نیرنگ کی ڈائری سے

  1. نیرنگ خیال

    جو دکھ رہا اسی کے اندر جو ان دکھا ہے وہ شاعری ہے (احمد سلمان)

    جو دکھ رہا اسی کے اندر جو ان دکھا ہے وہ شاعری ہے جو کہہ سکا تھا وہ کہہ چکا ہوں جو رہ گیا ہے وہ شاعری ہے یہ شہر سارا تو روشنی میں کھلا پڑا ہے سو کیا لکھوں میں وہ دور جنگل کی جھونپڑی میں جو اک دیا ہے وہ شاعری ہے دلوں کے مابین گفتگو میں تمام باتیں اضافتیں ہیں تمہاری باتوں کا ہر توقف جو بولتا ہے...
  2. نیرنگ خیال

    جو ہم پہ گزرے تھے رنج سارے، جو خود پہ گزرے تو لوگ سمجھے (احمد سلمان)

    جو ہم پہ گزرے تھے رنج سارے، جو خود پہ گزرے تو لوگ سمجھے جب اپنی اپنی محبتوں کے عذاب جھیلے تو لوگ سمجھے وہ جن درختوں کی چھاؤں میں سے مسافروں کو اٹھا دیا تھا انہیں درختوں پہ اگلے موسم جو پھل نہ اترے تو لوگ سمجھے اس ایک کچی سی عمر والی کے فلسفے کو کوئی نہ سمجھا جب اس کے کمرے سے لاش نکلی، خطوط...
  3. نیرنگ خیال

    یوں تو کوئی دوش نہیں تھا کشتی کا ، پتواروں کا (محمد احمد)

    غزل یوں تو کوئی دوش نہیں تھا کشتی کا ، پتواروں کا ہم نے خود ہی دیکھ لیا تھا ایک سراب کناروں کا جھڑتی اینٹیں سُرخ بُرادہ کب تک اپنے ساتھ رکھیں وقت چھتوں کو چاٹ رہا ہے ، دشمن ہے دیوارں کا تیز ہوا نے تنکا تنکا آنگن آنگن دان کیا گم صُم چڑیا طاق میں بیٹھی سوچ رہی ہے پیاروں کا سُرخ گلابوں کی رنگت...
  4. نیرنگ خیال

    ہم اپنی حقیقت کس سے کہیں، ہیں پیاسے کہ سیراب ہیں ہم (محمداحمد)

    محمداحمد بھائی کی ایک طرحی غزل ہم اپنی حقیقت کس سے کہیں، ہیں پیاسے کہ سیراب ہیں ہم ہم صحرا ہیں اور جل تھل ہیں، ہیں دریا اور پایاب ہیں ہم اب غم کوئی، نہ سرشاری، بس چلنے کی ہے تیاری اب دھوپ ہے پھیلی آنگن میں، اور کچی نیند کے خواب ہیں ہم ہاں شمعِ تمنّا بجھ بھی گئی، اب دل تِیرہ، تاریک بہت اب...
  5. نیرنگ خیال

    افتخار عارف پس چہ باید کرد

    آج ظہیراحمدظہیر صاحب کے توجہ دلانے پر ہم نے دیکھا تو پتا چلا کہ افتخار عارف صاحب کی یہ مشہور زمانہ نظم محفل تو درکنار اردو ٹائپنگ میں ہی میسر نہیں۔ سو ریختہ سے دیکھ کر ٹائپ کر دی۔ پس چہ باید کرد خواب خس خانہ و برفاب کے پیچھے پیچھے گرمیٔ شہر مقدر کے ستائے ہوئے لوگ کیسی یخ بستہ زمینوں کی طرف...
  6. نیرنگ خیال

    گلزار کتنی گرہیں کھولی ہیں میں نے

    کتنی گرہیں کھولی ہیں میں نے کتنی گرہیں اب باقی ہیں پاؤں میں پائل باہوں میں کنگن گلے میں ہنسلی کمر بند، چھلّے اور بِچھوے ناک کان چِھدوائے گئے ہیں اور زیور زیور کہتے کہتے رِیت رواج کی رسیوں سے میں جکڑی گئی اُف کتنی طرح میں پکڑی گئی اب چِھلنے لگے ہیں ہاتھ پاؤں اور کتنی خراشیں اُبھری ہیں کتنی...
  7. نیرنگ خیال

    سُراغِ جادہ و منزل اگر نہیں ملتا (محمداحمد)

