کراچی اور اردو

  1. کاشفی

    جدھر دیکھو ستمگر بولتے ہیں - ملِک زادہ جاوید

    غزل (ملِک زادہ جاوید) جدھر دیکھو ستمگر بولتے ہیں میری چھت پر کبوتر بولتے ہیں ذرا سے نام اور تشہیر پاکر ہم اپنے قد سے بڑھ کر بولتے ہیں کھنڈر میں بیٹھ کر ایک بار دیکھو گئے وقتوں کے پتھر بولتے ہیں سنبھل کر گفتگو کرنا بزرگو! کہ اب بچے پلٹ کر بولتے ہیں کچھ اپنی زندگی میں مر چکے ہیں کچھ ایسے ہیں...
  2. کاشفی

    زندگی سے بڑی سزا ہی نہیں - کرشن بہاری نور

    غزل (کرشن بہاری نور) زندگی سے بڑی سزا ہی نہیں اور کیا جُرم ہے، پتا ہی نہیں اتنے حصّوں میں بٹ گیا ہوں اپنے حصّے میں کچھ بچا ہی نہیں زندگی، موت تیری منزل ہے دوسرا کوئی راستا ہی نہیں سچ گھٹے یا بڑھے تو سچ نہ رہے جھوٹ کی کوئی انتہا ہی نہیں زندگی! اب بتا کہاں جائیں زہر بازار میں ملا ہی نہیں جس...
  3. کاشفی

    اُصولوں پرجہاں آنچ آئے ٹکرنا ضروری ہے - وسیم بریلوی

    غزل (وسیم بریلوی) اُصولوں پرجہاں آنچ آئے ٹکرانا ضروری ہے جو زندہ ہو تو پھر زندہ نظر آنا ضروری ہے نئی عمروں کی خودمختاریوں کو کون سمجھائے کہاں سے بچ کے چلنا ہے، کہاں جانا ضروری ہے تھکے ہارے پرندے جب بسیرے کے لیئے لوٹیں سلیقہ مند شاخوں کا لچک جانا ضروری ہے بہت بیباک آنکھوں میں تعلق ٹک نہیں پاتا...
  4. کاشفی

    بشیر بدر وہ چاندنی کا بدن خوشبوؤں کا سایہ ہے - بشیر بدر

    غزل (بشیر بدر) وہ چاندنی کا بدن خوشبوؤں کا سایہ ہے بہت عزیز ہمیں ہے مگر پرایا ہے اتر بھی آؤ کبھی آسماں کے زینے سے تمہیں خدا نے ہمارے لیے بنایا ہے کہاں سے آئی یہ خوشبو، یہ گھر کی خوشبو ہے اس اجنبی کے اندھیرے میں کون آیا ہے مہک رہی ہے زمیں چاندنی کے پھولوں سے خدا کسی کی محبت پہ مسکرایا ہے اسے...
  5. کاشفی

    راحت اندوری لوگ ہر موڑ پہ رُک رُک کے سنبھلتے کیوں ہیں - راحت اندوری

    غزل (راحت اندوری) لوگ ہر موڑ پہ رُک رُک کے سنبھلتے کیوں ہیں اتنا ڈرتے ہیں تو پھر گھر سے نکلتے کیوں ہیں میں نہ جگنوہوں، دیا ہوں نہ کوئی تارا ہوں روشنی والے مرے نام سے جلتے کیوں ہیں نیند سے میرا تعلق ہی نہیں برسوں سے خواب آ آ کے مری چھت پہ ٹہلتے کیوں ہیں موڑ ہوتا ہے جوانی کا سنبھلنے کے لیئے اور...
  6. کاشفی

    وہ رُلا کر ہنس نہ پایا دیر تک - نواز دیوبندی

    غزل (نواز دیوبندی) وہ رُلا کر ہنس نہ پایا دیر تک جب میں رو کر مُسکرایا دیر تک بھولنا چاہا کبھی اُس کو اگر اور بھی وہ یاد آیا دیر تک خودبخود بےساختہ میں ہنس پڑا اُس نے اِس درجہ رُلایا دیر تک بھوکے بچوں کی تسلّی کے لیئے ماں نے پھر پانی پکایا دیر تک گُنگُناتا جا رہا تھا ایک فقیر دھوپ رہتی ہے نہ...
  7. کاشفی

