پروین شاکر

  1. ابو ہاشم

    مسئلہ پھول کا ہے پھول کدھر جائے گا ؟

    وہ تو خوشبو ہے ہواؤں میں بکھر جائے گا مسئلہ پھول کا ہے پھول کدھر جائے گا پروین شاکر کا مشہور شعر ۔ لیکن اس شعر کا مطلب کیا بنتا ہے ؟
  2. سیما علی

    نسیم ہوتی ہوئی آئی ہے مدینے سے ۔ پروین شاکر

    نسیم ہوتی ہوئی آئی ہے مدینے سے چمک رہے ہیں گل روح پر نگینے سے کسی سبب سے ہی خورشید لوٹ کرآیا بحکم خاص تھا اور خاص بھی قرینے سے مرے ستارے کو طیبہ سے کچھ اشارہ ہوا سوبادباں سے غرض ہے نہ اب سیفنے سے سنا ہے جب سے شفاعت کو آپ آئیں گے کہ جیسے بوجھ سا اک ہٹ گیا ہے سینے سے مدینہ ہے تو نجف بھی ہے...
  3. سیما علی

    پروین شاکر بے فیض رفاقت میں ثمر کِس کے لئے تھا

    بے فیض رفاقت میں ثمر کِس کے لئے تھا جب دھوپ تھی قسمت میں تو شجر کِس کے لئے تھا پردیس میں سونا تھا تو چھت کِس لئے ڈالی باہر ہی نکلنا تھا تو گھر کِس کے لئے تھا جس خاک سے پُھوٹا ہے اُسی خاک کی خوشبو پہچان نہ پایا تو ہُنر کِس کے لیے تھا اے مادر گِیتی! تیری حیرت بھی بجا ہے تیرے ہی نہ کام آیا تو سر...
  4. سیما علی

    پروین شاکر آنکھوں کو لفظ لفظ کا چہرہ دکھائی دے

    یا رب! مرے سکوت کو نغمہ سرائی دے زخمِ ہُنر کو حوصلہ لب کشائی دے لہجے کو جُوئے آب کی وہ نے نوائی دے دُنیا کو حرف حرف کا بہنا سنائی دے رگ رگ میں اُس کا لمس اُترتا دکھائی دے جو کیفیت بھی جسم کو دے ، انتہائی دے شہرِ سخن سے رُوح کو وہ آشنائی دے آنکھیں بھی بند رکھوں تو رستہ سجھائی دے تخئیل ماہتاب ہو،...
  5. فرخ منظور

    پروین شاکر مشکل ہے کہ اب شہر میں نکلے کوئی گھر سے ۔ پروین شاکر

    مشکل ہے کہ اب شہر میں نکلے کوئی گھر سے دستار پہ بات آ گئی ہوتی ہوئی سر سے برسا بھی تو کس دشت کے بے فیض بدن پر اک عمر مرے کھیت تھے جس ابر کو ترسے کل رات جو ایندھن کے لیے کٹ کے گرا ہے چڑیوں کو بڑا پیار تھا اس بوڑھے شجر سے محنت مری آندھی سے تو منسوب نہیں تھی رہنا تھا کوئی ربط شجر کا بھی...
  6. عینی مروت

    سفیرِخوشبو۔۔۔۔۔۔۔ایک نظم نذر پروین شاکر

    ‎پروین کے یوم وفات پر ایک تازہ نظم خوشبو کی شاعرہ کی نذر۔۔۔۔۔ سفیرِخوشبو ‎وہ پرستارِفصل ِگل ۔۔۔۔دلپذیر تتلی ‎جس نے صحنِ چمن سے چن کر ‎سارےچنچل حسین رنگوں کی دلنشینی ‎اپنی فکر و خیال کے بال وپر پہ ‎کتنی ہی جاں گسل خواہشوں کے خوں میں ڈبو ڈبو کر۔۔۔۔سجا رکھی تھی ‎*خوشبوؤں کی سفیر۔۔ کلیوں کی گود...
  7. طارق شاہ

    پروین شاکر :::::: دُنیا کو تو حالات سے اُمّید بڑی تھی :::::: Parveen Shakir

    غزل دُنیا کو تو حالات سے اُمّید بڑی تھی پر چاہنے والوں کو جُدائی کی پڑی تھی کِس جانِ گُلِستاں سے یہ ملِنے کی گھڑی تھی خوشبوُ میں نہائی ہُوئی اِک شام کھڑی تھی میں اُس سے ملی تھی کہ خُود اپنے سے مِلی تھی وہ جیسے مِری ذات کی گُم گشتہ کڑی تھی یُوں دیکھنا اُس کو کہ کوئی اور نہ دیکھے ! انعام تو...
  8. طارق شاہ

