محمداحمد

  1. محمداحمد

    غزل ۔ الگ تھلگ رہے کبھی، کبھی سبھی کے ہو گئے ۔ محمد احمدؔ

    غزل الگ تھلگ رہے کبھی، کبھی سبھی کے ہو گئے جنوں کا ہاتھ چُھٹ گیا تو بے حسی کے ہو گئے طلب کی آنچ کیا بجھی، بدن ہی راکھ ہو گیا ہوا کے ہاتھ کیا لگے، گلی گلی کے ہو گئے بہت دنوں بسی رہی تری مہک خیال میں بہت دنوں تلک ترے خیال ہی کے ہوگئے چراغِ شام بجھ گیا تو دل کے داغ جل اُٹھے پھر ایسی روشنی ہوئی...
  2. محمداحمد

    جامِ سفال ۔۔۔۔ از ۔۔۔۔ محمد احمدؔ

    جامِ سفال محمد احمدؔ شاید کوئی اور دن ہوتا تو حنیف بس میں بیٹھا سو رہا ہوتا۔لیکن قسمت سے دو چھٹیاں ایک ساتھ آ گئیں تھیں ۔ پہلا دن تو کچھ گھومنے پھرنے میں گزر گیا ، دوسرا پورا دن اُس نے تقریباً سوتے جاگتے گزارا ۔ آج بس میں وہ ہشاش بشاش بیٹھا تھا اور بس کی کھڑکی سے لگا باہر کے نظارے...
  3. محمداحمد

    میٹر شارٹ

    آج کی صبح بڑی خوشگوار تھی، مطلع ابر آلود تھا اور ہلکی ہلکی پھوار دھرتی کے دکھتے سینے پر پھائے رکھ رہی تھی۔ جب میں دفتر جانے کے لئے نکلا تو ایک بہت خوبصورت گیت لبوں پر تھا۔ ہوا میں رقص کرتی بارش کی چھوٹی چھوٹی سی بوندوں میں بلا کا ترنم تھا بالکل ایسے ہی جیسے گیتوں میں نغمگی ہوتی ہے۔ الفاظ...
  4. محمداحمد

    ناصح ۔۔۔۔ از ۔۔۔۔ محمد احمدؔ

    ناصح محمداحمدؔ بات مولوی صاحب کی بھی ٹھیک تھی۔ واقعی کم از کم ایک بار تو سمجھانا چاہیے ایسے لوگوں کو جو دوسروں کی حق تلفی کرتے ہیں یا دوسروں کا مال ناحق کھاتے ہیں۔ لیکن نہ جانے کیا بات تھی کہ مولوی صاحب یہ بات خطبے میں کبھی نہیں کہتے تھے ہاں جب کبھی بیٹھے بیٹھے کسی چوری چکاری کا ذکر آئے تب...
  5. محمداحمد

    نظم ۔۔۔۔ منظر سے پس منظر تک ۔۔۔ از : محمد احمدؔ

    منظر سے پس منظر تک (نظم) کھڑکی پر مہتاب ٹکا تھا رات سنہری تھی اور دیوار پہ ساعت گنتی سَوئی سَوئی گھڑی کی سُوئی چلتے چلتے سمت گنوا کر غلطاں پیچاں تھی میں بھی خود سے آنکھ چُرا کر اپنے حال سے ہاتھ چھڑا کر برسوں کو فرسنگ بنا کر جانے کتنی دور چلا تھا جانے کس کو ڈھونڈ رہا تھا دھندلے دھندلے چہرے...
  6. محمداحمد

    انسان، وقت اور کچھ شاعری

    انسان اور وقت کا ساتھ بہت پُرانا ہے ۔ ایک دور تھا کہ وہ سور ج اور ستاروں کی چال دیکھ کر وقت کا اندازہ لگایا کرتا تھا۔ یہ وہ دور تھا جب وقت انسان کے ساتھ تھا لیکن شناشائی ابھی ابتدائی مراحل میں ہی تھی ۔ آج بھی انسان کبھی وقت کے ساتھ ہوتا ہے تو کبھی وقت کے ساتھ ساتھ چلنے کی کوشش میں ہوتا...
  7. عاطف سعید جاوید

