نظر لکھنوی

  1. محمد تابش صدیقی

    نظر لکھنوی آخری غزل: شگفتہ، دلنشیں، سادہ رواں ہے ٭ نظرؔ لکھنوی

    دادا مرحوم کی آخری غزل جو انھوں نے 16 دسمبر 1993ء کو لکھی۔ 4 جنوری 1994ء کو ان کا انتقال ہوا۔ شگفتہ، دلنشیں، سادہ رواں ہے یہ اپنا اپنا اندازِ بیاں ہے لگی ہے آگ، شعلے ہیں، دھواں ہے چمن میں میرے خیریت کہاں ہے خدنگِ ناز اُدھر اور تیغِ ابرو اِدھر دونوں کی زد پر میری جاں ہے ذرا میں خوش، ذرا میں...
  2. محمد تابش صدیقی

    نظر لکھنوی غزل: بہار آئی ہے گلشن میں، اسیرِ باغباں ہم ہیں ٭ نظرؔ لکھنوی

    بہار آئی ہے گلشن میں، اسیرِ باغباں ہم ہیں زباں رکھتے ہوئے بھی وائے قسمت، بے زباں ہم ہیں ابھی سے کیا کہیں، ناکام ہیں یا کامراں ہم ہیں کہ یہ دورِ عبوری ہے، بقیدِ امتحاں ہم ہیں بھٹکتے پھر رہے ہیں ہم نشاں منزل کا گم کر کے حیا آتی ہے اب کہتے، حرم کے پاسباں ہم ہیں سنے دنیا تو حیرت ہو، اگر دیکھے...
  3. محمد تابش صدیقی

    نظر لکھنوی غزل: اُڑے ہیں ہوش مرے میں ہوں غرقِ بادۂ ناب ٭ نظرؔ لکھنوی

    اُڑے ہیں ہوش مرے میں ہوں غرقِ بادۂ ناب ٹھہر نہ چھیڑ ابھی قصۂ عذاب و ثواب اُدھر ہے حسن تہِ صد حجاب ہائے نقاب اِدھر ہے عشق کہ پھرتا یونہی ہے خانہ خراب تمام حزن مجسم، ملال و درد و عذاب بڑا ہی خیر ہوا زندگی ہے مثلِ حباب تھا اک نصاب ضروری برائے مکتبِ زیست تو الکتاب اتاری گئی بطورِ نصاب کرے اسیر...
  4. محمد تابش صدیقی

    نظر لکھنوی نعت: خارج از امکاں ہے تکمیلِ بیانِ مصطفیٰؐ ٭ نظرؔ لکھنوی

    خارج از امکاں ہے تکمیلِ بیانِ مصطفیٰؐ بس ہوں تا مقدور میں بھی نغمہ خوانِ مصطفیٰؐ کیا بشر سمجھے گا ذاتِ بے کرانِ مصطفیٰؐ خالقِ کونین بھی ہے قدر دانِ مصطفیٰؐ آئے دنیا سے سمٹ کر عاشقانِ مصطفیٰؐ دیدنی ہے ازدحامِ آستانِ مصطفیٰؐ شانِ آقائی تو دیکھیں سرورِ کونین کی رہتی دنیا کے ہیں آقا خادمانِ...
  5. محمد تابش صدیقی

    نظر لکھنوی غزل: صیدِ مقام کیوں ہے تو قیدِ مقام سے گزر ٭ نظرؔ لکھنوی

    صیدِ مقام کیوں ہے تو، قیدِ مقام سے گزر شمعِ ھُدیٰ لئے ہوئے، ہر در و بام سے گزر مستیِ جام سے حذر، خواہشِ جام سے گزر مست ِمئے الست بن، مسلکِ عام سے گزر کوثر و سلسبیل سے، قصر و غلام سے گزر تیرا صلہ کچھ اور ہے، حورِ خیام سے گزر تیرے لبوں پہ ہو دعا، سبّ و شتم جو تجھ پہ ہو حسنِ کلام کے امیں، سوءِ...
  6. محمد تابش صدیقی

