محنت کرو
مکڑی نے کیا جالا تانا
کیسا اچھا تانا بانا
آخر اس نے کیوں کر جانا
اس سے ملے گا مجھ کو کھانا
جس نے مکڑی پیدا کی ہے
اس نے اتنی عقل بھی دی ہے
روزی کا کیوں تجھ کو غم ہے
مکڑی سے بھی کیا تو کم ہے
جب تک تیرے ہاتھ میں دم ہے
ہاتھ میں کاغذ اور قلم ہے
سیکھ لے بابا علم و ہنر تو
محنت کر تو، محنت کر...
یہ کاروانِ بہاراں بھٹک نہیں سکتا
روِش روِش پہ فروزاں ہے نقشِ پا اپنا
رہی ہے اپنے جلو میں ہوا زمانے کی
ہر انقلاب نے ڈھونڈا ہے آسرا اپنا
اس ایک دن میں ہیں ماضی کی وسعتیں رقصاں
اس ایک پھول میں فردوس حال جلوہ فروش
اس ایک جام میں فردا کا حسنِ بے پایاں
یہی وہ ساحلِ مقصود ہے کہ جس کے لیے
نہ جانے...
صبحِ غم بسلسلۂ مرگِ زوجۂ دوم (1980ء)
دلِ بر گشتہ قسمت کی پریشانی نہیں جاتی
ملا وہ غم کہ جس کی شعلہ سامانی نہیں جاتی
نہ بھولے گا وہ صبحِ غم دلِ رنجور و صد پارا
شبستانِ محبت کی بجھی جب شمع دل آرا
لیا دستِ قضا نے چھین تم کو اے وفا پیکر
کفِ افسوس ملتا رہ گیا اپنا دلِ مضطر
تمہارا آفتابِ...
غبارِ غم بسلسلۂ مرگِ زوجۂ اول (1958ء)
کٹ چکی ہے رات، ہے پچھلا پہر
نیند کوسوں دور آنکھوں سے مگر
روئے عالم پر ہے اک افسردگی
جس طرف دیکھو ادھر پژمردگی
محفلِ انجم بھی ہے ماتم گسار
آنکھ ہر تارے کی کیوں ہے اشک بار
چاند کے چہرہ کا بھی ہے رنگ زرد
ہے لبِ موجِ ہوا پر آہِ سرد
گریۂ شبنم گلستانوں...
حضوری میں تری اے ربِ برتر
ترا بندہ ہے یہ حاضر نگوں سر
زبان و دل ہیں محوِ آہ و زاری
دعا سن لے غرض ہے یہ ہماری
نہیں تجھ سے نہاں کچھ رازِ عالم
مری دنیا ہے اب مثلِ جہنم
بہر سو معصیت کی ہیں گھٹائیں
ہیں کفر آلودہ دنیا کی فضائیں
سکونِ دل ہوا جاتا ہے رخصت
دلِ انساں ہے نامانوسِ راحت
بہر سو قتل و...
آج تھی میرے مقدر میں عجب ساعتِ دید
آج جب میری نگاہوں نے پکارا تجھ کو
میری ان تشنہ نگاہوں کی صدا
کوئی بھی سن نہ سکا
صرف اک تیرے ہی دل تک یہ صدا
جاگتی دنیا کے کہرام سے چپ چاپ گزر کر پہنچی
صرف اک تو نے پلٹ کر مری جانب دیکھا
مجھے تو نے، تجھے میں نے دیکھا
آج تھی میری نگاہوں کے مقدر میں عجب ساعتِ...
سیاسی گہما گہمی شروع ہے۔ انتخابات قریب ہیں۔ تو سوچا کیوں نہ ایک سیاسی نعرے پر لکھی گئی دادا کی نظم یہاں پیش کی جائے۔
نعرہ تو سب جانتے ہی ہیں کہ کس کا تھا۔ اور دادا نظریاتی اور سیاسی طور پر بھٹو مخالف بھی تھے۔ تو اسی تناظر میں اس نظم سے محظوظ ہوں۔ :)
یہ نظم بھٹو دور میں ہی لکھی گئی۔
روٹی، کپڑا...
دل نے ایک ایک دکھ سہا، تنہا
انجمن انجمن رہا ۔۔۔۔۔۔۔ تنہا
ڈھلتے سایوں میں، تیرے کوچے سے
کوئی گزرا ہے بارہا ۔۔۔۔۔۔۔۔تنہا
تیری آہٹ قدم قدم ۔۔۔۔ اور میں!
اس معیٓت میں بھی رہا ۔۔۔۔۔۔تنہا
کہنہ یادوں کے برف زاروں سے
ایک آنسو بہا ۔۔۔۔۔۔۔۔ بہا، تنہا
ڈوبتے ساحلوں کے موڑ پہ دل ۔۔۔!
اک کھنڈر سا ۔۔۔ رہا...
عرضداشت بخدمت سر سید احمد خاں مرحوم و مغفور
(جو سن 1907 ع میں مرحوم کے برسی کے لیے کہی گئی اور اولڈ بوائز ڈنر میں پڑھ کر سنائی گئی)
بیاں کس طرح ہو اے سید احمد خاں کہ کیا تم ہو
ہمارے عاشق دلدادہ تم ہو دلربا تم ہو
تمہی تھے پیشوائے قوم جب تک جان تھی تن میں
مگر سید، موئے پر بھی ہمارے پیشوا تم ہو...
