نظم

  1. Umair Maqsood

    احمد ندیم قاسمی تضاد

    تضاد کتنے کوسوں پہ جابسی ہے تو میں تجھے سوچ بھی نہیں سکتا اتنا بے بس ہوں تیری سوچ کو میں ذہن سے نوچ بھی نہیں سکتا مجھ سے تو دُور بھی ہے پاس بھی ہے اور مجھے یہ تضاد راس بھی ہے
  2. محمد تابش صدیقی

    نظر لکھنوی نذرانۂ عقیدت --- قائدِ اعظم محمد علی جناحؒ

    دادا مرحوم کا قائدِ اعظم محمد علی جناحؒ کو نذرانۂ عقیدت، احبابِ محفل کی خدمت میں پیش ہے۔ قائدِ اعظمؒ (1) یہ فطرت ہے بشر ہوتا ہے از نسلِ بشر پیدا یہ قدرت ہے جو تم سا کر دیا اک شیرِ نر پیدا چمن باقی تو ہوں گے سیکڑوں گل ہائے تر پیدا یہ دنیا ہے تو ہوں گے سیکڑوں اہلِ بصر پیدا ہزاروں لاکھوں ہوں گے...
  3. فرخ منظور

    مجاز ایک دوست کی خوش مذاقی پر ۔ اسرار الحق مجاز

    ایک دوست کی خوش مذاقی پر ہو نہیں سکتا تری اس "خوش مذاقی" کا جواب شام کا دلکش سماں اور تیرے ہاتھوں میں کتاب رکھ بھی دے اب اس کتابِ خشک کو بالائے طاق اُڑ رہا ہے رنگ و بُو کی بزم میں تیرا مذاق چھُپ رہا ہے پردۂ مغرب میں مہرِ زرفشاں دید کے قابل ہیں بادل میں شفق کی سرخیاں موجزن جوئے شفق ہے اس طرح...
  4. فرخ منظور

    مصطفیٰ زیدی فراق ۔ مصطفیٰ زیدی

    فراق ہم نے جِس طرح سبُو توڑا ہے ۔۔۔ ہم جانتے ہیں دلِ پُر خُوں کی مئے ناب کا قطرہ قطرہ جُوئے الماس تھا، دریائے شب ِنیساں تھا ایک اک بُوند کے دامن میں تھی موجِ کوثر ایک اک عکس حدیثِ حَرَم ِ اِیماں تھا ایک ہی راہ پہنچتی تھی تَجلّی کے حضُور ہم نے اُس راہ سے مُنھ موڑا ہے ۔۔۔ ہم جانتے ہیں ماہ پاروں...
  5. فرخ منظور

    مصطفیٰ زیدی اندوہِ وفا ۔ مصطفیٰ زیدی

    اندوہِ وفا آج وہ آخری تصویر جلا دی ہم نے جِس سے اُس شہر کے پھولوں کی مَہک آتی تھی آج وہ نکہتِ آسودہ لُٹا دی ہم نے عقل جِس قصر میں اِنصاف کیا کرتی ہے آج اُس قصر کی زنجیر ہِلا دی ہم نے آگ کاغذ کے چمکتے ہوئے سینے پہ بڑھی خواب کی لہر میں بہتے ہوئے آئے ساحل مُسکراتے ہوئے ہونٹوں کا سُلگتا ہوا کرب...
  6. فرخ منظور

    مصطفیٰ زیدی ہم لوگ ۔ مصطفیٰ زیدی

    ہم لوگ آؤ اُس یاد کو سِینے سے لگا کر سو جائیں آؤ سوچیں کہ بس اک ہم ہی نہیں تِیرہ نصِیب اپنے ایسے کئی آشفتہ جِگر اَور بھی ہیں ایک بے نام تھکن ، ایک پْر اسرار کَسک دل پہ وُہ بوجھ کہ بْھولے سے بھی پْوچھے جو کوئی آنکھ سے جلتی ہوئی رُوح کا لاوا بہہ جائے چارہ سازی کے ہر انداز کا گہرا نِشتر غم گُساری...
  7. فرخ منظور

