اقبال کا خواب
پاکستان
کتنا اچھا ہے کتنا پیارا ہے
اِک چمکتا ہوا ، ستارا ہے
ہم ہیں اِس کے تو یہ ہمارا ہے
جان میں اس کی جان ہے اپنی
اِس کی ہر شان ، شان ہے اپنی
یہ بڑا مُلک ہے کہ چھوٹا ہے
اُس طرح کا کہ اِس طرح کا ہے
یہ بڑی بات ہے کہ اپنا ہے
دیس میں اپنے اپنا راج تو ہے
اپنے ہاتھوں میں اپنی لاج تو...
"بانگِ درا کی بیشتر نظمیں میری طالب علمی کے زمانے کی ہیں، زیادہ پختہ کلام افسوس کہ فارسی میں ہوا۔۔۔۔۔۔۔ اس (بانگِ درا) سے زیادہ اہم کام یہ ہے کہ جاوید نامہ کا تمام و کمال ترجمہ کیا جائے، یہ نظم ایک قسم کی "ڈیوائن کامیڈی" ہے۔ مترجم کا اس سے یورپ میں شہرت حاصل کر لینا یقینی امر ہے اگر وہ ترجمے میں...
غزل
گلزارِ ہست و بود نہ بیگانہ وار دیکھ
ہے دیکھنے کی چیز اسے بار بار دیکھ
آیا ہے تو جہاں میں مثالِ شرار دیکھ
دم دے نہ جائے ہستئ ناپائدار دیکھ
مانا کہ تیری دید کے قابل نہیں ہوں میں
تو میرا شوق دیکھ، مرا انتظار دیکھ
کھولی ہیں ذوق دید نے آنکھیں تری اگر
ہر رہ گزر میں نقشِ کفِ پائے یار دیکھ...
غزل
ظاہر کی آنکھ سے نہ تماشا کرے کوئی
ہو دیکھنا تو دیدۂ دل وا کرے کوئی
منصور کو ہوا لب گویا پیام موت
اب کیا کسی کے عشق کا دعویٰ کرے کوئی
ہو دید کا جو شوق تو آنکھوں کو بند کر
ہے دیکھنا یہی کہ نہ دیکھا کرے کوئی
میں انتہائے عشق ہوں، تو انتہائے حسن
دیکھے مجھے کہ تجھ کو تماشا کرے کوئی...
غزل
کیا کہوں اپنے چمن سے میں جدا کیونکر ہوا
اور اسیرِ حلقۂ دام ہوا کیونکر ہوا
جائے حیرت ہے برا سارے زمانے کا ہوں میں
مجھ کو یہ خلعت شرافت کا عطا کیونکر ہوا
کچھ دکھانے دیکھنے کا تھا تقاضا طور پر
کیا خبر ہے تجھ کو اے دل فیصلا کیونکر ہوا
ہے طلب بے مدّعا ہونے کی بھی اک مدّعا
مرغِ دل دامِ تمنّا...
غزل
نہ آتے ہمیں اس میں تکرار کیا تھی
مگر وعدہ کرتے ہوئے عار کیا تھی
تمھارے پیامی نے سب راز کھولا
خطا اس میں بندے کی سرکار کیا تھی
بھری بزم میں اپنے عاشق کو تاڑا
تری آنکھ مستی میں ہشیار کیا تھی!
تامّل تو تھا ان کو آنے میں قاصد
مگر یہ بتا طرز انکار کیا تھی
کھنچے خود بخود جانبِ طور...
رندوں کو بھي معلوم ہيں صوفي کے کمالات
ہر چند کہ مشہور نہيں ان کے کرامات
خود گيري و خودداري و گلبانگ 'انا الحق'
آزاد ہو سالک تو ہيں يہ اس کے مقامات
محکوم ہو سالک تو يہي اس کا 'ہمہ اوست'
خود مردہ و خود مرقد و خود مرگ مفاجات!
فراغت دے اسے کار جہاں سے
کہ چھوٹے ہر نفس کے امتحاں سے
ہوا پيري سے شيطاں کہنہ انديش
گناہ تازہ تر لائے کہاں سے
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دگرگوں عالم شام و سحر کر
جہان خشک و تر زير و زبر کر
رہے تيري خدائي داغ سے پاک
مرے بے ذوق سجدوں سے حذر کر
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
غريبي ميں ہوں محسود اميري...
