"زمِیں کا قرض"
زمیں کا قرض ہے ہم سب کے دوش و گردن پر
عجیب قرض ہے یہ ،قرضِ بے طَلب کی طرح
ہَمِیں ہیں سبزۂ خود رَو ، ہَمِیں ہیں نقشِ قَدم
کہ زندگی ہے یہاں موت کے سَبب کی طرح
ہر ایک چیز نُمایاں ، ہر ایک شے پِنہاں
کہ نیم روز کا منظر ہے نیم شب کی طرح
تماشہ گاہِ جہاں عِبرَتِ نظارہ ہے
زِیاں...
کبھی کبھی دل
اتنی زیادہ ضد کرتا ہے
جی کرتا ہے تمہیں پکاروں
اور تم دنیا چھوڑ کہ میری
گود میں سر رکھ کر رو دو
لیکن ایسا ممکن کب ہے
اور مجھے ڈر بھی لگتا ہے
تم نے گر آواز سنی اور
سن کر بھی تم نا آئے
تو پاگل دل کا کیا ہو گا
سو ایسے میں پھر
دل کو ضد کرنے دیتی ہوں
اور اداسی سہہ لیتی ہوں
ردا فاطمہ
وہ دل کی اچھی معصوم لڑکی
عداوتوں کے ثقیل موسم
بڑی خاموشی سے سہہ گئی تھی
یہ وہ محبت تھی، جو کسی شب
تمہاری آنکھوں سے بہہ گئی تھی
اسے پتہ تھا
کہ جیت جانے میں ہار جو ہے
وہ نہتے، بے آسرا سے موسم
کی جاں پہ گہرا وبال ہو گا
کمال ہو گا
کہ جب وہ ہارے تو مسکراہٹ
کسی کے ہونٹوں کی جان ٹھہرے
ایمان ٹھہرے
کہ...
محبت غرض سے آگے
بہت آگے کا جذبہ ہے
سو ممکن ہی نہیں تم کو
محبت ہو گئی ہو گی
یہ جو وقتی سا جذبہ ہے
اسے تم عام رہنے دو
جو تھم جانے سے ڈر جائے
ادھوری شام رہنے دو
ضرورت کو ضرورت تک
اگر محدود کر پاؤ
تمہیں جو وہم لاحق ہے
اسے کافور کر پاؤ
تو میرے اور تمہارے
درمیاں جو ایک پردہ ہے
جھجک کا چاک ہو جائے
یہ...
" مَیں اور تُو "
روز جب دُھوپ پہاڑوں سے اُترنے لگتی
کوئی گھٹتا ہُوا بڑھتا ہُوا بیکل سایہ
ایک دِیوار سے کہتا کہ مِرے ساتھ چلو
اور زنجیرِ رفاقت سے گُریزاں دِیوار
اپنے پندار کے نشے میں سدا اِستادہ
خواہشِ ہمدمِ دِیرِینہ پہ ہنس دیتی تھی
کون دِیوار، کسی سائے کے ہمراہ چلی
کون دِیوار، ہمیشہ مگر...
کاغذی پیرہن
کچھ ایسا محسوس ہو رہا ہے کہ جیسے موسم بدل رہا ہے
اٹھوں اور اب اٹھ کے کیوں نہ اس گھر کے سارے دروازے کھول ہی دوں
مرے دریچوں پہ جانے کب سے دبیز پردے لٹک رہے ہیں
میں کیوں نہ ان کو الگ ہی کر دوں
مرا یہ تاریک و سرد کمرہ
بہت دنوں سے سنہری دھوپ اور نئی ہوا کو ترس رہا ہے
جگہ جگہ جیسے اس کی...
استادِ محترم کو میرا سلام کہنا
کتنی محبتوں سے پہلا سبق پڑھایا
میں کچھ نہ جانتا تھا، سب کچھ مجھے سکھایا
اَن پڑھ تھا اور جاہل ، قابل مجھے بنایا
دنیا ئے علم و دانش کا راستہ دکھایا
اے دوستو ملیں تو بس ایک پیام کہنا
استادِ محترم کو میرا سلام کہنا
مجھ کو خبر نہیں تھی، آیاہوں میں کہاں سے
ماں باپ اس...
ایک مجبور مسلمان کی مناجات
٭
یا الٰہی! ترے خام بندے ہیں ہم
نفس ہی میں مگن اپنے رہتے ہیں ہم
تیری مخلوق محکوم بنتی رہے
ظلم جابر کا برما میں سہتی رہے
پڑھ کے احوال مغموم ہو جاتے ہیں
پھر سے ہنسنے ہنسانے میں کھو جاتے ہیں
ظلم کو روکنے ہاتھ اٹھتے ہیں کب؟
بس دعا کے لیے ہاتھ اٹھتے ہیں اب
حکمران اپنے،...
سفرنامۂ حج
سرگذشتِ مختصر ہے حجِ بیت اللہ کی
یعنی رودادِ سفر ہے حجِ بیت اللہ کی
سایہ افگن ہو گئی جب مجھ پہ شامِ زندگی
آرزوئے حجِ بیت اللہ دل میں جاگ اٹھی
اپنے خالق سے دعاجُو روز و شب رہتا تھا میں
سننے والا ہے جو سب کی، اس سے بس کہتا تھا میں
قرعہ اندازی میں فضلِ رب سے نام آیا نکل
ہو گیا سجدہ...
