بے شک ان دونوں ممالک کی اسلام دشمنی اب کھل کر سامنے آئی ہے مگر جناب ضمیر جعفری نے یکم اگست 1995 کو جو لکھا وہ آپکی نظر ہے
دیکھے مغرب میں کیا عجیب سور
قامت فیل کے قریب سور
ہر خرابی میں "خر" خرا دے سے
بے سوادے سے، بد نہادے سے
اپنے ارذل تریں قبیلے کے
کچھ حرامی امیر زادے سے
صاف شفاف...
آئیں میں جنرل ضیا الحق کی ترمیم جس کی رو سے صدر مملکت اسمبلی توڑ سکتا ہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ اس کے جواب میں محترم ضمیر جعفری صاحب کا اظہار خیال ۔۔۔۔
ہر جہالت کوٹھڑی میں شمع دانش نور عین
بلے بلے لالہ مصری خان تیری لالٹین
پھول حسن زندگی ہے پھول رنگ کائنات
تو جہاں بھی جائے پرسیں پھول تیرے ساتھ ساتھ...
کمپیوٹر نظم
تم ہی تو میری آنکھوں کا کرسر ہو
تیرا آئی میک جیسا بدن
پنٹیم جیسی چال کا میں دیوانہ ہو گیا ہوں
تم ہی تو میری زندگی کا یو پی ایس ہو
جب سے تمہیں اپنے ڈریم ڈاٹ کوم پر ڈاؤنلوڈ کیا ہے
میری پوری زندگی ہی ری بوٹ ہو گئی ہے
پہلے تو میں گھنٹوں بار چیٹ روم میں
پریٹی گرل اور کیوٹ فیس کو...
وہ اس کالج کي شہزادي تھي وہ شاہانہ پڑھتي تھي
وہ بے باکانہ آتي تھي وہ باکانہ پڑھتي تھي
بڑے مشکل سبق تھے جن کو وہ روزانہ پڑھتي تھي
وہ لڑکي تھي مگر مضمون سب مردانہ پڑھتي تھي
يہي کالج ہے وہ ہمدم جہاں سلطانہ پڑھتي تھي
جماعت ميں ہميشہ دير وہ آيا کرتي تھي
کتابوں کے تلے فلمي رسالے لايا کرتي...
آج ایک پرانا رسالہ 'اردو میگزین' ہاتھ لگ گیا تھا۔ ورق گردانی کرتے ہوئے فاروق قیصر صاحب کا " پُتلی مشاعرہ" بہت پسند آیا۔ آپ بھی پڑھیں اور لطف اٹھائیں۔
پُتلی مشاعرہ
انکل سرگم : معزز قارئین، آج کا یہ پُتلی مشاعرہ آپ کی نذر کیا جاتا ہے۔ یہ مشاعرہ چونکہ اس اعلی سطح پہ منعقد کیا گیا ہے جو سطح...
روحِ ناصر کاظمی سے معذرت کے ساتھ
سر چٹخن۔ے کا سبب ی۔اد آیا
وہ تری مار تھی ، اب یاد آیا
گالیاں آپ کے منہ سے سُن کر
آپ کا ن۔ام ونسب ی۔اد آی۔ا
بھاؤ پوچھا تھا جو کل آٹے کا
سنتے ہی ہم کو تو رب یاد آیا
ق۔۔رض ہم اس ک۔ا چک۔ات۔۔ے لیک۔۔ن
"جب وہ رخصت ہوا تب یاد آیا"
جیتے جی قرض جو اینٹھا اس نے...
حسینہ اور ادیب
حسیں موسم تھا اور رُت تھی گلابی
ہوائیں مست تھیں جیسے شرابی
رشید احمد کے گھر دعوت اڑا کے
ہوا میں گھر میں داخل مسکرا کے
مری کٹیا میں وہ بیٹھی تھی غمگین
کہا میں نے ہو کیسی بلبلِ چین؟
نہ دو دن سے ملا تھا اس کو کھانا
مگر یہ راز بندے نے نہ جانا
حسیں سا ایک مصرع گنگنا کے
کہا...
مجھ سے مت کر یار کچھ گفتار، میں روزے سے ہوں
ہو نہ جائے تجھ سے بھی تکرار، میں روزے سے ہوں
ہر اک شے سے کرب کا اظہار، میں روزے سے ہوں
دو کسی اخبار کو یہ تار، میں روزے سے ہوں
میرا روزہ اک بڑا احسان ہے لوگوں کے سر
مجھ کو ڈالو موتیے کے ہار، میں روزے سے ہوں
میں نے ہر فائل کی دمچی پر یہ مصرعہ لکھ...
کل اک ادیب و شاعر و ناقد ملے ہمیں
کہنے لگے کہ آؤ ذرا بحث ہی کریں
کرنے لگے یہ بحث کہ اب ہند و پاک میں
وہ کون ہیں کہ شاعرِ اعظم کہیں جسے
میں نے کہا 'جگر' تو کہا ڈیڈ ہو چکے
میں نے کہا کہ 'جوش' کہا قدر کھو چکے
میں نے کہا کہ 'ساحر' و 'مجروح' و 'جاں نثار'
بولے کہ شاعروں میں نہ کیجیے انہیں...
