شاعری

  1. محمداحمد

    غزل : اِس قدر اضطراب دیوانے؟

    یہ غزل دو چار ماہ پرانی ہے۔آج احباب کی خدمت میں پیش کی جا رہی ہے۔ غزل اِس قدر اضطراب دیوانے؟ تھا جُنوں ایک خواب دیوانے! ہم ہیں آشفتہ سر ہمیشہ سے ہم تو ہیں بے حساب دیوانے فاتر العقل ہیں نہ مجنوں ہیں ہم ہیں عزت مآب دیوانے آئے نکہت فشاں چمن میں وہ ہو رہے ہیں گلاب دیوانے ہیں خرد مند فیس بک پر...
  2. رشید حسرت

    کور چشموں میں آئینے

    میں کور چشموں میں اب آئینے رکُھوں گا کیا کوئی پڑھے گا نہِیں مُجھ تو لِکُھوں گا کیا؟ میں دِل سے تھوڑی یہ کہتا ہوں "تُم بِچھڑ جاؤ" تُمہارے ہِجر کے صدمے میں سہہ سکُوں گا کیا؟ کوئی جو پُوچھے کہ شِعر و سُخن میں کیا پایا تو سوچتا ہوں کہ اِس کا جواب دُوں گا کیا؟ میں اپنے بچّوں کو بازار لے تو آیا ہوں...
  3. رشید حسرت

    اعری

    غزل چلو اب غور کر لیتے ہیں شائد کُچھ سُنائی دے محبّت ہر قدم کم ظرف لوگوں کی دُہائی دے لِکھی ہے میں نے عرضی اِس عِلاقے کے وڈیرے کو مِرا لُوٹا ہؤا سامان واپس مُجھ کو بھائی دے کہا بھائی سے میں نے تیری منگنی تو کرا ڈالی مگر شادی کی یہ ہے شرط کہ جا کر کما عِیدےؔ بڑھی مہنگائی تو یارو، ہوئی ہے...
  4. رشید حسرت

    غزل۔

    غزل مِرے بِستر پہ آتے ہی تصّوُر جاگتا ہے تِری پائل کی چھن چھن سا کوئی سُر جاگتا ہے کوئی بد بخت اُس شب کو بدل لیتا ہے خیمہ مُقدّر جاگتا ہے حُر کا، سو حُر جاگتا ہے اگرچہ تُم سے بِچھڑے بھی زمانے ہوگئے ہیں ابھی تک تیرے لہجے کا ہی تاثُر جاگتا ہے بہُت مُحتاط رہنے کی ضرُورت پِھر بھی ہوگی یقیں جِتنا...
  5. رشید حسرت

    غزل::دیکھا نہ کبھی تُم نے سُنا، دیکھتا ہوں میں::رشید حسرت

    غزل دیکھا نہ کبھی تُم نے سُنا، دیکھتا ہوں میں بس تُم کو نہیں اِس کا پتا دیکھتا ہوں میں چہروں کی لکِیروں کے مُجھے قاعدے از بر پڑھتا ہوں وہی جو بھی لِکھا دیکھتا ہوں میں ماضی کے جھروکوں سے نہیں جھانک ابھی تُو (غش کھا کے گِرا) شخص پڑا دیکھتا ہوں میں کہنے کو تِرا شہر بہُت روشن و تاباں ہر چہرہ مگر...
  6. رشید حسرت

    غزل:: بنا کے رکھا ہے ذہنی مرِیض ہم کو تو:: از رشید حسرت

    غزل بنا کے رکھا ہے ذہنی مرِیض ہم کو تو نہیں ہے زِیست بھی ہرگز عزِیز ہم کو تو وہ اور تھے کہ جِنہیں دوستی کا پاس رہا گُماں میں ڈال دے چھوٹی سی چِیز ہم کو تو کہاں کے مِیر ہیں، پُوچھو فقِیر لوگوں سے نہِیں ہے ڈھب کی میسّر قمِیض ہم کو تو بڑوں سے دِل سے عقِیدت ہے پیار چھوٹوں سے خیال کرتے ہو جو بد...
  7. رشید حسرت

    غزل

    غزل جو گِیت اوروں کے بے وجہ گانے لگتے ہیں تو ہوش دو ہی قدم میں ٹِھکانے لگتے ہیں بِگاڑنا تو تعلُّق کا ہے بہت آساں اِسے بنانے میں لیکِن زمانے لگتے ہیں کبھی وہ آ نہِیں سکتا کبھی ہے رنجِیدہ مُجھے تو یہ کوئی جُھوٹے بہانے لگتے ہیں یہ سِین ہے کہ ملے ہیں وہ ایک مُدّت بعد مُہر بہ لب ہی ہتِھیلی...
  8. رشید حسرت

