نظم

  1. طارق شاہ

    عبدالمجید سالؔک ::::: غم کے ہاتھوں جو مِرے دِل پہ سماں گُذرا ہے ::::: Abdul Majeed Salik

    غزل غم کے ہاتھوں جو مِرے دِل پہ سماں گُذرا ہے حادثہ ایسا ، زمانے میں کہاں گُذرا ہے زندگی کا ہے خُلاصہ، وہی اِک لمحۂ شوق ! جو تِری یاد میں، اے جانِ جہاں ! گُذرا ہے حالِ دِل غم سے ہے جیسے کہ، کسی صحرا میں! ابھی اِ ک قافلۂ نوحہ گراں گُذرا ہے بزمِ دوشیں کو کرو یاد،کہ اُس کا ہر رِند رونقِ بارگۂ...
  2. محمد تابش صدیقی

    نظر لکھنوی نظم: سرکش بیل (عیدِ قرباں 1986ء) ٭ نظرؔ لکھنوی

    یہ نظم اصلی واقعہ پر لکھی گئی ہے جو کہ دادا کے ساتھ عید الاضحی 1986ء کے موقع پر پیش آیا۔ عید الاضحی کے موقع پر احبابِ محفل کی دلچسپی کی نذر: ساتھ میرے عیدِ قرباں پر جو گزرا سانحہ میں سناتا ہوں ذرا تفصیل سے وہ واقعہ تھی جو نیت گاؤ نر میں عید پر قرباں کروں تاکہ حاصل اس طرح خوشنودیِ یزداں کروں...
  3. فرخ منظور

    مصطفیٰ زیدی سچّائی ۔ مصطفیٰ زیدی

    سچّائی مشرق کے پنڈت، مغرب کے گرجا والے صبح ہوئی اور سچّائی کے پیچھے بھاگے سچّائی اک قحبہ تھی جو رات کو تھک کر سوئی ہوئی تھی، شور سنا تو خوف کے مارے تھر تھر کانپی، روزِ عدالت سے گھبرائی بھیس بدل کر پیچھے نکلی، آگے آگے مشرق کے پنڈت، مغرب کے گرجا والے (مصطفیٰ زیدی)
  4. محمد تابش صدیقی

    نظم: لمحے

    گذشتہ برس 16 اگست کو صوبائی وزیرِ داخلہ شجاع خانزادہ شہید پر اٹک میں ہونے والے حملہ میں شہید ہونے والے ڈی۔ ایس۔ پی۔ شوکت شاہ گیلانی شہید ماسٹرز ڈگری ہولڈر، شاعر اور 15 کتابوں کے مصنف تھے۔ ان کی ایک نظم احبابِ محفل کے ذوق کی نذر: بظاہرمیں بہت خوش ہوں ہر اک سے ہنس کے ملتا ہوں بہت مصروف میری...
  5. محمد تابش صدیقی

    نظم: رہ گزاروں پہ نہ جانا لوگو

    رہ گزاروں پہ نہ جانا لوگو رہ گزاروں پہ لہو تاباں ہے جاں نثاروں کا لہو جاں نثاروں کا لہو پوچھے گا ہم نے جو شمع فروزاں کی تھی اس پہ کیوں آج دھواں رقصاں ہے گھر سے جو تیغ و کفن لے کے چلا کیوں سرِ کوئے بُتاں رقصاں ہے رہ گزاروں پہ نہ جانا لوگو رہ گزاروں پہ لہو تاباں ہے شہ سواروں کا لہو شہ سواروں کا...
  6. محمد تابش صدیقی

    نظر لکھنوی صبحِ آزادی

    یومِ آزادی کے موقع پر دادا مرحوم کی ایک نظم جو یومِ آزادی پر لکھی گئی. صبحِ آزادی آفتابِ صبحِ آزادی ہوا پھر ضو فگن مژدہ باد اے ساکنانِ خطّۂ پاکِ وطن مسکراہٹ دل ربا ہے غنچۂ لب بستہ کی رقص میں بادِ سحر ہے آئی پھولوں کو ہنسی چہچہاتے پھر رہے ہیں طائرانِ خوش نوا صحنِ گلشن کی فضا ہے روح پرور دل کشا...
  7. محمد تابش صدیقی

    نظر لکھنوی نظم: تنظیمِ گلستاں

    دادا مرحوم کی سن 1978ء کی ایک نظم کہ جس میں انہوں نے ایک کرب کا اظہار کیا، آج بھی حالات ویسے ہی ہیں۔ احبابِ محفل کے ذوق کی نذر: تنظیمِ گلستاں تنظیمِ گلستاں کی خاطر کیوں اہلِ گلستاں لڑتے ہیں ہے بات خلافِ ایماں یہ کیوں صاحبِ ایماں لڑتے ہیں ہم کیوں نہ کبیدہ خاطر ہوں جب حاملِ قرآں لڑتے ہیں فرمائے...
  8. فرخ منظور

