کل میری کتابوں کی الماری سے
کسی کے رونے کی آواز آئی
تھوڑا سا گھبرا کر پھر
خود کو حوصلہ دے کر
چل کر پاس گیا جب میں
اور نظر پڑی کتابوں پر
ایسا نظارہ دیکھا کہ
دھک سے رہ گیا اس دم
ایک دوسرے کو ان سب نے
سینے سے لگایا تھا لیکن
سبھی اداس تھیں مجھ سے
میں نے رونے کی وجہ پوچھی
بہ زبان حال سب کہنے لگیں...
اب بھی خواہش وصال رکھتے ہیں
خواب کا ہم خیال رکھتے ہیں
عمر بھر کی یہ ہی کمائی ہے
ہم سخن میں کمال رکھتے ہیں
چاند سورج سے ہوتا ہے روشن
ہم بھی تیرا جمال رکھتے ہیں
چلتے ہو تم جنوب کی جانب
ہم سفر میں شمال رکھتے ہیں
وہ نہیں جانتے جو نازاں ہیں
حسن میں سب زوال رکھتے ہیں
تم پرندے ہو آرزو کے اور...
حسرت وِصالِ یار کی آہوں میں رہ گئ.
دِل کی ہی بات دل کی پناہوں میں رہ گئ.
کیونکر دریچہ قلب کا طاریک ہو گیا؟
لگتا ہے شمع چین کی، راہوں میں رہ گئ.
وہ شورِ برق اور وہ طوفاں کی گھن گرج.
آواز میری دب کے ہواؤں میں رہ گئ.
وجہء جدائ آج بھی نہ میں سمجھ سکا.
جانے تھی کیا کمی جو وفاؤں میں رہ گئ.
میری...
دِل میں جو درد کی تصویر نھاں ھوتی ھے.
وھی تصویر تو اشکوں سے عیاں ھوتی ھے.
میرے غم ہی میرے زخموں کی دوا بنتے ھیں.
جب کبھی روح میری گریاکناں ھوتی ھے.
جب کبھی آتا ھے دِل میں شبِ ھجراں کا خیال.
ہر شبِ غم شبِ وحشت سی گماں ھوتی ہے.
میری آھیِں ہی مجھے آکے سھارا بخشیں.
حسرتِ قلب جو آنکھوں میں دھواں ھوتی...
غازی اور شہید
یک صد چوالیس ہے میرا نام
مرے سن طبیبو جیالو سلام
میں "گوما" میں لیکن مرے مجاہد
جمائے قدم پوسٹوں پہ تمام
مرے سارے غازی ہیں شاہیں صفت
مرے سب شہیدوں نے پایا دوام
مرے حُر عنایت ہو تجھ کو سلام
تو رہبر پہ آیا تھا ملت کے کام
مسل تُجھ پہ یزداں کا ہوگا فضل
تجھے یاد کرتا ہے اصغر...
شعلوں پہ آشیاں ہے، یوں بے خبر نہ ہو
وہ اہلِ دِل ہی کیا جو صاحبِ نظر نہ ہو
جو نِکلے نہ کوئی سورج میری آہِ نیم شب سے
پھر جو کبھی سحر ہو مجھے ایسی سحر نہ ہو
دشتِ جُنوں میں کھِلتے ہیں گُل اہلِ جُنوں کے واسطے
بھلے راہیں لہو لہو ہوں اور کوئی شجر نہ ہو
ہر سو مقتل کو لیے جائے ہے راہِ زندگی یہاں
تیری...
ایک دِن سوچا کہ شاعری کے قواعد سے آشنائی کُچھ ایسی معیوب بات بھی نہیں ہے کہ اِسے یکسر نظراندازکر دیا جائےآخر ہمارا پہلا فین منظرِ عام پر آ چُکا تھا۔ طاہر صاحب کے آفس کا اتفاقیہ چکر لگا تو میں یہ دیکھ کر حیران (بلکہ پریشان) رہ گیا کہ اُن کی آفس ٹیبل کے شیشے کے نیچے ایک کاغذ کے ٹکڑے پر خوشخط املا...
