چاند میری طرح پگھلتا رہا
نیند میں ساری رات چلتا رہا
جانے کس دکھ سے دل گرفتہ تھا
منہ پہ بادل کی راکھ ملتا رہا
میں تو پاؤں کے کانٹے چنتی رہی
اور وہ راستہ بدلتا رہا
رات گلیوں میں جب بھٹکتی تھی
کوئی تو تھا جو ساتھ چلتا رہا
موسمی بیل تھی میں، سوکھ گئی
وہ تناور شجر تھا، پھلتا رہا...
ایکسٹیسی
سبز مدھم روشنی میں سرخ آنچل کی دھنک
سرد کمرے میں مچلی گرم سانسوں کی مہک
بازوؤں کے سخت حلقے میں کوئی نازک بدن
سلوٹیں ملبوس پر، آنچل بھی کچھ ڈھلکا ہوا
گرمی رخسار سے دبکی ہوئی ٹھنڈی ہوا
نرم زلفوں سے ملائم انگلیوں کی چھیڑ چھاڑ
سرخ ہونٹوں پر شرارت کے کسی لمحے کا عکس
ریشمیں بانہوں...
ہم نے ہی لَوٹنے کا ارادہ نہیں کیا
اس نے بھی بھول جانے کا وعدہ نہیں کیا
دکھ اوڑھتے نہیں کبھی جشنِ طرب میں ہم
ملبوس دل کو تن کا لبادہ نہیں کیا
جو غم ملا ہے بوجھ اٹھایا ہے اس کا خود
سر زیرِ بارِ ساغر و بادہ نہیں کیا
کارِ جہاں ہمیں بھی بہت تھے سفر کی شام
اس نے بھی التفات زیادہ نہیں کیا
آمد...
زود پشیماں از پروین شاکر
گہری بھوری آنکھوں والا اک شہزادہ
دور دیس سے
چمکیلے مُشکی گھوڑے پر ہوا سے باتیں کرتا
جگر جگر کرتی تلوار سے جنگل کاٹتا
دروازے سے لپٹی بیلیں پرے ہٹاتا
جنگل کی بانہوں میں جکڑے محل کے ہاتھ چھڑاتا
جب اندر آیا تو دیکھا
شہزادی کے جسم کی ساری سوئیاں زنگ آلودہ تھیں
رستہ دیکھنے...
زبان غیر میں لکھا ہے تونے خط مجھکو
بہت عجیب عبارت، بڑی اوق تحریر
یہ سارے حرف مری حد فہم سے باہر
میں ایک لفظ بھی محسوس کر نہیں سکتی
میں ہفت خواں تو کبھی بھی نہ تھی۔ ۔ مگر اس وقت
یہ صورت و رنگ ، یہ آہنگ اجنبی ہی سہی
مجھے لگتا ہے جیسے میں جانتی ہوں انہیں
(ازل سے مری سماعت ہے آشنا...
کچھ تو ہوا بھی سرد تھی، کچھ تھا تیرا خیال بھی
دل کو خوشی کے ساتھ ساتھ ہوتا رہا ملال بھی
بات وہ آدھی رات کی، رات وہ پورے چاند کی
چاند بھی عین چیت کا اس پہ ترا جمال بھی
سب سے نظر بچا کے وہ مجھ کو کچھ ایسے سیکھتا
ایک دفعہ تو رک گئی گردش ماہ و سال بھی
دل کو چمک سکے گا کیا، پھر بھی ترش کے دیکھ...
خوشبو ہے وہ تو چھو کے بدن کو گزر نا جائے
جب تک میرے وجود کے اندر اتر نہ جائے
خود پھول نے بھی ہونٹ کئے نیم وا
چوری تمام رنگ کی تتلی کے سر نہ جائے
اس خوف سے وہ ساتھ نبھانے کے حق میں
کھو کرمجھے یہ لڑکی کہیں دکھ سے مر نا جائے
پلکوں کو اس کی اپنے دوپٹے سے پونچھ دوں
کل کے سفر میں آج کی گرد سفر...
کیا کیا دکھ دل نے پائے
کیا کیا دکھ دل نے پائے
ننھی سی خوشی کے بدلے
ہاں کون سے غم نہ کھائے
تھوڑی سی ہنسی کے بدلے
زخموں کا کون شمار کرے
یادوں کا کیسے حصار کرے
اور جینا پھر سے عذاب کرے
اس وقت کا کون حساب کرے
وہ وقت جو تجھ بن بیت گیا !