    مصطفیٰ زیدی تعبیر ۔ مصطفیٰ زیدی

    تعبیر مجھے یقیں تھا کہ تم نہیں ہو تھکے ہوے کھڑکیوں کے چہرے جلی ہوئی آسماں کی رنگت سیاہ آفا‍ق تک بگولے لہو کے آتش فشاں کی ساعت وجود پر ایک بوجھ سا تھا نہ صبح ِوعدہ نہ شامِ فرقت اسی مہیب آتشیں گھڑی میں کسی کی دستک سنی تو دل نے کہا کہ صحرا کی چوٹ کھائے کوئی غریب الدیار ہو گا یہ سچ کہ دل کی ہر ایک...
  9. وقار..

    نئی سوچ

    کتابوں میں رکھے ہوئے خواب دیمک زدہ ہو گئے ہیں زندگی کمپیوٹر کی چِپ میں کہیں کھو گئی ہے اڑانوں کے نوچے ہوئے آسماں سے چرائے ہوئے چاند تارے مری خاک کی تجربہ گاہ میں اب پڑے۔۔ ڈر رہے ہیں زمیں اپنے جوتوں کی ایڑھی کے نیچے انہیں نہ لگا دے کہیں اجالوں کی رحمت بھری دھوپ چمگادڑوں کی نظر میں ملا دی گئی ہے...
  10. فرخ منظور

    مصطفیٰ زیدی افتاد ۔ مصطفیٰ زیدی

    اُفتاد اے آتشِ تبسم و اے شبنمِ جمال خاموش آنسووں کی طرح جل رہے ہیں ہم تجھ کو خبر نہ ہو گی کہ دانش کے باوجود برسوں ترے خیال میں پاگل رہے ہیں ہم ہر بزمِ رنگ و رقص میں شرکت کے ساتھ ساتھ تنہا رہے ہیں اور سرِ مقتل رہے ہیں ہم دیکھا ہے تونے ہم کو بہاراں کے روپ میں مجروح قافلے کی طرح چل رہے ہیں ہم سب سے...
  11. محمد تابش صدیقی

    میرے پانی میں ملا اور ذرا سا پانی * انور مسعود

    میرے پانی میں ملا اور ذرا سا پانی میری عادت ہے کہ پیتا ہوں میں پتلا پانی اللہ اللہ صفائی سے وہ رغبت اس کی اس نے حقے کا کئی سال نہ بدلا پانی مجھ کو شوگر بھی ہے اور پاس شریعت بھی ہے میری قسمت میں نہ میٹھا ہے نہ کڑوا پانی چائے ہی چائے بدن میں ہے لہو کے بدلے دوڑتا اب ہے رگوں میں یہی تتا پانی میں...
  12. محمد فہد

    ايک نظم پردیسی بھائیوں کے نام

    ايک نظم پردیسی بھائیوں کے نام ، جو اپنے پياروں کی خاطر پرديس کی سختیاں جھیلتے ہيں اور پھر بھی مسکراتے ہيں ۔ جو گھر سے دور ہوتے ہیں بہت مجبور ہوتے ہیں کبھی باغوں میں سوتے ہیں کبھی چھپ چھپ کے روتے ہیں گھروں کو یاد کرتے ہیں تو پھر فریاد کرتے ہیں مگر جو بے سہارا ہوں گھروں سے بے کنارہ ہوں انہیں گھر...
  13. حسن محمود جماعتی

    آزاد نظم:::تیرے آنچل کی سرسراہٹ میں::::قصہ اک دیدار کا:::::

    صبح کے ساڑھے پانچ بجے تھے جب ٹرین وزیرآباد پہنچی- سفر میں یہ پہلا پڑاؤ تھا۔ یہاں سے ٹرین بدل کر ہم نے منزل کی جانب روانہ ہونا تھا۔ رات بھر کے سفر اور تھکان کے باعث سوچا کہ چہرے کو پانی کی زیارت کرا دی جائے ورنہ اپنا آپ پہچاننے سے بھی جائیں گے۔ بڑے بھیا دوسری ٹرین میں اپنی نشت محفوظ کرنے گئے...
  14. طارق شاہ

