سکوں لوٹ کر پھر ستانے لگے ہیں
نہ جانے وہ کیوں یاد آنے لگے ہیں
گئی کم سنی ، ہوش آنے لگے ہیں
وہ ہر بات ہم سے چھپانے لگے ہیں
ہیں مخمور آنکھوں پہ زلفوں کے سائے
سرِ میکدہ اَبر چھانے لگے ہیں
ذرا صبر اےغنچہ ء ناشگفتہ
کہ وہ خیر سے مسکرانے لگے ہیں
خدارا کوئی اُن سے اتنا تو پوچھے
وہ کیوں آنکھ ہم سے...