دادا مرحوم کا ایک ہدیۂ عقیدت بحضور سرورِ کونین ﷺ احباب کے ذوق کی نذر:
ہے تمنا شہرِ طیبہ ہم بھی جا کر دیکھتے
ذرہ ذرہ ہے جہاں کا روح پرور دیکھتے
سیر کب ہوتا یہ دل جب شہرِ دلبر دیکھتے
ایک کیا ہم سیکڑوں چکر لگا کر دیکھتے
روضۂ انور پہ جب نیچے سے اوپر دیکھتے
نور کا سیلِ رواں تا چرخِ چنبر دیکھتے...
دادا مرحوم کا ایک گلہائے عقیدت بحضور سرورِ کونینﷺ
موجبِ صد خیر و برکت، باعثِ تسکینِ جاں
اللہ اللہ مدحتِ پیغمبرِ آخر زماں
سرورِ دیں، مرجعِ عالم، امامِ مرسلاں
ہادیِ انسانیت، اسکی نبوت جاوداں
نورِ بزمِ کن فکاں، وہ شمعِ بزمِ دوستاں
شیرِ میدانِ وغا، ہیبت برائے دشمناں
اک نگاہِ لطف اس کی در نگاہِ...
نعت رسولِ مقبول ﷺ از مولانا جامیؒ
گل از رخت آموختہ نازک بدنی را
بلبل زتو آموختہ شیریں سخنی را
ہر کس کہ لبِ لعل ترا دیدہ بہ دل گفت
حقا کہ چہ خوش کندہ عقیقِ یمنی را
خیاطِ ازل دوختہ بر قامتِ زیبا
در قد توایں جامۂ سروِ چمنی را
در عشقِ تو دندان شکست است بہ الفت
تو جامہ رسانید اویسِ قرنی را...
بتا رہی ہیں ضیائیں یہاں سے گزرے ہیں
حضور کیا روشِ کہکشاں سے گزرے ہیں
ہوئے ہیں آج وہ عنوانِ داستانِ جمال
وگرنہ یوں تو ہر اِک داستاں سے گزرے ہیں
ہر ایک بزم میں کہتے ہیں فخر سے جبریل
حضور خاص مِرے آشیاں سے گزرے ہیں
ہے مختصر یہی افسانہ شبِ معراج
جہاں سے کوئی نہ گزرا وہاں سے گزرے ہیں
۔۔۔۔۔۔۔۔۔...
دادا مرحوم کی ایک اورنعت بحضور سرورِ کونینؐ
ضیائے بزمِ شہود ساری تمام بزمِ عدم کے جلوے
نگاہِ عرفاں سے دیکھئے تو ہیں میرے آقا کے دم کے جلوے
مرے تصور میں آ گئے ہیں عرب کے جلوے عجم کے جلوے
تو مجھ کو لگتا ہے سب کے سب ہیں انھیں کے حسنِ شیم کے جلوے
نگاہ و دل میں سما گئے ہیں انھیں کے جاہ و حشم کے...
دادا مرحوم کا ایک اور ہدیۂ عقیدت بحضور سرورِ کونینؐ
جمال و رعب و جلال دیکھیں سخن بلاغت نظام دیکھیں
شہِ ہدیٰ کا نہیں ہے ثانی پھریں زمانہ تمام دیکھیں
ہے ختم کارِ نبوت ان پر رسالت ان پر تمام دیکھیں
ہر ایک پہلو سے ہے مکمل ہزار پہلو یہ کام دیکھیں
ملاءِ اعلیٰ کا یہ وظیفہ بہ حکمِ ربِ انام دیکھیں...
دادا مرحوم کا ایک اور نذرانۂ عقیدت بحضور نبی اکرمؐ
تصور منتہی ہو جائے جس پر رنگ و نکہت کا
وہ دلکش پھول ہے تو ہی گلستانِ نبوت کا
نمونہ حسنِ سیرت کا، مرقع حسنِ صورت کا
وجودِ پاک ہے شہکارِ نادر دستِ قدرت کا
وہ چشمہ نور عرفاں کا خزینہ علم و حکمت کا
کھلا مخزن پَئے دنیا گہر ہائے حقیقت کا
دیا تاجِ...
دادا مرحوم کا نبی اکرمؐ کی خدمت میں نذرانۂ عقیدت
زباں پر ہے میری نعتِ پیمبرؐ --- اٹھی موجِ مسرت دل کے اندر
ثنا خواں جس کا ہو خلاقِ اکبر --- ثناء اُس کی بشر سے ہو تو کیونکر
زمیں پر ہے نہ کوئی آسماں پر --- کہیں ان کا مقابل ہے نہ ہمسر
خدا کی ذاتِ بے ہمتا کا مظہر --- صفاتِ رب کا مجموعہ سراسر
زہے...
اللہ کے محبوبِ طرحدار کا چہرہ
خلاق کا شہ کار ہے سرکار کا چہرہ
یادِ رخِ جاناں ہی سے فرصت نہیں ملتی
ہم نے کبھی دیکھا نہیں اغیار کا چہرہ
سائل کو ضرورت نہیں اُس در پہ صدا کی
پڑھ لیتے ہیں سرکار طلب گار کا چہرہ
واللیل کا مفہوم ہے زلفِ شہ خوباں
والشمس ہے اللہ کے دلدار کا چہرہ
خالی رہا دامانِ طلب...
