نظر لکھنوی

  1. محمد تابش صدیقی

    نظر لکھنوی نعت: فرشتے حضوری میں پہنچا رہے ہیں ٭ نظرؔ لکھنوی

    فرشتے حضوری میں پہنچا رہے ہیں محمدؐ پہ لاکھوں سلام آ رہے ہیں ہوئے جو گرفتارِ آں زلفِ مشکیں وہ آزاد اَز دامِ دنیا رہے ہیں سب اپنی جگہ شاد کامِ تجلی تجلی کچھ اس طور دکھلا رہے ہیں فزوں تر ہے دربارِ طیبہ کی رونق جو سَو اٹھ گئے تو ہزار آ رہے ہیں مطاعِ زمانہ بنے اللہ اللہ جو خدام ہمراہِ آقا...
  2. محمد تابش صدیقی

    نظر لکھنوی منقبت حضرت امام حسینؓ:ہیں راہِ منقبت میں ہزاروں ہی پیچ و خم ٭ نظرؔ لکھنوی

    ہیں راہِ منقبت میں ہزاروں ہی پیچ و خم اے راہوارِ طبع سنبھل کر قدم قدم ہو داستاں حسینؓ کی کس طرح سے رقم دل بھی لہو لہو ہے قلم کا بھی سر قلم ملتی نہیں نظیر وہ ٹوٹا ہے کوہِ غم حیدرؓ کے نورِ عین پہ اللہ رے ستم وہ فاطمہؓ کے لعل وہ سبطِ شہِ اممؐ لختِ جگر علیؓ کے وہ اللہ کی قسم جاہ و جلال...
  3. محمد تابش صدیقی

    نظر لکھنوی غزل: تمہارے نقشِ قدم پر جو کارواں گزرے ٭ نظر لکھنوی

    تمہارے نقشِ قدم پر جو کارواں گزرے بھٹک سکے نہ وہ منزل سے کامراں گزرے کہیں سے اور بھی اب برقِ آسماں گزرے ضرور کیا ہے سرِ شاخ آشیاں گزرے بخیر راہِ محبت سے ہم کہاں گزرے قدم قدم پہ بڑے سخت امتحاں گزرے وہ غم نصیب تھا دنیا میں مَیں کے مرنے پر مری لحد سے جو گزرے وہ نوحہ خواں گزرے صعوبتوں کی وہ عادت...
  4. محمد تابش صدیقی

    نظر لکھنوی نظم: سفرنامۂ حج ٭ نظرؔ لکھنوی

    سفرنامۂ حج سرگذشتِ مختصر ہے حجِ بیت اللہ کی یعنی رودادِ سفر ہے حجِ بیت اللہ کی سایہ افگن ہو گئی جب مجھ پہ شامِ زندگی آرزوئے حجِ بیت اللہ دل میں جاگ اٹھی اپنے خالق سے دعاجُو روز و شب رہتا تھا میں سننے والا ہے جو سب کی، اس سے بس کہتا تھا میں قرعہ اندازی میں فضلِ رب سے نام آیا نکل ہو گیا سجدہ...
  5. محمد تابش صدیقی

    نظر لکھنوی نعت: بیاں ہے لبوں پر شہِ انس و جاں کا ٭ نظرؔ لکھنوی

    بیاں ہے لبوں پر شہِ انس و جاں کا مرے گرد حلقہ ہے کرّ و بیاں کا وہ محبوب و ممدوح ربِ جہاں کا یہ رتبہ خوشا قبلۂ مقبلاں کا شرف آسماں سے بڑھا خاکداں کا کہ مسکن ہے یہ عرش کے میہماں کا ہے پہرہ بہاروں کا در شہرِ خوباں گزر کیسے ممکن وہاں ہو خزاں کا سوادِ مدینہ قریب آ گیا ہے بڑھا شوق دل کا بڑھا کیف...
  6. محمد تابش صدیقی

    نظر لکھنوی نعت: رہے گا غلغلہ تیرا جہاں میں ہم نہیں ہوں گے ٭ نظرؔ لکھنوی

    رہے گا غلغلہ تیرا جہاں میں، ہم نہیں ہوں گے تو محبوبِ خدا ہے تیرے چرچے کم نہیں ہوں گے سہارا ایک بس رہ جائے گا شاہِ مدینہؐ کا جو ہمدم ہیں دریں عالم، در آں عالم نہیں ہوں گے شفیعِ عاصیاں ہے نورِ چشمِ آمنہ بے شک مسیحِ دہر نورِ دیدۂ مریم نہیں ہوں گے نہ جائیں جو مدینہ باوجودِ استطاعت بھی دل و...
  7. محمد تابش صدیقی

    نظر لکھنوی نظم: انقلاب 1947ء ٭ نظرؔ لکھنوی

    دادا مرحوم نے آزادی کے موقع پر ہونے والی خونریزی پر اپنے کرب کا اظہار یوں کیا۔ انقلاب 1947ء زخمِ دل ہونے لگا پھر خوں چکاں پھر چمک اٹھا مرا دردِ نہاں آ سنائیں ہم تجھے اے مہرباں بن گئی ناسورِ دل جو داستاں انقلابِ کشورِ ہندوستاں دل گداز و روح فرسا خوں چکاں بن گیا جب کشورِ عالی نشاں کافر و مشرک...
  8. محمد تابش صدیقی

