ظہیر احمد

  1. ظہیراحمدظہیر

    مت سمجھو کہ ہجرت کے طلسمات میں گم ہیں

    غزل مت سمجھو کہ ہجرت کے طلسمات میں گم ہیں ہم لوگ وفاؤں کے تضادات میں گم ہیں رستوں میں نہیں سات سمندر کی یہ دوری یہ سات سمندر تو مری ذات میں گم ہیں ہم لے کے کہاں جائیں محبت کا سوال اب دل والے بھی اپنے ہی مفادات میں گم ہیں کشکولِ انا کو بھی چٹختا کوئی دیکھے سب اہلِ کرم لذتِ خیرات میں گم...
  2. ظہیراحمدظہیر

    اپنی تو ہجرتوں کے مقدر عجیب ہیں

    غزل اپنی تو ہجرتوں کے مقدر عجیب ہیں اپنے ہی شہر میں ہیں نہ غربت نصیب ہیں اب اعتبار کس کا کریں الجھنوں کے بیچ باتیں ہیں دوستانہ سی لہجے رقیب ہیں چارہ گروں کے طرزِ جراحت کا شکریہ ! آزار اب مری رگِ جاں کے قریب ہیں مٹی سے تیری دور ہیں لیکن ہیں تجھ سے ہم ہم بھی تو اے وطن ترے شاعر ادیب ہیں...
  3. ظہیراحمدظہیر

    ہجرت تو ثقافت کے سفیروں کا سفر ہے

    غزل تہذیب و تمدن کے ذخیروں کا سفر ہے ہجرت تو ثقافت کے سفیروں کا سفر ہے ہر روز نئے لوگ ، نئی رت ، نئے ساحل یہ زندگی نایافت جزیروں کا سفر ہے زنجیر ترے نام کی ، رستے ہیں کسی کے اک کربِ رواں تیرے اسیروں کا سفر ہے مل مل کے بچھڑنا بھی ستاروں کی ہے گردش یا میری ہتھیلی پہ لکیروں کا سفر ہے...
  4. محمد عسکری

    ایک اور غزل برائے اصلاح جناب محترم الف عین اور محمد یعقوب آسی سر اور دیگر اساتذہ کی خدمت میں۔

    ﺷﻮﺥ ﻣﺪﻣﺴﺖ ﺗﯿﺮﯼ ﺣﺴﻦِ ﺟﻔﺎﮐﺎﺭ ﺗﯿﺮﺍ . ﮐﺴﮑﻮ ﺣﺎﺻﻞ ﮨﮯ ﻣﯿﺮﯼ ﺟﺎﻥ ﺑﮭﻼ ﭘﯿﺎﺭ ﺗﯿﺮﺍ . ﺟﺎﻧﮯ ﯾﮧ ﮐﯿﺴﯽ ﻟﮕﻦ ﺗﺠﮭﺴﮯ ﻟﮕﯽ ﺟﺎﻥِ ﺟﮩﺎﮞ . ﻟﺬﺕِ ﺷﮭﺪ ﮨﻤﯿﮟ ﺩﯾﺘﺎ ﮨﮯ ﮨﺮ ﻭﺍﺭ ﺗﯿﺮﺍ . ﮐﺘﻨﮯ ﺍﺷﮑﻮﮞ ﺳﮯ ﺳﮯ ﻭﺿﻮ ﮐﺮ ﭼﮑﮯ ﺗﺐ ﺟﺎﮐﮯ ﮐﮩﯿﮟ . ﺧﻮﺍﺏ ﻣﯿﮟ ﮬﻤﮑﻮ ﻣﯿﺴّﺮ ﮨﻮﺍ ﺩﯾﺪﺍﺭ ﺗﯿﺮﺍ . ﺩﻝ ﻣﯿﮟ ﺣﺴﺮﺕ ﮨﮯ ﮐﮧ ﮨﻢ ﺑﮭﯽ ﺑﻨﮯ ﻣﻘﺘﻮﻝ ﺗﯿﺮﮮ . ﻣﻘﺘﻞِ ﺣﺴﻦ ﺍﮔﺮ ﮨﻮ ﭼﮑﺎ...
  5. faqintel

    کیوں؟

    کیوں؟ آل اولاد کے جیتے جی یہ مائيں کیوں مرجاتی ہیں، ذندگی کی اس دھوپ میںیہ ٹھنڈی چھائیں کیوںمرجاتی ہیں، ماں کے مرتے ہی گھنگھورگھٹائیں کیوںچھاجاتی ہیں، سہ نہیں سکتا خدا بھی ماں کی آنکھوں ميں آنسو، ماں کی آہيں اس کا عرش ہلائیں وہ کیوں مرجاتی ہیں، جس کے سانسوں کی خوشبو دھڑکن میں لوری...
Top