عشق
پیکرِ خاک میں تاثیرِ شرر دیتا ہے
آتشِ درد میں جلنے کا ثمر دیتا ہے
اک ذرا گردشِ ایّام میں کرتا ہے اسیر
دسترس میں نئے پھر شام و سحر دیتا ہے
پہلے رکھتا ہے یہ آنکھوں میں شب ِ تیرہ وتار
دستِ امکان میں پھر شمس و قمر دیتا ہے
دل پہ کرتا ہے یہ تصویر جمالِ ہستی
پھر مٹاکر اُسے اک رنگِ دگر...