دُعا
مری نظر میں تری آرزو نظر آئے
مجھے وہ آنکھ عطا کر کہ تو نظر آئے
کلام اپنا سمودے وجود میں ایسا
کہ میری چپ میں تری گفتگو نظر آئے
میں جب بھی آئنہ دیکھوں غرورِ ہستی کا
تو ایک عکسِ عدم روبرو نظر آئے
ہٹادے آنکھ سے میری یہ خواہشات کے رنگ
جو چیز جیسی ہے بس ہوبہو نظر آئے
ہجوم ِشہر...