    غزل

    میں ہُوں ذرّہ تُو اگر آفتاب اپنے لیئے تیرے سپنے ہیں، مِرے ٹُوٹے سے خواب اپنے لیئے میں نے سوچا ہے کِسی روز چمن کو جا کر چُن کے لاؤں گا کوئی تازہ گُلاب اپنے لیئے جِن کی تعبِیر نہِیں خواب وہ دیکھے میں نے شب گُزشتہ ہی تو سُلگائے وہ خواب اپنے لیئے تِیس پاروں کے تقدُّس کی قسم کھاتا ہوں نُور کا...
  9. رشید حسرت

    غزل

    غزل ہے اِس کا ملال اُس کو، ترقّی کا سفر طے کیوں میں نے کیا، کر نہ سکا وہ ہی اگر طے جو مسئلہ تھا اُن کا بہت اُلجھا ہؤا تھا کُچھ حِکمت و دانِش سے کِیا میں نے مگر طے ہو جذبہ و ہِمّت تو کٹِھن کُچھ بھی نہِیں ہے ہو جائے گا اے دوستو دُشوار سفر طے کِس طرز کا اِنساں ہے، نسل کیسی ہے اُس کی بس ایک...
  10. رشید حسرت

    غزل

    غزل مُفتی و قاضی کی کرتے ہیں نہ مُلّاؤں کی بات ہم تو کرتے ہیں فقط اے دوستو گاؤں کی بات دور لوّر کا ہے سو بیٹھے ہیں اُس کے پاؤں میں مانتے ہیں باپ کی نہ نوجواں ماؤں کی بات اور بھی تو مسئلے تھے حل طلب اِس بِیچ میں پاک و بھارت کر رہے ہیں صِرف دریاؤں کی بات ہم کہ صحرا، خُشکی و دشت و بیاباں کے...
  11. خورشیداحمدخورشید

    مودٔبانہ جسارت (اصلاح کی گذارش)

    یارب میرے جذبات کو ایسی زباں ملے حالِ دل وہ جان لے مگر بنا کہے محبتوں کی چاہ ہو دِل کو دِل سے راہ ہو دو جسم ہوں ایک جان میں نہ تُو رہے کانٹا چُبھے مجھے اگر درد ہو اُسے روئے اُس کا دِل وہاں آنسو مراگرے ہو ہمارے مُلک کا ایسا نظامِ زندگی ہر بشر آزاد ہو انصاف بھی ملے بچوں کی...
  12. رشید حسرت

    غزل:: سُکوں وہ لے گیا تھا ساتھ، اب آرام کھو بیٹھے:: از رشید حسرت

    غزل سُکوں وہ لے گیا تھا ساتھ، اب آرام کھو بیٹھے یہ کِس سے پڑ گیا پالا کہ دِل سے ہاتھ دھو بیٹھے پریشاں ڈُھونڈتے پِھرتے ہیں بچّے بُوڑھے بابا کو اُدھر وقتوں کے قِصّوں میں ہیں گُم سُم یار دو بیٹھے بڑوں کے فیصلوں کو ٹال کر کرتے تھے من مانی ابھی ہم رو رہے ہیں دوستو تقدِیر کو بیٹھے "نشِستیں تو...
  13. رشید حسرت

    غزل

    مِیت من کو بھا جائے، رُوپ وہ سجا لیں گے پیار ہولی کھیلیں گے، رنگ ہم اُچھالیں گے جِتنی دُور جا بیٹھو ڈُھونڈ کر ہی لیں گے دم تم نے دِل نِچوڑا ہے، ہم تو خُوں بہا لیں گے ہم بھی کم نہیں تُم سے، پیار کو سمجھتے ہیں تُم نے یاد پالی ہے، ہم بھی درد پالیں گے قافلے تھے عُجلت میں ہم کو روتا چھوڑ آئے دِل...
  14. رشید حسرت

    غزل

    کچھ نہیں تعلّق پر، میرا نام گُوگل پر لکھ کے سرچ کِیجے گا شعر ہیں مِرے پِھیکے پِھر بھی ہے توقع سِی کُھل کے داد دِیجئے گا بات کیا قبا کی ہو، اے مِرے رفُوگر دیکھ، دل بھی اب دریدہ ہے کام کر توجہ سے، چھید نا رہے باقی سارے چاک سِیجے گا چاہتے ہو گر یارو لُطف ماورا آئے، آبِ آتشیں سے، تو اشک مُ الخبائث...
  15. محمداحمد

