یہ کیا کہ اک جہاں کو کرو وقفِ اضطراب
گلوکارہ: سیّاں چودھری
گلوکارہ: فریدہ خانم
غزل بشکریہ وارث صاحب۔
یہ کیا کہ اک جہاں کو کرو وقفِ اضطراب
یہ کیا کہ ایک دل کو شکیبا نہ کر سکو
ایسا نہ ہو یہ درد بنے دردِ لا دوا
ایسا نہ ہو کہ تم بھی مداوا نہ کر سکو
شاید تمھیں بھی چین نہ آئے مرے بغیر
شاید...
مشتاق احمد یوسفی صاحب کی زبانی ایک لطیفہ سنا سو احباب کی نذر۔
صوفی غلام مصطفیٰ تبسّم صاحب کے ایک شاگرد ایک بار نظر کی عینک لگا کر آ گئے تو صوفی صاحب نے کہا کہ تم عینک لگا کر بالکل الّو لگتے ہو تو صوفی صاحب کا وہ شاگرد کہنے لگا۔ استادِ محترم اگر میں یہ عینک نہ لگاؤں تو مجھے آپ الّو لگتے ہیں۔ :)
ایک تھا لڑکا
ایک تھا لڑکا نُور نذیر
اک دن اُس کا جی للچایا
گاؤں سے چل کر شہر کو آیا
شہر میں آ کر اُس نے دیکھا
وہاں کا پیسہ گاؤں جیسا
وہاں کا کَھمبا ویسا ہی لمبا
وہاں کی روٹی ویسی ہی چھوٹی
وہاں کا ڈھول ویسا ہی گول
وہاں کی بلّی ویسی ہی کالی
موٹی موٹی آنکھوں والی
ویسے پودے ویسے...
ٹوٹ بٹوٹ کے مرغے
ٹوٹ بٹوٹ کے دو مُرغے تھے
دونوں تھے ہُشیار
اِک مُرغے کا نام تھا گیٹو
اِک کا نام گِٹار
اِک مُرغے کی دُم تھی کالی
اِک مُرغے کی لال
اِک مُرغے کی چونچ نرالی
اِک مُرغے کی چال
اِک پہنے پتلُون اور نیکر
اِک پہنے شلوار
اِک پہنے انگریزی ٹوپی
اِک پہنے دستار
اِک کھاتا تھا کیک...
گُڑیا
کبھی غُل مچاتی ہے گُڑیا
ہر اِک طرح سے دل لبھاتی ہے گُڑیا
نہ پوچھو مزاج اس کا نازک ہے کتنا
ذرا کچھ کہو ، منہ بناتی ہے گُڑیا
وہ روئے تو میں چُپ کراتی ہوں اس کو
میں روؤں تو مجھ کو ہنساتی ہے گُڑیا
جو گھر میں کوئی غیر آئے تو فوراً
دوپٹے سے منہ کو چھُپاتی ہے گُڑیا
وہ بلبل ہے میری ، وہ مینا...
غزل
غم نصیبوں کو کسی نے تو پکارا ہوگا
اس بھری بزم میں کوئی تو ہمارا ہوگا
آج کس یاد سے چمکی تری چشمِ پرُ نم
جانے یہ کس کے مقدّر کا ستارا ہو گا
جانے اب حُسن لٹائے گا کہاں دولتِ درد
جانے اب کس کو غمِ عشق کا یارا ہوگا
تیرے چھُپنے سے چھپیں گی نہ ہماری یادیں
تو جہاں ہوگا وہیں ذکر ہمارا ہوگا
یوں...
غزل
تو نے کچھ بھی نہ کہا ہو جیسے
میرے ہی دل کی صدا ہو جیسے
یوں تری یاد سے جی گھبرایا
تو مجھے بھُول گیا ہو جیسے
اس طرح تجھ سے کئے ہیں شکوے
مجھ کو اپنے سے گلا ہو جیسے
یوں ہر اک نقش پہ جھکتی ہے جبیں
تیرا نقشِ کفِ پا ہو جیسے
تیرے ہونٹوں کی خفی سی لرزش
اِک حسیں شعر ہوا ہو جیسے
(صوفی غلام مصطفیٰ...
آیا بسنت میلا
آیا بسنت میلا
منّا پھرے اکیلا
کچھ لوگ آرہے ہیں
کچھ لوگ جا رہے ہیں
کچھ دیکھتے ہیں میلا
منّا پھرے اکیلا
لوگوں کے پاس موٹر
کرتی پھرے ہے ٹرٹر
منّے کے پاس ٹھیلا
منّا پھرے اکیلا
ابّا نے دی اِکنّی
امّی نے دی اَدھّنی
پیسا ملے نہ دھیلا
منّا پھرے اکیلا
کوئی مٹھائی کھائے
کوئی چنے چبائے...
