شاعری

  1. عمر شرجیل چوہدری

    محبت میں دم اخیر وہ تاثیر نہیں رہی

    محبت میں دم اخیر وہ تاثیر نہیں رہی وہ جذبہ، وہ جنون وہ ملن کی تڑپ نہیں رہی
  2. رشید حسرت

    اردو ہماری جان

    اُردو ہماری جان اُردو ہے یہ سنبھل کے ذرا، دیکھ بھال کر اِس کو جوان ہم نے کِیا پُوس پال کر دکنؔ کا ولیؔ اِس کے بہُت ناز اُٹھائے الفاظ نئے طرز کے ہیں اِس میں کھپائے پِریتم کے لیئے گِیت نئے جُھوم کے گائے رکھا ہے اِسے شعروں کے سانچوں میں ڈھال کر اِس کو جوان ہم نے کِیا پُوس پال کر...
  3. محمداحمد

    غزل : یوں نہ دل کو جلائیے صاحب

    غزل یوں نہ دل کو جلائیے صاحب چھوڑیئے بحث، جائیے صاحب اب دلیلوں کی جا ہے دل میرا اب پرخچے اُڑائیے صاحب مصرع زیست میں ہےگر سکتہ کچھ ترنم سے گائیے صاحب تہمتِ عشق در بہ در کیوں ہو ہم اُٹھاتے ہیں، لائیے صاحب سانس اٹکی ہوئی ہے سینے میں اُن کو جا کر بتائیے صاحب دید، الفت، وصال، ہجر، ملال جو کیا...
  4. محمداحمد

    غزل: زمانہ ہر اک پل تغیّر میں تھا

    ایک پرانی غزل ۔ احباب کے ذوق کی نذر! غزل زمانہ ہر اک پل تغیّر میں تھا وہی چل سکا جو تدبر میں تھا ہوا بُرد ہوتی رہیں دستکیں کوئی واہموں کے تحیّر میں تھا محبت ہے کیا جان پایا نہ میں اگرچہ ازل سے تفکر میں تھا نگر چھوڑنے کا مرا فیصلہ تیری الجھنوں کے تناظر میں تھا ندامت تھی مجھ کو اُسی بات پر...
  5. رشید حسرت

    نہ دیکھا ہم نے۔

    نہ دیکھا ہم نے۔ کوئی بھی لمحہ سُکون والا نہ دیکھا ہم نے اندھیرے دیکھے کہِیں اُجالا نہ دیکھا ہم نے اِسی کو کہتے ہیں زِندگانی، کوئی بتاؤ؟ کبھی بھی راحت بھرا نِوالہ نہ دیکھا ہم نے کبھی کہِیں عورتیں اِکٹھی اگر ہُوئی ہیں سکُوت کا اِن کے لب پہ تالا نہ دیکھا ہم نے ہمیں ہے تسلیم دِل پُرانی حویلی...
  6. محمداحمد

    غزل ۔۔۔ نظر سے گزری ہیں دسیوں ہزار تصویریں ۔۔۔ محمد احمدؔ

    غزل نظر سے گُزری ہیں دسیوں ہزار تصویریں سجی ہیں دل میں فقط یادگار تصویریں مری کتاب اٹھا لی جو دفعتاًاُس نے گِریں کتاب سے کچھ بے قرار تصویریں میں نقش گر ہوں، تبسّم لبوں پہ رکھتا ہوں مجھے پسند نہیں سوگوار تصویریں بس اک لفافہ! اثاثہ حیات کا؟ کیسے؟ بس اک کتاب، گلِ خشک، چار تصویریں! مجھے ہے خوف...
  7. رشید حسرت

    پڑتا ہے گلنا۔

    پڑتا ہے گلنا۔ سفر میں راستوں کے ساتھ چلنا کرو سامان پِھر گھر سے نِکلنا ابھی تو رات گہری ہو چلی ہے ابھی آگے دِیّوں کے سنگ جلنا مزہ جِینے کا تُم کو چاہِیئے گر کِسی کی آرزُو بن کر مچلنا ہمیں اپنا بنا لو آج دیکھو تُمہیں موقع ملے گا ایسا کل نا ابھی بھی وقت ہے اے دل سنبھل جا فِراق و ہِجر میں پڑتا...
  8. رشید حسرت

