زُلف کی اوٹ سے چمکے وہ جبیں تھوڑی سی
دیکھ لوں کاش ! جھلک میں بھی کہیں تھوڑی سی
میکدہ دُور ہے ، مسجد کے قریں ، تھوڑی سی
میرے ساقی ہو عطا مجھ کو یہیں تھوڑی سی
نا خوشی کم ہو تو ہوتا ہے خوشی کا دھوکا
جھلکیاں "ہاں" کی دکھاتی ہے "نہیں" تھوڑی سی
پھر مرے سامنے آ ، اور حجابات اٹھا
زحمتِ جلوہ پھر اے...
سب پہ احسان ہے ساقی ترے میخانے کا
نشہ ہر رند کو ہے ایک ہی پیمانے کا
لطف کر، ظلم سے قابو میں نہیں آنے کا
لوگ دیکھیں نہ تماشا ترے دیوانے کا
مدعا کس پہ عیاں ہو مرے افسانے کا
راز ہوں میں، نہ سمجھنے کا نہ سمجھانے کا
تابشِ حُسن سے یہ رنگ ہے میخانے کا
دل دھڑکتا ہے چھلکتے ہوئے پیمانے کا
چشمِ ساقی ہے...
ستم کہیئے ،کرم کہیئے ،وفا کہیئے ،جفا کہیئے
عجب اُن کی ادائیں ہیں جو کہیئے بھی تو کیا کہیئے
ہوائے کوئے جاناں کو نسیمِ جانفزا کہیئے
جمال روے جاناں کو بہار دل کشا کہیے
جو ہے خورشید سا مکھڑا تو واللیل سی زلفیں
اُسے شمس الضحی کہیئے ،اِسے لیلِ سجیٰ کہیئے
کلام اپنا موخر ہے بیاں اپنا موَقّر ہے...
احمد کہُوں کہ حامدِ یکتا کہُوں تجھے
مولٰی کہُوں کہ بندہء مولٰی کہُوں تجھے
کہہ کر پُکاروں ساقیِ کوثر بروزِ حشر
یا صاحبِ شفاعتِ کبریٰ کہُوں تجھے
یا عالمین کے لِیے رحمت کا نام دُوں
*یا پھر مکینِ گنبدِ خضریٰ کہُوں تجھے
ویراں دِلوں کی کھیتیاں آباد تجھ سے ہیں
دریا کہُوں کہ اَبر سَخا کا کہُوں تجھے...
ہے جن کی خاکِ پا رُخِ مہ پر لگی ہوئی
اُن کی لگن ہے دل کو برابر لگی ہوئی
شاہِؐ اُمم لُٹائے چلے جا رہے ہیں جام
پیاسوں کی بھیڑ ہے سرِ کوثر لگی ہوئی
زہرا ، حسین اور حسن کا غلام ہوں
مہرِ علی کی مُہر ہے مجھ پر لگی ہوئی
قربان اے خیالِ رُخِ مصطفیٰ ! ترے
رونق ہے ایک ذہن کے اندر لگی ہوئی
ٹکر نہ لے...
فلمی گانوں کے انسائیکلو پیڈیا اور ایکسپریس نیوز کے مقبول ترین پروگرام " خبردار کے نصیر بھائی انتقال کرگئے"،
ایکسپریس نیوز کے معروف پروگرام"خبردار" میں نغمے سن کر فلموں اور گلوکاروں کے نام بتانے والے نصیر بھائی، کئی روز سے شدید علیل تھے جنہیں گزستہ روز لاہور کے مقامی اسپتال میں منتقل کیا گیا...
غزل
زندگی خاک نہ تھی خاک اُڑا تے گُزری
تجھ سے کیا کہتے تِرے پاس جو آتے گُزری
دن جو گُذرا ، تو کسی یاد کی رَو میں گُذرا
شام آئی، تو کوئی خواب دِکھا تے گُزری
اچھے وقتوں کی تمنّا میں رہی عُمرِ رَواں
وقت ایساتھا کہ بس ناز اُٹھاتے گُزری
زندگی جس کے مُقدّر میں ہو خوشیاں تیری !
