بیمار کوئی کیسے ہوا ہم سے پوچھیے
ہم ڈاکٹر ہیں یار ذرا ہم سے پوچھیے
کرتے ہیں چٹکیوں میں ہر اک مرض کا علاج
ہوتی ہے کیسے ان کی شفا ہم سے پوچھیے
سر درد ہو تو پاؤں کا لیتے ہیں ایکس رے
پیروں میں سرمیں فرق ہے کیا ہم سے پوچھیے
کھانسی بخار ہی کیا ہے جناب من...
ہےآپ کے ہونٹوں پہ جو مسکان وغیرہ
قربان گئے اس پہ دل وجان وغیرہ
بلی تویونہی مفت میں بد نام ہوئی ہے
تھیلے میں توکچھ اور تھا سامان وغیرہ
بےحرص وغرض فرض ادا کیجئے اپنا
جس طرح پولس کرتی ہے چالان وغیرہ
اب ہوش نہیں کوئی کہ بادام کہاں ہے
اب اپنی ہتھیلی پہ ہیں دندان وغیرہ
کس ناز سے وہ نظم کو کہہ...
یہ غزل اور نوٹ مسعود منور صاحب کے فیس بک کے صفحہ سے اٹھایا گیا۔
پاکستان کی قومی زبان کے چندا ماموں اور دولہا بھائی ٹی وی مباحثوں میں، جس طرح کی انگریزی کوٹد کثیر اللسانی بولتے ہیں،اُس نے میری سُخن طرازی کے مونہہ میں بھی ڈِنگ ڈونگ ڈال دیا ہے۔ لہٰذا جب میں بھگت رہا ہوں ، تو سامعین اور قارئین بھی...
لطیفہ
ایک بوڑھا نحیف خستہ و زار
اک ضرورت سے جاتا تھا بازار
ضعف پیری سے خم ہوئی تھی کمر
راہ بیچارہ چلتا تھا جھک کر
چند لڑکوں کو اس سے آئی ہنسی
قد پہ پھبتی کمان کی سوجھی
کہا اک لڑکے نے یہ اس سے کہ بول
تو نے کتنے کو لی کمان یہ مول
پیر مردِ لطیف و دانش مند
ہنس کے کہنے لگا کہ...
یہ غزل مسعود منور صاحب کے فیس بک کے صفحہ سے اٹھائی گئی ہے۔
پردیسی پنجاب کی اردو غزل
سیاست کے سپیروں کی بڑی ظالم پٹاری ہے
اُنہی کے کالے ناگوں سے مرے گھر آہ و زاری ہے
گریباں غیر کا پگلے ! پرائے مال جیسا ہے
ترا یہ تاکنا اور جھانکنا چوری چِکاری ہے
محبت جنگ ہے اور جنگ میں جائز ہے بمباری
یہ...
یہ مجھے کسی نے اشعار بھیجے تھے، سوچا شریک محفل کر دو۔
مسلم اُمہ کا امریکہ سے شکوہ
(علامہ اقبال کی روح سے معذرت کے ساتھ)
کیوں گنہگار بنوں، ویزا فراموش رہوں
کب تلک خوف زدہ صورتِ خرگوش رہوں
وقت کا یہ بھی تقاضا ہے کہ خاموش رہوں
ہمنوا! میں کوئی مجرم ہوں کہ رُوپوش رہوں
شکوہ امریکہ سے خاکم بدہن...
ضلع ناظم کی تنخواہ
ملے گی بھاری جو تنخواہ ضلع ناظم کو
لگے گی ڈی سی او کی آہ ضلع ناظم کو
نہ صرف سیلری ستر ہزار ماہانہ
ضلع کے لوگوں کو دینا پڑے گا جرمانہ
کرایہ گھر کا بھی کیا کم ہے پورے تیس ہزار
ملے گا صاحبو! ہر ماہ ضلع ناظم کو
کرے گا پورا لیکشن میں ، جو بھی خرچ کیا
وہ سب نکالے گا جو ووٹروں...
ٹوٹ بٹوٹ کے مرغے
ٹوٹ بٹوٹ کے دو مُرغے تھے
دونوں تھے ہُشیار
اِک مُرغے کا نام تھا گیٹو
اِک کا نام گِٹار
اِک مُرغے کی دُم تھی کالی
اِک مُرغے کی لال
اِک مُرغے کی چونچ نرالی
اِک مُرغے کی چال
اِک پہنے پتلُون اور نیکر
اِک پہنے شلوار
اِک پہنے انگریزی ٹوپی
اِک پہنے دستار
اِک کھاتا تھا کیک...
پاپولر میرٹھی
پاپولر میرا تخلص ہے یہی اعجاز ہے
میرا جو بھی شعر ہے دنیا میں سرفراز ہے
آپریشن خوب ہی مضمون کے کرتا ہوں میں
ذہن میرا نوکِ نشتر کی طرح ممتاز ہے
---------------------------
میں ہوں جس حال میں اے میرے صنم رہنے دے
تیغ مت دے میرے ہاتھوں میں قلم رہنے دے
میں تو شاعر ہوں مرا دل...
بیوی گھر میں نہ اگر ہوتو غزل ہوتی ہے
دل میں سُسرال کا ڈر نہ ہوتو غزل ہوتی ہے
تھوڑا مسکا جو لگاؤ تو کوئی بات بنے
چاپلوسی کا ہنر ہوتو غزل ہوتی ہے
جھونپڑی نے تو بڑا ظلم کیا ہے ہم پر
تاج محل جیسا ہی گھر ہوتو غزل ہوتی ہے
یوں لگا رہتا ہے بیوی کا تو رونا دھونا
آنکھ جب میری بھی تر ہوتو غزل ہوتی ہے...
