کراچی اور اردو

  1. کاشفی

    مناقب و مدحت اہلِ بیت

    جب خدا کو پکارا علی آگئے (پروفیسر سبطِ جعفر شہید)
  2. کاشفی

    فنا نظامی کانپوری گھر ہوا، گلشن ہوا، صحرا ہوا - فنا نظامی کانپوری

    غزل (فنا نظامی کانپوری) گھر ہوا، گلشن ہوا، صحرا ہوا ہر جگہ میرا جنوں رسوا ہوا غیرتِ اہلِ چمن کو کیا ہوا چھوڑ آئے آشیاں جلتا ہوا میں تو پہنچا ٹھوکریں کھاتا ہوا منزلوں پر خضر کا چرچا ہوا حُسن کا چہرہ بھی ہے اُترا ہوا آج اپنے غم کا اندازہ ہوا غم سے نازک ضبطِ غم کی بات ہے یہ بھی دریا ہے مگر...
  3. کاشفی

    فنا نظامی کانپوری ڈوبنے والے کی میّت پر لاکھوں رونے والے ہیں - فنا نظامی کانپوری

    غزل (فنا نظامی کانپوری) ڈوبنے والے کی میّت پر لاکھوں رونے والے ہیں پھوٹ پھوٹ کر جو روتے ہیں وہی ڈبونے والے ہیں کس کس کو تم بھول گئے ہو غور سے دیکھو بادہ کشو شیش محل کے رہنے والے پتھر ڈھونے والے ہیں سونے کا یہ وقت نہیں ہے، جاگ بھی جاؤ بے خبرو ورنہ ہم تو تم سے بھی زیادہ چین سے سونے والے ہیں آج...
  4. کاشفی

    میں اُردو زباں ہوں، میں اُردو زباں ہوں - حنا تیموری

    میں اُردو زباں ہوں، میں اُردو زباں ہوں
  5. کاشفی

    اتنا بھی کرم اُن کا کوئی کم تو نہیں ہے - طاہر فراز

    غزل (طاہر فراز - رام پور، ہندوستان) اتنا بھی کرم اُن کا کوئی کم تو نہیں ہے غم دے کہ وہ پوچھے ہیں کوئی غم تو نہیں ہے جنت کا جو نقشہ مجھے دکھلایا گیا تھا ایسا ہی بےعالم یہ وہ عالم تو نہیں ہے حالات میرے اِن دِنوں پیچیدہ بہت ہیں زلفوں میں کہیں تیری کوئی خم تو نہیں ہے سینے سے ہٹاتا ہی نہیں ہاتھ وہ...
  6. کاشفی

    آپ ہم سے اگر نہ بولیں گے - طاہر فراز

    غزل (طاہر فراز) آپ ہم سے اگر نہ بولیں گے اپنی پلکوں کو ہم بھگولیں گے پہلے اک اک لفظ تولیں گے پھر کہیں ہم زبان کھولیں گے جب وہ احساس مسکرائے گا آئینے سے لپٹ کے رو لیں گے جب وہ لفظوں کا جال پھینکے گا لوگ میرے خلاف بولیں گے دل کے زخموں کی ہم کو فکر نہیں ہم انہیں آنسوؤں سے دھولیں گے بات جنت کی...
  7. کاشفی

    گہرے کچھ اور ہوکے رہے زندگی کے زخم - اعجاز صدیقی

    غزل (اعجاز صدیقی، فرزند سیماب اکبر آبادی) گہرے کچھ اور ہوکے رہے زندگی کے زخم خود آدمی نے چھیل دیئے آدمی کے زخم پھر بھی نہ مطمئن ہوئی تہذیبِ آستاں ہم نے جبیں پہ ڈال دیئے بندگی کے زخم پھر سے سجا رہے ہیں اندھیروں کی انجمن وہ تیرہ بخت جن کو ملے روشنی کے زخم قحطِ وفا میں کاش کبھی یوں بھی ہوسکے اک...
  8. کاشفی