    نادر نے لوٹی دلی کی دولت

    نادر نے لوٹی دلی کی دولت اک ضرب شمشیر افسانہ کوتاہ علامہ ؒ مولانا غلام رسول مہر صاحب لکھتے ہیں کہ نادر شاہ نے دلی کا خزانہ لوٹ لیا لیکن ایک تلوار کے وار نے اسکا قصہ مختصر کر دیا۔ یعنی ایران کے بادشاہ جس کی فتوحات کی دھوم ساری دنیا میں مچی ہوئی تھی۔ طہران سے چل کر فاتحانہ ترک تاز کرتا ہوا دلی...
  8. عاطف سعید جاوید

    پیام مشرق تعارف از پروفیسر ڈاکٹر غلام معین الدین نظامی

  9. نیرنگ خیال

    ہے جرمِ ضعیفی کی سزا (ظریفانہ) از محمد احمد

    وہ ڈاکٹر کے پاس گیا سن کے کرامات اور گنجا سر دکھا کے شروع کرنے لگا بات پر ڈاکٹر نے بات سنی ان سنی کر دی پھر گویا ہوا کہنے لگا اپنے خیالات اب ٹانٹ پہ تری نہ کبھی بال اگیں گے ہے جرمِ ضعیفی کی سزا مرگِ مسامات محمداحمد
  10. نیرنگ خیال

    تقدیر کے قاضی کا (ظریفانہ) از محمداحمد

    شادی نہ کروں گا میں کنول سے نہ غزل سے ناشکرا تھا بیزار تھا اللہ کے فضل سے اب جائے زبیدہ کا میاں بن کے جئے وہ تقدیر کے قاضی کا یہ فتویٰ ہے ازل سے محمداحمد
  11. محمداحمد

    غزل ۔ سارے وعدے ، وعید ہو گئے ہیں ۔ محمد احمدؔ

    غزل سارے وعدے ، وعید ہو گئے ہیں آہ ! محرومِ دید ہو گئے ہیں زندگی کے کئی حسیں پہلو نذرِ ذہنِ جدید ہو گئے ہیں طعن و تشنیع کب سے ہیں معمول کچھ رویّے شدید ہو گئے ہیں مضمحل تھے ، مگر تجھے مل کر اور بھی کچھ مزید ہو گئے ہیں حُسن آراستہ، نہتّے ہم ہونا کیا تھا شہید ہوگئے ہیں ہم نے پڑھ لکھ...
  12. محب علوی

    لوٹا ہے پنجاب ۔۔۔۔ اب لوٹیں گے پاکستان!!!!!!!!!!!!!

    جی آپ نے درست پڑھا ہے یہ بین السطور نعرہ ہے مسلم لیگ ن کا جسے وہ پیش کرتی ہے اسے نعرے میں لپیٹ کر بدلہ ہے پنجاب ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ اب بدلیں گے پاکستان :LOL: یاللہ جیسا بدلہ ہے انہوں نے پنجاب ویسا کسی صورت نہ بدل سکیں پاکستان۔ آمین
  13. محب علوی

    ڈیٹا بیس ڈیٹابیس پر گفتگو

    اس دھاگے پر ڈیٹابیس پر عمومی گفتگو ہو گی۔ مجھے رائے درکار ہے کہ اب تک ڈیٹابیس پر جو گفتگو فورم پر ہوئی ہے اسے کس انداز میں آگے بڑھانا چاہیے اور کون کون اس میں دلچسپی رکھتا ہے۔ محمدصابر قیصرانی محمداحمد میرا اپنا ارادہ ہے کہ SQL کو لے کر اب چلا جائے اور اس کے لیے پہلی ترجیح اوریکل ڈیٹابیس...
  14. محب علوی

    اعلان پائتھون کورس ہفتہ وار پیشرفت

    اس دھاگے میں تمام اراکین کی فہرست کورس کے ہفتہ وار اسباق کے مطابق لکھی جائے گی یعنی جو رکن جس ہفتہ کے اسباق پڑھ رہا ہوگا اس کا نام اس ہفتہ کی سرخی کے نیچے درج ہوگا۔
  15. محمداحمد

