عشق کی بخشش دیکھئے ہم کیا سے کیا ہو گئے
ٹوٹ کر کرچی ہوئے پھر جڑ کر کرچی ہو گئے
داستاں لکھنے جو بیٹھے حسرتیں لکھ نا سکے
وہ خوابوں میں ملا تھا ہم خیالوں میں کھو گئے
عمر گزشتہ کی راکھ میں ڈھونڈتے تھے وحشتیں
خاک میں کیا کیا حسرتیں تھیں آبدیدہ ہو گئے
جو کیا ماضی میں دفن اب تلک زندہ ہے وہ
لاش...