اُس کو آتا ہے...
اجڑ گیا ہے چمن، لوگ دل فگار چلے
کوئی صبا سے کہو، اب نہ بار بار چلے
یہ کون سیر کا ارماں لیے چمن سے گیا
کہ بادِ صبح کے جھونکے بھی سوگوار چلے
یہ کیا کہ کوئی ہی رویا نہ یاد کرکے انہیں
وہ چند پھول جو حسنِ چمن نکھار چلے
نقاب اٹھا، کہ پڑے اہلِ درد میں ہلچل
نظر ملا، کہ چھری دل کے آر پار چلے
خوشا کہ...
کیجیے جو ستم رہ گئے ہیں
جان دینے کو ہم رہ گئے ہیں
بن کے تصویرِ غم رہ گئے ہیں
کھوئےکھوئےسےہم رہ گئےہیں
دو قدم چل کے راہِ وفا میں
تھک گئے تم کہ ہم رہ گئے ہیں
بانٹ لیں سب نے آپس میںخوشیاں
میرے حصے میں غم رہ گئے ہیں
اب نہ اٹھنا سرہانے سے میرے
اب تو گنتی کے دم رہ گئے ہیں
قافلہ چل کے منزل پہ...
تھا مِہر صِفَت ، قافلہ سالار کا چہرا
نیزے پہ دمکتا رہا ، سردار کا چہرا
وہ آئینہ تھا چہرۂ شبیر کہ جس میں
آتا تھا نظر ، حیدرِ کرار کا چہرا
صد حیف وہ خود یوں بھرے بازار سے گُزرے
جس گھر نے نہ دیکھا کبھی ، بازار کا چہرا
ہے پیاس کی شدت ، وہ سکینہ کے لبوں پر
مثلِ عَلَم اُترا ہے ، علمدار کا چہرا...
ہو نہیں سکتی رقم بنتِ شہِ بطحا کی شان
کیا بیاں ہو قطرہء ناچیز سےدریا کی شان
ایک ذرہ کیا احاطہ کر سکے خُورشید کا
ایک ادنیٰ کیا سمجھ سکتا ہے ایک اعلیٰ کی شان
ہے میرے پیشِ نظر اُس ذات کا ذکرِ بُلند
پست ہو جاتی ہے جس کے سامنے دُنیا کی شان
بضعۃ منی کہیں جس کو رسولِ اِنس و جاں
اس سے بڑھ کر اور کیا...
بے مثل ہے کونین میں سرکار کا چہرہ
آئینہِ حق ہے شہہِ ابرار کا چہرہ
دیکھیں تو دعا مانگیں یہی یوسفِ کنعاں
تکتا رہوں خالق ! ترے شہکار کا چہرہ
خورشیدِ حلیمہ! تری مشتاق ہیں آنکھیں
بھاتا نہیں اب ماہِ ضیا بار کا چہرہ
اے خُلد کروں گا ترا دیدار بھی لیکن
اِس دم ہے نظر میں ترے مختار کاچہرہ
والشمس کی یہ...
عکسِ روئے مصطفےﷺ سے ایسی زیبائی ملی
کِھل اُٹھا رنگِ چمن ، پُھولوں کو رعنائی ملی
سبز گنبد کے مناظر دیکھتا رہتا ہوں میں
عشق میں چشمِ تصور کو وہ گیرائی ملی
جس طرف اُٹھیں نگاہیں محفلِ کونین میں
رحمۃ للعٰلمین کی جلوہ فرمائی ملی
ارضِ طیبہ میں میسر آگئی دو گز زمیں
یوں ہمارے منتشر اجزا کو یکجائی ملی...
