شاعری

  1. محمداحمد

    غزل - پامال بساطِ آرزو ہیں - عزم بہزاد

    غزل پامال بساطِ آرزو ہیں ہم لوگ غبارِ جستجو ہیں آئے ہوئے دن کو کیا خبر ہم گزری ہوئی شب کی گفتگو ہیں تاخیر کی قید میں تھے اور اب عجلت کی نماز بے وضو ہیں آنکھوں سے یقین بہ رہا ہے حیرت کی صدائے کو بکو ہیں نشے کی مثال بننے والے ہاتھوں سے گرا ہوا سبو ہیں اعلان بہار نغمگی تھے اب شور کی طرح چار...
  2. دائم جی

    خوشبو بدوش (غزلیات/نظمیں)

    اس لڑی میں، میں اپنی غیر مطبوعہ و مطبوعہ تمام غزلیں، نظمیں، نعتیں اور دیگر شعری اصناف کی تُک بندیاں پوسٹ کیا کروں گا۔ ان شاء اللہ
  3. نظام الدین

    قمر جلالوی کسی کا نام لو، بے نام افسانے بہت سے ہیں

    کسی کا نام لو، بے نام افسانے بہت سے ہیں نہ جانے کس کو تم کہتے ہو دیوانے بہت سے ہیں جفاؤں کے گِلے تم سے خدا جانے بہت سے ہیں تری محفل میں ورنہ جانے پہچانے بہت سے ہیں دھری رہ جائے گی پابندیٔ زنداں، جو اب چھیڑا یہ دربانوں کو سمجھادو کہ دیوانے بہت سے ہیں بس اب سوجاؤ نیند آنکھوں میں ہے، کل پھر...
  4. فلک شیر

    دو سنگی

    ----- دو سنگی ----- جھلیا ایویں اڑی نہ کر سر سٹ تے کھوپے چاڑھ لے ٹکی چڑھی تیک اساں شٹالا گڈناں فیر ای سانوں بھتہ لبھناں دو گْلیاں تے مْٹھ پٹھیاں دی کھا کے آپاں اگالی پیناں اکی دوجے نوں چہلاں کرنیاں حقے دی واری لانی اے تے پوچھل ہلانی اے چودھری راضی ہو پیا تاں پاء جلیب تے ونڈا وی لبھے گا فکر...
  5. علی وقار

    شاعری، بعد از مرگ!

    کوئی ایک آدھ دن قبل کا قصہ ہے کہ محفل کے کیفیت نامے پر گُلِ یاسمیں نے ایک ایسے شعر کے ساتھ انٹری دی جس نے مجھے اس لڑی کے آغاز پر اکسایا۔ محفل کے کیفیت نامے پر یہ گُل نے یہ شعر پیش کیا، پوچھا نہ زندگی میں کسی نے بھی دل کا درد اب شہر بھر میں چرچا میری خودکشی کا ہے معلوم ہوتا ہے کہ یہ کسی ایک...
  6. bhatkal

    زندگی میں کمی سی لگتی ہے ۔ غزل سید ابوبکر مالکی

    زندگی میں کمی سی لگتی ہے یہ مجھے اجنبی سی لگتی ہے ایک لمحہ ہوا جدا ہو کر مجھ کو لیکن صدی سی لگتی ہے گھر جلانا تو ان کا پیشہ ہے ان کو یہ روشنی سی لگتی ہے دل میں جذبہ نہیں ہے الفت کا رہبری رہزنی سی لگتی ہے بے قراری ، گھٹن ، تیری چاہت مجھ کو یہ عاشقی سی لگتی ہے درد کی داستان لکھتا ہوں ان کو یہ...
  7. bhatkal

    غزل سید ابوبکر مالکی

    جو مجھے کبھی بھی نہ مل سکی مجھے اس خوشی کی تلاش ہے میں خود اپنے آپ کو جان لوں اسی آگہی کی تلاش ہے تیری عمر بھر رہی جستجو میں تجھے کبھی بھی نہ پا سکا میں تو ہوں بقید حیات پرمجھے زندگی کی تلاش ہے میں اکیلا خوش ہوں تو کچھ نہیں مجھے ہر کسی کا خیال ہے جو ہو خستہ حال بھی خوش اگر مجھے اس خوشی کی تلاش...
  8. جاسمن