’’کہاں ہو تم؟‘‘
اسے اپنا تو کچھ پتہ نہیں تھا کہ وہ کہاں ہے اور کس عالم میں ہے۔ سامنے دو آنکھیں تھیں اور ان سے زندگی گویا امڈ جانے کو بے تاب تھیاور سرمے کی گاڑھی چار دیواری اسے امڈنے سے روک رہی تھی۔ زندگی کہاں رکتی ہے بھلا، اس نے ایک اور روپ دھار لیا، روشنی کا روپ، جسے وہ کالی چار دیواری کسی...
قابلِ احترام،صاحب استطاعت اور محفلِ اراکین و مجمع خوباں!
السلام علیکم!
اُمید ہے سبھی محفلِ اراکین صاحبِ مدبر و مفکر اس رمضان المبارک کے مقدس مہینے میں خیر و عافیت اور اللہ کی سلامتی میں ہونگے!
بے وقعت و شکستہ خاکسار کو عباس آزرکہتے ہیں۔ میرا تعلق الہ آباد۔پاکستان سے ہے۔
یونیورسٹی میں...
کھلی آنکھ کا ادھورا خواب
آج پھر آنکھ بھر آئی
آج پھر دل بے تاب ہوا
آج پھر کوئی یاد آیا
شاید
کوئی اپنا تھا
یا شاید
سب سپنا تھا
وہ اپنا ڈر کے جھوٹ بولنا
وہ ان کا حقیقت بھانپ لینا
کچھ باتیں ٹوٹی پھوٹی سی
کچھ جذبے چھوٹے چھوٹے سے
شاید یہاں
یا شاید وہاں
کوئی تھا
جس کی گود میں سر رکھا تھا
جس نے گلے...
محترم الف عین کی پیشِ خدمت
جناب محمد یعقوب آسی کی نظر
ایک حقیر اور ادنی کاوش ۔۔۔ بھول اور غلطیاں میرے حصے میں کچھ اچھا لگے تو وہ آپ کی ذرہ نوازی ہے ۔آپ دونوں کا حسنِ ظن ہے ورنہ میں کہاں قابل کچھ کہ سکوں ۔۔۔۔
بے انتہا جنوں ہے، اب عشق لا دوا ہے.
آئینہ بن گیا دل ، مدت کوئی رہا ہے.
آوارگی...
اس فورم پہ پہلی بار ایک غزل پیش کر رہا ہوں۔ (اصلاح کی اُمید کے ساتھ)
ترے افکار جھوٹے ہیں مرے اشعار فرضی ہیں
ہماری زندگانی کے سبھی کردار فرضی ہیں
مریضِ عشق ہے صاحب دعا کیجے دعا کیجے
بہت ممکن ہے بچ جائے مگر آثار فرضی ہیں
ہماری آپ بیتی تھی جسے سُن کر کہا تو نے
بہت پُر سوز قصے ہیں مگر اے یار فرضی...
پچھلے دنوں جناب محمد یعقوب آسی صاحب نے ایک غزل پر اصلاح کے دوران چند مراسلوں میں شاعر کے نام کچھ نوٹ لکھے جو دراصل ایک مستقل مضمون کی حیثیت رکھتے ہیں اور اس مضمون کی ہمہ گیریت اس بات کی متقاضی ہے کہ ہم سب اصلاحِ سخن چاہنے والے شعراء اسے ضرور پڑھ لیں اور اس سے اکتسابِ علم و فن کی سعادت حاصل...
صدیوں کے بعد ہوش میں جو آ رہا ہوں میں
لگتا ہے پہلے جرم کو دہرا رہا ہوں میں
پُر ہول وادیوں کا سفرہے بہت کٹھن
''لے جا رہا ہے شوق چلا جا رہا ہوں میں''
خالی ہیں دونوں ہاتھ اور دامن بھی تار تار
کیوں ایک مشتِ خاک پہ اِترا رہا ہوں میں
شوقِ وصالِ یار میں اک عمر کاٹ دی
اب بام و در سجے ہیں تو...
گئے وقتوں کی بات ہے، بادشاہوں اور امراء کے سوانح ان کے درباری انشاءپرداز لکھا کرتے تھے ۔ عام آدمی کی سوانح چونکہ ہر ملک اور ہر خطے میں ایک جیسی ہوتی تھی، سو اس کو لکھنے کا تردد ہم جنس کیوں کرتے ۔ مسیحی سینٹ آگسٹائن اور اندلس میں آخری مسلم بادشاہ عبداللہ کے خود نوشت سوانح کو عالم مسیحیت اور...