دادا مرحوم نے آزادی کے موقع پر ہونے والی خونریزی پر اپنے کرب کا اظہار یوں کیا۔
انقلاب 1947ء
زخمِ دل ہونے لگا پھر خوں چکاں
پھر چمک اٹھا مرا دردِ نہاں
آ سنائیں ہم تجھے اے مہرباں
بن گئی ناسورِ دل جو داستاں
انقلابِ کشورِ ہندوستاں
دل گداز و روح فرسا خوں چکاں
بن گیا جب کشورِ عالی نشاں
کافر و مشرک...
جوش ملیح آبادی "یادوں کی برات' میں اس نظم کے بارے میں لکھتے ہیں کہ—
”اب میں اپنی انوکھی نظم پیش کر رہا ہوں جس کی دنیائے شاعری میں کوئی نظیر ہی نہیں ملتی اور میں دعوے کے ساتھ کہہ رہا ہوں کہ جب سے اس کرۂ ارض پر شاعری کا آغاز ہوا ہے اس وقت سے لے کر آج کی تاریخ کی تاریخ تک کا ایک مصرع بھی دنیا کی...
کُہرام
وہ پستیاں کہ ہمالہ تِری دُہائی ہے
تمام دیوتا خاموش، سر جُھکائے ہُوئے
ہزار راکھشسوں کی ہنسی کا ہے کُہرام
ہزار ناگ نِکل آئے ، پَھن اُٹھائے ہُوئے
شاؔذ تمکنت
1985- 1933
حیدرآباد دکن، انڈیا
نعیم صدیقی صاحب کی ایک طویل نظم پیشِ خدمت ہے:
"۔۔۔اگر تم ساتھ نہ دو"
رفیقۂ حیات سے
اے جان! اگر تم ساتھ نہ دو
تو تنہا مجھ سے کیا ہو گا!
تم آؤ فرض بلاتا ہے
دنیا میں تغیر آتا ہے
ایک طوفاں جوش دکھاتا ہے
اک فتنہ شور مچاتا ہے
ہم لوگ ابھی آزاد نہیں
ذہنوں کی غلامی باقی ہے
تقدیر کی شفقت سے حاصل
تدبیر...
ایک غمگین یاد
مرے پہلو بہ پہلو جب وہ چلتی تھی گلستاں میں
فراز آسماں پر کہکشاں حسرت سے تکتی تھی
محبت جب چمک اٹھتی تھی اس کی چشم خنداں میں
خمستان فلک سے نور کی صہبا چھلکتی تھی
مرے بازو پہ جب وہ زلف شب گوں کھول دیتی تھی
زمانہ نکہتِ خلد بریں میں ڈوب جاتا تھا
مرے شانے پہ جب سر رکھ کے ٹھنڈی...
جواہر لال نہرو
جسم کی موت کوئی موت نہیں ہوتی ہے
جسم مٹ جانے سے انسان نہیں مر جاتے
دھڑکنیں رکنے سے ارمان نہیں مر جاتے
سانس تھم جانے سے اعلان نہیں مر جاتے
ہونٹ جم جانے سے فرمان نہیں مر جاتے
جسم کی موت کوئی موت نہیں ہوتی ہے
وہ جو ہر دین سے منکر تھا، ہر اک دھرم سے دور
پھر بھی ہر دین، ہر اک دھرم...
سورة البقرہ کی آیت نمبر 185 کا منظوم مفہوم بیان کرنے کی کوشش کی ہے۔
اس کو سنوارنے پر راحیل فاروق بھائی اور عاطف ملک بھائی کا مشکور ہوں۔ اور استادِ محترم کی قبولیت پر احباب کی خدمت میں پیش کرنے کی جسارت کر رہا ہوں۔
شَہۡرُ رَمَضَانَ الَّذِیۡۤ اُنۡزِلَ فِیۡہِ الۡقُرۡاٰنُ ہُدًی لِّلنَّاسِ وَ...
آؤ کہ آج غور کریں اس سوال پر
دیکھے تھے ہم نے جو وہ حسیں خواب کیا ہوئے
دولت بڑھی تو ملک میں افلاس کیوں بڑھا
خوشحالئ عوام کے اسباب کیا ہوئے
جو اپنے ساتھ ساتھ چلے کوئے دار تک
وہ دوست وہ رفیق وہ احباب کیا ہوئے
کیا مول لگ رہا ہے شہیدوں کے خون کا
مرتے تھے جن پہ ہم وہ سزا یاب کیا ہوئے
بے کس برہنگی...
نامہ نہ کوئی یار کا پیغام بھیجئے
اس فصل میں جو بھیجئے بس آم بھیجئے
ایسا ضرور ہو کہ انہیں رکھ کے کھا سکوں
پختہ اگرچہ بیس تو دس خام بھیجئے
معلوم ہی ہے آپ کو بندے کا ایڈریس
سیدھے الہ آباد مرے نام بھیجئے
ایسا نہ ہو کہ آپ یہ لکھیں جواب میں
تعمیل ہوگی پہلے مگر دام بھیجئے