نقشہ کھینچنا یا بگاڑنا(مشفق خواجہ) سے اقتباس
علامہ نیاز فتح پوری اپنی وضع کے منفرد ادیب تھے۔۔۔۔ڈاکٹر فرمان فتح پوری نے "لکھنؤ اور لکھنؤیات" کے نام سے جو کتاب شائع کی ہے، وہ نیاز صاحب کی شوخیٔ طبع کا شاہکار ہے۔۔۔۔ ذاتی پسند و ناپسند کے سلسلے میں نیاز صاحب نے جو معیار بنائے ہیں وہ خاصے دلچسپ...
رات ایک محفل میں عزم صاحب کے ایک دوست نے ’’ کیا چھینے گا غنچے سے کوئی ذوقِ شکر خند‘‘ کو ’’کیا چھینے گا غنچے سے کوئی ذوقِ شکر قند ‘‘ کردیا خاصی بحث رہی مگر وہ صاحب ماننے کو تیار نہ تھے بہر کیف انہیں ثبوت دیا تو معلوم ہو ا کہ کلام یہاں نہیں موجود سو حاضر ہے ۔
یارب یہ جہانِ گزراں خوب ہے لیکن...
وہ مستِ ناز جو گلشن میں آ نکلتی ہے
کلی کلی کی زباں سے دعا نکلتی ہے
الٰہی پھولوں میں وہ انتخاب مجھ کو کرے
کلی سے رشک گل آفتاب مجھ کو کرے
تجھے وہ شاخ سے توڑیں زہے نصیب ترے
تڑپتے رہ گئے گلزار میں رقیب ترے
اٹھا کے صدمۂ فرقت وصال تک پہنچا
تری حیات کا جوہر کمال تک پہنچا
(علامہ...
دل سوز سے خالی ھے ، نگہ پاک نہیں ھے!
پھر اس میں عجب کیا کہ تو بے باک نہیں ھے
ھے ذوقِ تجلّی بھی اسی خاک میں پنہاں
غافل ! تو نِرا صاحبِ ادراک نہیں ھے
وہ آنکھ کہ ھے سرمہء افرنگ سے روشن
پُر کارو سخن ساز ھے ، نمناک نہیں ھے
کیا صوفی و ملّا کو خبر میرے جنوں کی
ان کا سرِ دامن بھی ابھی چاک...
اپنی جولاں گاہ کو زیر آسماں سمجھا تھا میں
آب و گل کے کھیل کو اپنا جہاں سمجھا تھا میں
بے حجابی سے تری ٹوٹا نگاہوں کا طلسم
اک ردائے نیلگوں کو آسماں سمجھا تھا میں
کارواں تھک کر فضا کے پیچ و خم میں رہ گیا
مہر و ماہ و مشتری کو ہم عناں سمجھا تھا میں
عشق کی اک جست نے طے کر دیا قصہ تمام
اس...
خرد مندوں سے کیا پوچھوں کہ میری ابتداءکیا ھے
کہ میں اس فکر میں رہتا ہوں ، میری انتہا کیا ھے
خودی کو کر بلند اتنا کہ ہر تقدیر سے پہلے
خدا بندے سے خود پوچھے، بتا تیری رضا کیا ھے
مقامِ گفتگو کیا ھے اگر میں کیمیا گر ہوں
یہی سوزِ نفس ھے اور میری کیمیا کیا ھے
نظر آئیں مجھے تقدیر کی...
پھر چراغ لالہ سے روشن ہوئے کوہ و دمن
مجھ کو پھر نغموں پہ اکسانے لگا مرغ چمن
پھول ہیں صحرا میں پریاں قطار اندر قطار
اودے اودے نیلے نیلے پیلے پیلے پیرہن
برگ گل پر رکھ گئی شبنم کا موتی باد صبح
اور چمکاتی ہے اس موتی کو سورج کی کرن
حسن بےپروا کو اپنے بے نقابی کے لیے
ہوں اگر شہروں سے بن...