ظہیر احمد

  1. ظہیراحمدظہیر

    وہیں تو عشق رہتا ہے

    ایک پرانی نظم احبابِ محفل کی خدمت میں پیش ہے ۔ یہ نظم میرے عمومی رنگ سے بہت مختلف ہے ۔ اس طرز کا کلام ایک خاص دور اور کیفیت کا کلام ہوتا ہے کہ جسے عبور کئے برسوں گزرگئے ۔ میں اس طرح کا اپنا اکثر کلام رد کرچکا ہوں لیکن یہ نظم کسی طرح بچ بچا کر آپ تک پہنچ رہی ہے ۔ اگر مناسب سمجھیں...
  2. ظہیراحمدظہیر

    اپنے ہر درد کا درمان بنائے رکھا

    حسبِ وعدہ ایک غزل احبابِ محفل کے ذوقِ سخن کی نذر ہے ۔ شاید ایک دو اشعار آپ کو پسند آئیں ۔ گر قبول افتد زہے عز و شرف! ٭٭٭ اپنے ہر درد کا درمان بنائے رکھا غم اک ایسا تھا کہ سینے سے لگائے رکھا پاسِ ناموسِ مسیحا تھا مجھے درپردہ زخمِ جاں سوز کو مرہم سے بچائے رکھا ایک اندیشۂ ناقدریِ عالَم...
  3. ظہیراحمدظہیر

    واعظ نے اپنے زورِ بیاں سے بدل دیا

    احبابِ کرام ! ایک غزل جو پچھلے سال لکھی تھی آپ کے ذوقِ سخن کی نذر کرتا ہوں ۔ امید ہے کہ یہ اشعار آپ کو پسند آئیں گے ۔ ٭٭٭ واعظ نے اپنے زورِ بیاں سے بدل دیا کتنی حقیقتوں کو گماں سے بدل دیا ہونا تھا میرا واقعہ آغاز جس...
  4. ظہیراحمدظہیر

    وہ ایک شخص دو عالم کی سروری والا

    احبابِ کرام! آج یہ ناقص الکلام بصد عجز و احترام بحضور رسولِ عالی مقام ﷺ کچھ اشعار بصورت درود و سلام پیش کرنے کی جسارت کررہا ہے ۔ مری دعا ہے کہ اللہ کریم مجھے اُس ہادیِ برحق کے نقشِ قدم پر گام بہ گام چلنے کی توفیق عطا فرمائے ۔ آمین ! ٭٭٭ وہ ایک شخص دو عالم کی سروری والا شعور دے...
  5. ظہیراحمدظہیر

    کوئی اس دل میں ترے بعد نہیں آئے گا

    ایک غزل آپ احبابِ ذوق کی خدمت میں اس امید کے ساتھ پیش کرتا ہوں کہ کچھ اشعار آپ کو پسند آئیں گے ۔ کوئی اس دل میں ترے بعد نہیں آئے گا سنگِ ارزاں تہِ بنیاد نہیں آئے گا دن نکلتے ہی بھلادوں گا میں اندیشۂ روز سرحدِ صبح میں شب زاد نہیں آئے گا ایسے اک طاقِ تمنا پہ رکھ آیا ہوں چراغ بجھ گیا بھی...
  6. ظہیراحمدظہیر

    آنکھوں میں ہوں سراب توکیاکیا دکھائی دے

    ایک دو غزلہ احبابِ انجمن کے حسنِ ذوق کی نذر! یہ چند ماہ پرانی غزلیں ہیں جن میں کچھ اشعار تازہ اضافہ کئے ہیں ۔ امید ہے کہ کچھ اشعار آپ کو پسند آئیں گے ۔ ٭٭٭ آنکھوں میں ہوں سراب توکیاکیا دکھائی دے پانی کے درمیان بھی صحرا دکھائی دے بینائی رکھ کے دیکھ مری ، اپنی آنکھ میں شاید تجھے بھی درد کی...
  7. ظہیراحمدظہیر

    کوئی فخرِ زہد و تقویٰ ، نہ غرورِ پارسائی

    احبابِ محفل کی خدمت میں ایک غزل پیش ہے۔ آپ سب کے حسنِ ذوق کی نذر! گر قبول افتد زہے عز و شرف! ٭٭٭ کوئی فخرِ زہد و تقویٰ ، نہ غرورِ پارسائی مجھے سب خبر ہے کیا ہے مرے نفس کی کمائی مجھے جب کبھی اندھیرے ملے راہِ جستجو میں نئی مشعل ِ تمنا ترے نام کی جلائی اسے کیوں نہ سر پہ رکھوں ، یہ جزائے بندگی...
  8. ظہیراحمدظہیر