    غزل رعنائی خیال بلاگ پر سُراغِ جادہ و منزل اگر نہیں ملتا ہمیں کہیں سے جوازِ سفر نہیں ملتا لکھیں بھی دشت نوردی کا کچھ سبب تو کیا بجُز کہ قیس کو لیلیٰ کا گھر نہیں ملتا یہاں فصیلِ انا حائلِ مسیحائی وہاں وہ لوگ جنہیں چارہ گر نہیں ملتا ہزار کو چہء نکہت میں ڈالیے ڈیرے مگر وہ پھول سرِ رہگزر نہیں...
  8. نیرنگ خیال

    چراغ اپنی تھکن کی کوئی صفائی نہ دے (معرؔاج فیض آبادی)

    چراغ اپنی تھکن کی کوئی صفائی نہ دے وہ تیرگی ہے کہ اب خواب تک دکھائی نہ دے مسرتوں میں بھی جاگے گناہ کا احساس مرے وجود کو اتنی بھی پارسائی نہ دے بہت ستاتے ہیں رشتے جو ٹوٹ جاتے ہیں خدا کسی کو بھی توفیق آشنائی نہ دے میں ساری عمر اندھیروں میں کاٹ سکتا ہوں مرے دیوں کو مگر روشنی پرائی نہ دے اگر یہی...
  9. نیرنگ خیال

    اے دشت آرزو مجھے منزل کی آس دے ( معؔراج فیض آبادی)

    اے دشت آرزو مجھے منزل کی آس دے میری تھکن کو گرد سفر کا لباس دے پروردگار تو نے سمندر تو دے دیے اب میرے خشک ہونٹوں کو صحرا کی پیاس دے فرصت کہاں کہ ذہن مسائل سے لڑ سکیں اس نسل کو کتاب نہ دے اقتباس دے آنسو نہ پی سکیں گے یہ تنہائیوں کا زہر بخشا ہے غم مجھے تو کوئی غم شناس دے لفظوں میں جذب ہوگیا سب...
  10. نیرنگ خیال

    تھکی ہوئی مامتا کی قیمت لگا رہے ہیں (معؔراج فیض آبادی)

    تھکی ہوئی مامتا کی قیمت لگا رہے ہیں امیر بیٹے دعا کی قیمت لگا رہے ہیں میں جن کو انگلی پکڑ کے چلنا سکھا چکا ہوں وہ آج میرے عصا کی قیمت لگا رہے ہیں مری ضرورت نے فن کو نیلام کر دیا ہے تو لوگ میری انا کی قیمت لگا رہے ہیں میں آندھیوں سے مصالحت کیسے کر سکوں گا چراغ میرے ہوا کی قیمت لگا رہے ہیں...
  11. نیرنگ خیال

    شکیب جلالی یادیں ہیں اپنے شہر کی اہل سفر کے ساتھ

    یادیں ہیں اپنے شہر کی اہل سفر کے ساتھ صحرا میں لوگ آئےہیں دیوار و در کے ساتھ منظر کو دیکھ کر پس منظر بھی دیکھئے بستی نئی بسی ہے پرانے کھنڈر کے ساتھ سائے میں جان پڑ گئی دیکھا جو غور سے مخصوص یہ کمال ہے اہلِ نظر کے ساتھ اک دن ملا تھا بام پہ سورج کہیں جسے الجھے ہیں اب بھی دھوپ کے ڈورے کگر کےساتھ...
  12. نیرنگ خیال

    جون ایلیا یہ پیہم تلخ کامی سی رہی کیا

    یہ پیہم تلخ کامی سی رہی کیا محبت زہر کھا کر آئی تھی کیا مجھے اب تم سے ڈر لگنے لگا ہے تمہیں مجھ سے محبت ہو گئی کیا شکستِ اعتمادِ ذات کے وقت قیامت آرہی تھی، آگئی کیا مجھے شکوہ نہیں بس پوچھنا ہے یہ تم ہنستی ہو، اپنی ہی ہنسی کیا ہمیں شکوہ نہیں، ایک دوسرے سے منانا چاہیے اس پر خوشی کیا پڑے ہیں...
  13. نیرنگ خیال

    امجد اسلام امجد خزاں کے آخری دن تھے

    خزاں کے آخری دن تھے بہار آئی نہ تھی لیکن ہوا کے لمس میں اک بے صدا سی نغمگی محسوس ہوتی تھی درختوں کے تحّیر میں کسی بے آسرا امید کی لَو تھرتھراتی تھی گزرگاہوں میں اڑتے خشک پتّے اجنبی لوگوں کے قدموں سے لپٹتے اور الجھتے تھے تو اک بھولی ہوئی تصویر جیسے کوند جاتی تھی، ہر اک منظر کے چہرے پر لرزتی بے...
  14. نیرنگ خیال

    اچھا ہوا کہ دم شب ہجراں نکل گیا (زین العابدین خان عارف)