    نظر لکھنوی نعت: محمدؐ ابنِ عبد اللہ قریشی ٭ نظر لکھنوی

    محمدؐ ابنِ عبد اللہ قریشی محمدؐ نورِ چشمِ آمنہ بی خدا کا آخری دنیا کا ہادی کوئی ہمسر نہ اس کا کوئی ثانی محمدؐ ہی سے ہے فیضانِ ہستی ہے اس کا مسلکِ حق، حق پرستی ہے سب نبیوں پہ اس کی بالادستی خدا کی اس پہ رحمت ہے برستی محمدؐ مجتبیٰ ہے مصطفیٰ ہے زمانہ مقتدی وہ مقتدا ہے وہ ختم المرسلیں وہ پیشوا...
  7. محمد تابش صدیقی

    نظر لکھنوی نعت: امامِ رسولاں متاعِ دو عالم ٭ نظر لکھنوی

    امامِ رسولاں، متاعِ دو عالم محمدؐ رسول و نبی مکرّم مَلَک بھیجتے ہیں درود اس پہ پیہم سلام اس کو آتے ہیں از عرشِ اعظم ہے قرآن اس کا مؤثر، منظّم ہے دین اس کا کامل، شریعت ہے محکم درود اس پہ بھیجیں بھی دن رات گر ہم ہے کم اس کے احساں کے آگے، بہت کم بہ حالاتِ امّت، وہ غرقِ تفکر وہ اک دردِ جاں سوز...
  8. محمد تابش صدیقی

    نظر لکھنوی نعت: تمام نبیوں میں شاہِ طیبہ کا مرتبہ ہے بلند و بالا ٭ نظر لکھنوی

    تمام نبیوں میں شاہِ طیبہ کا مرتبہ ہے بلند و بالا درود پڑھتے ہیں ان پہ ہر دم، مسبّحانِ ملاءِ اعلیٰ ہے گوشہ گوشہ جہاں کا روشن، دلوں کی دنیا بھی ہے منور اس آفتابِ ہدیٰ کے صدقے، کہ جس کے دم سے ہے سب اجالا بہ موجِ گردابِ بحرِ ظلمت، پھنسی تھی نوعِ بشر کی کشتی خدا کی جانب سے ناخدا بن کے اس نے کشتی کو...
  9. محمد تابش صدیقی

    نظر لکھنوی غزل: آلودۂ عصیاں خود کہ ہے دل، وہ مانعِ عصیاں کیا ہو گا ٭ نظر لکھنوی

    آلودۂ عصیاں خود کہ ہے دل، وہ مانعِ عصیاں کیا ہو گا جو اپنی حفاظت کر نہ سکا، وہ میرا نگہباں کیا ہو گا ذوقِ دلِ شاہاں پیدا کر، تاجِ سرِ شاہاں کیا ہو گا جو لُٹ نہ سکے وہ ساماں کر، لُٹ جائے جو ساماں کیا ہو گا غم خانہ، صنم خانہ، ایواں یا خانۂ ویراں کیا ہو گا قصہ ہے دلِ دیوانہ کا، حیراں ہوں کہ عنواں...
  10. محمد تابش صدیقی

    نظر لکھنوی نعت: میدانِ محمِدت میں ہے لازم ادب کا پاس ٭ نظرؔ لکھنوی

    میدانِ محمِدت میں ہے لازم ادب کا پاس رکھتا ہوں یونہی کھینچ کے رخشِ قلم کی راس لبریزِ غم ہو جب بھی یہ قلبِ تنک حواس آئی ہے دلدہی کہ تری یاد میرے پاس اسرا کی شب گیا ہے وہ خلوت میں رب کے پاس رتبہ شہِ ہدیٰ کا ہے بالائے ہر قیاس لبریز قلب کیوں نہ ہو از جذبۂ سپاس بندوں کو رب سے اس نے کیا آ کے روشناس...
  11. محمد تابش صدیقی