دادا مرحوم محمد عبد الحمید صدیقی (نظر لکھنوی) اور ان کے نعتیہ مجموعہ کلام "لمعاتِ نظر" کا تعارفی پروگرام
یہ پروگرام ARY QTV پر شعراء کے تعارف کے سلسلے "خوشبوئے حسان" میں پیش کیا گیا تھا۔
چونکہ پروگرام لائیو سٹریمنگ سے ریکارڈ کیا گیا تھا، لہٰذا ویڈیو کوالٹی پر معذرت
میرا یہ عقیدہ ہے بلا شائبۂ شک
محدود نہیں ذکرِ نبیﷺ اہلِ زمیں تک
ہے بزمِ ملائک میں سرِ عرش بھی چرچا
فرمودۂ ربی ہے ’’ رفعنا لک ذکرک‘‘
عبد الحمید صدیقی (نظر لکھنوی)
کوئی فکر لو نہیں دے رہی' کوئی شعرِ تر نہیں ہورہا
رہ ِ نعت میں کوئی آشنا ' مرا ہم.سفر نہیں ہورہا
میں دیار ِ حرف میں مضمحل' میں شکستہ پا میں شکستہ دل
مجھے ناز اپنے سخن پہ تھا سو وہ کارگر نہیں ہورہا
مرے شعر اس کے گواہ ہیں ' کہ حروف میری سپاہ ہیں
مگر اب جو معرکہ دل کا ہے' وہی مجھ سے سر نہیں ہو...
اے مجسم شرحِ قرآنِ حکیم
قافلہ سالارِ راہِ مستقیم
باز بنگر بر غریبانِ حرم
ما سراغِ منزلت گم کردہ ایم
زندگی کا پہلا نعتیہ کلام ہے۔ فارسی دان اربابِ ذوق سے دست بستہ مدد کی درخواست ہے۔
نعت رسول مقبول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم)
افتخار عارف
دل و نگاہ کی دنیا نئی نئی ہوئی ہے
درود پڑھتے ہی یہ کیسی روشنی ہوئی ہے
میں بس یونہی تو نہیں آگیا ہوں محفل میں
کہیں سے اذن ملا ہے تو حاضری ہوئی ہے
جہانِ کن سے ادھر کیا تھا، کون جانتا ہے
مگر وہ نور کہ جس سے یہ زندگی ہوئی ہے
ہزار شکر غلامانِ...
تنویر مہر و مہ میں نہ حسن ضیا میں ہے
جتنا جمال مصحفِ نورالہدیٰ میں ہے
وہ لہجہ نور والا ، وہ اسلوب پُر وقار
وہ لفظ محترم ہے جو ان کی ثنا میں ہے
جو مانگنا ہو مانگو انہیں کے طفیل سے
مرضی خُدا کی میرے نبی کی رضا میں ہے
اُن پر نِثار ہو کے ذرا دیکھو آئینہ
آرائش حیات غمِ مُصطفیٰ میں ہے
راہوں...
حُسنِ کونین کی تزئین ہے سیرت اُن کی
ہے ہر اِک سورہ قرآں میں بھی صورت اُن کی
میں ہوں انمول ورق مجھ پہ ہے مدحت اُن کی
لفظ اُن کے ہیں بیاں اُن کا عبارت اُن کی
عہدِ سائنس میں ہے عقل و خرد کی معراج
پھر بھی ہر ایک نفس کو ہے ضرورت اُن کی
تازگی برگ گل قدس کی اُن کا صدقہ
گلشنِ خلد کی عطرت ہے صباحت اُن...
رخشندہ ترے حُسن سے رُخسارِ یقیں ہے
تابندہ ترے عشق سے ایماں کی جبیں ہے
چمکا ہے تیری ذات سے اِنساں کا مقدر
تُو خاتمِ کونین کا رخشندہ نگیں ہے
چمکی تھی کبھی جو ترے نقشِ کفِ پا سے
اب تک وہ زمیں چاند ستاروں کی زمیں ہے
جس میں ہو تیرا ذِکر، وہی بزم ہے رنگیں
جس میں ہو تیرا نام ، وہی بات حسیں ہے...
بندہ نظم کے میدان میں بالکل نیا ہے، سچ تو یہ ہے کہ شاید یہ میرے بس کا کام ہی نہیں لیکن اللہ تعالیٰ نےنعت کا ایک شعر ذہن میں ڈالا تو رہا نہیں گیا، از راہِ کرم اس عظیم عبادت میں میری رہنمائی فرمائیے:
تقدیس تیری ذات کی گر جان جاؤں میں
سب چھوڑ تیرے نام پر قربان جاؤں میں
وہ نور ہو آنکھوں کی پتلیوں...
محمد شہ نشینِ بزمِ امکاں، خسروِ عالم،
محمد شارحِ سرِّ ازل، اعجازِ فرقانی،
شگفتہ تر شدہ روئے زمیں، ہر نقشِ فطرت گفت،
خوشا! اے رحمت اللعالمیں! عنوانِ قرآنی!
عیاں چو روزِ روشن کرد او بطلانِ باطل را،
سوئے دنیائے پرظلمات چوں نور الہدیٰ آمد،
محمد حرفِ آخر ہست گر جویائے حق بودی،
ببیں! مہرِ مجسم، مظہرِ...