    زباں، اظہار، لہجہ بھول جاؤں - حامد اقبال صدیقی

    غزل (حامد اقبال صدیقی، ممبئی) زباں، اظہار، لہجہ بھول جاؤں مرے معبود کیا کیا بھول جاؤں بکھر جاؤں زمیں سے آسماں تک پھر ایسا ہو، سمٹنا بھول جاؤں میں تیرا نام اتنی بار لکھوں کہ اپنا نام لکھنا بھول جاؤں تری پرچھائیں تو لے آؤں گھر تک کہیں اپنا ہی سایہ بھول جاؤں تری آواز تو پہچان لوں گا یہ ممکن ہے...
  9. کاشفی

    ترانہء اُردو: ہوگی گواہ خاکِ ہندوستاں ہماری - اعجاز صدیقی

    ترانہء اُردو ہوگی گواہ خاکِ ہندوستاں ہماری (اعجاز صدیقی، فرزند سیماب اکبر آبادی) ہوگی گواہ خاکِ ہندوستاں ہماری اس کی کیاریوں سے پھوٹی زباں ہماری ہندو ہوں یا مسلماں، ہوں سکھ یا عیسائی اردو زباں کے ہم ہیں، اردو زباں ہماری مرنا بھی ساتھ اِس کے، جینا بھی ساتھ اس کے ہم اس کے ہیں محافظ، یہ پاسباں...
  10. کاشفی

    نظر ملا نہ سکے اُس سے اُس نگہ کے بعد - کرشنا بہاری نور

    غزل (کرشنا بہاری نور) نظر ملا نہ سکے اُس سے اُس نگہ کے بعد وہی ہے حال ہمارا جو ہو گناہ کے بعد میں کیسے اور کسی سمت موڑتا خود کو کسی کی چاہ نہیں تھی دل میں تری چاہ کے بعد ضمیر کانپ تو جاتا ہے آپ کچھ بھی کہیں وہ ہو گناہ سے پہلے یا ہو گناہ کے بعد کٹی ہوئی تھیں تناویں تمام رشتوں کی چھپاتا سر میں...
  11. کاشفی

    سچ بات مان لیجئے چہرے پہ دھول ہے - انجم راہبر

    غزل (انجم راہبر) سچ بات مان لیجئے چہرے پہ دھول ہے الزام آئینوں پہ لگانا فضول ہے تیری نوازشیں ہوں تو کانٹا بھی پھول ہے غم بھی مجھے قبول، خوشی بھی قبول ہے اُس پار اب تو کوئی تیرا منتظر نہیں کچے گھڑے پہ تیر کر جانا فضول ہے جب بھی ملا ہے زخم کا تحفہ دیا مجھے دشمن ضرور ہے وہ مگر با اصول ہے
  12. کاشفی

    ہر شخص کہہ رہا ہے تجھے دیکھنے کے بعد - حنا تیموری

    غزل (حنا تیموری - ہندوستان) ہر شخص کہہ رہا ہے تجھے دیکھنے کے بعد دعویٰ میرا بجا ہے تجھے دیکھنے کے بعد ہم آکے تیرے شہر سے واپس نا جائینگے یہ فیصلہ کیا ہے تجھے دیکھنے کے بعد سجدہ کروں کہ نقشِ قدم چومتی رہوں گھر کعبہ بن گیا ہے تجھے دیکھنے کے بعد کہتے تھے تجھ کو لوگ مسیحا مگر یہاں اک شخص مر گیا...
  13. کاشفی

    بیسویں صدی کے خدا سے - سید ہاشم لکھنوی

    بیسویں صدی کے خدا سے (سید ہاشم لکھنوی - 1910ء) بندے پُکارتے ہیں کہ خالق کوئی نہیں ایک اور آب و گل کا تماشہ بنا تو دے ایک شور ہے کہ بعد فنا زندگی نہیں پردے اُٹھا کے حشر کا منظر دکھا تو دے جنّت بنی ہوئی ہے خودآرائیِ خیال کوثر کی ایک موج جہاں میں بہا تو دے یوسف کا حُسن قصہء پارینہ ہوگیا دنیا تڑپ...
  14. کاشفی

    ویلکم ٹو کراچی' بولی وڈ کا نیا پراجیکٹ

    ویلکم ٹو کراچی' بولی وڈ کا نیا پراجیکٹ بولی وڈ اداکار ارشد وارثی اور جیکی بھگنانی ہدایت کار اشیش موہن کی مزاحیہ فلم 'ویلکم ٹو کراچی' میں جلوہ گر ہوں گے۔ انڈین ایکسپریس کے مطابق فرحان خان کی جگہ جیکی بھگنانی نے لے لی ہے جو آخری بار فلم ینگستان میں نظر آئے تھے۔ 'ویلکم ٹو کراچی' دو مہم جوؤں کے...
  15. کاشفی

