نظر لکھنوی

  1. محمد تابش صدیقی

    نظر لکھنوی نظم: روٹی، کپڑا اور مکان ٭ نظرؔ لکھنوی

    سیاسی گہما گہمی شروع ہے۔ انتخابات قریب ہیں۔ تو سوچا کیوں نہ ایک سیاسی نعرے پر لکھی گئی دادا کی نظم یہاں پیش کی جائے۔ نعرہ تو سب جانتے ہی ہیں کہ کس کا تھا۔ اور دادا نظریاتی اور سیاسی طور پر بھٹو مخالف بھی تھے۔ تو اسی تناظر میں اس نظم سے محظوظ ہوں۔ :) یہ نظم بھٹو دور میں ہی لکھی گئی۔ روٹی، کپڑا...
  2. محمد تابش صدیقی

    نظر لکھنوی نعت: نعت بحرِ بیکراں یعنی کوئی ساحل نہیں ٭ نظرؔ لکھنوی

    نعت بحرِ بیکراں یعنی کوئی ساحل نہیں نعت سے عہدہ برآ ہو کوئی اس قابل نہیں عشقِ محبوبِ خدا جس کی متاعِ دل نہیں گنجِ قاروں بھی ہو حاصل تو بھی کچھ حاصل نہیں صورتِ اجمل پہ اس کی حسنِ دو عالم نثار ہے وہ پاگل اس کے دیوانوں میں جو شامل نہیں جگمگا رکھا ہے محفل کو فروغِ نور سے شمعِ محفل گرچہ منظر پر...
  3. فرحان محمد خان

    نعت : الفاظ و معانی کے بل پر زنہار یہ سر انجام نہیں - نظر لکھنوی

    الفاظ و معانی کے بل پر زنہار یہ سر انجام نہیں یعنی کہ ثنائے ختمِ رسل انسان کے بس کا کام نہیں کیا وحی جلی، کیا وحی خفی، ارشادِ خدا سب پہنچایا تا حشر خدا کے بندوں کو اب کوئی نیا پیغام نہیں اقوالِ نبیؐ سے کھلتے ہیں اسرار و رموزِ قرآنی قرآں کے مطالب ہیں واضح اب ان میں کوئی ابہام نہیں میخانے پہ ان...
  4. فرحان محمد خان

    نعت : توصیفِ نبیؐ کا مجھے مقدور نہیں ہے - نظرؔ لکھنوی

    توصیفِ نبیؐ کا مجھے مقدور نہیں ہے چپ سادھ لوں یہ بھی مجھے منظور نہیں ہے وہ دین و شریعت ہو کہ اخلاق و محاسن کس پہلو سے آقا مرا مشہور نہیں ہے ہے نامِ مبارک سے ہی ظاہر تری عظمت اس نام میں اک حرف بھی مکسور نہیں ہے عقبیٰ میں ہے وہ باعثِ خسران و ندامت محفل میں اگر آپ کا مذکور نہیں ہے صہبائے محبت...
  5. محمد تابش صدیقی

    نظر لکھنوی نعت: تکمیلِ ثنا کر دے یہ انساں میں نہیں دم ٭ نظرؔ لکھنوی

    تکمیلِ ثنا کر دے یہ انساں میں نہیں دم ذات ایسی، صفات ایسی تری جانِ دو عالم در زمرۂ خاصانِ خدا سب سے معظم وہ رحمتِ دارین ہے وہ خیرِ مجسم وہ منبعِ ہر علم وہ گنجینۂ حکمت دنیا کا معلِّم ہے وہ ہے رب کا معلَّم کیوں کیف نہ ہو کیوں نہ کرے صبح یہ چم چم وہ عالمِ ظلمات میں آیا تھا سحر دم ہر قولِ نبیؐ...
  6. محمد تابش صدیقی

    نظر لکھنوی غزل: جانِ عالم کی آرزو تو کریں ٭ نظرؔ لکھنوی

    جانِ عالم کی آرزو تو کریں دل کی دنیا کو مشکبو تو کریں راز کی ان سے گفتگو تو کریں ترک وہ فرقِ ما و تُو تو کریں کیفِ یادِ حبیب بڑھ جائے چشمِ تر سے ذرا وضو تو کریں پھر تری جستجو میں نکلیں گے پہلے ہم اپنی جستجو تو کریں مان لیں گے تمہیں مسیحِ زماں چارۂ قلبِ فتنہ جُو تو کریں اذنِ ساقی بھی مل ہی...
  7. محمد تابش صدیقی

    نظر لکھنوی غزل: جلوہ فرمائے دو عالم ہے مگر رو پوش ہے ٭ نظرؔ لکھنوی

    جلوہ فرمائے دو عالم ہے مگر رو پوش ہے حسنِ معنی شوخیوں میں بھی حیا آغوش ہے پینے والے ہی نہ ہوں محفل میں تو امرِ دگر ورنہ ساقی تو ازل سے میکدہ بردوش ہے ہوش والوں کا تمسخر کیوں ہے اے مستِ جنوں؟ نقطۂ آغاز تیرا بھی رہینِ ہوش ہے بعدہٗ کیا کیفیت گزری نہیں معلوم کچھ صاعقے چمکے تھے نزدِ آشیاں یہ ہوش...
  8. محمد تابش صدیقی

