علامہ اقبال

  1. وہاب اعجاز خان

    اقبال اور مغربی تہذیب

    اقبال اور مغربی تہذیب مغربی تہذیب سے مراد وہ تہذیب ہے جو گذشتہ چا ر سو سالوں کے دوران یورپ میں اُبھری اس کا آغاز سولہویں صدی عیسوی میں اُس وقت سے ہوتا ہے جب مشرقی یورپ پر ترکوں نے قبضہ کیا ۔ یونانی اور لاطینی علوم کے ماہر وہاں سے نکل بھاگے اور مغربی یورپ میں پھیل گئے یورپ جو اس سے قبل جہالت...
  2. وہاب اعجاز خان

    ابلیس کی مجلس شوریٰ

    اس میں کوئی شک نہیں کہ اقبال ایک آفاقی شاعر ہے۔ انھیں شاعرِ فردا کہنے والے بجا ہیں۔ ان کی یہ نظم ملاحظہ کریں اور پھر ذرا اپنے اردگرد کے حالات پر نظر دوڑائیں۔ آپ کو اس نظم میں آج ہی کا دور نظر آئے گا۔ کولڈ وار سے لے کر گیارہ ستمبر تک کی دنیا تمام کی تمام اس نظم میں نظرآتی ہے۔ میرے استاد سر سہیل...
  3. سیدہ شگفتہ

    خطباتِ اقبال

    پہلا خطبہ
  4. الف نظامی

    نغمہ ساربان

    درہم ودینارِ من اندک وبسیار من دولتِ بیدار من ناقہ سیار من آہوئے تاتار من تیز ترک گام زن منزل ما دور نیست دلکش و زیباستی شاہد رعناستی روکش حوراستی غیرت لیلی استی دختر صحرا ستی تیز ترک گام زن منزل ما دور نیست در تپش آفتاب غوطہ انی در سراب ہم بہ شب ماہتاب تندروی چوں شہاب چشم تو...
  5. سیفی

    اقبال مسلمان کا زوال - اقبال

    [marq=left:891bf19023]سنئے اقبال کی صدا۔۔۔۔۔۔[/marq:891bf19023] اگرچہ زر بھی جہاں میں ہے قاضی الحاجات! جو فقر سے ہے میّسر تو نگری سے نہیں اگر جواں ہوں مری قوم کے جُسور و غیور! قلندری مری کچھ کم سکندری سے نہیں سبب کچھ اور ہے تو جس کو خود سمجھتا ہے! زوال بندہ مومن کا بے زری سے نہیں اگر...
  6. ثناءاللہ

    اقبال باغی مرید

    ہم کوتو میسر نہیں مٹی کا دیا بھی گھر پیر کا بجلی کے چراغوں سے ہے روشن شہری ہو، دہاتی ہو، مسلمان ہے سادہ مانند بتاں پجتے ہیں کعبے کے برہمن نذرانہ نہیں، سود ہے پیران حرم کا ہر خرقہء سالوس کے اندر ہے مہاجن میراث میں آئی ہے انھیں مسند ارشاد زاغوں کے تصرف میں عقابوں کے نشیمن! (علامہ...
  7. ثناءاللہ

    اقبال علامہ اقبال کافلسفہ خودی

    آج نہ جانے علامہ اقبال کیوں یاد آرہے ہیں۔ ان کا ایک کلام آپ سب کی نظر روح اسلام کی ہے نورِ خودی، نارِ خودی زندگانی کے لئے نارِ خودی نور و حضور یہی ہر چیز کی تقویم، یہی اصلِ نمود گرچہ اس روح کو فطرت نے رکھا ہے مستور لفظِ “اسلام“ سے یورپ کو اگر کد ہے تو خیر دوسرا نام اسی دین کا ہے “فقرِ غیور!“
  8. منہاجین

    اقبال اقبال کی نظم شمع اور شاعر سے انتخاب

    تھا جنہیں ذوقِ تماشا وہ تو رخصت ہو گئے لے کے اَب تو وعدہء دیدارِ عام آیا تو کیا انجمن سے وہ پرانے شعلہ آشام اُٹھ گئے ساقیا! محفل میں تو آتش بجام آیا تو کیا آہ! جب گلشن کی جمعیت پریشاں ہو گئی پھول کو بادِ بہاری کا پیام آیا تو کیا آخرِ شب دید کے قابل تھی بِسمل کی تڑپ صبح دم کوئی اگر بالائے...
  9. سیفی

    اقبال ضربِ کلیم سے اقتباس

    قوموں کے لیے موت ہے مرکز سے جدائی ہو صاحبِ مرکز تو خودی کیا ہے؟ خدائی جو فقر ہوا تلخئ دوراں کا گلہ مند اُس فقر میں باقی ہے ابھی بوئے گدائی اس دَور میں بھی مردِ خدا کو ہے میّسر جو معجزہ پربت کو بناسکتا ہے رائی درمعرکہ بے سوزِ تو ذوقے نتواں یافت اے بندہء مومن تو کجائی توکجائی خورشید ذرا...
  10. منہاجین

    اقبال تعلیم اور اسکے نتائج (تضمین بر شعر ملا عرشی) - اقبال

    تعلیم اور اُس کے نتائج خوش تو ہیں ہم بھی جوانوں کی ترقی سے مگر نکل جاتی ہے لبِ خنداں سے اِک آہ بھی ساتھ ہم سمجھتے تھے کہ لائے گی فراغت تعلیم کیا خبر تھی کہ چلا آئے گا اِلحاد بھی ساتھ گھر میں پرویز کے شیریں تو ہوئی جلوہ نُما لے کے آئی ہے مگر تیشہء فرہاد بھی ساتھ ''تخم دیگر بکف آریم و...
  11. منہاجین

    اقبال فطرت کو خرد کے رُوبرو کر - اقبال

    فطرت کو خرد کے رُوبرو کر تسخیرِ مقامِ رنگ و بو کر تو اپنی خودی کو کھو چکا ہے کھوئی ہوئی شے کی جستجو کر تاروں کی فضا ہے بیکرانہ تو بھی یہ مقامِ آرزو کر عُریاں ہیں تیرے چمن کی حُوریں چاکِ گل و لالہ کو رفو کر بے ذوق اگرچہ نہیں فطرت جو اُس سے نہ ہو سکا، وہ تو کر (بالِ جبریل سے اِنتخاب)
Top