    نظر لکھنوی نعت: ہر شاخِ ادب ذکر سے تیرے ہی سپھل ہو ٭ نظرؔ لکھنوی

    ہر شاخِ ادب ذکر سے تیرے ہی سپھل ہو چاہے وہ قصیدہ ہو کہ وہ نظم و غزل ہو تم باعثِ ایں عالمِ اسباب و علل ہو محبوبِ خدا ختمِ رسل سِرِّ ازل ہو جس دل میں تری حب بمقدارِ اقل ہو ہنگامۂ ہستی کا نہ اس دل پہ خلل ہو انگلی کا اشارہ ہو تو یہ ردِ عمل ہو ٹل جائے وہ تقدیرِ الٰہی کہ اٹل ہو وہ کوئی دقیقہ...
  12. محمد تابش صدیقی

    نظر لکھنوی نعت: صریرِ خامۂ فطرت کا تو ہی نقشِ اعظم ہے ٭ نظرؔ لکھنوی

    صریرِ خامۂ فطرت کا تو ہی نقشِ اعظم ہے تری عظمت خدا کے بعد اک امرِ مسلّم ہے حریمِ نازِ حسنِ لم یزل کا تو ہی محرم ہے نقوشِ پا سے رخشندہ جبینِ عرشِ اعظم ہے تمہارے جدِّ امجد کی بدولت آبِ زمزم ہے تمہارے دم سے کعبہ قبلۂ ابنائے آدم ہے تمہارا دیں قبولِ حق، مدلّل اور محکم ہے مفصل، منضبط، مربوط،...
  13. محمد تابش صدیقی

    نظر لکھنوی غزل: بتا نہ دوں میں تجھے اصلِ آگہی کیا ہے ٭ نظرؔ لکھنوی

    بتا نہ دوں میں تجھے اصلِ آگہی کیا ہے بس آدمی یہ سمجھ لے کہ آدمی کیا ہے شبِ فراق کے ماروں کی حالتِ ابتر شنیدنی نہ ہوئی جب تو دیدنی کیا ہے تلاشِ حسن میں لگ جا تو سب عیاں ہو جائے نہ پوچھ سلسلۂ عشق و عاشقی کیا ہے تمام خانۂ دل ظلمتوں میں ہے ڈوبا مگر یہ بیچ میں مدھم سی روشنی کیا ہے برائے خاطرِ...
  14. محمد تابش صدیقی

    نظر لکھنوی نعت: محبت سے سرشار ہو کر لکھی ہے ٭ نظرؔ لکھنوی

    محبت سے سرشار ہو کر لکھی ہے بصد شوق سنیے کہ نعتِ نبیؐ ہے توجہ خصوصی جو اللہ کی ہے دیارِ نبیؐ میں عجب دلکشی ہے ضیا گستری ہی ضیا گستری ہے وہ منظر ہے ہر سو کہ بس دیدنی ہے وہ ماحولِ روضہ میں خوشبو بسی ہے کوئی جیسے جنّت کی کھڑکی کھلی ہے یہ اعزاز و اکرامِ خاکِ مدینہ جبینِ فلک تک بھی دیکھیں...
  15. محمد تابش صدیقی

    نظر لکھنوی غزل: یہ برہمی یہ تری بے رخی قبول نہیں ٭ نظرؔ لکھنوی

    یہ برہمی یہ تری بے رخی قبول نہیں کسی بھی رخ، یہ رخِ زندگی قبول نہیں وہ سن لیں جن کو غمِ زندگی قبول نہیں کہ زندگی کو بھی ان کی خوشی قبول نہیں جو میرے ہوش اڑا دے، حواس گم کر دے خدا پناہ کہ وہ آگہی قبول نہیں نکالتا ہوں محبت کی کچھ نئی راہیں شکستِ دل سے مجھے آشتی قبول نہیں خودی کو میری جگا دے،...
  16. محمد تابش صدیقی