قیافہ
کہہ رہا تھا اک فقیرِ رہ نشیں "فٹ پاتھ "سے
اب تو کچھ ایسا نطر آتا ہے ان حالات سے
ملکِ اسلامی میں نافذ ہو گا لچکیلا نظام
کیبرے میں رقص کرنے والیوں کے ہاتھ سے
صورتِ حالات
محکومی کی زنجیر کہ ٹوٹے بھی نہ چھوٹے
روشن ہوئ صبح مگر رات میں ہم ہیں
کچھ...
بھئی وہ منظر بھی بڑا "حسرتناک" ہوتا ہے جب سارا دفتر یا گھر ایک ایک سے زائد گلاب جامن کھا رہا ہوتا ہے اور آپ بغیر چینی کے کڑوی چائے کے گھونٹ بھر رہے ہوتے ہیں اور ایک ایک گھونٹ کے ساتھ نہ جانے کتنے خون کے گھونٹ بھی بھرنے پڑتے ہیں :)
خیر، اگر میری اور میرے جیسوں کو اللہ تعالیٰ نے اندرونی مٹھاس میں...
برقِ کلیسا
( یہ نظم 1907 میں لکھی گئی تھی)
رات اس مس سے کلیسا میں ہوا میں دو چار
ہائے وہ حسن، وہ شوخی، وہ نزاکت، وہ ابھار
زلفِ پیچاں میں وہ سج دھج کہ بلائیں بھی مرید
قدِ رعنا میں وہ چم خم کہ قیامت بھی شہید
آنکھیں وہ فتنۂ دوراں کہ گنہگار کریں
گال وہ صبحِ درخشاں کہ ملک پیار کریں
گرم تقریر جسے...
ایک ہکلی غزل
ک ک کیا گلہ ز ز زندگی جو صعوبتوں کا سفر ہوئی
غ غ غم نہیں یہ تہِ آسماں ج ج جس طرح بھی بسر ہوئی
د د درد ناک غضب کی تھی د د داستانِ الم مری
ک ک کوئی بھی تو نہ تھا وہاں ج ج جس کی آنکھ نہ تر ہوئی
چ چ چپکے چپکے چلا کیا چ چ چشمِ ناز سے سلسہ
نہ کسی کو بھی کسی بات کی ک ک کانو کان...
انہیں شوق عبادت بھی ہے اور گانے کی عادت بھی
نکلتی ہیں دعائیں ان کے منہ سے ٹھمریاں ہو کر
تعلق عاشق و معشوق کا تو لطف رکھتا ہے
مزے اب وہ کہاں باقی رہے بیوی میاں ہو کر
نہ تھی مطلق توقع بل بنا کر پیش کر دو گے
میری جاں لٹ گیا میں تمھارا مہماں ہو کر
حقیقت میں میں بلبل ہوں مگر چارے کی خواہش ہے...
میں سجّے ہتھ کو بیٹھا تھا ادھر بازار کے وچ میں
وہ کبھّے ہتھ سے میرے کول گذرے کار کے وچ میں
اکیلے تو نہیں ملتے جدوں بھی اب وہ ملتے ہیں
کبھی چھ سات کے وچ میں کبھی دوچار کے وچ میں
میں بولا، بادشاہو! میری اِک چھوٹی سی گَل سُن لو
وہ بولے، چھڈو جی! کیا گل سنیں بازار کے وچ میں
لبوں کے وِچ...
پرانی موٹر
عجب اک بار سا مردار پہیوں نے اٹھایا ہے
اسے انساں کی بد بختی نے جانے کب بنایا ہے
نہ ماڈل ہے نہ باڈی ہے نہ پایہ ہے نہ سایہ ہے
پرندہ ہے جسے کوئی شکاری مار لایا ہے
کوئی شے ہے کہ بیّنِ جسم و جاں معلوم ہوتی ہے
کسی مرحوم موٹر کا دھواں معلوم ہوتی ہے
طبعیت مستقل رہتی ہے ناساز و علیل اس کی...
درسِ اِمروز
بچو یہ سبق آپ سے کل بھی میں سنوں گا
وہ آنکھ ہے نرگس کی جو ہر گز نہیں روتی
عنقا ہے وہ طائر کہ دکھائی نہیں دیتا
اُردو وہ زباں ہے کہ جو نافِذ نہیں ہوتی
جو لوگ اس کو یہاں آنکھ بھر کے دیکھتے ہیں
وہ حشر اپنا جہاں سے گزر کے دیکھتے ہیں
سیاہ فام تو دیکھے ہیں پر نہ ایسے بھی
کہ اہل حبش بھی اس کو ٹھہر کے دیکھتے ہیں
سنا ہے ناک پہ طوطوں کو رشک آتا ہے
سنا ہے دانت بھی کچھ لوگ ڈر کے دیکھتے ہیں
سنا ہے بولے تو بدبو بھی منہ سے آتی ہے
سو لوگ...
ایبسٹریکٹ آرٹ
ایبسٹریکٹ آرٹ کی دیکھی تھی نمائش میں نے
کی تھی ازراہِ مروّت بھی ستائش میں نے
آج تک دونوں گناہوں کی سزا پاتا ہوں
لوگ کہتے ہیں کہ کیا دیکھا تو شرماتا ہوں
صرف کہہ سکتا ہوں اِتنا ہی وہ تصویریں تھیں
یار کی زلف کو سلجھانے کی تدبیریں تھیں
ایک تصویر کو دیکھا جو کمالِ فن تھی
بھینس...