ایک تھا لڑکا ٹوٹ بٹوٹ!
روزن دیوار سے
از عطاء الحق قاسمی
جس طرح ہمارے بلوچستان کے لوگ بجا طور پر احساس محرومی کا شکار ہیں اسی طرح میں بھی ایک حوالے سے احساس محرومی کا مارا ہواہوں۔ میرا احساس محرومی یہ ہے کہ اپنی طالب علمی کے زمانے میں مجھے صوفی تبسم صاحب سے پڑھنے کا اتفاق کیوں نہ ہوا کیونکہ ان کے...
ٹوٹ بٹوٹ نے کھیر پکائی
خالہ اُس کی لکڑی لائی
پھوپھی لائی دیا سلائی
امی جان نے آگ جلائی
ٹوٹ بٹوٹ نے کھیر پکائی
دیگچی، چمچہ، نوکر لائے
بھائی چاول شکّر لائے
بہنیں لائیں دودھ ملائی
ٹوٹ بٹوٹ نے کھیر پکائی
ابا نے دی ایک اکنی
خالو نے دی ڈیڑھ دونیّ
ٹوٹ بٹوٹ نے آدھی پائی
ٹوٹ بٹوٹ نے کھیر پکائی
جوں ہی...
ٹوٹ بٹوٹ کے مرغے
ٹوٹ بٹوٹ کے دو مُرغے تھے
دونوں تھے ہُشیار
اِک مُرغے کا نام تھا گیٹو
اِک کا نام گِٹار
اِک مُرغے کی دُم تھی کالی
اِک مُرغے کی لال
اِک مُرغے کی چونچ نرالی
اِک مُرغے کی چال
اِک پہنے پتلُون اور نیکر
اِک پہنے شلوار
اِک پہنے انگریزی ٹوپی
اِک پہنے دستار...
قائدِ اعظم
تیرے خیال سے ہے دل شادماں ہمارا
تازہ ہے جاں ہماری، دل ہے جواں ہمارا
تیری ہی ہمتوں سے آزاد ہم ہوئے ہیں
خوشیاں ملی ہیں، ہم کو دل شاد ہم ہوئے ہیں
تجھ سے ہی لہلہایا یہ گلستاں ہمارا
پھرتے تھے ہم بھٹکتے، رستہ ہمیں دکھایا
تُو رہنما ہمارا، تُو سارباں ہمارا
تیرے ہی حوصلے سے طاقت ملی...
ہزار گردش ِ شام و سحر سے گذرے ہيں
وہ قافلے جو تری رہگذر سے گذرے ہيں
ابھي ہوس کو ميسر نہيں دلوں کا گداز
ابھي يہ لوگ مقام ِ نظر سے گذرے ہيں
ہر ايک نقش پہ تھا تيرے نقش ِ پا کا گماں
قدم قدم پہ تری رہ گذر سے گذرے ہيں
نہ جانے کون سی منزل پہ جا کے رک جائيں
نظر کے قافلے ديوار و در سے...
یہ کیا کہ اک جہاں کو کرو وقفِ اضطراب
یہ کیا کہ ایک دل کو شکیبا نہ کر سکو
ایسا نہ ہو یہ درد بنے دردِ لا دوا
ایسا نہ ہو کہ تم بھی مداوا نہ کر سکو
شاید تمھیں بھی چین نہ آئے مرے بغیر
شاید یہ بات تم بھی گوارا نہ کر سکو
کیا جانے پھر ستم بھی میسر ہو یا نہ ہو
کیا جانے یہ کرم بھی کرو یا نہ کر سکو...
گپ شپ
بلی کو سمجھانے آئے
چوہے کئی ہزار
بلی نے اک بات نہ مانی
روئے زار و زار
سنو گپ شپ ، سنو گپ شپ
ناؤ میں ندی ڈوب چلی
ہاتھی کو چیونٹی نے پیٹا
مینڈک شور مچائے
اونٹ نے آ کر ڈھول بجایا
مچھلی گانا گائے
سنو گپ شپ ، سنو گپ شپ
ناؤ میں ندی ڈوب چلی
آدھی رات کو چاند اور سورج
بادل کے گھر...
ٹوٹ بٹوٹ
ایک تھا لڑکا ٹوٹ بٹوٹ
باپ تھا اس کا میر سلوٹ
پیتا تھا وہ سوڈا واٹر
کھاتا تھا بادام اخروٹ
ایک تھا لڑکا ٹوٹ بٹوٹ
ہر اک اس کی چیز ادھوری
کبھی نہ کرتا بات وہ پوری
ہنڈیا کو کہتا تھا ہنڈی
لوٹے کو کہتا تھا لوٹ
ایک تھا لڑکا ٹوٹ بٹوٹ
امی بولی بیٹا آؤ
شہر سے جاکر لڈو لاؤ
سنتے ہی وہ لے کر...