پروین شاکر
http://www.youtube.com/watch?v=TVFb2W44Puo
چلنے کا حوصلہ نہیں ، رُ کنا محال کردیا
عشق کے اس سفر نے تو ، مجھ کو نڈھال کردیا
ملتے ہوئے دلوں کے بیچ اور تھا فیصلہ کوئی
اس نے مگر بچھڑتے وقت اور سوال کردیا
اے میری گل زمیں تجھے، چاہ تھی ایک کتاب کی
اہل کتاب نے مگر کیا تیرا حال کردیا...
چراغِ راہ بُجھا کیا ، کہ رہنما بھی گیا
ہَوا کے ساتھ مسافر کا نقشِ پا بھی گیا
میں پُھول چنتی رہی اور مجھے خبر نہ ہُوئی
وہ شخص آکے مرے شہر سے چلا بھی گیا
بہت عزیز سہی اُس کو میری دلداری
مگر یہ ہے کہ کبھی دل مرا دُکھا بھی گیا
اب اُن دریچوں پہ گہرے دبیز پردے ہیں
وہ تاک جھانک کا...
زندگی سے نظر ملاؤ کبھی
ہار کے بعد مسکراؤ کبھی
ترکِ اُلفت کے بعد اُمیدِ وفا
ریت پر چل سکی ہے ناؤ کبھی
اب جفا کی صراحتیں بیکار
بات سے بھر سکا ہے گھاؤ کبھی
شاخ سے موجِ گُل تھمی ہے کہیں
ہاتھ سے رک سکا بہاؤ کبھی
اندھے ذہنوں سے سوچنے والو
حرف میں روشنی ملاؤ کبھی
بارشیں کیا زمیں کے دُکھ...
اس سے ملنا ہی نہیں دل میں تہیہ کر لیں
وہ خود آئے تو بہت سرد رویہ کر لیں
ایک ہی بار یہ گھر راکھ ہو، جاں تو چھوٹے
آگ کم ہے تو ہوا اور مہیا کر لیں
کیا ضمانت ہے کہ وہ چاند اتر آئے گا
تارِ مژگاں کو اگر عقدِ ثریا کر لیں
سانس اکھڑ جاتا ہے اب وقت کی ہم گامی میں
جی میں آتا ہے کہ ہم پاؤں کو پہیّہ کر...
اتنا معلوم ہے !
٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪
اپنے بستر پہ میں بہت دیر سے نیم دراز
سوچتی تھی کہ وہ اس وقت کہاں پر ہوگا
میں یہاں ہوں مگر اُس کوچہء رنگ و بو میں
روز کی طرح سے وہ آج بھی آیا ہوگا
اور جب اُس نے وہاں مجھ کو نہ پایا ہوگا ؟
آپ کو علم ہے ، وہ آج نہیں آئی ہیں ؟
میری ہر دوست سے اُس نے یہی...
بسم اللہ الرحمٰن الرحیم
پروین شاکر
کے پہلے مجموعہ کلام
خوشبو
میں شامل تمام مختصر نظمیں اِس دھاگے میں پیش کی جائیں گی !
============
ایک شعر
ہمیں خبر ہے ، ہوا کا مزاج رکھتے ہو
مگر یہ کیا ، کہ ذرا دیر کو رُکے بھی نہیں
============
پیش کش
اتنے اچھے موسم میں
روٹھنا نہیں اچھا
ہار...
[stream][align=center][/b] عمر کا بھروسآ
عمر کا بھروسہ کیا، پل کا سات ہوجاے
اک بار اکیلے میں ، اس سے بات ہوجاے
دل کی گنگ سرشاری اس کوجیت لے لیکن
عرض حال کرنے میں احتیاط ہوجاے
ایسا کیوں کے جانے سے صرف ایک انسان کے
ساری ذندگانی ہی بے ثبات ہو جاے
یاد کرتا جاے دل اور کھلتا جاے دل
اوس کی طرح کوئ پات...
صیاد تو امکانِ سفر کاٹ رہا تھا۔۔۔
صیاد تو امکانِ سفر کاٹ رہا تھا۔۔۔۔۔ کلامِ پروین شاکر
صیّاد تو امکان سفر کاٹ رہا ہے
اندر سے بھی کوئی مرے پر کاٹ رہا ہے
اے چادر منصب، ترا شوقِ گلِ تازہ
شاعر کا ترے دستِ ہُنر کاٹ رہا ہے
جس دن سے شمار اپنا پناہگیروں میں ٹہرا
اُس دن سے تو لگتا ہے کہ گھر...