احساس کی ڈائری سے
انا کے قیدی
زندگی میں کبھی تم کبھی میں احساس کے اندھے رستے پر سحر کی تمنا لئے اپنے آپ اپنے ہی جذبوں کے ہاتھوں ہو کے مجبور اپنی انا کے اسیر رہے۔ اور یوں ہم چاہت کے سمندر کنارے پیاس سے مچلتے رہے
پھر خلش اتنی بڑھی کے قدموں تلے ہمارے رستے ہم سے بچھڑ گئے، ہماری منزلیں ہم سے...