    آخر میں کھلا آکر یہ راز کہانی کا

    احبابِ کرام ، محفل پر اپنا پرانا کلام لگانے کا سلسلہ ایک تعطل کے بعد پھر سے شروع کررہا ہوں ۔ نوید یہ ہے کہ اب سات آٹھ یا اتنی ہی اور غزلیں باقی بچی ہیں ۔ امید ہے کہ کچھ ہی دنوں میں یہ کام پایۂ تکمیل کو پہنچے گا ۔ دو تین تازہ غزلیں بھی اپنی باری کا انتظار کرہی ہیں ۔ :):):) ۔ ایک غزل آپ احباب کے...
  9. ظہیراحمدظہیر

    یقینِ نور ہو دل میں تو شب گوارا ہے

    احبابِ بزمِ سخن! آپ کی خدمت میں ایک دوغزلہ پیش کررہا ہوں اس امید کے ساتھ کہ کچھ اشعار آپ کو پسند آئیں گے ۔ یقینِ نور ہو دل میں تو شب گوارا ہے سحر نے رات کے اُس پار سے پکارا ہے نہ کھاؤ خوف طلسماتِ منظرِ شب سے فریبِ شعلۂ ظلمت ہے جو نظارہ ہے بندھا ہوا ہے نگاہوں سے مہرِ تاباں تک چلے چلو...
  10. ظہیراحمدظہیر

    مشعلِ حرف لئے نور بکف ہوجائیں

    احبابِ گرامی قدر! ایک اور پرانی غزل پیشِ خدمت ہے ۔ اس کے کچھ اشعار شاید مبہم سے محسوس ہوں کہ پانچ چھ سال پہلے کے حالات اور پس منظر میں کہے گئے تھے۔ امید ہے کہ دو چار اشعار آپ کو پسند آجائیں گے۔ ٭ مشعلِ حرف لئے نور بکف ہو جائیں کاش ہم اپنے زمانے کا شرف ہوجائیں عقل کہتی ہے چلو ساتھ زمانے کے...
  11. ظہیراحمدظہیر

    اِن غزالوں کو بھلا کس کے ٹھکانے کی خبر

    محترم احبابِ محفل کی خدمت میں ایک اور غزل حاضر ہے۔ یہ تقریباً تین سال پرانا کلام ہے ۔ امید واثق ہے کہ آپ صاحبانِ ذوق کو ایک دو اشعار ضرور پسند آئیں گے ۔ ٭ اِن غزالوں کو بھلا کس کے ٹھکانے کی خبر پوچھئے خارِ مغیلاں سے دِوانے کی خبر خاک چھانوں تری گلیوں کی بتا میں کب تک دے مرے شہر کوئی یار...
  12. ظہیراحمدظہیر

    اُجلی رِدائے عکس کو میلا کہیں گے لوگ

    دو سال پرانی ایک غزل آپ احباب کے حضور پیشِ خدمت ہے ۔ اس میں چند اشعار تازہ اضافہ کئے ہیں ۔ شاید آپ کو پسند آئیں ۔ آپ کی باذوق بصارتوں کی نذر! ٭ اُجلی رِدائے عکس کو میلا کہیں گے لوگ آئینہ مت دکھائیے ، جھوٹا کہیں گے لوگ شاخیں گرا رہے ہیں مگر سوچتے نہیں پھر کس شجر کی چھاؤں کو سایہ کہیں گے...
  13. ظہیراحمدظہیر

    کب سے لگی ہے اُس کی نشانی کتاب میں

    ایک اور پرانی غزل احبابِ بزمِ سخن کے ذوق کی نذر! شاید ایک دو اشعار ڈھنگ کے ہوں اور آپ کو پسند آجائیں ۔ گر قبول افتد ۔۔۔۔۔ کب سے لگی ہے اُس کی نشانی کتاب میں کاغذ مڑا ہوا ہے پرانی کتاب میں خلقِ خدا میں ٹھہری وہی سب سے معتبر لکھی نہ جا سکی جو کہانی کتاب میں طاقت ہے کس قلم میں...
  14. ظہیراحمدظہیر

