غزل
رعنائی خیال بلاگ پر
سُراغِ جادہ و منزل اگر نہیں ملتا
ہمیں کہیں سے جوازِ سفر نہیں ملتا
لکھیں بھی دشت نوردی کا کچھ سبب تو کیا
بجُز کہ قیس کو لیلیٰ کا گھر نہیں ملتا
یہاں فصیلِ انا حائلِ مسیحائی
وہاں وہ لوگ جنہیں چارہ گر نہیں ملتا
ہزار کو چہء نکہت میں ڈالیے ڈیرے
مگر وہ پھول سرِ رہگزر نہیں...
سلسلہ تکّلم کا
محمد احمدؔ
کِسی کی آواز پر اُس نے چونک کر دیکھا ۔
اُسے بھلا کون آواز دے سکتا ہے، وہ بھی اِ س محلے میں جہاں اُسے کوئی جانتا بھی نہیں تھا۔
اُسے دور دور تک کوئی شناسا چہرہ نظر نہیں آیا ۔ ایک جگہ کچھ بچے بیٹھے ہنس رہے تھے اور اس سے کچھ آگے ہوٹل پر لوگ بیٹھے ہوئے تھے ۔ پھر اُسے...
محفل پر کچھ لوگ ایسے ہیں جن سے پہلے دن سے ایک انسیت سی رہی ہے۔ محفل پر وہ نہ بھی ہوں تو ان سے تعلق رہتا ہے۔ ان سے رابطہ رہتا ہے۔ انہی لوگوں میں سر فہرست محمداحمد بھائی کی ذات گرامی ہے۔ میں ان کا تذکرہ تو یہاں نہیں کررہا ۔ لیکن آج ریختہ ڈاٹ آرگ پر آوارہ گردی کرتے ہوئے جب ان کا کلام بھی مشہور...
غزل
جا کے پچھتائیں گے، نہ جا کے بھی پچھتائیے گا
آپ جاتے ہیں وہاں، اچھا! چلے جائیے گا
میں کئی دن ہوئے خود سے ہی جھگڑ بیٹھا ہوں
آپ فرصت سے کسی دن مجھے سمجھائیے گا
میں خیالوں میں بھٹک جاتا ہوں بیٹھے بیٹھے
بھیج آہٹ کا سندیسہ مجھے بلوائیے گا
میں نے ظلمت میں گزارے ہیں کئی قرن سو آپ
روشنی سے جو میں...
مہربانی
از : محمداحمدؔ
آج میں نے پوری سترہ گیندیں بیچیں۔ ایک دو نہیں ۔ پوری سترہ۔ جب سے اسکولوں کی چھٹیاں ہوئی ہیں آٹھ دس گیندیں بیچنا بھی مشکل ہو رہا تھا۔ لیکن آج ہم گھومتے گھومتے ایک بڑے سے پارک تک پہنچ گئے۔ اب پتہ چلا کہ اسکول بند ہو تو بچے کہاں جاتے ہیں۔
میں اور مُنی پارک کے دروازے پر ہی...
-غزل-
سڑکوں پر اِک سیلِ بلا تھا لوگوں کا
میں تنہا تھا، اِس میں کیا تھا لوگوں کا
دنیا تھی بے فیض رِفاقت کی بستی
جیون کیا تھا ،اِک صحرا تھا لوگوں کا
سود و زیاں کے مشکیزے پر لڑتے تھے
دل کا دریا سوکھ گیا تھا لوگوں کا
میں پہنچا تو میرا نام فضا میں تھا
ہنستے ہنستے رنگ اُڑا تھا لوگوں کا
نفرت کی...
احوالِ ملاقات
فیض صاحب سے معذرت کے ساتھ
وہ تو کچھ چُپ چُپ رہی پر اُس کے پیارے بھائی نے
چار چھ مکے بھی مارے، آٹھ دس لاتوں کے بعد
اُس نے اپنے بھائی سے پوچھا یہ حضرت کون تھے؟
"ہم کہ ٹھہرے اجنبی اتنی مداراتوں کے بعد"
تضمین از محمد احمدؔ
غزل
اک عجب ہی سلسلہ تھا، میں نہ تھا
مجھ میں کوئی رہ رہا تھا ، میں نہ تھا
میں کسی کا عکس ہوں مجھ پر کُھلا
آئینے کا آئینہ تھا ، میں نہ تھا
میں تمھارا مسئلہ ہرگز نہ تھا
یہ تمھارا مسئلہ تھا، میں نہ تھا
پھر کُھلا میں دونوں کے مابین ہوں
اِک ذرا سا فاصلہ تھا ، میں نہ تھا
ایک زینے پر قدم جیسے...
کھانے کے رسیّا بدتمیز پردیسی کا منظوم تعارف
(بچپن کی ایک یاد)
از محمد احمد
بچپن میں جب ہماری اشعار سے کچھ مُڈ بھیڑ ہوئی تو اُن میں زیادہ تر ظریفانہ کلام ہی تھا اور چونکہ انسان ، حیوانِ ظریف واقع ہوا ہے سو ہم نے بھی خوب خوب اپنی حیوانی ظرافت سے حظ اُٹھایا۔ خیال رہے کہ ظریفانہ کلام سے آپ کا...
