ہے‘کہہ کرشانے ہلاتاتھاتوایلی کومحسوس ہوتاتھاجیسے وہ دھکادے کربرآمدے کے ستون کوگراسکتاہے اورجب جمال نے اس لڑکی کے متعلق باتیں کرتے ہوئے کہاتھا:
’’اورپھرجب اپنابس چلتاہے توگن گن کربدلے لیتاہوں۔‘‘
اس وقت اس کے چہرے پرعجیب وحشت ابھرآئی تھی جیسے واقعی گن گن کربدلہ لے رہاہو۔اس وقت ایلی کودکھ محسوس...
رچانے کے خیال ہی سے گویااس کی جان نکلتی تھی۔
اگر اس مٹیالی چاندنی میں وہ تنہائی میں اس کے قریب نہ بیٹھتی یااس کے ہاتھوں پرحنائی رنگ نہ ہوتایاحنامیں وہ بونہ ہوتی جوایلی کومشتعل کردیاکرتی تھی یاوہ ہاتھ ازراہ اتفاق ناگ کی طرح پھن نہ اٹھاتااورایلی کویہ محسوس نہ ہوتاکہ اسے اپنی حفاظت کرنی ہے تووہ...
اجراہوگیا۔اورچندہی دنوں میں کالج میں شکنتلاکے کھیل کی ریہرسل شروع ہوگئی۔
شبھ لگن
ایلی کوموسیقی سے بے دلچسپی تھی۔گانے کی آوازسن کراس کے دل میں چوہے سے دوڑے لگتے۔دل بیٹھ جاتاایک رنگین اداسی اسے چاروں طرف سے گھیرلیتی۔جب سے جب سے شکنتلاکی ریہرسل شروع ہوئی تھی،اس کے لئے بورڈنگ میں جانامشکل...
ہی نہ ہوباہرمحلے والیوں کاجھمگھٹالگ گیا۔
’’ایلی‘‘۔علی احمد نے آوازدی۔’’ایلی بھئی یہ راجوتم سے ملنے آئی ہے۔ہی ہی ہی کہتی تھی کہ علی پوردیکھوں گی۔اب یہ کام تمہاراہے ایلی کواسے گھماؤپھراؤ۔ایلی توعلی پورکے چپے چپے سے واقف ہوانا۔ہی ہی ہی ۔کیوں ایلی۔اچھاتوہاجرہ کہاں ہے اسے راجوسے ملائیں ۔‘‘
’’سیدہ...
ایلی کے گھر میں تیاریاں ہونے لگیں۔ نہ جانے کیا ہونے والا تھا۔ بات سمجھ میں نہ آتی تھی۔ لیکن کچھ ہونے والا ضرور تھا۔ اسی لیے تو علی احمد چھٹی لے کر علی پور آگئے تھے اور دادی اماں کو پاس بٹھا کر اس سے پوچھ پوچھ کر نہ جانے رجسٹر میں کیا لکھ رہے تھے اور ہاجرہ کوٹھڑی میں کھڑی رو رہی تھی۔ نہ جانے اسے...
پہنچ جائےگا تو وہ باہر نکلے گا۔ اور جہاز والے بالاخر اسے رکابیاں دھونے پر ملازم رکھ لیں گے حتٰی کہ جہاز بصرہ کی بندرگاہ میں لنگر انداز ہو جائے گا ۔جیسے اس کے ایک عزیز نے کیا تھا۔
لیکن یہ دلچسپ تفصیلات سوچنے کے بعد وہ گھر لوٹ آیا ۔ اس میں بھاگ جانے کی جرات نہ تھی۔لیکن اسکا یہ مطلب نہ تھا کہ وہ...
“ میں بھی ہوں۔ الو کا پٹھا۔“
“کیوں ہو؟“ وہ ہنسی
“ماں بات نے بنا دیا بس۔“
“نہ بنتے۔“
“زبردستی بنا دیا۔ اب کہیں ایلی کو الو کا پٹھا نہ بنا دینا۔ خیال رکھنا۔“
“ہے۔“ رنگی چلاتا ہوا اندر داخل ہوا۔“ میری پیاری کو دق نہ کرو۔“
نگہت رنگی کی طرف دیکھ کر مسکرائی۔
“بس تمھارے بغیر میرا دل نکلتا ہے۔“...
[align=right:97f0f00ef5] " سچّی محبت کا تو اپنے کو پتہ نہیں کچھ البتہ پیار کرتی ہے۔جیسے ماں بچّے کو کیا کرتی ہے۔اس عمر میں ماتا مل گئی اور مجھے کیا چاہیئے۔“
" تو کیا ماتا کی تلاش تھی تمہیں۔“
سبھی کو ہوتی ہے۔کیا تمہیں نہیں !“ وہ ہنسنے لگا۔" یار یہ فلسفہ چھوڑو ۔مجھے تو یہ غم کھائے جا رہا ہے اب...
صفحہ 906 تا 935
اس دعوت کے کوائف بھی انوکھے تھے۔
کریلے
ایک مرتبہ انہوں نے شبیر کو مجبور کیا کہ وہ انہیں دعوت کھلائے۔ پہلے تو شبیر انہیں ٹالتا رہا لیکن آخر اس نے محسوس کیا کہ دعوت کھلائے بغیر چارہ نہیں۔ اس نے ایک دن مقرر کر دیا۔ مقررہ دن وہ سب تیار بیٹھے رہے کہ کب بلاوا آئے۔ آکر شبیر آیا...