    یادوں کا سنسار۔

    یادوں کا سنسار۔ زباں کا مُنہ میں اِک ٹکڑا سا جو بیکار رکھا ہے یہ میرا ظرف ہے لب پر نہ کُچھ اِظہار رکھا ہے مِرے اپنوں نے ہی مُجھ کو حقارت سے ہے ٹُھکرایا کہوں کیا دِل میں شِکووں کا بس اِک انبار رکھا ہے یہ سوچا تھا محل سپنوں کا ہی تعمِیر کر لیں گے مگر تُم نے ہمیشہ کو روا انکار رکھا ہے چلو...
  9. رشید حسرت

    کیا ضروری ہے؟

    کیا ضروری ہے؟ بڑھاؤں اُن کی طرف ہات، کیا ضروری ہے؟ کریں وہ مُجھ سے کوئی بات، کیا ضروری ہے؟ کبھی کبھار تو ہوتی ہے بادلوں کے بغیر فقط ہو ابر میں برسات، کیا ضروری ہے؟ میں بِیچ راہ میں رستہ بدل بھی سکتا ہوں رہوں میں منزلوں پہ سات، کیا ضروری ہے؟ اُداسیوں میں بِلا وجہ کھو کے رہتا ہوں تصوُّرات...
  10. رشید حسرت

    دیکھ تو لو۔

    دیکھ تو لو۔ تُمہارے بعد کے حالات اِدھر کے دیکھ تو لو ذرا گہرائیوں میں تم اُتر کے دیکھ تو لو تُمہیں دِل کو سجانے کا ھُنر آتا تو ھوگا یہ کُچھ بِکھرے ہُوئے اسباب گھر کے دیکھ تو لو نہیں کہ تُم سے دولت کا تقاضہ کر لیا ھے یہی کہ مُعجزے شعر و ہنر کے دیکھ تو لو کہِیں پہ خُود کو رکھ کے بُھول...
  11. رشید حسرت

    دیکھ تو لو۔

    ادا کر کے۔ یاد پھینکی ھے دُور اُٹھا کر کے تنگ کرتی ہے تھی پاس آ کر کے پِھر سے کھونا کریں گوارا کیوں "تُجھ کو مانگا بہت دُعا کر کے" آخری قرض ہے بِچھڑ جانا لوٹ جائیں گے کل ادا کر کے کوئی مُدّت سے اِنتظار میں ہے دیکھ آنا اُسے بھی جا کر کے قِیمتی چِیز ہے جفا یارو ہم نے پائی، بہت وفا کر کے...
  12. رشید حسرت

    ادا کر کے۔

    ادا کر کے۔ یاد پھینکی ھے دُور اُٹھا کر کے تنگ کرتی ہے تھی پاس آ کر کے پِھر سے کھونا کریں گوارا کیوں "تُجھ کو مانگا بہت دُعا کر کے" آخری قرض ہے بِچھڑ جانا لوٹ جائیں گے کل ادا کر کے کوئی مُدّت سے اِنتظار میں ہے دیکھ آنا اُسے بھی جا کر کے قِیمتی چِیز ہے جفا یارو ہم نے پائی، بہت وفا کر کے...
  13. رشید حسرت

    خسارہ کیوں ہو۔

    خسارہ کیوں ہو۔ جِس نے ناشاد کیا، نام تُمہارا کیوں ہو تُم پہ اِلزام مِرے دوست گوارا کیوں ہو شب سِسکتے ہُوئے گُزری ہو بھلا کیوں میری روتے روتے میں کوئی دِن بھی گُزارا کیوں ہو۔ صاف کپڑوں میں مگر دیکھ کے جلتے ہیں امیر بس میں اِنکے ہو، مُجھے نان کا پارا کیوں ہو بُھوک و افلاس کا ہے راج یہاں چاروں...
  14. رشید حسرت

    چھوڑ جاتے ہی۔

    چھوڑ جاتے ہی۔ مِلا ہے دِل کو سُکوں تیرے پاس آتے ہی کِھلی ہے کوئی کلی گِیت گُنگنائے ہی میں اپنی آنکھوں کی کم مائگی پہ نادِم ہوں چھلک پڑی ہیں یہ کم ظرف مُسکراتے ہی میں نامُراد بھلا تھا، بتاؤں کیا لوگو ہزاروں درد ملے اک خُوشی کے آتے ہی مُجھے یہ دُکھ کہ مُحبّت میں کُچھ نہ کر پایا تُو رو پڑا ہے...
  15. محمداحمد

