بے کیف ہے عالم
بے جان ہوئی زندگی بھی
جیسے گلِ درشتہ رُو
خامشی سے چھوڑے شاخ کا ساتھ
پنکھڑی پنکھڑی بکھرتا ہوا پھول
بہار کی رنگیں صبحوں کا گواہ !
..شوخ موسموں سے وابستہ کہانی کوئی
تہہ در تہہ لالہ رُخ میں سمیٹے
اداسی میں ڈھلا مُرجھایا ہوا
جاں رسیدہ کملایا ہوا سا
اے اجنبی شہر! تیری فصیلوں...