غزل
(جگر مُراد آبادی)
آج کیا حال ہے یا رب سر ِمحفل میرا
کہ نکالے لیے جاتا ہے کوئی دل میرا
سوزِ غم دیکھ، نہ برباد ہو حاصل میرا
دل کی تصویر ہے ہر آئینہء دل میرا
صبح تک ہجر میں کیا جانیے کیا ہوتا ہے
شام ہی سے مرے قابو میں نہیں دل میرا
مل گئی عشق میں ایذا طلبی سے راحت
غم ہے اب جان مری درد ہے اب...
غزل
(علی جواد زیدی)
آنکھوں میں اشک بھر کے مجھ سے نظر ملا کے
نیچی نگاہ اُٹھی فتنے نئے جگا کے
میں راگ چھیڑتا ہوں ایمائے حسنِ پا کے
دیکھو تو میری جانب اک بار مُسکرا کے
دنیائے مصلحت کے یہ بند کیا تھمیں گے
بڑھ جائے گا زمانہ طوفاں نئے اُٹھا کے
جب چھیڑتی ہیں ان کو گمنام آرزوئیں
وہ مجھ کو دیکھتے ہیں...
لیڈر کی دُعا
(اسرار جامعی - کلاسکی روایت کے ممتاز مزاحیہ شاعر،اپنی مخصوص زبان اور طرزاظہار کے لیے مشہور)
ابلیس مرے دل میں وہ زندہ تمنّا دے
جو غیروں کو اپنا لے اور اپنوں کو ٹرخا دے
بھاشن کے لیے دم دے اور توند کو پھلوا دے
پایا ہے جو اوروں نے وہ مجھ کو بھی دلوا دے
پیدا دلِ ووٹر میں وہ شورشِ محشر...
غزل
(آتش بہاولپوری)
آپ کی ہستی میں ہی مستور ہو جاتا ہوں میں
جب قریب آتے ہو خود سے دور ہوجاتا ہوں میں
دار پر چڑھ کر کبھی منصور ہوجاتا ہوں میں
طور پر جا کر کلیمِ طور ہوجاتا ہوں میں
یوں کسی سے اپنے غم کی داستاں کہتا نہیں
پوچھتے ہیں وہ تو پھر مجبور ہوجاتا ہوں میں
اپنی فطرت کیا کہوں اپنی طبیعت کیا...
غزل
(آتش بہاولپوری)
مجھے ان سے محبت ہو گئی ہے
میری بھی کوئی قیمت ہوگئی ہے
وہ جب سے ملتفت مجھ سے ہوئے ہیں
یہ دنیا خوب صورت ہوگئی ہے
چڑھایا جا رہا ہوں دار پر میں
بیاں مجھ سے حقیقت ہوگئی ہے
رواں دریا ہیں انسانی لہو کے
مگر پانی کی قلت ہوگئی ہے
مجھے بھی اک ستم گر کے کرم سے
ستم سہنے کی عادت ہوگئی...
تسکینِ دلِ محزوں نہ ہوئی، وہ سعئ کرم فرما بھی گئے
اس سعئ کرم کو کیا کہیے، بہلا بھی گئے تڑپا بھی گئے
ہم عرضِ وفا بھی کر نہ سکے، کچھ کہہ نہ سکے کچھ سن نہ سکے
یاں ہم نے زباں ہی کھولی تھی، واں آنکھ جھکی شرما بھی گئے
آشفتگیِ وحشت کی قسم، حیرت کی قسم، حسرت کی قسم
اب آپ کہیں کچھ یا نہ کہیں، ہم رازِ...
غزل
(نظام رامپوری)
کبھی ملتے تھے وہ ہم سے زمانہ یاد آتا ہے
بدل کر وضع چھپ کر شب کو آنا یاد آتا ہے
وہ باتیں بھولی بھولی اور وہ شوخی ناز و غمزہ کی
وہ ہنس ہنس کر ترا مجھ کو رُلانا یاد آتا ہے
گلے میں ڈال کر بانہیں وہ لب سے لب ملا دینا
پھر اپنے ہاتھ سے ساغر پلانا یاد آتا ہے
بدلنا کروٹ اور تکیہ مرے...
غزل
(بشیر بدر بھوپالی)
نہ جی بھر کے دیکھا نہ کچھ بات کی
بڑی آرزو تھی ملاقات کی
اُجالوں کی پریاں نہانے لگیں
ندی گُنگنائی خیالات کی
میں چُپ تھا تو چلتی ہوا رُک گئی
زباں سب سمجھتے ہیں جذبات کی
مقدر مری چشمِ پُر آب کا
برستی ہوئی رات برسات کی
کئی سال سے کچھ خبر ہی نہیں
کہاں دن گزارا کہاں رات کی
غزل
(بشیر بدر بھوپالی)
سر سے پا تک وہ گلابوں کا شجر لگتا ہے
باوضو ہو کے بھی چھوتے ہوئے ڈر لگتا ہے
میں ترے ساتھ ستاروں سے گزر سکتا ہوں
کتنا آسان محبت کا سفر لگتا ہے
مجھ میں رہتا ہے کوئی دشمن جانی میرا
خود سے تنہائی میں ملتے ہوئے ڈر لگتا ہے
بُت بھی رکھے ہیں، نمازیں بھی ادا ہوتی ہیں
دل میرا دل...