    اختر شیرانی بیوفائیِ زمانہ ۔ اختر شیرانی

    بیوفائیِ زمانہ شکستہ دلوں سے منار اک بنا دیں اور اُس پر سے بزمِ جہاں میں صدا دیں کہ نوواردانِ بساطِ زمانہ! یہاں آکے درسِ محبت بھلا دیں دماغوں سے فکرِ وفا محو کر دیں دلوں سے صداقت کے جذبے مٹا دیں یہ باغ ایسے پھولوں کے قابل نہیں ہے خدارا امیدوں کی شمعیں بجھا دیں خدائی ہے محروم صدق و صفا سے خدائی...
  8. فرخ منظور

    مصطفیٰ زیدی فسادِ ذات ۔ مصطفیٰ زیدی

    فسادِ ذات دریدہ پَیرہَنی کل بھی تھی اور آج بھی ہے مگر وُہ اورسبب تھا یہ اَور قِصہ ہے یہ رات اور ہے، وہ رات اور تھی ، جس میں ہر ایک اشک میں سارنگیاں سی بجتی تِھیں عجیب لذت ِ نظارہ تھی حجاب کے ساتھ ہر ایک زخم مہکتا تھا ماہتاب کے ساتھ یہی حیاتِ گُریزاں بڑی سہانی تھی نہ تم سے رنج نہ اپنے سے بد...
  9. فرخ منظور

    مصطفیٰ زیدی ہار جیت ۔ مصطفیٰ زیدی

    ہار جیت میری بن جانے پہ آمادہ ہے وہ جانِ حیات جو کسی اور سے پیمان وفا رکھتی ہے میرے آغوش میں آنے کے لئے راضی ہے جو کسی اور کو سینے میں چھپا رکھتی ہے شاعری ہی نہیں کچھ باعثِ عزت مجھ کو اور بہت کچھ حسد و رشک کے اسباب میں ہے مجھ کو حاصل ہے وہ معیارِ شب و روز کہ جو اس کے محبوب کے ہاتوں میں نہیں،...
  10. محمداحمد

    افتخار عارف خوں بہا (نظم)

    خوں بہا اپنے شہسواروں کو قتل کرنے والوں سے خوں بہا طلب کرنا وارثوں پہ واجب تھا قاتلوں پہ واجب تھا خوں بہا ادا کرنا واجبات کی تکمیل منصفوں پہ واجب تھی (منصفوں کی نگرانی قدسیوں پہ واجب تھی) وقت کی عدالت میں ایک سمت مسند تھی ایک سمت خنجر تھا تاج زرنگار اک سمت ایک سمت لشکر تھا اک طرف تھی مجبوری اک...
  11. فرخ منظور

    وصال ۔ مصطفیٰ زیدی

    وِصال وُہ نہیں تھی تو دِل اک شہر ِ وفا تھا،جس میں اُس کے ہونٹوں کے تصوّر سے تپش آتی تھی ! اُس کے اِنکار پہ بھی پُھول کِھلے رہتے تھے اُس کے انفاس سے بھی شمع جلی جاتی تھی دِن اِس اُمید پہ کٹتا تھا کہ دِن ڈھلتے ہی اُس نے کُچھ دیر کو مِل لینے کی مُہلت دی ہے اُنگلیاں برق زدہ رہتی تھیں ، جیسے...
  12. فرخ منظور

    مصطفیٰ زیدی یاما ۔ مصطفیٰ زیدی

    یاما اے سوگوار! یاد بھی ہے تجھ کو یا نہیں وہ رات، جب حیات کی زلفیں دراز تھیں جب روشنی کے نرم کنول تھے بجھے بجھے جب ساعتِ ابد کی لویں نیم باز تھیں جب ساری زندگی کی عبادت گذاریاں تیری گناہ گار نظر کا جواز تھیں اک ڈوبتے ہوئے نے کسی کو بچا لیا اک تیرہ زندگی نے کسی کو نگاہ دی ہر لمحہ اپنی آگ میں...
  13. دل جان

    ابن انشا یہ بچہ کس کا بچہ ہے (انشا جی)

    یہ بچہ کالا کالا سا یہ کالا سا مٹیالا سا یہ بچہ بھوکا بھوکا سا یہ بچہ سوکھا سوکھا سا یہ بچہ کس کا بچہ ہے یہ بچہ کیسا بچہ ہے جو ریت پہ تنہا بیٹھا ہے نا اس کے پیٹ میں روٹی ہے نا اس کے تن پر کپڑا ہے نا اس کے سر پر ٹوپی ہے نا اس کے پیر میں جوتا ہے نا اس کے پاس کھلونوں میں کوئی بھالو ہے، کوئی گھوڑا...
  14. محمد تابش صدیقی