    غزل ۔۔۔ اُٹھا رکھوں سبھی کارِ جہاں، کتاب پڑھوں ۔۔۔ محمد احمدؔ

    غزل اُٹھا رکھوں سبھی کارِ جہاں، کتاب پڑھوں تیاگ دوں یہ جہاں، ناگہاں! کتاب پڑھوں وہاں پہنچ کے نہ جانے کہاں ٹھہرنا ہو سفر میں ہُوں تو یہاں تا وہاں، کتاب پڑھوں ابھی تو کیف سے پُر ہے حکایتِ ہستی نئی نئی ہے ابھی داستاں، کتاب پڑھوں رواں سفینہ ٴ ہستی ہے، رکھ نہ دوں پتوار؟ ہوا کی اور رکھوں بادباں،...
  16. محمداحمد

    نظم ۔۔۔آنگن۔۔۔از محمد احمدؔ

    آنگن یہ میرا گھر ہے یہ میرا کمرہ کہ جس میں بیٹھا میں اپنے آنگن کو دیکھتا ہوں کشادہ آنگن کہ جس میں مٹی کی سُرخ اینٹیں بچھی ہوئی ہیں کیاریوں میں سجیلے گُل ہیں حسین بیلیں قطار اندر قطار دیوار پر چڑھی ہیں بسیط آنگن کے ایک کونے میں اک شجر ہے شجر کے پتے ہوا کے ہمراہ جھومتے ہیں میں اپنے کمرے سے دیکھتا...
  17. محمداحمد

    غزل ۔۔۔ موسموں کا مزاج اچھا ہے ۔۔۔ محمد احمدؔ

    غزل موسموں کا مزاج اچھا ہے کل سے بہتر ہے آج، اچھا ہے فرد بہتر، معاشرہ بہتر آپ اچھے، سماج اچھا ہے روٹھ کر بھی وہ مسکراتے ہیں یہ چلن، یہ رواج اچھا ہے رستگاری غموں سے ہوتی ہے بیٹھے سے کام کاج اچھا ہے وہ تفنن جو دل پہ بار نہ ہو اے مرے خوش مزاج !اچھا ہے احمدؔ اچھی ہے تیری گمنامی تیرے سر پر یہ...
  18. سحرش منیر

    ایک شعر عرض ہے

    ‏تھی محبت تو محبت سے نبھائی جاتی اسطرح ہستی ء بے کل نہ ستائی جاتی یوں ہمیں چھوڑ کے یکسر تو نہ جایا جاتا تھی شکایت تو ہمیں یار بتائی جاتی مزید اچھی شاعری کے لیئے آپ میری ویبسائیٹ ملاحظہ کریں۔ Sad Poetry in Urdu | Read Amazing Urdu Sad Poetry | Anmol Ideas
  19. محمداحمد

    گنتی کے دُکھ

    گنتی کے دُکھ خوش رہنے کے بیس طریقے اپنی جگہ پر ٹھیک مگر دل کو کھائے جاتا ہے اکیسواں غم بائیسواں دُکھ بارہ سال کے بعد سبھی کے دن پھرتے ہیں حوصلہ رکھ مجھ سے لپٹ کر روتا ہے اور کہتا ہے چوبیسواں دُکھ اس کی آنکھوں میں حیرت کے جگنو دیکھنے کی خاطر اُس کو سو سو بار سنایا میں نے اپنا تیسواں دُکھ...
  20. سید اکبر حسین

    عشق

    عشق کی بخشش دیکھئے ہم کیا سے کیا ہو گئے ٹوٹ کر کرچی ہوئے پھر جڑ کر کرچی ہو گئے داستاں لکھنے جو بیٹھے حسرتیں لکھ نا سکے وہ خوابوں میں ملا تھا ہم خیالوں میں کھو گئے عمر گزشتہ کی راکھ میں ڈھونڈتے تھے وحشتیں خاک میں کیا کیا حسرتیں تھیں آبدیدہ ہو گئے جو کیا ماضی میں دفن اب تلک زندہ ہے وہ لاش...
Top