بھتہ خور اور دوکان دار
یہ بھتہ خور نے بولا ، دوکان دار سے کل
ترے علاقے کے غنڈوں کو دی ہے ہم نے مات
یہ ایک بھتہ جسے تو گراں سمجھتا ہے
ہزار بھتوں سے دیتا ہے آدمی کو نجات
از ۔ محمد احمدؔ
مفت ہوئے بدنام
محمد احمد
پہلی بار جب یہ بات میڈیا پر نشر ہوئی تو میں بھی دہل کر رہ گیا کہ اب نہ جانے کیا ہوگا ۔ مجھے تو یہ بھی خوف ہو گیا تھا کہ طفیل صاحب سارا معاملہ میرے ہی سر نہ تھوپ دیں ۔ اُن سے بعید بھی نہیں تھی بعد میں شاید وہ مجھ سے اکیلے میں معافی مانگ لیتے لیکن تب تک ہونی ہو چکی ہوتی۔...
غزل
نہ جب دکھلائے کچھ بھی آنکھ پیارے
تَو پھرتُو اپنے اندر جھانک پیارے
طلاطم خیز ہے جو دل کا دریا
سفالِ دشتِ وحشت پھانک پیارے
اگر مَہتاب دل کا بجھ گیا ہے
سرِ مژگاں ستارے ٹانک پیارے
ہے اُلفت سے دگر اظہارِ اُلفت
نہ اک لاٹھی سے سب کو ہانک پیارے
محمد احمدؔ
غزل
کچھ نہیں آفتاب، روزن ہے
ساتھ والا مکان روشن ہے
یہ ستارے چہکتے ہیں کتنے
آسماں کیا کسی کا آنگن ہے؟
چاندنی ہے سفیر سورج کی
چاند تو ظلمتوں کا مدفن ہے
آگ ہے کوہسار کے نیچے
برف تو پیرہن ہے، اچکن ہے
دائمی زندگی کی ہے ضامن
یہ فنا جو بقا کی دشمن ہے
یاد تارِ نفس پہ چڑیا ہے
وحشتوں کا شمار...
غزل
ٹوٹے ہوئے دیے کو سنسان شب میں رکھا
اُس پر مری زُباں کو حدِّ ادب میں رکھا
کس نے سکھایا سائل کو بھوک کا ترانہ
پھر کس نے لاکے کاسہ دستِ طلب میں رکھا
مفلس کی چھت کے نیچے کمھلا گئے ہیں بچّے
پھولوں کو لا کے کس نے چشمِ غضب میں رکھا
پروردگار نے تو تقویٰ کی بات کی تھی
تم نے فضیلتوں کو نام و نسب...
دوکان رمضان
(تضمین)
تحائف شو میں رمضاں کے، بلا تمہید ہی برسے
بڑھا کر ہاتھ جھپٹو، مانگ لو کچھ التجا کرکے
"لیاقت" کا تو کوئی کام ہی کیا شو میں "عامر" کے
کوئز شو ہے مگر تحفہ ملے گا رقص بھی کرکے
یہ دل میں ٹھان لو کہ لے مریں گے اک نہ اک بائک
"فہد" کے شو سے مل جائے، بھلے "جمشید "کے در سے...
غزل
یاد آتے رہنا بس
دل دُکھاتے رہنا بس
اور کام کیا تم کو
آزماتے رہنا بس
دل پہ گرد کتنی ہو
چمچماتے رہنا بس
زندگی یہی تو ہے
مسکراتے رہنا بس
حالِ دل رہے دل میں
گنگناتے رہنا بس
سیکھنا ہر اچھی بات
اور سکھاتے رہنا بس
بات بات پر ہنسنا
اور ہنساتے رہنا بس
دل شکستہ کوئی ہو
دل بڑھاتے رہنا بس
دل...
غزل
اشک ہو، آنکھیں بھگونا ہو تو پھر
آنکھ میں سپنا سلونا ہو تو پھر
کب تلک بخیہ گری کا شوق بھی
عمر بھر سینا پرونا ہو تو پھر
دوست! انٹرنیٹ پر؟ اچھا، چلو !
اور گلے جو لگ کےرونا ہو تو پھر
وہ مری دلجوئی کو حاضر مگر
اُس کا ہونا بھی نہ ہونا ہو تو پھر
اُس کو پانے کی طلب!پر سوچ لو
اُس کو پا نا ، اُس...
غزل
یہ جو شعروں میں جان پڑتی ہے
کوئی اُفتاد آن پڑتی ہے
ڈانٹ پڑتی ہے دل کو اکثر ہی
اور کبھی بے تکان پڑتی ہے
آنا چاہتا ہے مجھ سے ملنے وہ
راہ میں آن بان پڑتی ہے
خود سے کیوں کر کھنچا کھنچا ہوں میں
تھی کوئی بات، دھیان پڑتی ہے
شور ایسا کہ کچھ نہ سُن پاؤں
اک صدا یوں تو کان پڑتی ہے
بد گُمانی،...