    شفیق خلش :::::: تھی نہ قسمت میں مِری ،ذات وہ ہرجائی کی ! :::::: Shafiq Khalish

    غزل تھی نہ قسمت میں مِری ،ذات وہ ہرجائی کی ایک نسبت تھی بلا وجہ کی رُسوائی کی راہیں مسدُود رہیں اُن سے شَناسائی کی دِل کی دِل ہی میں رہی ساری تمنائی کی باعثِ فخر ، یُوں نسبت رہی رُسوائی کی تہمتوں کی بھی ، دِل و جاں سے پزِیرائی کی کوشِشیں دَر کی، کبھی کام نہ آنے دیں گی! وُسعتیں دشت سی...
  9. طارق شاہ

    پروین شاکر :::::: متاعِ قلب و جگر ہیں، ہَمَیں کہیں سے مِلَیں :::::: Parveen Shakir

    غزل متاعِ قلب و جگِر ہیں، ہَمَیں کہیں سے مِلَیں مگر وہ زخم ،جو اُس دستِ شبنَمِیں سے مِلَیں نہ شام ہے، نہ گھنی رات ہے، نہ پچھلا پہر! عجیب رنگ تِری چشمِ سُرمگیں سے مِلَیں میں اِس وِصال کے لمحے کا نام کیا رکھّوں تِرے لباس کی شِکنیں، تِری جَبِیں سے مِلَیں ستائشیں مِرے احباب کی نوازِش ہیں مگر...
  10. لاریب مرزا

    پروین شاکر کھلی آنکھوں میں سپنا جھانکتا ہے

    کھلی آنکھوں میں سپنا جھانکتا ہے وہ سویا ہے کہ کچھ کچھ جاگتا ہے تری چاہت کے بھیگے جنگلوں میں مرا تن، مور بن کر ناچتا ہے مجھے ہر کیفیت میں کیوں نہ سمجھے وہ میرے سب حوالے جانتا ہے میں اس کی دسترس میں ہوں ، مگر وہ مجھے میری رضا سے مانگتا ہے کسی کے دھیان میں ڈوبا ہوا دل بہانے سے مجھے بھی ٹالتا ہے...
  11. طارق شاہ

    پروین شاکر :::::: تازہ محبّتوں کا نشہ جسم و جاں میں ہے :::::: Parveen Shakir

    غزل تازہ محبّتوں کا نشہ جسم و جاں میں ہے پھر موسمِ بہار مِرے گُلستاں میں ہے اِک خواب ہے کہ بارِ دگر دیکھتے ہیں ہم اِک آشنا سی روشنی سارے مکاں میں ہے تابِش میں اپنی مہر و مہ و نجم سے سَوا جگنو سی یہ زمِیں جو کفِ آسماں میں ہے اِک شاخِ یاسمین تھی کل تک خِزاں اَثر اور آج سارا باغ اُسی کی اماں میں...
  12. طارق شاہ

    پروین شاکر ::::::اِک ہُنر تھا، کمال تھا ،کیا تھا :::::: Parveen Shakir

    غزل اِک ہُنر تھا، کمال تھا ،کیا تھا مجھ میں، تیرا جمال تھا ،کیا تھا تیرے جانے پہ اب کے کُچھ نہ کہا دِل میں ڈر تھا، ملال تھا، کیا تھا برق نے مجھ کو کر دِیا روشن تیرا عکسِ جمال تھا، کیا تھا ہم تک آیا تو ، مہرِ لُطف و کَرَم تیرا وقتِ زوال تھا، کیا تھا جس نے تہہ سے مجھے اُچھال دِیا ڈُوبنے کا...
  13. طارق شاہ

    پروین شاکر :::::: عکسِ شکستِ خواب بہر سُو بکھیریے :::::: Parveen Shakir

    غزل پروین شاکر عکسِ شکستِ خواب بہر سُو بکھیریے چہرے پہ خاک ، زخم پہ خوشبُو بکھیریے کوئی گُزرتی رات کے پچھلے پہر کہے لمحوں کو قید کیجیے ، گیسُو بکھیریے دھیمے سُروں میں کوئی مدُھر گِیت چھیڑیے ٹھہری ہُوئی ہَواؤں میں جادُو بکھیریے گہری حقیقتیں بھی اُترتی رہیں گی پھر! خوابوں کی چاندنی تو لبِ جُو...
  14. کاشفی

