غزل
شفیق خلشؔ
حُصُولِ قُرب گو اُن کے یُوں پیش و پس میں نہیں!
انا کا پاس کرُوں کیا، کہ دِل ہی بس میں نہیں
جُدا ہُوا نہیں مجھ سے ، جو ایک پَل کوکبھی !
غضب یہ کم، کہ وہی میری دسترس میں نہیں
خیال و خواب مُقدّم لیے ہے ذات اُس کی
کہوں یہ کیسے کہ پَیوستہ ہر نفس میں نہیں
محبّتوں میں عِنایت کا...
غزل
(والی آسی - لکھنؤ)
جن کی یادیں ہیں ابھی دل میں نشانی کی طرح
وہ ہمیں بھول گئے ایک کہانی کی طرح
دوستو ڈھونڈ کے ہم سا کوئی پیاسا لاؤ
ہم تو آنسو بھی جو پیتے ہیں تو پانی کی طرح
غم کو سینے میں چھپائے ہوئے رکھنا یارو
غم مہکتے ہیں بہت رات کی رانی کی طرح
تم ہمارے تھے تمہیں یاد نہیں ہے شاید...
غزل
(عبدالرفیق - علیگڑھ)
مانگی ہے جان آپ نے ایمان لیجئے
اب تو خدا کے واسطے پہچان لیجئے
دار و رسن کا کس لئے احسان لیجئے
لطف و کرم سے آپ مری جان لیجئے
مایوسیوں سے فرحت ارمان لیجئے
مجبوریوں سے صورت امکان لیجئے
مجھ کو نجات دیجئے میری تڑپ سے آپ
لیکن تڑپ حیات ہے یہ جان لیجئے
آواز ہے جرس کی...
علی مولیٰ علی مولیٰ علی مولیٰ علی مولیٰ
زباں کے ساتھ دل بولا علی مولیٰ علی مولیٰ
علی اعلیٰ ہے اولیٰ ہے علی کا بول بالا ہے
جو بالا ہے وہ یہ بولا علی مولیٰ علی مولیٰ
علی طاہر ہیں مظہر ہیں مقدم ہیں مؤخر ہیں
علی اولی علی اولیٰ علی مولیٰ علی مولیٰ
علی نفس پیمبر ہیں علی بہتر ہیں برتر ہیں
ہر...
تاجدار کل ولی مولا علیؑ مولا علیؑ
حیدر و صفدر وصی مولا علیؑ مولا علیؑ
پیشوا و مرشد و مولا و زندہ تم تمام
قوت پیغمبری مولا علیؑ مولا علیؑ
دلبر بنت رسالت پدر شاہ کربلا
یکتا شان برتری مولا علیؑ مولا علیؑ
قوت دست رسالت باب شہر علم تو
واللہ ایں قول نبی مولا علیؑ مولا علیؑ
نقش پائے تو مری...
بشر سے ثنا کیا ہو حضرت ِعلی کی
شاہ اکبر داناپوری
بشر سے ثنا کیا ہو حضرت علی کی
خدا جانتا ہے حقیقت علی کی
طریقت میں ہے فرض الفت علی کی
ہے ایمان عارف محبت علی کی
بلا کر شب وصل حضرت کو حق نے
دکھا دی سر عرش صورت علی کی
جسے سراسر کہتے ہیں صوفی
وہ ہے ابتدائے حقیقت علی کی
ابھی لے اڑیں سب...
محبوبِ دوستانِ محمد علی علی
(شیخ ابو سعید صفوی)
محبوب دوستان محمد علی علی
مطلوب عاشقان محمد علی علی
کون و مکاں ز نور رخت گشت منور
اے شمع شبستان محمدؐ علی علی
اے باب و در علم نبوت ابو تراب
سر چشمہ فیضان محمد علی علی
فرمود مصطفیٰؐ بہ مقام غدیر خم
مولائے غلامان محمد علی علی
آں ساقیٔ کوثر کہ...
غزل
(علی جواد زیدی - لکھنؤ ، انڈیا)
آنکھوں میں اشک بھر کے مجھ سے نظر ملا کے
نیچی نگاہ اٹھی فتنے نئے جگا کے
میں راگ چھیڑتا ہوں ایمائے حسن پا کے
دیکھو تو میری جانب اک بار مسکرا کے
دنیائے مصلحت کے یہ بند کیا تھمیں گے
بڑھ جائے گا زمانہ طوفاں نئے اٹھا کے
جب چھیڑتی ہیں ان کو گمنام آرزوئیں
وہ...
غزل
(آنند سروپ انجم )
میں ڈر رہا ہوں ہر اک امتحان سے پہلے
مرے پروں کو ہوا کیا اڑان سے پہلے
مرے نصیب میں رستوں کی دھول لکھی تھی
نہ مل سکی مجھے منزل تکان سے پہلے
یہ کون شخص تھا چالاک کس قدر نکلا
کہ بات چھیڑ گیا درمیان سے پہلے
میں اس کے درد کا درماں تو جانتا تھا مگر
وہ کچھ تو بولتا اپنی...