دیکھ اے دل! یہ کہیں مژدہ کوئی لائی نہ ہو
اُس دیارِ پاک سے چل کر صبا آئی نہ ہو
راہِ طیبہ میں خیالِ ہوش و دانائی نہ ہو
کیا سفر کا لطف جب تک بے خودی چھائی نہ ہو
اُن کا جلوہ ہو ، ہمارے قلب کا آئینہ ہو
اور کوئی دوسری صورت سے رعنائی نہ ہو
دل نے جب حُسنِ عقیدت سے کیا ہے اُن کو یاد
غیر ممکن ہے کہ اب...
اُن کا تصور اور یہ رعنائیِ خیال
دل اور ذہن محو پذیرائیِ خیال
مرکز ہوں اک وہی مِرے ذوقِ خیال کے
یکتا ہیں وہ، تو چاہیے یکتائیِ خیال
ممکن نہیں کہ وصف بیاں اُن کے ہو سکیں
محدود کس قدر ہے یہ پہنائیِ خیال
بے حرف و صوت بھی یہاں ممکن ہے التجا
کافی ہے عرضِ حال کو گویائیِ خیال
ہر ذرہ بارگاہِ نبی ﷺ...
اس کو نہ چھو سکے کبھی رنج و بلا کے ہاتھ
اٹھے ہیں جس کے حق میں رسولِ خدا ﷺکے ہاتھ
بھیجا گیا ہے دین رسولِ خداﷺ کے ہاتھ
ایسا چراغ، دُور ہیں جس سے ہوا کے ہاتھ
دیکھوں گا جب بھی روضہ ء اقدس کی جالیاں
چُوموں گا فرطِ شوق سے پیہم لگا کے ہاتھ
گیسوئے مصطفی ﷺ سے یقینا ہوئی ہے مس
خوشبو کہاں سے آئی یہ...
سنے کون قصہ دردِ دل میرا غمگسار چلا گیا
جسے آشناؤں کا پاس تھا ،وہ وفا شعار چلا گیا
وہی بزم ہے وہی دھوم ہے ،وہی عاشقوں کا ہجوم ہے
ہے کمی تو بس میرے چاند کی ،جو تہہ مزار چلا گیا
وہ سخن شناس وہ دور بیں، وہ گدا نواز وہ مہ جبیں
وہ حسیں وہ بحر ِعلوم دیں، میرا تاجدار چلا گیا
کہاں اب سخن میں وہ...
اذیّت ، درد ، دُکھ ہوتے ہیں کانٹے
نہ جانے لوگ کیوں بوتے ہیں کانٹے
گُلوں کی گود میں سوتے ہیں کانٹے
مئے شبنم سے منہ دھوتے ہیں کانٹے
چمن کو دیکھئیے ہر زاویے سے
کہیں گُل ہیں ، کہیں ہوتے ہیں کانٹے
کسی کی راہ میں کانٹے جو بوئیں
وہ اپنی راہ میں بوتے ہیں کانٹے
گُلوں کی مسکراہٹ پر نہ جاؤ
پسِ منظر...
اُن کا جلوہ جوعام ہو جائے
حشر برپا تمام ہو جائے
مُسکرا کر جو دیکھ لیں وہ مُجھے
غم کا قصّہ تمام ہو جائے
یا تو آئیں نہ وہ خیالوں میں
یا سلام و پیام ہو جائے
تم جو ساغر اُچھال دو کوئی
مَے کشی رسمِ عام ہو جائے
دیکھ لیں کاش وہ مری جانب
کام بن جائے، کام ہو جائے
ذرّہ ذرّہ بنے اک آئینہ
جلوہء یار عام...
شاہ نصیر کو انتہائی مشکل زمینوں میں انتہائی خوبصورت اشعار اور غزلیں کہنے کا ملکہ حاصل تھا۔۔۔ ان کی یہ غزل بھی اسی فن کا ایک ثبوت ہے:
عشق میں خاک اے بُتاں ہے زیرِ پا بالائے سر
آب و آتش شمع ساں ہے زیرِ پا بالائے سر
سبزۂ نوخیز و تارِ بارش اے ساقی ہمیں
بن ترے تیر و سناں ہے زیرِ پا بالائے سر
فرش...