    نظر لکھنوی نذرانۂ عقیدت --- علامہ اقبالؒ

    بسلسہ صد سالہ یومِ اقبال 1976ء - - - دادا مرحوم محمد عبد الحمید صدیقی (نظر لکھنوی) کا علامہ اقبالؒ کو نذرانۂ عقیدت۔ احبابَ محفل کی خدمت میں یاد تیری لے رہی ہے آج دل میں چٹکیاں ہم تری توصیف میں پھر ہو گئے رطب اللساں افتخارِ آدمیت، نازِ ابنائے زماں ارجمند اقبال اے اقبال تو فخرِ جہاں طائرِ رنگیں...
  15. محمد تابش صدیقی

    افتخار عارف بدشگونی

    عجب گھڑی تھی کتاب کیچڑ میں گر پڑی تھی چمکتے لفظوں کی میلی آنکھوں میں الجھے آنسو بلا رہے تھے مگر مجھے ہوش ہی کہاں تھا نظر میں اک اور ہی جہاں تھا نئے نئے منظروں کی خواہش میں اپنے منظر سے کٹ گیا ہوں نئے نئے دائروں کی گردش میں اپنے محور سے ہٹ گیا ہوں صلہ، جزا، خوف، ناامیدی امید، امکان، بے یقینی ہزار...
  16. فرخ منظور

    مصطفیٰ زیدی گناہ ۔ مصطفیٰ زیدی

    گناہ اے مرے جذبۂ اظہار کی بے نام کسک صرف لذت تو نہیں حاصلِ رندی و گناہ ذہن کی سطح پہ بہتے ہوئے آنسو بھی تو ہیں گنگناتے ہوئے، گاتے ہوئے دل کے ہم راہ میں نے ان آنکھوں کو چوما ہے، انہیں چاہا ہے جن کی جنبش سے بدل جائیں کئی تقدیریں نرم بالوں کے تصور کا سہارا لے کر توڑ دی ہیں مرے ہاتوں نے کئی...
  17. فرخ منظور

    فراز من و تُو ۔ احمد فراز

    من و تُو ( احمد فراز) معاف کر مری مستی خدائے عز و جل کہ میرے ہاتھ میں ساغر ہے میرے لب پہ غزل کریم ہے تو مری لغزشوں کو پیار سے دیکھ رحیم ہے تو سزا و جزا کی حد سے نکل ہے دوستی تو مجھے اذنِ میزبانی دے تو آسماں سے اتر اور مری زمین پہ چل بہت عزیز ہے مجھ کو یہ خاکداں میرا یہ کوہسار یہ قلزم یہ دشت یہ...
  18. فرخ منظور

    مصطفیٰ زیدی تعمیر ۔ مصطفیٰ زیدی

    تعمیر اپنے سینے میں دبائے ہوئے لاکھوں شعلے شبنم و برف کے نغمات سنائے میں نے زیست کے نوحۂ پیہم سے چرا کر آنکھیں گیت جو گا نہ سکے کوئی وہ گائے میں نے آج تشبیہ و کنایات کا دل ٹوٹ گیا آج میں جو بھی کہوں گا وہ حقیقت ہو گی آنچ لہرائے گی ہر بوند سے پیمانے کی میرے سائے کو مری شکل سے وحشت ہو گی غمِ...
  19. فرخ منظور

    مصطفیٰ زیدی سمجھوتہ ۔ مصطفیٰ زیدی

    سمجھوتہ لوگ کہتے ہیں، عشق کا رونا گریۂ زندگی سے عاری ہے پھر بھی یہ نامراد جذبۂ دل عقل کے فلسفوں پہ بھاری ہے آپ کو اپنی بات کیا سمجھاؤں روز بجھتے ہیں حوصلوں کے کنول روز کی الجھنوں سے ٹکرا کر !! ٹوٹ جاتے ہیں دل کے شیش محل لیکن آپس کی تیز باتوں پر سوچتے ہیں، خفا نہیں ہوتے آپکی صنف میں بھی ہے...
  20. محمداحمد

    STATUE ۔ انور جاوید ہاشمی کی ایک نظم

    سیّد انور جاوید ہاشمی کی ایک نظم 'STATUE'
Top