی ہے جیسے علامہ اقبال مرحوم کو اردو اور فارسی شاعری میں...
تمام قسطیں یہاں ملاحظہ فرمائیں۔
آٹھویں قسط:
محترم قارئینِ کرام…!
بل کہ محترم شعرائے عظام…! (ظاہر ہے جب ’’فعولن‘‘ اور ’’فاعلن‘‘ سیکھ لیا تو شاعر بن ہی گئے… کیوں کہ ’’فعولن‘‘ اور ’’فاعلن‘‘ کے علاوہ شاعری میں ہے کیا؟… کچھ بھی تو نہیں۔)
اگر آپ ایسا سوچنے لگے ہیں تو ہم نہ یہ کہیں گے کہ آپ بالکل...
تمام قسطیں یہاں ملاحظہ فرمائیں۔
ساتویں قسط:
محترم قارئینِ کرام…! …کیسے گزر رہے ہیں صبح و شام…خوب چل رہا ہے نا زندگی کا نظام… امید ہے مل رہا ہوگا راحت و آرام… مگر ذہن میں رکھنا قائدِ اعظم کا پیغام… کام ، کام اور کام… ہم بھی یہی کہیں گے سرِ عام… زندگی ہے محنت کے بغیر ناتمام۔
پچھلی قسط میں معلوم...
تمام قسطیں یہاں ملاحظہ فرمائیں۔
چھٹی قسط:
محترم قارئین! آپ نے اس سلسلے کی سب سے پہلی قسط میں پڑھا تھا کہ جس طرح حروف سے مل کر لفظ بنتا ہے اور لفظوں سے مل کر جملہ اور جملوں سے مل کر مضمون یا کہانی بنتی ہے، اسی طرح نظم بنتی ہے شعروں سے مل کر اور شعر بنتا ہے مصرعوں اور قافیے سے مل کر اور مصرع بنتا...
اس نظم کے ہر شعر میں دو پھل ہیں، ایک پھل کا تذکرہ ہے اور دوسرے پھل کا نام پوشیدہ ہے، پوشیدہ پھل تلاش کریں۔
آم ہے سارے پھلوں کا بادشاہ
اس سے بڑھ کر پھل کوئی پاتے نہیں
سیب سے جن کو نہیں بے رغبتی
ڈاکٹر کے پاس وہ جاتے نہیں
قبض والے! آ، مری اک بات مان
تو پپیتا کھا جو سب کھاتے نہیں
کھاتے بھی ہیں...