    اساں تیڈے ویر، تیڈے یار فوجیا(افکار علوی)

    اساں تیڈے ویر، تیڈے یار فوجیا آپڑاں کوں آپ تاں نہ مار فوجیا ساکوں ساڈا دیس وڈا پیارا لگدئے ایندے اُتے اکھ، ساکوں آرا لگدئے جیویں اماں، دیس اوویں آر فوجیا آپڑاں کوں آپ تاں نہ مار فوجیا بئے تھوڑے رولے گاٹے پائی ودے ہئیں؟ اگے ڈِھگ آپڑیں رُسائی ودے ہیں گھریں بئیاں کندھاں نہ اُسار فوجیا آپڑاں کوں آپ...
  9. نیرنگ خیال

    تصویر ، شعر یا نثر

    میں کچھ عرصہ سے ایسے ہی اوٹ پٹانگ قسم کے اوتار بنانے میں مصروف عمل تھا۔۔۔ آج احمد بھائی کا ایک شعر رہ رہ کر یاد آرہا تھا۔۔۔ تو اس کی نسبت سے یہ دو تصاویر گھڑیں یا بنائیں۔۔ ۔جو بھی کہیں۔۔۔ ضروری نوٹ: اوتار کی برائی کی ہرگز اجازت نہ ہے۔ کیوں کہ یہ میری تصویر ہے۔۔۔ باقی جو مرضی کہیں۔ :) میں...
  10. محمداحمد

    غزل: دل کی بستی میں لوگ تھوڑے تھے

    غزل دل کی بستی میں لوگ تھوڑے تھے ہم نے اک ایک کرکے جوڑے تھے عشق !اور وہ بھی کم سنی کا عشق کان اُس نے مِرے مروڑے تھے اطمینان و غنا کی دولت تھی ایک چپل تھی، چار جوڑے تھے تم تو اس عید بھی نہیں آئے تین سو ساٹھ روز تھوڑے تھے؟ اُن کو افراطِ زر نے چاٹ لیا چار پیسے جو اُس نے جوڑے تھے محمد احمدؔ
  11. محمداحمد

    غالب کی زمین اور ہماری قافیہ پیمائی

    غزل کیوں مُستند خیال کروں ہر خبر کو میں کیا جانتا نہیں ہوں صفِ معتبر کو میں میں صاحبِ نظر نہ سہی، دیکھتا تو ہوں پھر کیا کروں ہر ایک کی فہم و نظر کو میں آمادہء سفر ہی نہ ہو ہم سفر تو پھر کیا خاک چھاننے کو چُنوں رہگزر کو میں کس مہرباں نے کھوٹی کی ہیں میری منزلیں؟ "پہچانتا نہیں ہوں ابھی راہ بر...
  12. سید عاطف علی

    غزل ۔ جاگے گی ایک دن مری تقدیر دیکھنا

    کچھ اشعار پیش ہیں چند ایک روز سے زیر غور تھے ۔ غزل جاگے گی ایک دن مری تقدیر دیکھنا کام آئے گی تمہاری نہ تدبیر دیکھنا پہلے تم اس کے دام کی تزویر دیکھنا پھر کس سے کون ہوتا ہے تسخیر دیکھنا اک دن مقابلے پہ صف آرا ملوں گا میں ٹوٹے گی میرے پاؤں کی زنجیر دیکھنا میرا حریف بن کے مرے سامنے ہے وہ اب...
  13. سید عاطف علی

    ایک تازہ غزل ۔ڈبو کے چھوڑے گا تم کو یہ زعم یکتائی

    کچھ دنوں سے ایک دو مصرعے ذہن میں گردش کر رہے تھے۔ انہیں ایک غزل کی شکل دینے کی کوشش کی ہے۔ جو ہم نہ ہوں تو ہے کس کام کی یہ رعنائی ڈبو کے چھوڑے گا تم کو یہ زعم یکتائی اگر چہ کہہ تو دیا تم نے جو میں چاہتا تھا وہ زیر و بم نہ تھے لیکن شریک گویائی چراغ ڈستے رہے میری تیرہ راتوں کو سحر نہ بن سکی...
  14. محمداحمد