    نظر لکھنوی غزل: اپنے ایمان و یقیں میں وہ کھرا ہوتا ہے ٭ نظرؔ لکھنوی

    اپنے ایمان و یقیں میں وہ کھرا ہوتا ہے جو کہ ہر حال میں راضی بہ قضا ہوتا ہے جال میں نفس کے ہر شخص پھنسا ہوتا ہے یہ وہ دشمن، جو سدا دوست نما ہوتا ہے قیدیِ سلسلۂ عمرِ بقا ہوتا ہے مر کے انساں یہ غلط ہے کہ فنا ہوتا ہے منفرد نقش ہے نقاشِ ازل کا ہر فرد پُر نہیں ہوتا ہے پیدا جو خلا ہوتا ہے لاکھ...
  9. محمد تابش صدیقی

    نظر لکھنوی غزل: ہر چند زباں سے کچھ نہ کہیں، دنیا کو خبر ہو جاتی ہے ٭ نظرؔ لکھنوی

    ہر چند زباں سے کچھ نہ کہیں، دنیا کو خبر ہو جاتی ہے رازِ غمِ دل کے افشا کو یہ آنکھ جو تر ہو جاتی ہے ہے فطرتِ آدم خیر طلب، ہے خلقتِ انساں حُسن طلب حیراں ہوں میں کیسے طبعِ بشر آمادۂ شر ہو جاتی ہے اے غرقِ ستم! اے مستِ جفا! تو نے بھی سنا ہے یہ کہ نہیں نکلی جو شکستہ دل سے دعا پابندِ اثر ہو جاتی ہے...
  10. محمد تابش صدیقی

    نظر لکھنوی نعت: ہوں میں جب مستغرقِ کارِ ثنائے آنحضورؐ ٭ نظرؔ لکھنوی

    ہوں میں جب مستغرقِ کارِ ثنائے آنحضورؐ روشنی ہی روشنی ہے در شعور و لا شعور مرتکز سارا جمال و حسن در ذاتِ حضورؐ روئے تاباں پر ہے اس کے نور اِک بالائے نور اس کی نسبت کیا کہیں ہم بندگانِ بے شعور کیا نہیں وہ اور کیا ہے جانے یہ ربِّ غفور گر چہ ہیں صد ہا نِعَم جنّت میں مع حور و قصور لطف کیا لیکن نہ...
  11. محمد تابش صدیقی

    نظر لکھنوی غزل: مسخ ہو کر رہ گیا ہر ایک بابِ زندگی ٭ نظرؔ لکھنوی

    مسخ ہو کر رہ گیا ہر ایک بابِ زندگی دید کے قابل نہیں اب تو کتابِ زندگی راہِ حق میں جھیل کر دو دن عذابِ زندگی ہو گئے اہلِ محبت کامیابِ زندگی عاشقِ ناکام ہوں یا عاشقانِ با مراد غور اگر کیجے تو دونوں ہی خرابِ زندگی اہلِ دنیا میں رہا میں، گوشۂ صحرا میں تُو میں کہ تُو؟ زاہد بتا، ہے فیض یابِ زندگی...
  12. محمد تابش صدیقی

    نظر لکھنوی نعت: ہر چند مدح اس کی سب اہلِ ہنر کریں ٭ نظرؔ لکھنوی

    ہر چند مدح اس کی سب اہلِ ہنر کریں شایانِ شان اس کے نہ ہو جس قدر کریں ان کے نقوشِ پا کا تتبع اگر کریں لاریب لوگ وہ دلِ یزداں میں گھر کریں ہم کیا بیانِ خُلقِ شہِ نامور کریں جاں لیوا دشمنوں سے بھی وہ در گزر کریں عشقِ نبیؐ میں آؤ اِن آنکھوں کو تر کریں بے مایہ آنسوؤں کو بھی رشکِ گہر کریں سب انبیا...
  13. محمد تابش صدیقی

    نظر لکھنوی غزل: جہاں میں جنسِ وفا کم ہے کالعدم تو نہیں ٭ نظرؔ لکھنوی

    جہاں میں جنسِ وفا کم ہے کالعدم تو نہیں ہمارے حوصلۂ دل کو یہ بھی کم تو نہیں ہم ایک سانس میں پی جائیں جامِ جم تو نہیں سرشکِ غم ہیں پئیں گے پر ایک دم تو نہیں تمہارے قہر کی خاطر اکیلے ہم تو نہیں نگاہِ مہر بھی ڈالو تمہیں قسم تو نہیں خدا کا گھر ہے مرا دل یہاں صنم تو نہیں یہ میکدہ تو نہیں ہے یہ کچھ...
  14. محمد تابش صدیقی