آج کل کراچی میں پیشہ ور گداگروں کی بہتات ہے۔ کل گداگروں کے خلاف کاروائی کے لئے ایک پوسٹ وٹس ایپ پر نظر آئی۔
سوال یہ ہے کہ کیا آپ پیشہ ور گداگروں کو بھیک دیتے ہیں یا نہیں؟
ہوتا کچھ یوں ہے کہ انہیں بھیک دینے سے حقدار کا حق مارا جاتا ہے، لیکن انہیں بھیک نہ دینے سے دل میں ایک احساسِ جرم پیدا...
غزل
شفیق خلشؔ
غم نہیں اِس کا ہم مَرے ہی جیئے
مُطمئن اِس پہ ہیں کھرے ہی جیئے
اُن سے اِظہار سے ڈرے ہی جیئے
اب کِیا، اب کِیا کرے ہی جیئے
عُمر بھر وصل کی اُمید پہ سر
اُن کی دہلیز پر دَھرے ہی جیئے
ہم وہ ممنُونِ خوش تخیّل ہیں
اُن کو بانہوں میں جو بَھرے ہی جیئے
کب سپاٹ اُن کا تھا چَلن مجھ سے...
غزل
شفیق خلِشؔ
ہر مُصیبت جو کھڑی کی اُنھی کے خُو نے کی
اُس پہ ہَٹ دھرمی ہر اِک بار یہ، کہ تُو نے کی
شرم دُورآنکھوں سے اپنوں کی ہائے ہُو نے کی
اور کچھ، اَوچھوں سے تکرار و دُو بَدُو نے کی
اِک جہاں کی رہی خواہش سی مجھ سے مِلنے کی
یُوں مِرے عِشق کی تشہیر ماہ رُو نے کی
کچھ تو پُر برگ و...
غزل
شفیق خلشؔ
میری ناگفتہ بہ حالت کہاں عَدُو نے کی
اُس سے ہر وقت رہی اُن کی گفتگو نے کی
کس سَہارے ہو بَسر اپنی زِندگی، کہ ہَمَیں
اِک بَدی تک، نہیں تفوِیض نیک خُو نے کی
باغ میں یاد لِیے آئی تو فریب دِیئے!
دِیدَنی تھی مِری حالت جو رنگ و بُو نے کی
ترکِ اُلفت کی تھی تحریک، شرمسار ہُوئی!
کُو بہ...
غزل
(آلوک شریواستو)
روز خوابوں میں آ کے چل دوں گا
تیری نیندوں میں یوں خلل دوں گا
میں نئی شام کی علامت ہوں
خاک سورج کے منہ پہ مل دوں گا
اب نیا پیرہن ضروری ہے
یہ بدن شام تک بدل دوں گا
اپنا احساس چھوڑ جاؤں گا
تیری تنہائی لے کے چل دوں گا
تم مجھے روز چٹھیاں لکھنا
میں تمہیں روز اک غزل دوں گا
غزل
( آلوک شریواستو)
تمہارے پاس آتے ہیں تو سانسیں بھیگ جاتی ہیں
محبت اتنی ملتی ہے کہ آنکھیں بھیگ جاتی ہیں
تبسم عطر جیسا ہے ہنسی برسات جیسی ہے
وہ جب بھی بات کرتی ہے تو باتیں بھیگ جاتی ہیں
تمہاری یاد سے دل میں اجالا ہونے لگتا ہے
تمہیں جب گنگناتا ہوں تو راتیں بھیگ جاتی ہیں
زمیں کی گود...
غزل
نِکہت بَریلوی
رَہِ وَفا کے ہر اِک پَیچ و خَم کو جان لیا
جُنوں میں دشت و بَیاباں تمام چھان لیا
ہر اِک مقام سے ہم سُرخ رُو گزر آئے
قدم قدم پہ محبّت نے اِمتحان لیا
گراں ہُوئی تھی غَمِ زندگی کی دُھوپ، مگر
کسی کی یاد نے اِک شامیانہ تان لیا
تمھیں کو چاہا بہرحال، اور تمھارے سِوا
زمین...
غزل
عذاب ترکِ تعلّق پہ کم سہا ہوگا
وہاں بھی سَیل سا اشکوں کا یُوں بہا ہوگا
یہ دِل شکنجئہ وحشت سے کب رہا ہوگا
کب اِختتامِ غَمِ ہجرِ مُنتَہا ہوگا
جہاں کہیں بھی وہ عُنوانِ گفتگو ٹھہرا!
وہاں پہ ذکر ہمارا بھی بارہا ہوگا
ہَوائے شب عِطرآگِیں تھی اس پہ کیا تکرار
وُرُودِ صبح پہ تم نے بھی کُچھ...
غزل
مُسابَقَت میں مزہ کوئی دَم نہیں ہوتا
ذرا جو فِطرَتِ آہُو میں رَم نہیں ہوتا
یہ لُطف، عِشق و محبّت میں کم نہیں ہوتا!
بہت دِنوں تک کوئی اور غم نہیں ہوتا
دِلوں کے کھیل میں سب حُکم دِل سے صادِر ہوں
زماں کا فیصلہ یکسر اَہَم نہیں ہوتا
تمھارے ساتھ گُزارے وہ چند لمحوں کا
ذرا سا کم کبھی لُطفِ...