    نظر لکھنوی غزل: جنونِ تعمیرِ آشیاں میں نگاہ ڈالی تھی طائرانہ ٭ نظرؔ لکھنوی

    جنونِ تعمیرِ آشیاں میں نگاہ ڈالی تھی طائرانہ جو ہوش آیا تو ہم نے دیکھا، بہ شاخِ نازک ہے آشیانہ کوئی قرینہ نہیں ہے باقی، بھلا ہو اے گردشِ زمانہ کہاں وہ رندی، کہاں وہ ساقی، کہاں وہ اب مستیِ شبانہ بتا دے ان رہرؤوں کو کوئی، قدم اٹھائیں نہ عاجلانہ سنا ہے صحنِ چمن میں ہر سو قدم قدم پر ہے دام و دانہ...
  17. محمد تابش صدیقی

    نظر لکھنوی غزل: حصارِ دیں سے جواں نسل اف نکلنے لگی ٭ نظرؔ لکھنوی

    حصارِ دیں سے جواں نسل اُف نکلنے لگی ہوائے فسق و فجور آہ کیسی چلنے لگی خوشا کہ حالتِ قلبِ حزیں بدلنے لگی ہجومِ غم میں طبیعت مری بہلنے لگی حریمِ ناز میں جب میری دال گلنے لگی حسد کی آگ رقیبوں کے دل میں جلنے لگی وہ ایک ذرہ جو قوت میں ڈھل گیا آخر کرشمہ کار ہوا جب، زمیں دہلنے لگی ستم پہ آہ کی بندش...
  18. محمد تابش صدیقی

    نظر لکھنوی منقبت حضرت امام حسینؓ: جو لکھنا ہے اسے توصیفِ شبّر ٭ نظرؔ لکھنوی

    جو لکھنا ہے اسے توصیفِ شبّر پئے تعظیم خامہ ہے نگوں سر پسر وہ فاطمہؓ کا نیک اختر حسینؓ ابنِ علیؓ سبطِ پیمبرؐ حسین ایسے کہ حسن ان پر نچھاور نگاہِ عشق قرباں ہر ادا پر گلِ عارض مہکتے دو گلِ تر لبِ خنداں ہیں یا یاقوتِ احمر گریباں میں چھپے گر صبحِ انور پنہ زلفوں میں لے شامِ...
  19. محمد تابش صدیقی

    نظر لکھنوی منقبت حضرت امام حسینؓ : حیدرؓ کے نورِ عین فلک بارگاہ کی ٭ نظرؔ لکھنوی

    حیدرؓ کے نورِ عین فلک بارگاہ کی کیونکر ثنا ہو جانِ رسالت پناہؐ کی توقیر ایسی کب کسی زریں کلاہ کی جیسی ہے کربلائے معلّیٰ کے شاہ کی سیرت نہ پوچھ مجھ سے مرے قبلہ گاہ کی ہے تربیت جنابِ رسالت پناہؐ کی صورت جو دیکھیے تو زہے بادشاہ کی دل دیکھیے تو بو بھی نہیں حبِ جاہ کی صبر و رضا کا پیکرِ دلکش وہ...
  20. محمد تابش صدیقی

    نظر لکھنوی منقبت حضرت امام حسینؓ: عقل میں کہاں طاقت علم میں کہاں وسعت ٭ نظرؔ لکھنوی

    عقل میں کہاں طاقت، علم میں کہاں وسعت کر سکے کوئی کیونکر، مدحِ سبطِ آنحضرتؐ چاک سینۂ خامہ، دل پہ حالتِ رقت لکھ رہا ہوں ایسے میں آنجنابؓ کی بابت آئینہ ہے ماضی کا، سامنے تصور کے دیکھتا ہوں جو منظر، دل کو اس پہ صد حیرت دشتِ کربلا میں ہے، آلِ پاک کا خیمہ بات کیا ہوئی آخر، پیش آئی کیا صورت پھول...
Top