    نظر لکھنوی غزل: سر نہ سجدے سے اٹھا تاخیر پر تاخیر کر ٭ نظرؔ لکھنوی

    سر نہ سجدے سے اٹھا تاخیر پر تاخیر کر ذرے جو تحتِ جبیں آئے انہیں اکسیر کر بندۂ رب بن کے روشن اپنی تو تقدیر کر عالمِ کن ہے ترا قبضے میں یہ جاگیر کر عشقِ باری، حبِّ احمدؐ، انسِ مخلوقِ جہاں یہ ہیں اجزائے ثلاثہ ان سے دل تعمیر کر دامنِ ہستی میں تیرے جو ہیں ذرے خاک کے ضربِ اللہ ھو سے اس مٹی کو پُر...
  15. محمد تابش صدیقی

    نظر لکھنوی غزل: منزل ملے بے حوصلۂ جاں نہیں دیکھا ٭ نظرؔ لکھنوی

    منزل ملے بے حوصلۂ جاں نہیں دیکھا ہوتے ہوئے ایسا تو کبھی ہاں نہیں دیکھا غیر آئے گئے، پھول چنے، بو بھی اُڑائی ہم ایسے کہ اپنا ہی گلستاں نہیں دیکھا دامن بھی سلامت ہے، گریباں بھی سلامت اے جوشِ جنوں تجھ کو نمایاں نہیں دیکھا ہیں تیرے تسلط میں فضائیں بھی، زمیں بھی تجھ میں ہی مگر ذوقِ سلیماں نہیں...
  16. محمد تابش صدیقی

    نظر لکھنوی نعت: آمنہ بی کا پسر، راج کنور، لختِ جگر ٭ نظرؔ لکھنوی

    آمنہ بی کا پسر، راج کنور، لختِ جگر ہے شہنشاہِ زمن، ختمِ رسل، فخرِ بشر چاک رکھے شبِ یلدا کا جگر تا بہ سحر بزمِ عالم میں سجی ایسی کہاں شمعِ دِگر دوپہر، چار پہر، بلکہ ہے سچ آٹھ پہر ہر جگہ صلِّ علیٰ تذکرۂ خیرِ بشر رزم گاہِ حق و باطل میں وہ ہے شیرِ ببر ایک آئے نہ مقابل جو چلے تیغِ دو سر ڈال دیں...
  17. محمد تابش صدیقی

    نظر لکھنوی غزل: نظارہ کروں کیسے تری جلوہ گری کا ٭ نظرؔ لکھنوی

    نظارہ کروں کیسے تری جلوہ گری کا پردہ ابھی حائل ہے مری بے بصری کا اسلوب نیا راس نہیں چارہ گری کا بیمار پہ عالم ہے وہی بے خبری کا چسکا اسے اُف پڑ ہی گیا در بدری کا کیا کیجیے انساں کی اس آشفتہ سری کا یہ راہِ محبت ہے یہ کانٹوں سے بھری ہے مقدور نہیں سب کو مری ہمسفری کا ہمدم نہ اڑا جامۂ اخلاق کی...
  18. محمد تابش صدیقی

    نظر لکھنوی نعت: خبر ہے عالِم ایجادِ کُل اور مُبتدا تم ہو ٭ نظرؔ لکھنوی

    خبر ہے عالِم ایجادِ کُل اور مُبتدا تم ہو پسِ حمدِ خدا وَاللہ، سزاوارِ ثنا تم ہو تمہیں انساں یہ سمجھا جس قدر اس سے سوا تم ہو خدا ہی جانتا ہے کیا نہیں ہو اور کیا تم ہو شہِ کونین ہو، ختم الرسل ہو، مجتبیٰ تم ہو خدا مطلوب ہے تم کو خدا کا مدعا تم ہو تمہاری ہر ادا ہے دل نشیں وہ خوش ادا تم ہو حسینانِ...
  19. محمد تابش صدیقی

    نظر لکھنوی غزل: مطلعِ رخ پہ تری زلفِ دوتا ہو جانا ٭ نظرؔ لکھنوی

    مطلعِ رخ پہ تری زلفِ دوتا ہو جانا عالمِ صبح کا ہم رنگِ مسا ہو جانا کون کہتا ہے کہ مرنا ہے فنا ہو جانا یہ تو ہے واصلِ دنیائے لِقا ہو جانا اپنے ماحول سے باہر ہے پریشاں حالی راس نغمہ کو نہیں نے سے جدا ہو جانا باعثِ ننگ ہے اے بندۂ یزداں تیرا بندۂ حرص و ہوس صیدِ ہوا ہو جانا اب نظرؔ آتے نہیں نقشِ...
  20. محمد تابش صدیقی

    نظر لکھنوی غزل: کہیے کس درجہ وہ خورشید جمال اچھا ہے ٭ نظرؔ لکھنوی

    اسی زمین میں ایک اور غزل کہیے کس درجہ وہ خورشید جمال اچھا ہے مختصر یہ کہ وہ آپ اپنی مثال اچھا ہے دوسروں کے دلِ نازک کا خیال اچھا ہے کوئی پوچھے تو میں کہہ دیتا ہوں حال اچھا ہے آئے دن کی تو نہیں ٹھیک جنوں خیزیِ دل موسمِ گل تو یہ بس سال بہ سال اچھا ہے مجھ کو کافی ہے میں سمجھوں گا اسے حسنِ جواب...
Top