    دو غزلہ : رات بھر سوچتے رہے صاحب ۔۔۔ محمد احمدؔ

    السلام علیکم، یہ کلام تقریباً ڈیڑھ دو ماہ پرانا ہے ، اُن دنوں طبیعت میں روانی تھی ، سو یہ غزل سے دو غزلہ ہوگیا۔ احباب کےاعلیٰ ذوق کی نذر: دو غزلہ رات بھر سوچتے رہے صاحب آپ کس مخمصے میں تھے صاحب؟ اس نے 'کاہل 'کہا محبت سے ہنس دیئے ہم پڑے پڑے صاحب گرم چائے، کتاب، تنہائی اور ہوتے ہیں کیا...
  16. محمداحمد

    غزل: ہر اینٹ سوچتی ہے کہ دیوار اس سے ہے ۔۔۔گرچرن مہتا رجت

    غزل ہر اینٹ سوچتی ہے کہ دیوار اس سے ہے ہر سر یہی سمجھتا ہے دستار اس سے ہے ہے آگ پیٹ کی تبھی چھم چھم ہے رقص میں پائل سمجھتی ہے کہ یہ جھنکار اس سے ہے امید ان سے کوئی لگانا ہی ہے فضول ہر منتری کی سوچ ہے سرکار اس سے ہے گھر کو بنائیں گھر صدا گھر کے ہی لوگ سب اور آدمی سمجھتا ہے پریوار اس سے ہے...
  17. رشید حسرت

    غزل::وہ بھلے سِتمگر ہوں، تلخ کیوں رکُھوں لہجہ مُجھ سے تو نہِیں ہو گا:: رشید حسرت

    غزل وہ بھلے سِتمگر ہوں، تلخ کیوں رکُھوں لہجہ مُجھ سے تو نہِیں ہو گا سوچنا بھی ایسا کیا، توبہ ہے مِری توبہ مُجھ سے تو نہِیں ہو گا سِلسِلے عقِیدت کے، کم کبھی نہِیں ہوں گے، چاہے آزماؤ بھی پیار فاختاؤں پر کِس لِیئے رکُھوں پہرہ، مُجھ سے تو نہِیں ہو گا زخم جو بھی بخشیں گے اُن میں پُھول بانٹُوں گا...
  18. عمر شرجیل چوہدری

    محبت ہو جائے تو ٹالی نہیں جاتی

    پڑی مصیبت سر سے نہیں جاتی محبت ہو جائے تو ٹالی نہیں جاتی کرتا ہوں لاکھ انکار مگر کیا کیجئے کہ اس کی عادت مجھ سے چھوڑی نہیں جاتی دن کو وہ یاد آتا ہے مگر گزر جاتا ہے دن تو شب اس کی یاد میں مجھ سے گزاری نہیں جاتی بھول گیا ہوں اسکی سب باتیں مگر وہ خندہ زیرِ لب مجھ سے بھلائی نہیں جاتی چاند کی بے...
  19. عمر شرجیل چوہدری

    رو دیتا ہوں

    بچپن کو یاد کرتا ہوں تو رو دیتا ہوں ماں کی گود میں سر رکھتا ہوں تو رو دیتا ہوں بن مسکراہٹ کے ہی تمام تصویریں بنتی ہیں پرانی البم کو دیکھتا ہوں تو رو دیتا ہوں دل پر تو ہمیشہ ہی رہتا ہے اک بوجھ بوجھ حد سے بڑھ جائے تو رو دیتا ہوں غم یار ہے غم دنیا ہے غم حشر ہے سب غموں کو ملاتا ہوں تو رو دیتا ہوں...
  20. عمر شرجیل چوہدری

    میرے دل میں ہیں سوزگار کے دن

    میرے دل میں ہیں سوزگار کے دن میری یادوں کی مشق ہے بار کے دن زندگی تیرے گلزار پہلو کیا کیجئے ہم کو راس نہیں یہ بہار کے دن میں ہوں الفت میں اسکی رسوا میری نسبت ہیں خزاں کے دن چلتا نہیں اب میں دوسروں کے اصولوں پر گزار رکھے ہیں میں نے اطاعت کے دن میری خالی جیب دیکھ کر نہ چھوڑنا مجھے بدلتے رہتے ہیں...
Top