    پروین شاکر قریۂ جاں میں کوئی پھُول کھِلانے آئے - پروین شاکر

    غزل (پروین شاکر) قریۂ جاں میں کوئی پھُول کھِلانے آئے وہ مرے دِل پہ نیا زخم لگانے آئے میرے ویران دریچوں میں بھی خوشبو جاگے وہ مرے گھر کے دَر و بام سجانے آئے اُس سے اِک بار تو رُوٹھوں میں اُسی کی مانند اور مری طرح سے وہ مُجھ کو منانے آئے اِسی کوچے میں کئی اُس کے شناسا بھی تو ہیں وہ کسی اور سے...
  15. طارق شاہ

    پروین شاکر ::::: زمیں کے حلقے سے نکلا ، تو چاند پچھتایا ::::: Parveen Shakir

    غزل زمیں کے حلقے سے نکلا ، تو چاند پچھتایا کشش بچھانے لگا ہے ہر اگلا سیّارہ میں پانیوں کی مُسافر ، وہ آسمانوں کا کہاں سے ربط بڑھائیں ،کہ درمیاں ہے خلا بچھڑتے وقت دِلوں کو اگرچہ دُکھ تو ہُوا کُھلی فضا میں مگر سانس لینا اچھا ہو گا جو صرف رُوح تھا ، فُرقت میں بھی وصال میں بھی اُسے بدن کے اثر...
  16. طارق شاہ

    نجمہ انصار نجمہ ::::: سامانِ روشنی شبِ ہجراں نہ ہو سکے ::::: Najma Ansar Najma

    غزل نجمہ نجمہ انصار سامانِ روشنی شبِ ہجراں نہ ہو سکے پلکوں پہ یہ چراغ فروزاں نہ ہو سکے اب کے بھی سوگوار رہا موسمِ بہار شاخوں پہ پُھول اب کے بھی خنداں نہ ہو سکے کرتے رہے جو چاند سِتاروں سے گفتگو وہ آشنائے عظمتِ اِنساں نہ ہو سکے ہر سِمت چاندنی ہمیں مِلتی خلوُص کی پُورے محبتوں کے یہ ارماں...
  17. طارق شاہ

    نجمہ انصار نجمہ ::::: اے دِل ! یہ تِری شورشِ جذبات کہاں تک ::::: Najma Ansar Najma

    غزل نجمہ انصار نجمہ اے دِل ! یہ تِری شورشِ جذبات کہاں تک اے دِیدۂ نم اشکوں کی برسات کہاں تک برہَم نہیں ہم، آپ کی بیگانہ روِی سے ! اپنوں سے مگر ترکِ مُلاقات کہاں تک آخر کوئی مہتاب تو ہو اِس کا مُقدّر بھٹکے گی سِتاروں کی یہ بارات کہاں تک ہو جاتا ہے آنکھوں سے عیاں جُرمِ محبّت پوشِیدہ...
  18. دل جان

    پروین شاکر سوچوں تو وہ ساتھ چل رہا ہے

    سوچوں تو وہ ساتھ چل رہا ہے دیکھوں تو نظر بدل رہا ہے کیوں بات زباں سے کہہ کے کھوئی دل آج بھی ہاتھ مَل رہا ہے راتوں کے سفر میں وہم سا تھا یہ میں ہوں کہ چاند چل رہا ہے ہم بھی ترے بعد جی رہے ہیں اور تُو بھی کہیں بہل رہا ہے سمجھا کے ابھی گئی ہیں سکھیاں اور دل ہے کہ پھر مچل رہا ہے ہم ہی بُرے ہو گئے...
  19. طارق شاہ

    پروین شاکر ::::: عُمر کا بھروسہ کیا، پَل کا ساتھ ہوجائے ::::: Parveen Shakir

    غزلِ عُمر کا بھروسہ کیا، پَل کا ساتھ ہوجائے ایک بار اکیلے میں، اُس سے بات ہوجائے دِل کی گُنگ سرشاری اُس کو جِیت لے، لیکن عرضِ حال کرنے میں احتیاط ہوجائے ایسا کیوں کہ جانے سے صرف ایک اِنساں کے ! ساری زندگانی ہی، بے ثبات ہوجائے یاد کرتا جائے دِل، اور کِھلتا جائے دِل اوس کی طرح کوئی پات...
  20. طارق شاہ

    پروین شاکر ::::: جیسے مشامِ جاں میں سمائی ہُوئی ہے رات ::::: Parveen Shakir

    غزلِ جیسے مشامِ جاں میں سمائی ہُوئی ہے رات خوشبو میں آج کِس کی نہائی ہُوئی ہے رات سرگوشِیوں میں بات کریں ابر و باد و خاک اِس وقت کائِنات پہ چھائی ہُوئی ہے رات ہر رنگ جس میں خواب کا گُھلتا چلا گیا کِس رنگ سے خدا نے بنائی ہُوئی ہے رات پُھولوں نے اُس کا جشن منایا زمِین پر تاروں نے...
Top