    گوہر تاج انما ہے علی - میر مہدی مجروح

    مدح مولا علی علیہ السلام (میر مہدی مجروح) گوہر تاج انما ہے علی جوہر تیغِ لافتا ہے علی مالکِ کارخانہء تقدیر یا تو خیرالورا ہے یا ہے علی وصل وہ حق میں اور حق اُس میں خانماں سوزِ ماسوا ہے علی کب گزرتی ہے بےیہاں گزرے در علومِ رسول کا ہے علی جُہلا گر بھٹک رہے ہیں تو کیا حق شناسوں کا پیشوا ہے علی...
  16. کاشفی

    آقا علی، مطاع علی، مقتدا علی - میر مہدی مجروح

    مدح مولا علی علیہ السلام (میر مہدی مجروح) آقا علی، مطاع علی، مقتدا علی مولا علی، امام علی، پیشوا علی چاک خرام عرصہ گہ لافتا علی سلطانِ اولیا، شہ خیبر کشا علی اللہ رے نام مرتضوی کا علوی قدر اعلٰی کے اسم پاک سے مشتق ہوا علی طوفانِ حادثات سے اے دل نہ فکر کر اس بحر غم سے پار ہو اب، کہہ کے یا علی...
  17. کاشفی

    کیا کہوں میں کہ کیا محمدﷺ ہے - میر مہدی مجروح

    نعت رسول اللہ ﷺ (میر مہدی مجروح) کیا کہوں میں کہ کیا محمدﷺ ہے ایک نورِ خدا محمدﷺ ہے محفلِ قرب کی خبر کس کو واں تو اللہ یا محمدﷺ ہے یہ فقط نقصِ دید ہے ورنہ کیا خدا سے جدا محمدﷺ ہے کس کو باریک بینیاں اتنی کون سمجھے کہ کیا محمدﷺ ہے عبدِ اصنام کیوں نہ دشمن ہوں دوست اللہ کا محمدﷺ ہے عاصیانِ سقیم...
  18. کاشفی

    محمدﷺ نور ذاتِ کبریا ہے - میر مہدی مجروح

    نعت رسول اللہ ﷺ (میر مہدی مجروح) محمدﷺ نور ذاتِ کبریا ہے خدا سے کم ہے اور سب سے سوا ہے بجز احمدﷺ یہ کس کا مرتبا ہے کہ ہر اک پیشوا کا پیشوا ہے وہ بحرِ فضل ہے اُس کا کہ جس کے ہر اک قطرہ میں اک دریا بھرا ہے وہ اصل مدعا جس کے سبب سے وجودِ آدم و حوّا ہوا ہے وہ بحرِ نور جس کا حسنِ طلعت تجلّی زار...
  19. کاشفی

    ساغر نظامی راتوں کو تصوّر ہے اُن کا اور چُپکے چُپکے رونا ہے - ساغر نظامی

    غزل (ساغر نظامی) راتوں کو تصوّر ہے اُن کا اور چُپکے چُپکے رونا ہے اے صبح کے تارے توہی بتا، انجام مرا کیا ہونا ہے ان نورس آنکھوں والوں کا کیا ہنسنا ہے، کیا رونا ہے برسے ہوئے سچّے موتی ہیں، بہتا ہوا خالص سونا ہے دل کو کھویا، خود بھی کھوئے، دنیا کھوئی، دین بھی کھویا یہ گم شدگی ہے تو اک دن اے دوست...
  20. کاشفی

    کسی نیزے پہ کوئی سر نہیں ہے - ملِک زادہ جاوید

    غزل (ملِک زادہ جاوید) کسی نیزے پہ کوئی سر نہیں ہے شجاعت سے بھرا لشکر نہیں ہے پُرانے لوگ اُکساتے ہیں ورنہ نئی نسلوں میں بالکل شر نہیں ہے سبھی گملے اُٹھا لایا ہوں گھر میں مجھے اب موسموں کا ڈر نہیں ہے بہت کچھ تجھ میں ہے جاوید لیکن تو اپنے باپ سے بہتر نہیں ہے
Top