(صفحہ نمبر 1239)
ہے۔ شہزاد بھی جب دیکھو “چھن سے۔“ اس کی طرف آجاتی ہے۔ اس مبہم مگر دلچسپ محبت میں جنس داخل ہوئےبغیر نہیں رہتا اور ایک دفعہ جب شہزاد سامان کی الگ کوٹھری میں ہے تو ایلی اس پر حملہ کر دیتا ہے مگر ناکامیاب رہتا ہے۔ اس سے ان دونوںکے تعلقات میں فرق نہیں آتا اور آگے چل کر ایک دن طے ہو...
‘‘پتہ نہیں‘‘ وہ بولی۔۔۔‘‘ سوئی ہوئی تھی۔۔‘‘
‘‘پھر؟ ‘‘
‘‘پھر ایسے ہوا جیسے کسی نے مجھے جھنجھوڑا۔۔‘‘
‘‘کس نے؟ ‘‘
‘‘پتہ نہیں کسی نے میرے کان میں کہا۔۔مل لو۔۔‘‘
‘‘ہوں۔۔‘‘ایلی سوچ میں پڑھ گیا۔۔
‘‘میں نے عالی کو اٹھا لیا اور باہر نکل آئی۔۔‘‘
‘‘تم سے تو چلا بھی نہیں جاتا۔۔‘‘
‘‘نہیں جاتا۔۔‘‘ وہ...
( صفحہ نمبر 1236)
جو داستان کی بنیادی چیز ہوگا پورے طور سے ظاہر ہو جاتا ہے۔ ہاجرہ کو وہ ہیرئن اور صفیہ کو وہ ولن سمجھتا ہے اور علی احمد کے ہر حکم پرچلنےکوتیارہے۔ علی احمد اس سے محبت کرتے ہیں جواس بات سے ظاہر ہوتی ہےکہ کھانا کھاتے وقت گوشت کی بوٹی اسے دو انگلیوں سے اٹھا کردیتے ہیں۔ یہ محبت بڑے...
ہے‘کہہ کرشانے ہلاتاتھاتوایلی کومحسوس ہوتاتھاجیسے وہ دھکادے کربرآمدے کے ستون کوگراسکتاہے اورجب جمال نے اس لڑکی کے متعلق باتیں کرتے ہوئے کہاتھا:
”اورپھرجب اپنابس چلتاہے توگن گن کربدلے لیتاہوں۔“
اس وقت اس کے چہرے پرعجیب وحشت ابھرآئی تھی جیسے واقعی گن گن کربدلہ لے رہاہو۔اس وقت ایلی کودکھ محسوس...
”اونہوں۔“وہ ویسے ہی بے پرواہی سے بولی۔”میں کیاکروں گی پاگل جانو۔میں تواپنے میاں کوپاگل نہ کرسکی۔“
”وہ توپہلے ہی پاگل ہورہاتھا۔اس کی کیابات “جانوبولی۔
”توبہ پھر“شہزادنے ہنس کرکہا”یہ بھی پہلے ہی سے پاگل ہے۔“
”توبہ ہے۔“جانونے کانوں کوہاتھ لگاتے ہوئے کہا۔”اب تجھ سے کون کرے بات۔“یہ کہہ کروہ غصے...
سنائے ، اس کاجی چاہتاتھاکہ دل کی بات چیخ جیخ کرلوگوں کوسنائے اوراس طرح دل کابوجھ ہلکاکرلے۔مگرجب بھی وہ بات کہہ دینے کاارادہ کرتاتوچھن سے شہزاداس کے سامنے آکھڑی ہوتی دوناؤسی آنکھیں ڈولتیں اس کے ہونٹ عجیب ساخم کھاکرکچھ کہتے اوروہ مسکراتی۔“نہیں نہیں۔”ایلی چلاتا“میں کسی سے نہ کہوں گامیں تم سے بے...
یہ ------‘‘ایلی نے پہلی مرتبہ اپنے ہاتھوں کی طرف دیکھا۔۔اس کے ہاتھوں میں ایک کاغذ تھا جسے وہ انجانے میں مڑور رہا تھا۔۔‘‘یہ۔۔‘‘ ایلی نے کہا۔۔‘‘یہ تو کاغذ ہے۔۔اس نے وہ کاغذ بخاری کو دیتے ہوئے کچھ اس انداز میں کہا جیسے انہیں دکھانا چاہتا ہو کہ واقعی وہ کاغذ ہے اور ان پر ثابت کرنا چاہتا ہو کہ اسے...
علی پور کا ایلی
صفحہ نمبر 546 سے 575 تک
دلچسپی ہو گئی تھی۔ اس میں زندگی تھی جو ولولہ تھا جاہ کی طرح اس کی زندگی اصولوں کا سہارا نہیں ڈھونڈتی تھی۔
اس کے بعد کئی ایک دن وہ سب تصاویر فریم کرنے میں شدت سے مصروف رہے۔ فریم کی لکڑی کاٹنے اور اسے کیلوں سے جوڑنے کا کام جی-کے کے سپرد تھا۔
جی...
