اُن کا جلوہ جوعام ہو جائے
حشر برپا تمام ہو جائے
مُسکرا کر جو دیکھ لیں وہ مُجھے
غم کا قصّہ تمام ہو جائے
یا تو آئیں نہ وہ خیالوں میں
یا سلام و پیام ہو جائے
تم جو ساغر اُچھال دو کوئی
مَے کشی رسمِ عام ہو جائے
دیکھ لیں کاش وہ مری جانب
کام بن جائے، کام ہو جائے
ذرّہ ذرّہ بنے اک آئینہ
جلوہء یار عام...