    اچھا ہوا کہ دم شب ہجراں نکل گیا دشوار تھا یہ کام پر آساں نکل گیا بک بک سے ناصحوں کی ہوا یہ تو فائدہ میں گھر سے چاک کر کے گریباں نکل گیا پھر دیکھنا کہ خضر پھرے گا بہا بہا گر سوئے دشت میں کبھی گریاں نکل گیا خوبی صفائے دل کی ہماری یہ جانیے سینے کے پار صاف جو پیکاں نکل گیا ہنگامے کیسے رہتے ہیں...
  15. نیرنگ خیال

    زہر میں بجھے سارے تیر ہیں کمانوں پر (اکرام مجیب)

    زہر میں بجھے سارے تیر ہیں کمانوں پر موت آن بیٹھی ہے جابجا مچانوں پر ہم برائی کرتے ہیں ڈوبتے ہوئے دن کی تہمتیں لگاتے ہیں جاچکے زمانوں پر اس حسین منظر سے دکھ کئی ابھرنے ہیں دھوپ جب اترنی ہے برف کے مکانوں پر شوق خود نمائی کا انتہا کو پہنچا ہے شہرتوں کی خاطر ہم سج گئے دکانوں پر کس طرح ہری ہوں گی...
  16. نیرنگ خیال

    جانتی ہوں کہ وہ خفا بھی نہیں (زاہدہ حنا)

    جانتی ہوں کہ وہ خفا بھی نہیں دل کسی طور مانتا بھی نہیں کیا وفا و جفا کی بات کریں درمیاں اب تو کچھ رہا بھی نہیں درد وہ بھی سہا ہے تیرے لیے میری قسمت میں جو لکھا بھی نہیں ہر تمنا سراب بنتی رہی ان سرابوں کی انتہا بھی نہیں ہاں چراغاں کی کیفیت تھی کبھی اب تو پلکوں پہ اک دیا بھی نہیں دل کو اب تک...
  17. نیرنگ خیال

    نظیر جب پھاگن رنگ جھمکتے ہوں تب دیکھ بہاریں ہولی کی

    جب پھاگن رنگ جھمکتے ہوں تب دیکھ بہاریں ہولی کی اور دف کے شور کھڑکتے ہوں تب دیکھ بہاریں ہولی کی پریوں کے رنگ دمکتے ہوں تب دیکھ بہاریں ہولی کی خم، شیشے، جام، جھلکتے ہوں تب دیکھ بہاریں ہولی کی محبوب نشے میں چھکتے ہوں تب دیکھ بہاریں ہولی کی ہو ناچ رنگیلی پریوں کا بیٹھے ہوں گل رو رنگ بھرے...
  18. نیرنگ خیال

    جو کوئی آفتِ قتالۂِ جہاں نکلے (رئیؔس امروہوی)

    مقربین میں رمز آشنا کہاں نکلے جو اجنبی تھے وہی ان کے راز داں نکلے حرم سے بھاگ کے پہنچے جو دیرِ راہب میں تو اہلِ دیر ہمارے مزاج داں نکلے بہت قریب سے دیکھا جو فوجِ اعداء کو تو ہر قطار میں یارانِ مہرباں نکلے سکوتِ شب نے سکھایا ہمیں سلیقۂ نطق جو ذاکرانِ سحر تھے وہ بے زباں نکلے میانِ راہ کھڑے...
  19. نیرنگ خیال

    اے یقینوں کے خدا شہرِ گماں کس کا ہے (معراؔج فیض آبادی)

    اے یقینوں کے خدا شہرِ گماں کس کا ہے نور تیرا ہے چراغوں میں دھواں کس کا ہے کیا یہ موسم ترے قانون کے پابند نہیں موسم گل میں یہ دستور خزاں کس کا ہے راکھ کے شہر میں ایک ایک سے میں پوچھتا ہوں یہ جو محفوظ ہے اب تک یہ مکاں کس کا ہے میرے ماتھے پہ تو یہ داغ نہیں تھا پہلے آج آئینے میں ابھرا جو نشاں کس...
  20. نیرنگ خیال

    شاد عظیم آبادی سر پہ کلاہِ کج دھرے زلف دراز خم بہ خم (شاد عظیم آبادی)

    سر پہ کلاہِ کج دھرے زلف دراز خم بہ خم آہوئے چشم ہے غضب، ترک نگاہ ہے ستم چاند سے منہ پہ خال دو، ایک ذقن پہ رخ پہ ایک اس سے خرابی عرب، اس سے تباہی عجم وہ خمِ گیسوئے دراز، دامِ خیالِ عاشقاں ہو گئے بے طرح شکار، اب نہ رہے کہیں کے ہم عشوۂ دل گداز وہ، ذبح کرے جو بے چھری ناز وہ دشمن وفا، رحم کی جس...
Top