نہیں بھئی۔ ایلی چلایا۔ جب انہیں دخل اندازی نا پسند ہے تو۔۔۔۔۔۔۔۔
اونہوں۔جمال بولا۔ انہیں کیا پتہ کہ یہ دخل اندازی نہیں وہ تمہارے قدر کیا جانیں مجھ سے پوچھو یار۔ اپنی قدر و منزلت مجھ سے پوچھو۔
ایلی خاموش ہو گیا۔
نہ جانا۔ خدا کے لئے۔ جمال نے اس کی منتیں کرنا شروع کر دیں۔ کچھ دن ٹھہر جاؤ پھر چلے...
بیاہ نہیں کرے گامگراس وقت اپنی منگیترکی بے پروائی اوراظہارتحقیرکودیکھ کراسے تکلیف محسوس ہوئی اس نے محسوس کیاجیسے اس کی توہین کی گئی ہو۔اس خیال پراس کاوہاں رکنامشکل ہوگیااوروہ سیدھارضاکی دوکان پرپہنچااورچپکے سے دوکان کے عقب میں پڑی ہوئی چوکی پربیٹھ کرسوچنے لگا۔
اس روزوہ محسوس کررہاتھاکہ محلے کے...
”اچھالڑکو۔“پرنسپل نے بات کارخ بدلا۔”مجھے تم سے سے کچھ کہناہے۔“اس پرچاروں طرف سے لڑکے بھاگ بھاگے آئے اورپرنسپل کے گردجمع ہوگئے۔
”آج تم امتحان سے فارغ ہوکراپنے اپنے گھرجارہے ہو۔تم میں سے کئی لڑکے واپس اس کالج میں نہیں اس کالج میں نہیں آئیں گے اسی لئے میں تم سب سے الوداع کہنے آیاہوں۔“
اس پرسب...
الجھے حالات میں شہزادبھی الجھ کررہ گئی تھی جس کی وجہ سے ایلی ان سوالیہ نشانات سے واقف ہوگیااوراس کی زندگی بے پناہ مسرت اوربے پایاں الم کے چکرمیں پس کررہ گئی۔
وہ راز
ایلی نے اس رازکواس قدرمتبرک بنادیاکہ محلے کی نانک شاہی انیٹیں جلترنگ کی طرح بجنے لگیں دروازے آہ وزاری کرنے لگتے کتے کسی آنے والی...
علی پور کا ایلی
صفحات 246 سے 275
بس وہ اس قابل نہ تھا کہ اسے کوئی اہمیت دی جائے۔ اس میں ذہنی چمک تو تھی مگر وہ ڈر اور خوف کے دبیز پردوں میں دم توڑ رہی تھی۔ اور سب سے بڑھ کر یہ کہ وہ خود کفیل نہ تھا جیسے کہ شیخ ہمدم تھے۔ جب شیخ ہمدم اسے الیاس صاحب کہتے تو وہ خوشی سے پھولا نہ سماتا اور اسے...
:786:
سی دوڑنے لگیں۔
اس روز ایلی دیر تک آئینے کے سامنے کھڑا رہا۔ لیکن وہاں ایک بھدے کالے اور بھونڈے لڑکے کے سوا کچھ نہ تھا پھر اس نے باہر جا کر صابن سے منہ دھویا شاید وہ پہلا دن تھا۔ جب اس نے اس شدت سے محسوس کیا تھا کہ وہ بد صورت ہے۔
اس کی سمجھ میں کچھ نہ آتا تھا کہ فرید ایسی...
ہاجرہ اس بات کا خاص خیال رکھتی تھی کہ بچے یہ محسوس نہ کریں کہ جو چیزیں علی احمد اور صفیہ کو میسر تھیں، وہ انہیں نصیب نہیں۔ اس لیے وہ انہیں ہر قسم کی تھوڑی تھوڑی چیز منگوا دیا کرتی تھی۔ اگر علی احمد کے لیے پلاو تیار ہوتا تو وہ انہیں نمکین چاول پکا دیا کرتی تھی اور کہتی، "لو یہ بہترین قسم کا پلاو...
اس زمانے میں ایلی کوعلی احمد کی فنکاری کااحساس نہ تھا۔ ان خطوط سے محظوظ ہونے کی بجائے چڑجاتا۔اس کی وجہ غالباً یہ تھی کہ ایلی کومضحکہ خیزباتوں پرہنسنانہیں آتاتھا۔وہ ایسی باتوں پراپناتوازن کھوبیٹھتاتھااس کی شخصیت میں توازن اوروضع داری سرے سے مفقودتھی۔
علی احمدایلی کوخرچ ضروربھیجاکرتے تھے اس کی...