    غزل: میں تو گریز پا تھا

    غزل میں تو گریز پا تھا دل نے تجھے چُنا تھا خود ہی سے ہر گِلہ تھا تجھ سے نہ کچھ کہا تھا میں نے جو خط لکھا تھا راہوں میں کھو گیا تھا کانٹے سے چُبھ رہے تھے میں پُھول چُن رہا تھا میں مَر گیا تھا شاید اعلان ہو رہا تھا کوئل چلی گئی جب تب پیڑ جَل گیا تھا دِل کو سنبھالنے میں میں ٹوٹنے لگا تھا...
  15. محمداحمد

    پیروڈی : اہلیہ کا مزاج اچھا ہے

    ہماری اپنی ہی ایک غزل ۔ ہماری اپنی ہی مشقِ ستم کے نشانے پر۔ اہلیہ کا مزاج اچھا ہے؟ یا مِرا کام کاج اچھا ہے کچھ کِھلاتے نہیں ہیں مہماں کو آپ کا یہ رواج اچھا ہے! کیسی اچھی ارینج میرج ہے! یعنی، ظالم سماج اچھا ہے شاید اُن کا مزاج ٹھنڈا ہو پی رہے ہیں وہ چھاج، اچھا ہے پانی پینے گئے تھے مسجد میں...
  16. جاسمن

    لاہور

    ‏اُس پیڑ سے پنچھی روٹھ گئے، اُس کا مُرجھانا اچھا تھا راوی یہ روایت کرتا ہے_____ لاہور پُرانا اچھا تھا
  17. محمداحمد

    غزل: ایک دن، اک عدد لڑائی کی

    غزل ایک دن، اک عدد لڑائی کی اور بصد شدّ و مد لڑائی کی جب نہ رستہ فرار کا پایا تب بصد ردّ و کد لڑائی کی رشک کرتے رہے مقابل پر اور ورائے حسد لڑائی کی بڑھ گیا اعتماد اپنے پر جب نہ پہنچی رسد، لڑائی کی آج آئی تھی صلح کی تجویز وہ بھی کی ہم نے رد، لڑائی کی اِس کی خاطر الجھ گئے اُس سے بر بِنائے...
  18. محمداحمد

    غزل: قدر میں ہیں، نہ ہی قضا میں ہیں

    غزل قدر میں ہیں، نہ ہی قضا میں ہیں کام سارے ہی التوا میں ہیں مبتلا ہوگئے محبت میں اب شب و روز ابتلا میں ہیں اِک نہ اِ ک روز مل ہی جائیں گے آپ ، ہم ایک ہی دِشا میں ہیں غم نہ کیجے ، ہیں آگے اچھے دن آپ شامل مِری دعا میں ہیں اس سے بڑھ کر ہے کون مشاطہ روپ کے رنگ سب حیا میں ہیں اب، کہ جب پار...
  19. محمداحمد

    غزل : ستم گو ان گنت ڈھائے گی دنیا

    غزل ستم گو ان گنت ڈھائے گی دنیا مگر معصوم بن جائے گی دنیا یہی ہر سرپھرے کی ہے کہانی تجھے بھی یار سمجھائے گی دنیا ابھی تو جستجو کی ابتداء ہے فقط تہدید فرمائے گی دنیا فقط تمہید ہے یہ کلفتوں کی ابھی تو رنگ دکھلائے گی دنیا نہ گِرنا تم مگر جھولی میں اس کی تمہارے دام لگوائے گی دنیا ابھی تو پر...
  20. محمداحمد

    غزل: پہلے اپنے آپ کو مِسمار کر

    غزل پہلے اپنے آپ کو مِسمار کر پھر نیا اک آدمی تیار کر یہ غُرور و فخر ہے کِس بات کا عاجزی کو طُرہٴ دستار کر سہل انگاری کہاں تک، اُٹھ ذرا زندگی کو اور مت دشوار کر خوش امیدی کو بنا بانگِ جرس آرزو کو قافلہ سالار کر روشنی کے رنگ کا پرچم بنا عزم کو اس کا علم بردار کر اب تلک جو ہو چکا، سو ہو...
Top