صفحہ 786 تا 815
کر اوپر چڑھنا تقریباّ ناممکن تھا۔ وہ سب ایک دوسرے پر آوازے کس رہے تھے، پھبتیاں اڑا رہے تھے۔ اس کے باوجود ایلی وہیں ایک تاریک کونے میں کھڑا تھا۔ وہ اس گھات میں تھا کہ کب کوئی دروازہ دکھائی دے جو لوگوں کی نگاہوں سے دور ہو، اوٹ میں ہو اور وہ آنکھیں بند کر کے کانوں میں انگلیاں...
صفحہ نمبر 1259
مصنف کا نوٹ
اگرچہ علی پور کا ایلی ناول کی شکل میں لکھی گئی ہے لیکن دراصل یہ ممتاز مفتی کی خود نوشت آب بیتی کا پہلا حصہ ہے۔ اس کتاب کی واحد خوبی ہے کہ اس میں ہر واقعہ سچ سچ بیان کر دیاگیا ہے۔ اخلاق‘ادب‘ راویت اور کلچر سے بے نیاز مجھے یقین تھا کہ اس کتاب کی کوئی ادبی حیثیت نہیں ہو...
رنگین شخصیت، ان کے انوکھے انداز اور پرکیف انداز گفتگو سے محفوظ نہیں ہوتا تھا۔ وہ انہیں بیٹے کی حیثیت سے دیکھتا اور اپنے مقاصد کے زاویے سے ان کی باتوں پر غور کرتا اس لیے یہ تمام رنگینی اس کی نگاہ میں دنیاداری مکر فریب چالاکی کے مترادف نظر آتی۔ اسے ان کی ہر بات پر غصہ آتا تھا۔ نتیجہ یہ ہوتا کہ بات...
جو گرد و نواح میں رہتے تھے اس پر ہزار جان سے عاشق تھے اسے راہ چلتے چھیڑتے تھے لیکن رائے کے سوا اسے کوئی پسند نہ تھا چونکہ اسے رائے سے محبت تھی۔
رائے کی اپنی تیسری محبوبہ لاہور ہی میں تھی۔ وہ بے حد معصوم اور خوبصورت تھی۔ اتنی معصوم تھی کہ ان دنوں ایک بدمعاش لڑکے نے اسے قابو کر رکھا تھا۔ اور وہ...
صفحہ نمبر 1256
نقشہ ہو مگر وہ زندگی کی ایک نظریہ حیات کے مطابق اور ایک فنی نظر کے مطابق تعمیرضرورہے۔ علی پور کے آصفی محلہ کی سماجی اخلاقی قدریںہیں۔ ان کا مذہب عالم اسلام ہے جو ہندویت اور تصوف سے متاثرہے۔ ایلی اس مذہب پر اٹھایا جاتا ہے۔ مگر تعلیم یافتہ ہونے کی وجہ سے وہاںسے بالاتر ہوگیاہے۔وہ...
(صفحہ نمبر 1248)
زمانے میں جب ایلی چھٹی لے کر علی پور آتا ہے اور شریف بھی آموجود ہوتا ہے حرکات سے محبت ٹپکتی ہے اور وہ اسے بڑی ذہانت سے بیباکی کے روپ میں چھپاتی رہتی ہے۔ وہ ایلی کو ڈھونڈھنے جاتی ہے۔ اور اسے گھسیٹ کر لے آتی ہے۔ اپنے شوہر کے سامنے ایک فرضی محبوبہ کی باتیںکرتی ہے جن کا اشارہ اپنی...
’’توکیایہ سچ ہے؟‘‘وہ بولے۔
’’ہاں جی اوریہی میری بے وقوفی کی دلیل ہے۔‘‘
راغب صاحب بوکھلاگئے۔
اگلے روزراغب نے معروف صاحب سے احکامات کی وضاحت کی درخواست کرتے ہوئے ٹیلی فون پرانہیں بتایاکہ الیاس آصفی کے بیان کے مطابق انہیں اس بات کاحق دیاگیاتھاکہ اس امرکافیصلہ کریں کہ آیاارم پورہ کے سکول میں...
وہ توعام ساآدمی تھا۔جادوگرنہ تھا۔
’’پتہ نہیں۔کیاہواہے۔بے چاری بیمارہے۔آپ آئیں ناآج ضرورآئیں ضرور۔‘‘
’’آؤں گا۔‘‘ایلی بولا۔لیکن حیرت کی وجہ سے اس کادماغ شل ہوچکاتھا۔’’یہ کیسے ہوسکتاہے۔آخرکیوں۔نہیں نہیں۔یہ نہیں ہوسکتا۔اورپھرنورانی ۔لاحول ولاقوۃ۔‘‘
سکول سے فارغ ہوکروہ گھرپہنچا۔دروازے پرایک خط...
(صفحہ نمبر 1239)
ہے۔ شہزاد بھی جب دیکھو “چھن سے۔“ اس کی طرف آجاتی ہے۔ اس مبہم مگر دلچسپ محبت میں جنس داخل ہوئےبغیر نہیں رہتا اور ایک دفعہ جب شہزاد سامان کی الگ کوٹھری میں ہے تو ایلی اس پر حملہ کر دیتا ہے مگر ناکامیاب رہتا ہے۔ اس سے ان دونوںکے تعلقات میں فرق نہیں آتا اور آگے چل کر ایک دن طے ہو...