    ہر اک وصفِ نبی، مرتضی کی ذات میں ہے - منظر بھوپالی

    مدح مولا علی علیہ السلام (منظر بھوپالی) ہر اک وصفِ نبی، مرتضی کی ذات میں ہے تب ہی یہ نام سرلامکاں بھی سات میں ہے بھلا علی سے کسی کا مقابلہ کیسا علی کے جیسا کہاں کوئی کائنات میں ہے علی کے نام ملتا ہے نورِ دیں و ایماں علی تو آج بھی روشن میری حیات میں ہے دہن میں ذائقہ رہتا ہے آبِ کوثر کا زباں پہ...
  8. کاشفی

    خدا کے گھر سے علی ملیں گے ، علی کے گھر سے خدا ملے گا - منظر بھوپالی

    مدح مولا علی علیہ السلام (منظر بھوپالی) ابھی کُھلے گی جیدارِ کعبہ، جہاں کو مشکل کُشا ملے گا خدا کے گھر سے علی ملیں گے، علی کے گھر سے خدا ملے گا ہزار کوشش کرے زمانہ، علی بلافضل ہی رہے گا شکست کھائیں گی سب ہوائیں، چراغ جلتا ہوا ملے گا بھٹک رہے ہو یہ کس ڈگر پر، عبادتوں کا غرور لے کر علی کی چوکھٹ...
  9. کاشفی

    علی کا نام ہی ایمان کی جوانی ہے ۔ منظر بھوپالی

    علی کا نام ہی ایمان کی جوانی ہے (منظر بھوپالی) علی کا نام ہی ایمان کی جوانی ہے نبی کے بعد ان ہی کی تو حکمرانی ہے فریب و ظلم کے آگے جو ہم نہیں جھکتے یہ اہلِ حق پہ علی ہی کی مہربانی ہے
  10. کاشفی

    منظر بھوپالی ایک نیا موڑ دیتے ہوئے پھر فسانہ بدل دیجئے - منظر بھوپالی

    غزل ایک نیا موڑ دیتے ہوئے پھر فسانہ بدل دیجئے یا تو خود ہی بدل جائیے یا زمانہ بدل دیجئے تر نوالے خوش آمد کہ جو کھا رہے ہیں وہ مت کھائیے آپ شاہین بن جائیں گے آب و دانہ بدل دیجئے یہ وفا کا جنازہ میاں اور ڈھوئیں گے کتنے دنوں جب وہ تسلیم کرتا نہیں، آپ شانہ بدل دیجئے مجھ کو پالا تھا جس پیٹر نے،...
  11. کاشفی

    منظر بھوپالی ایک آسمانِ شہادت حُسین ہے کہ نہیں - منظر بھوپالی

    ایک آسمانِ شہادت حُسین ہے کہ نہیں بتاؤ دین کی عظمت حُسین ہے کہ نہیں مٹانے والوں سے پوچھو جو مٹ گئے خود ہی جہاں میں اب بھی سلامت حُسین ہے کہ نہیں جب اُن کے سائے میں اسلام ہے تو شک کیوں ہے نبی کا سایہء رحمت حُسین ہے کہ نہیں یہ مرتضیٰ کے درِعلم کے ولی ہیں تو پھر امامِ علم و ذہانت حُسین ہے کہ...
  12. کاشفی

    منظر بھوپالی جسمِ یٰسین کو سائے سے الگ رکھا ہے - منظر بھوپالی

    غزل (منظر بھوپالی) جسمِ یٰسین کو سائے سے الگ رکھا ہے نُور کو اُس نے اندھیرے سےالگ رکھا ہے ایک نقطہ بھی گوارا نہیں اپنی طرح نامِ محبوب کو نقطے سے الگ رکھا ہے فاصلہ عشق کی شدّت کو بڑھا دیتا ہے اس لیئے کعبہ مدینے سے الگ رکھا ہے
  13. کاشفی

    منظر بھوپالی کدھر کو جائیں گے اہلِ سفر نہیں معلوم - منظر بھوپالی

    غزل (منظر بھوپالی) کدھر کو جائیں گے اہلِ سفر نہیں معلوم وہ بدحواسی ہے اپنا ہی گھر نہیں معلوم ہمارا صبر تجھے خاک میں ملا دے گا ہمارے صبر کا تجھ کو اثر نہیں معلوم ہم اپنے گھر میں بھی بےخوف رہ نہیں سکتے کہ ہم کو نیتِ دیوار و در نہیں معلوم ہمیشہ ٹوٹ کہ ماں باپ کی کرو خدمت ہے کتنے روز یہ بوڑھے شجر...
  14. کاشفی