    نظر لکھنوی غزل: صبا ہے، گل ہیں، سبزہ زار بھی ہے ٭ نظرؔ لکھنوی

    صبا ہے، گل ہیں، سبزہ زار بھی ہے ہو دل غمگیں تو سب بیکار بھی ہے نہاں ہے اور جلوہ بار بھی ہے وہ ظاہر ہو کے پراسرار بھی ہے محبت کیف زا اور شعلہ ساماں محبت نور بھی ہے، نار بھی ہے بڑے مجرم ہیں ہم مانا یہ لیکن سُنا ہے وہ بڑا غفار بھی ہے نہیں شیوہ کروں میں ترکِ دنیا اگرچہ اس سے دل...
  9. محمد تابش صدیقی

    نظر لکھنوی غزل: زندگی پائی ہے ان سے لو لگانے کے لیے ٭ نظرؔ لکھنوی

    زندگی پائی ہے ان سے لو لگانے کے لیے دل ملا زیرِ قدم ان کے بچھانے کے لیے اک ہمیں کیا رہ گئے بس آزمانے کے لیے اور دنیا بھی تو ہے تیرے ستانے کے لیے یہ شبِ ہجراں تو آئی ہے نہ جانے کے لیے دوستو آنا مری مٹی اٹھانے کے لیے حرص کی عادت نہ چھوٹی سبحہ گردانی میں بھی دستِ زاہد دیکھ جنباں دانے...
  10. محمد تابش صدیقی

    نظر لکھنوی نعت: جامعِ اوصاف ہے جو حسن کی تصویر ہے ٭ نظرؔ لکھنوی

    جامعِ اوصاف ہے جو حسن کی تصویر ہے وہ نبیؐ مجھ کو ملا ہے یہ مِری تقدیر ہے کیا ہے زورِ حیدریؓ کیا قوت شبیرؓ ہے زورِ بازوئے محمدؐ ہی کی اک تعبیر ہے تزکیہ اخلاق کا، افکار کی تطہیر ہے ہر طرح تذکیر ہے، تنذیر ہے، تبشیر ہے کس طرح سنورے بشر غوطہ زنِ تدبیر ہے وہ کہ ہے معمارِ انساں فکرِ ہر تعمیر ہے وہ...
  11. محمد تابش صدیقی

    نظر لکھنوی غزل: خبر کس کو محبت کیا ہے پر اتنی حقیقت ہے ٭ نظرؔ لکھنوی

    خبر کس کو محبت کیا ہے، پر اتنی حقیقت ہے کہ یہ راحت کی راحت ہے، مصیبت کی مصیبت ہے یہی ہے ہاں یہی قربِ قیامت کی علامت ہے مسلمانوں کے دل میں اب مسلمانوں کی نفرت ہے خدا حائل، حیا حائل، نہ حائل اب ندامت ہے گناہوں کے لیے اب تو سہولت ہی سہولت ہے خوشی ہے آنی جانی شے، پہ قدرِ مستقل ہے غم فسانہ پھر...
  12. محمد تابش صدیقی

    نظر لکھنوی غزل: تھی پہلے مستقل جو وہ اب مستقل گئی ٭ نظرؔ لکھنوی

    تھی پہلے مستقل جو وہ اب مستقل گئی حیف آرزو تری کہ جو تھی جان و دل گئی سوزِ الم میں دل بہ خیالِ گلیم پوش دوزخ میں جل رہا تھا کہ جنت بھی مل گئی دل کی کلی کھِلے تو مہک اٹھے جسم و جاں کس کام کی مرے وہ چمن میں جو کِھل گئی روحِ لطیف کی نہیں باقی لطافتیں فعّال آئی ہو کے مگر منفعل گئی ایماں...
  13. محمد تابش صدیقی

    نظر لکھنوی نعت: دستِ طرفہ کارِ فطرت نے سمو دی طرفگی ٭ نظرؔ لکھنوی

    دستِ طرفہ کارِ فطرت نے سمو دی طرفگی از ہمہ پہلو ہے دلکش ذاتِ پاکِ آں نبیؐ اب نہیں کوئی نبی بعد از رسولِ ہاشمیؐ تا قیامت اب تو لازم ہے اسی کی پیروی منبعِ نورِ بصیرت چشمۂ ہر آگہی آپؐ پر نازل ہوئی ہے جو کتابِ آخری تذکرہ اس کا نہیں محدود روئے ارض تک آسمانوں پر فرشتوں میں بھی ہے ذکرِ نبیؐ پیکرِ...
  14. محمد تابش صدیقی