    غزل ۔ زخم کا اندِمال ہوتے ہوئے ۔ محمد احمد

    غزل زخم کا اندِمال ہوتے ہوئے میں نے دیکھا کمال ہوتے ہوئے ہجر کی دھوپ کیوں نہیں ڈھلتی جشنِ شامِ وصال ہوتے ہوئے دے گئی مستقل خلش دل کو آرزو پائمال ہوتے ہوئے لوگ جیتے ہیں جینا چاہتے ہیں زندگانی وبال ہوتے ہوئے کس قدر اختلاف کرتا ہے وہ مرا ہم خیال ہوتے ہوئے پئے الزام آ رُکیں مجھ پر ساری...
  16. محمداحمد

    نظم ۔ منزل تمھاری ہے ۔ محمد احمد

    منزل تمھاری ہے (مرکزی خیال ماخوذ) اگر تم دل گرفتہ ہو کہ تم کو ہار جانا ہے تو پھر تم ہار جاؤ گے اگر خاطر شکستہ ہو کہ تم کچھ کر نہیں سکتے یقیناً کر نہ پاؤ گے یقیں سے عاری ہو کر منزلوں کی سمت چلنے سے کبھی منزل نہیں ملتی کبھی کنکر کے جتنے حوصلے والوں سے بھاری سل نہیں ہلتی زمانے میں ہمیشہ...
  17. ابن سعید

    برادرم محمداحمد پائتھون پروگرامنگ زمرے کے نئے مدیر

    حال میں محفل کے آن لائن کورسیز سیکشن کے تحت پائتھون پروگرامنگ کا سلسلہ شروع کیا گیا جس سے کئی محفلین مستفید ہو رہے ہیں۔ اس کورس کو فعال رکھنے، اسباق تیار کرنے، اسائنمینٹ وغیرہ مرتب کرنے اور شرکا کے سوالات کے جوابات دینے میں برادرم محب علوی و برادرم محمداحمد صاحبان کا کلیدی کردار رہا ہے۔ :) کئی...
  18. محمداحمد

    ساتویں سالگرہ اردو محفل (ایک نظم / ایک آپ بیتی) ۔ از ۔ محمد احمدؔ

    اردو محفل بہت سے غم تھے بڑے الم تھے میں ایسی دنیا میں تھا کہ جس کا حصار سارے جہاں میں پھیلا ہوا تھا لیکن یہ ایسی دنیا تھی کہ جہاں پر کوئی بھی سنتا نہیں تھا میری یہاں کی بھاشا ہی اور کچھ تھی یہاں میں لفظوں میں اپنے جذبے سمو نا چاہتا تو ایسا لگتا کہ جیسے کوئی زمیں کی رنگت سے آسماں کی شبیہ...
  19. محمداحمد

    غزل ۔ تعلق رکھ لیا باقی، تیّقن توڑ آیا ہوں ۔ محمد احمدؔ

    غزل تعلق رکھ لیا باقی، تیّقن توڑ آیا ہوں کسی کا ساتھ دینا تھا، کسی کو چھوڑ آیا ہوں تمھارے ساتھ جینے کی قسم کھانے سے کچھ پہلے میں کچھ وعدے، کئی قسمیں، کہیں پر توڑ آیا ہوں محبت کانچ کا زنداں تھی یوں سنگِ گراں کب تھی جہاں سر پھوڑ سکتا تھا، وہیں سر پھوڑ آیا ہوں پلٹ کر آگیا لیکن، یوں لگتا ہے...
  20. محمداحمد

    غزل ۔ لب لرزتے ہیں روانی بھی نہیں ۔ محمد احمدؔ

    غزل لب لرزتے ہیں روانی بھی نہیں گو کہانی سی کہانی بھی نہیں چاندنی ٹھہری تھی اِس آنگن میں کل اب کوئی اس کی نشانی بھی نہیں رابطہ ہے پر زماں سے ماورا فاصلہ ہے اور مکانی بھی نہیں حالِ دل کہنا بھی چاہتا ہے یہ دل اور یہ خفّت اُٹھانی بھی نہیں غم ہے لیکن روح پر طاری نہیں شادمانی، شادمانی بھی نہیں...
Top