امروز و فردا
سینے میں ہے توہینِ طلب کا غمِ جاں سوز
سو داغ نظر آتے ہیں دامانِ سحر پر
مرجھائے ہوئے پھول ہیں ٹوٹے ہوئے دل میں
جس طور سے تاراج ہوا گلشنِ امروز
ایسا تو خزاں دیدہ کوئی باغ نہ ہو گا
امید کی اک شاخ مگر اب بھی ہری ہے
اس شاخ سے ابھرے گا نیا عارضِ تاباں
اس عارضِ تاباں میں کوئی داغ نہ ہو...
حسنِ آغاز دے رہا ہے مجھے
لذتِ ساز دے رہا ہے مجھے
شوقِ پرواز دے رہا ہے مجھے
کوئی آواز دے رہا ہے مجھے
دامنِ انتظار پھیلا کر
وقت کے گیسوؤں کو لہرا کر
دلِ بیتاب کے قریب آ کر
کوئی آواز دے رہا ہے مجھے
ظلمت و ماہ سے گزر جاؤں
رہبر و راہ سے گزر جاؤں
نغمہ و آہ سے گزر جاؤں
کوئی آواز دے رہا ہے مجھے
محفلِ...
مجھے انجان رہنے دو
٭
مجھے خاموش رہنے دو
ذرا کچھ دن
مجھے مدہوش رہنے دو
ابھی تو کچھ نہیں بگڑا
ابھی تو میرے گھر آنگن کا ہر موسم سہانا ہے
ابھی احساس دنیا کی حسیں بانہوں میں سوتا ہے
مجھے کچھ دیر رہنے دو
طرب انگیز خوابوں میں
مجھے منزل نظر آتی ہے
صحرا کے سرابوں میں
مجھے لاعلم رہنے دو
ابھی تو کچھ...
غالبؔ نے کی یہ عرض، خداوندِ ذو الجلال
جنت سے کچھ دنوں کے لیے کر مجھے بحال
مہ وش مرے کلام کو سازوں پہ گائے ہیں
قسمت نے بعد مرنے کے کیا دن دکھائے ہیں
شاعر جو منحرف تھے وہ مرعوب ہو گئے
ایواں جو میرے نام سے منسوب ہو گئے
خادم کا اس ادارے سے رشتہ ہے باہمی
اک بار میں بھی دیکھ لوں غالب اکادمی
ہر شخص...
ذرا مختلف تجربہ کی خاطر ایک مختصر نظم احباب کے ذوق کی نذر:
خواب
٭
زندگی کے کینوس پر
خواہشوں کے رنگوں سے
خواب کچھ بکھیرے تھے
وقت کے اریزر نے
تلخیوں کی پت جھڑ میں
سب کو ہی مٹا ڈالا
٭٭٭
محمد تابش صدیقی
سالوں پہلے مشی گن کے انتہائی شمالی اور سرد علاقے میں سرما کی چند راتیں ایک کیبن میں گزارنے کا اتفاق ہوا ۔ قطبی روشنیاں دیکھنے اور ویرانے میں کچھ دن گزارنے کا شوق وہاں لے گیا تھا ۔ شمالی مشی گن اور شمالی وسکانسن کا سرما شدید اور طویل ہوتا ہے ۔ یہ نظم اس قیام کی یادگار ہے ۔ اس میں ایک عروضی...
شاعر
جس آگ سے جل اُٹّھا ہے جی آج اچانک
پہلے بھی مرے سینے میں بیدار ہُوئی تھی
جس کرب کی شدّت سے مری رُوح ہے بےکل
پہلے بھی مرے ذہن سے دوچار ہُوئی تھی
جس سوچ سے میں آج لہو تُھوک رہا ہُوں
پہلے بھی مرے حق میں یہ تلوار ہُوئی تھی
وہ غم، غَمِ دُنیا جسے کہتا ہے زمانہ
وہ غم! مجھے جس غم سے سروکار نہیں تھا...
پروین کے یوم وفات پر ایک تازہ نظم خوشبو کی شاعرہ کی نذر۔۔۔۔۔
سفیرِخوشبو
وہ پرستارِفصل ِگل ۔۔۔۔دلپذیر تتلی
جس نے صحنِ چمن سے چن کر
سارےچنچل حسین رنگوں کی دلنشینی
اپنی فکر و خیال کے بال وپر پہ
کتنی ہی جاں گسل خواہشوں کے خوں میں ڈبو ڈبو کر۔۔۔۔سجا رکھی تھی
*خوشبوؤں کی سفیر۔۔ کلیوں کی گود...
"زمِیں کا قرض"
زمیں کا قرض ہے ہم سب کے دوش و گردن پر
عجیب قرض ہے یہ ،قرضِ بے طَلب کی طرح
ہَمِیں ہیں سبزۂ خود رَو ، ہَمِیں ہیں نقشِ قَدم
کہ زندگی ہے یہاں موت کے سَبب کی طرح
ہر ایک چیز نُمایاں ، ہر ایک شے پِنہاں
کہ نیم روز کا منظر ہے نیم شب کی طرح
تماشہ گاہِ جہاں عِبرَتِ نظارہ ہے
زِیاں...