    بہزاد لکھنوی مجھ سے نہ پوچھ میرا حال، سُن مرا حال کچھ نہیں - بہزاد لکھنوی

    غزل (بہزاد لکھنوی) مجھ سے نہ پوچھ میرا حال، سُن مرا حال کچھ نہیں تیری خوشی میں خوش ہوں میں، مجھ کو ملال کچھ نہیں میرے لئے جہان میں ماضی و حال کچھ نہیں جب بھی نہ تھا کوئی سوال، اب بھی سوال کچھ نہیں مجھ کو کوئی خوشی نہیں، مجھ کو ملال کچھ نہیں یہ تو ترا کمال ہے، میرا کمال کچھ نہیں شکوہء بخت ہے...
  15. کاشفی

    بہزاد لکھنوی میری سرشست ہی میں محبت ہے کیا کروں - بہزاد لکھنوی

    غزل (بہزاد لکھنوی) میری سرشست ہی میں محبت ہے کیا کروں مجھ کو تو ہر فریب حقیقت ہے کیا کروں گو دل کو تم سے خاص شکایت ہے کیا کروں پھر بھی مجھے تمہیں سے محبت ہے کیا کروں اب تو دعا یہ ہے نہ مٹے اضطرابِ دل دل کو بھی اب سکون سے نفرت ہے کیا کروں کیوں کر رہوں نہ غرقِ تصور میں رات دن ہاں دیدِ روئے یار...
  16. کاشفی

    بہزاد لکھنوی جن کا ہے طیبہ مقام، اُن پہ درود اور سَلام - بہزاد لکھنوی

    نعت شریف (بہزاد لکھنوی) جن کا ہے طیبہ مقام، اُن پہ درود اور سَلام جو ہیں رسولِ انام، اُن پہ درود اور سَلام حامیء عالم ہیں وہ، ہادیء اعظم ہیں وہ کیوں نہ کہیں خاص و عام، اُن پہ درود اور سَلام جو ہیں حبیب خدا، جو ہیں شہِ دوسرا جن کی ہے دنیا غلام، اُن پہ درود اور سَلام جن کے ہیں یہ دوجہاں، جن...
  17. کاشفی

    بہزاد لکھنوی رو رہا ہوں تَو، مجھ کو رونے دو - بہزاد لکھنوی

    غزل (بہزاد لکھنوی) رو رہا ہوں تَو، مجھ کو رونے دو عشق میں زندگی کو کھونے دو رشتہء نور میں، محبت کے اب مجھے اشکِ غم پرونے دو ہر مقدر کا کام ہے سونا کیوں جگاتے ہو اس کو، سونے دو دل کی میرے، تمہیں ہے کیا پروا درد ہوتا ہے دل میں، ہونے دو ہے مجھے عمرِ جاوداں کی تلاش جان کھوتا ہوں، مجھ کو کھونے دو...
  18. کاشفی

    بہزاد لکھنوی اُٹھ رہا ہوں میں تیری محفل سے - بہزاد لکھنوی

    غزل (بہزاد لکھنوی) اُٹھ رہا ہوں میں تیری محفل سے ہو کے مجبور جذبہء دل سے گمرہی سے ہوں کس قدر مانوس بھاگتا ہوں میں دُور منزل سے کوئی مجھ تک نہ ناخدا پہنچے کر رہا ہوں خطاب ساحل سے واقعی آج ہم تو بھر پائے ان کی محفل سے رنگِ محفل سے رعبِ جلوہ ہے دابِ جلوہ ہے گفتگو کررہا ہوں مشکل سے لذتیں کس قدر...
  19. کاشفی

    بہزاد لکھنوی ہم نے اِتنا تو دُور سے دیکھا - بہزاد لکھنوی

    غزل (بہزاد لکھنوی) ہم نے اِتنا تو دُور سے دیکھا تم نے ہم کو غرور سے دیکھا پھر بھی زد میں نگاہ آہی گئی لاکھ جلوؤں کو دُور سے دیکھا حُسن والوں نے عشق والوں کو جب بھی دیکھا غرور سے دیکھا آج فریادِ غم نکل ہی گئی اس دلِ ناصبور سے دیکھا جو نظر آئی، کامیاب آئی آج اُن کے حضور سے دیکھا لاکھ افسانہ...
  20. کاشفی

    بہزاد لکھنوی حُسن کو بےنقاب ہونا تھا - بہزاد لکھنوی

    غزل (بہزاد لکھنوی) حُسن کو بےنقاب ہونا تھا عشق کو کامیاب ہونا تھا پُر ہیں اشکوں سے کیوں تری آنکھیں ان کو جامِ شراب ہونا تھا پڑی تھی آپ کی نگاہِ کرم ذرّے کو آفتاب ہونا تھا مسکراتیں نہ کیوں تری نظریں ہر نظر کا جواب ہونا تھا تیرے جلوؤں کی اس میں کیا ہے خطا حال دل کا خراب ہونا تھا عشق کس واسطے...
Top