    راہبر دیکھ لئے ، راہ گزر دیکھ آئے

    احباب کرام ! ایک پرانی غزل پیشِ خدمت ہے ۔ اس کے اکثر اشعار چند سال پہلے پاکستان سے واپسی کے سفر کے دوران لکھے گئے تھے۔ اگر آج کل کے حالات پر نظر ڈالی جائے تو یہ شعر اتنےپرانے محسوس نہیں ہوتے ۔ شاید آپ کو پسند آئیں ۔ راہبر دیکھ لئے ، راہ گزر دیکھ آئے بیچ رستے سے ہم انجامِ سفر دیکھ آئے...
  15. ظہیراحمدظہیر

    اپنوں نے بھی منّت کی ، غیروں نے بھی سمجھایا

    ایک اور پرانی غزل کے کچھ اشعار پیشِ خدمت ہیں ۔ آپ احباب کی بصارتوں کی نذر! اپنوں نے بھی منّت کی ، غیروں نے بھی سمجھایا کرنا تھا جو اِس دل نے کیا ، باز نہیں آیا نالہ كبهی کھینچا ہے ، تو گیت كبهی گایا نازِ شبِ ہجراں تو كسی طور نہ اُٹھ پایا دیکھا تھا کبھی جس کی گلیوں میں...
  16. ظہیراحمدظہیر

    ناخداؤں کے کھلے کیسے بھرم پانی میں

    آج پھر ایک پرانی غزل آپ احباب کے ذوقِ لطیف کی نذر کررہا ہوں ۔ ایک دور میں مشکل زمینوں میں طبع آزمائی کا شوق ہوا تھا ۔ یہ انہی دنوں کی یادگار ہے۔ شاید آپ کو کچھ اشعار پسند آئیں ۔ ناخداؤں کے کھُلے کیسے بھرم پانی میں کیا سفینے تھے کئے غرق جو کم پانی میں شہر کا شہر ہوا گریہ کناں مثلِ...
  17. ظہیراحمدظہیر

    روشنی ہی روشنی ہیں جس طرف سے دیکھئے

    احبابِ کرام ! ایک غزل آپ کی بصارتوں کی نذر اِس امید کے ساتھ کہ شاید کوئی لفظ باریابِ ذوق ہوجائے ۔ روشنی ہی روشنی ہیں جس طرف سے دیکھئے جل رہے ہیں جو چراغ اُن کو شرف سے دیکھئے اِس طرح ہو جائے شاید دوست دشمن کی تمیز اپنے لشکر کو کبھی دشمن کی صف سے دیکھئے سازشوں کے سلسلے چارہ گری کے...
  18. ظہیراحمدظہیر

    رخصتی

    احباِبِ کرام ! میں نے فرمائشی کلام کم لکھا ہے اور جو لکھا ہے وہ عموماً محفوظ نہیں کیا ۔ لکھ کر دے دیا ۔یہ ایک نظم ہے جو برسوں پہلے اپنی ایک بھتیجی کی شادی کے موقع پر میں نے اپنی والدہ محترمہ (مرحومہ) کی خواہش پر لکھی تھی ۔ یہ نظم اپنے بھائی صاحب کی طرف سے لکھی ہے یعنی یہ ایک خطابیہ ہے بیٹی کی...
  19. ظہیراحمدظہیر

    کسی بھی عشق کو ہم حرزِ جاں بنا نہ سکے

    ایک اور پرانی غزل احبابِ محفل کی خدمت میں ! اب کچھ زیادہ کلام نہیں بچا ۔ چند غزلیں اور دو ایک نظمیں اور باقی ہیں جو باری باری آپ کے ذوق کی نذر کرنے کا شرف حاصل کروں گا۔ غزل کسی بھی عشق کو ہم حرزِ جاں بنا نہ سکے انا کا بوجھ تھا اتنا کہ کچھ اٹھا نہ سکے فصیلیں ساری گرادیں جو درمیان...
  20. ظہیراحمدظہیر

    کس کس کی زد پہ ہوں مجھے معلوم تو ہوا

    احبابِ کرام ! ایک اور پرانی غزل آپ کے ذوقِ سخن کی نذر ہے۔ شاید ایک آدھ مصرع آپ کے ذوقِ لطیف کو سیراب کردے ۔ غزل ویسے میں ہر حلیف سے محروم تو ہوا کس کس کی زد پہ ہوں مجھے معلوم تو ہوا کھوئے ہوئے کھلونے کی انتھک تلاش میں دنیا سے آشنا کوئی معصوم تو ہوا بکھرا ہوا تھا میرا فسانہ مری طرح اشعار...
Top