    حفیظ جالندھری :::::: سخت گیر آقا :::::: Hafeez Jullundhri

    نظم سخت گیر آقا آج بستر ہی میں ہُوں کردِیا ہے آج میرے مضمحل اعضا نے اِظہارِ بغاوت برملا واقعی معلوم ہوتا ہے تھکا ہارا ہُوا اور میں ایک سخت گیر آقا ۔۔۔۔(زمانے کا غلام) کِس قدر مجبُور ہُوں پیٹ پُوجا کے لیے دو قدم بھی ، اُٹھ کے جا سکتا نہیں میرے چاکر پاؤں شل ہیں جُھک گیا ہُوں اِن کمینوں کی رضا کے...
  15. کاشفی

    کبھی کبھی یوں کیوں ہوتا ہے؟ - جبّار جمیل

    کبھی کبھی یوں کیوں ہوتا ہے؟ (جبّار جمیل) چہرہ کوئی ہوتا ہے پر اور کسی چہرے کا گماں گزرتا ہے پھر چند لمحوں کی خاطر ہم اردگرد سے کٹ جاتے ہیں یادوں کے خوش رنگ جہانوں میں بٹ جاتے ہیں نہ موسم ہوش کا ہوتا ہے نہ لہر جنوں کی ہوتی ہے کبھی کبھی یوں کیوں ہوتا ہے؟
  16. فرخ منظور

    ہم اہل قلم کیا ہیں؟ ۔ شورش کاشمیری

    ہم اہل قلم کیا ہیں؟ از شورش کاشمیری اَلفاظ کا جھگڑا ہیں ، بے جوڑ سراپا ہیں بجتا ہوا ڈنکا ہیں ، ہر دیگ کا چمچا ہیں ہم اہلِ قلم کیا ہیں ؟ مشہور صحافی ہیں ، عنوانِ معافی ہیں شاہانہ قصیدوں کے، بے ربط قوافی ہیں ہم اہلِ قلم کیا ہیں ؟ چلتے ہوئے لَٹّو ہیں ، بے ِزین کے ٹَٹّو ہیں اُسلوبِ نگارش کے، منہ...
  17. کاشفی

    ذکر اس پری وش کا۔۔۔ظفر حمیدی

    ذکر اس پری وش کا۔۔۔ (ظفر حمیدی) آج ایک محفل میں دوستوں کا مجمع تھا ایک معتبر ساتھی ہم جلیس و ہم مشرب دوستوں کی محفل سے آج غیر حاضر تھا اک رفیق کو اپنے دوست کا خیال آیا گفتگو کا رُخ بدلا ذکر چھڑگیا اُس کا ایک محترم بولے "وہ بڑا منافق ہے" دوسرے نے کی تردید "آپ اس سے بدظن ہیں" تیسرے کی تھی آواز "وہ...
  18. محمد تابش صدیقی

    نظر لکھنوی نظمیں: ہم لوگ (روشن پہلو، تاریک پہلو)

    دادا مرحوم کی دو نظمیں احبابِ محفل کی نذر: ہم لوگ روشن پہلو خوش ادا خوش خصال ہیں ہم لوگ آپ اپنی مثال ہیں ہم لوگ خیرِ امت ملا ہمیں کو خطاب وہ عدیم المثال ہیں ہم لوگ بات کرتے ہیں پھول جھڑتے ہیں اتنے شیریں مقال ہیں ہم لوگ ہر نشیب و فراز میں محتاط برسرِ اعتدال ہیں ہم لوگ رِستے زخموں کو قلب...
  19. فرخ منظور

    مصطفیٰ زیدی کربلا ۔ مصطفیٰ زیدی

    کربلا کربلا، میں تو گنہگار ہوں لیکن وہ لوگ جن کو حاصل ہے سعادت تری فرزندی کی جسم سے، روح سے، احساس سے عاری کیوں ہیں اِن کی مسمار جبیں، ان کے شکستہ تیور گردشِ حسنِ شب و روز پہ بھاری کیوں ہیں تیری قبروں کے مجاور، ترے منبر کے خطیب فلس و دینار و توجّہ کے بھکاری کیوں ہیں؟ روضۂ شاہِ شہیداں پہ اک...
  20. چوہدری لیاقت علی

    سعود عثمانی منظر دل کے اندر کے

    منظر دل کے اندر کے ............ ہریالی کے اتنے رنگ ہیں جتنے رنگ سمندر کے روزگجردم اس وادی میں باغیچوں کا اک غالیچہ کھلتا ہے کاہی سے انگوری تک کے تیز اور ہلکے رنگ لغت میں اس وادی سے پہنچے ہیں لیکن پھر بھی سرخ اور زرد پہاڑوں کی پر ہیبت عظمت سبزے کی آرائش سے انکاری ہے اس کہسار کی ہر اک چوٹی...
Top