    نظر لکھنوی غزل: وہ حسن سراپا ہے، وہ مصدرِ رعنائی ٭ نظرؔ لکھنوی

    وہ حسن سراپا ہے، وہ مصدرِ رعنائی میں عشقِ مجسم ہوں، میں چشمِ تماشائی یہ قوتِ گویائی، یہ سوچ کی گہرائی انساں کو ملی کیسی، دانائی و بینائی جو چیز بھی پائی ہے، وہ در سے ترے پائی لاریب تو آقائی، لاریب تو مولائی ہیں مہر بہ لب کلیاں، ہیں پھول بھی افسردہ غل ہے کہ بہار آئی، کیا خاک بہار آئی اقرب ہے...
  15. محمد تابش صدیقی

    نظر لکھنوی غزل: تری ہی یاد سے آباد دل کے کاشانے ٭ نظرؔ لکھنوی

    تری ہی یاد سے آباد دل کے کاشانے تری طلب سے جو خالی وہ دل ہیں ویرانے سنبھل سنبھل کے میں امروز رکھ رہا ہوں قدم یہ درس مجھ کو دیا ہے شعورِ فردا نے جفائے یار بھی اک صدقۂ توجہ ہے مقامِ شکر ہے یکسر نہیں وہ بیگانے کہوں میں کیسے کہ بدلا ہے نظمِ میخانہ شرابِ کہنہ وہی ہے وہی ہیں پیمانے...
  16. محمد تابش صدیقی

    نظر لکھنوی نعت: پوری نہ جس طرح سے ہو حمدِ خدا کبھی ٭ نظرؔ لکھنوی

    پوری نہ جس طرح سے ہو حمدِ خدا کبھی کامل نہ ہو ثنائے شہِ دو سرا کبھی روشن ہوئی جو شمع بہ غارِ حرا کبھی تھی با خدا وہ زینتِ عرشِ عُلا کبھی بجلی چمک اٹھی جو دیے مسکرا کبھی موتی برس پڑے جو تکلم کیا کبھی میرے نبیؐ کی طرح کوئی جامع الصفات خلّاقِ دوجہاں نے نہ پیدا کیا کبھی باتیں وہ ہیں کہ منطقی و...
  17. محمد تابش صدیقی

    نظر لکھنوی نعت: میرا قلم بہ صفحۂ قرطاس ہے رواں ٭ نظرؔ لکھنوی

    میرا قلم بہ صفحۂ قرطاس ہے رواں میں لکھ رہا ہوں مدحتِ سرکارِ دوجہاں اس میں کچھ اختلاف نہیں سب ہیں یک زباں توصیفِ مجتبیٰ نہ کبھی ہو سکے بیاں اللہ رے شرف کہ ہے وہ قبلۂ جہاں اللہ کا نبیؐ ہے وہ مخدومِ بندگاں نام اس کا گونجتا ہے فضا میں اذاں اذاں نقشِ قدم بہ عرشِ معلّیٰ ہے ضو فشاں ان سے ہی...
  18. محمد تابش صدیقی

    نظر لکھنوی غزل: ہے اِدھر اُدھر ہے یہاں وہاں دلِ منتشر تگ و تاز میں ٭ نظرؔ لکھنوی

    اقبالؒ کی زمین میں دادا کی ایک غزل۔ ہے اِدھر اُدھر، ہے یہاں وہاں، دلِ منتشر تگ و تاز میں سرِ بندگی تو جھکا دیا، مِرا دل نہیں ہے نماز میں گہے محوِ دیدِ بتاں نظر، گہے صیدِ عشقِ بتاں ہے دل ملے وہ حقیقتِ دل نشیں، کہاں اس طریقِ مجاز میں اک اشارہ پا کے ہزاروں خم ترے مے کشوں نے لنڈھا دیے...
  19. محمد تابش صدیقی

    نظر لکھنوی غزل:احساسِ قرب و دوری منزل نہیں رہا ٭ نظرؔ لکھنوی

    احساسِ قرب و دوریِ منزل نہیں رہا ہم فرض کر چکے ہیں کہ ساحل نہیں رہا تسخیرِ کائنات کی سرگرمیاں عبث زیرِ نگیں ترے یہ اگر دل نہیں رہا ناکامیوں سے مجھ کو ملا عزمِ مستقل نعم الحصول ہے کہ جو حاصل نہیں رہا نالے فلک شگاف نہیں، آہ نا رسا دل اب کچھ اعتبار کے قابل نہیں رہا صحنِ چمن میں لالہ و گل...
  20. محمد تابش صدیقی

    نظر لکھنوی نعت: نبیؐ کی ذات پہ یہ بحث و گفتگو کیا ہے ٭ نظرؔ لکھنوی

    نبیؐ کی ذات پہ یہ بحث و گفتگو کیا ہے یہی سمجھ لے ذرا پہلے تو کہ تو کیا ہے ہے ان کی یاد سے دل کا وہ عالمِ رنگیں کہ جس کے سامنے دنیائے رنگ و بو کیا ہے نبیؐ کا چہرۂ پُر نور ہے خوشا گل گوں مقابلہ میں یہ مہتابِ زرد رو کیا ہے ہے کائنات یہ ساری اسی کے صدقہ میں فقط یہ ایک ہی دنیائے چار سو کیا ہے...
Top