غزل
( سمپورن سنگھ کلرا، گلزار)
جب بھی یہ دل اُداس ہوتا ہے
جانے کون آس پاس ہوتا ہے
آنکھیں پہچانتی ہیں آنکھوں کو
درد چہرہ شناس ہوتا ہے
گو برستی نہیں سدا آنکھیں
ابر تو بارہ ماس ہوتا ہے
چھال پیڑوں کی سخت ہے لیکن
نیچے ناخن کے ماس ہوتا ہے
زخم کہتے ہیں دل کا گہنہ ہے
درد دل کا لباس ہوتا ہے
ڈس ہی...
غزل
(محمود شام - کراچی)
کوئی دستار سلامت نہ گریباں اب کے
کیسے آغاز ہوئی صبحِ بہاراں اب کے
روز ملتا ہے نیا رقصِ جنوں دیکھنے کو
فارغ اک لمحہ نہیں دیدہء حیراں اب کے
وحشتیں توڑ کے ہر بند نکل آئی ہیں
نادم انسان کی حرکت پہ ہے حیواں اب کے
فیصلے زور سے اور جبر سے کرتے ہیں ہجوم
یہ ہے سلطانی جمہور کا...
غزل
(مُنشی بشیشور پرشاد منوّر لکھنوی)
ہم اِسے نعمتِ ہستی کا بدل کہتے ہیں
عشق کو لوگ حماقت میں اجل کہتے ہیں
اکبر آباد ہے قرطاسِ محبت کی زمیں
ہم تو ہر اشک کو اک تاج محل کہتے ہیں
وقت نے آج تک اِس راز کی تشریح نہ کی
نام کِس کا ہے ابد، کِس کا ازل کہتے ہیں
کوئی دیوانہ ہی زنجیر میں رہتا ہے اسیر
عین...
غزل
(مُنشی بشیشور پرشاد منوّر لکھنوی)
تُو میرے ہر راز سے محرم
پھر بھی مجھ سے واقف کم کم
سب کے لب پر تیرا نغمہ
سب کے ہاتھ میں تیرا پرچم
تجھ میں گنگا، تجھ میں جمنا
تُو ہی تربینی کا سنگم
اور نہیں کچھ خواہش میری
دے دے بخشش میں اپنا غم
موت آئی کس وقت منوّر
ہر گھر میں ہے تیرا ماتم
غزل
(مرزا محمد رفیع دہلوی سودا)
باتیں کِدھر گئیں وہ تِری بھولی بھالِیاں؟
دِل لے کے بولتا ہَے، جو اَب تو، یہ بولِیاں
ہر بات ہَے لطیفہ و ہر یک سُخن ہَے رمز
ہر آن ہَے کِنایہ و ہر دم ٹھٹھولِیاں
حَیرت نے، اُس کو بند نہ کرنے دیں پِھر کبھو
آنکھیں، جب آرسی نے، تِرے مُنہ پہ کھولِیاں
کِس نے کیا...
غزل
(حمایت علی شاعر)
بدن پہ پیرہنِ خاک کے سوا کیا ہے
مرے الاؤ میں اب راکھ کے سوا کیا ہے
یہ شہرِ سجدہ گزاراں دیارِ کم نظراں
یتیم خانہء اداک کے سوا کیا ہے
تمام گنبد و مینار و منبر و محراب
فقیہِ شہر کی املاک کے سوا کیا ہے
کھلے سروں کا مقدر بہ فیض جہلِ خرد
فریب سایہء افلاک کے سوا کیا ہے
یہ میرا...
غزل
(ڈاکٹر نسیم نکہت لکھنوی)
پھول بننا کسی گلشن میں مہکتے رہنا
پھر بھی کانٹوں کی نگاہوں میں کھٹکتے رہنا
میری قسمت میں نہ سورج نہ ستارا نہ دِیا
جگنوؤں تم میرے آنگن میں چمکتے رہنا
باندھ کر ہاتھ میرے رسموں کی زنجیروں سے
چوڑیوں سے یہ تقاضہ ہے کھنکتے رہنا
داستانوں سی وہ بھیگی ہوئی بوڑھی آنکھیں
وہ...
غزل
(جگت موہن لال رواںؔ)
رواںؔ کس کو خبر عنوان آغاز ِجہاں کیا تھا
زمیں کا کیا تھا نقشہ اور رنگِ آسماں کیا تھا
یہی ہستی اسی ہستی کے کچھ ٹوٹے ہوئے رشتے
وگرنہ ایسا پردہ میرے اُن کے درمیاں کیا تھا
ترا بخشا ہوا دل اور دل کی یہ ہوسکاری
مرا اس میں قصور اے دسگیر عاصیاں کیا تھا
اگر کچھ روز زندہ رہ کے...
غزل
(شو رتن لال برق پونچھوی)
اک دامن میں پھول بھرے ہیں، اک دامن میں آگ ہی آگ
یہ ہے اپنی اپنی قسمت، یہ ہیں اپنے اپنے بھاگ
راہ کٹھن ہے، دور ہے منزل، وقت بچا ہے تھوڑا سا
اب تو سورج آگیا سر پر، سونے والے اب تو جاگ
پیری میں تو یہ سب باتیں زاہد اچھی لگتی ہیں
ذکر عبادت بھری جوانی میں، جیسے بےوقت کا...
غزل
(شو رتن لال برق پونچھوی)
نہ رہبر نے نہ اس کی رہبری نے
مجھے منزل عطا کی گمرہی نے
بنا ڈالا زمانے بھر کو دشمن
فقط اک اجنبی کی دوستی نے
وہ کیوں محتاج ہو شمس و قمر کا
جلا بخشی ہو جس کو تیرگی نے
بدن کانٹوں سے کر ڈالا ہے چھلنی
ہمارا گُل رُخوں کی دوستی نے
بدل ڈالا مذاق گُل پرستی
چمن میں ادھ کھلی...