بیٹے کی تعلیم
کبھی "ماں" لا رہا ہے گورکی کی
کبھی چیخوف لے کر آ رہا ہے
اور اس کے بعد بیٹا مدرسے سے
کلاشنکوف لے کر آ رہا ہے
بلدیہ
اپنے ماتھے کا پسینہ پونچھ کر
چہرہء جمہوریت پر مل دیا
اسکے سب کس بل نکل کر رہ گئے
بلدیہ عظمٰی کو ایسا بل دیا
ارتقا
مصرعوں کے اختلاط کا اعجاز دیکھئے
اکبر کی...
میں تو شعر ہُوں کسی اور کا،مِری شاعرہ کوئی اور ہے
نہ ردیف تھوڑا سا مختلف،نہ ہی قافیہ کوئی اور ہے
میں تو سمجھی میرا جمال ہے،جسے شاعری میں کمال ہے
مُجھے پاس جا کے خبر ہُوئی کہ یہ کلمُووا کوئی اور ہے
مجھے ایک چڑیل نے آ لیا،تبھی جا کے مجھ کو خبر ہُوئی
مجھے جس میں چِلاّ تھا کاٹنا وہ تو دائرہ...
چمن ہے ابر ہے ٹھنڈي ہوا ہے کيا سمجھے؟
اسي سے آپ کو نزلہ ہوا ہے کيا سمجھے؟
وہ جس نے قيس وغيرہ کي جان لے لي تھي
مرض ہميں بھي وہي ہو گيا ہے کيا سمجھے؟
جسے محلے ميں رشتہ کوئي نہيں ديتا
وہ اب تمہارے يہاں آرہا ہے کيا سمجھے؟
اندھيري رات ميں ٹوٹو کہ روز روشن ميں
ہمارے ملک ميں سب کچھ روا ہے...
بیوی پاکستان گئی ہے۔
گھر کے کاموں سے گھبرا کر
اپنی جاب سے عاجز آکر
چھ ہفتے کی چھٹی پاکر
کر کے گھر سُنسان گئی ہے
بیوی پاکستان گئی ہے
سونے کے سیٹ بنوائے گی
شان مصالحے بھی لائے گی
سوٹ بہت سے سلوائے گی
سلک کے لے کر تھان گئی ہے
بیوی پاکستان گئی ہے
عیش کروں گی اماں کے گھر
کام کریں گے...
وہ آخر اپنے گھر کا ہو گیا نا!
کلیجہ سب کا ٹھنڈا ہو گیا نا!
کہا تھا دوستی اتنوں سے مت کر!
بوقت عقد پھڈا ہو گیا نا!
سیاسی کم نگاہی رنگ لائی
ہمیں پھر مارشل لا ہو گیا نا!
پہن کر ہار وہ پھولا تھا کیسا
وہی پھانسی کا پھندا ہو گیا نا!
ہمارا حال پتلا ہے تو کیا غم ہے
ترا الو تو سیدھا ہو گیا نا...
دوستو مجھے برقی ڈاک سے ملی ہے یہ نظم ۔ ۔ ۔ اچھی لگی سو حاضر ہے ۔ ۔
-------------------------------------------------------------------
یہ ڈاکومنٹ، یہ میٹنگ، یہ فیچر کی دنیا
یہ انساں کی دشمن ، یہ کرسرز کی دنیا
یہ ڈیڈ لائن کی بھوکی ، منیجمنٹ کی دنیا
یہ پروڈکٹ اگر بن بھی جائے تو کیا ہے ؟...
سیاست کا ہر پہلواں لڑ رہا ہے
یہاں لڑ رہا ہے، وہاں لڑ رہا ہے
بیاں کے مقابل بیاں لڑ رہا ہے
حسابِ دلِ دوستاں لڑ رہا ہے
ستارہ نظر مہ جبیں لڑ رہے ہیں
یہ حد ہےکہ پردہ نشیں لڑ رہے ہیں
مزاجوں میں یوں لیڈری آگئی ہے
کہ گھر گھر کی اپنی الگ پارٹی ہے
کوئی شیر ہے تو کوئی لومڑی ہے
یہی اپنی لے دے کے...
رویا ہوں تری یاد میں دن رات مسلسل
ایسے کبھی نہیں ہوتی برسات مسلسل
کانٹے کی طرح ہوں رقیبوں کی نظر میں
رہتے ہیں مری گھات میں چھ سات مسلسل
چہرے کو نئے ڈھب سے سجاتے ہیں وہ ہر روز
بنتے ہیں مری موت کے آلات مسلسل
اجلاس کا عنوان ہے اخلاص و مروت
بد خوئی میں مصروف ہیں حضرات مسلسل
ہم نے تو...