وہ موسمِ گرما، وہ شبِ ماہِ ستمبر
دشمن کے خطرناک عزائم کا وہ منظر
جب سرحدِ لاہور میں در آئے تھے چھپ کر
مکار و جفا کار و سیہ کار و ستمگر
سب بسترِ راحت سے ہم آغوش پڑے تھے
دن بھر کے تھکے خواب میں مدہوش پڑے تھے
مہتاب جبیں گھر میں ردا پوش پڑے تھے
طفلانِ حسیں گود میں خاموش پڑے تھے
ناگاہ فضا میں...