بم، جم، خم، دم، عم، غم، کم، نم، ہم۔۔۔۔
الم، بھرم، کرم، شرم، نرم، حرم، عجم، قسم، بھسم، قلم، قدم۔۔۔۔۔
آدم، اکرم، اعلم، پیہم، بے دم، بے غم، بیگم، بلغم، شلجم، اگڑم شگڑم، محرم، اعظم، یکدم، ہمدم۔۔۔۔۔۔
نرم اور شرم کے قوافی کرم کے علی الرغم ہیں یعنی کرم اور حرم سے میل نہیں کھاتے:
مثلا
شرم تم کو مگر نہیں آتی
اس میں ر اور م مفتوح نہیں مجزوم ہے
بعینہ
ریگِ نواحِ کاظمہ نرم ہے مثل پرنیاں میں
میں نرم بھی ہے
 

سید عمران

محفلین
یار
دیار
اغیار
اخیار
غبار
اخبار
خمار
فگار
اعتبار
انتظار
پرہیزگار
رفتار
گفتار
کردار
سزاوار
دار
عار
نہار
زنہار
فرار
قرار
بہار
شعار
وار
شمار
بھرمار
اعتبار
جب آپ کی نظم؍ غزل کے مصرعوں کی تعداد مذکورہ بالا قوافی سے تجاوز کرجائے تب مزید بھی پوچھ سکتے ہیں۔۔۔
ویسے پیار پر اتنا اصرار زیادہ پائیدار نہیں ہوتا!!!
 
آخری تدوین:
یار
دیار
اغیار
اخیار
غبار
اخبار
خمار
فگار
اعتبار
انتظار
پرہیزگار
رفتار
گفتار
کردار
سزاوار
دار
عار
نہار
زنہار
فرار
قرار
بہار
شعار
وار
شمار
بھرمار
اعتبار
جب آپ کی نظم؍ غزل کے مصرعوں کی تعداد مذکورہ بالا قوافی سے تجاوز کرجائے تب مزید بھی پوچھ سکتے ہیں۔۔۔
ویسے پیار پر اتنا اصرار زیادہ پائیدار نہیں ہوتا!!!
 
[QUOT

E="محمد قیصر حسین عظیمی, post: 2216397, member: 18081"][/Q[/QUOTE]
یار
دیار
اغیار
اخیار
غبار
اخبار
خمار
فگار
اعتبار
انتظار
پرہیزگار
رفتار
گفتار
کردار
سزاوار
دار
عار
نہار
زنہار
فرار
قرار
بہار
شعار
وار
شمار
بھرمار
اعتبار
جب آپ کی نظم؍ غزل کے مصرعوں کی تعداد مذکورہ بالا قوافی سے تجاوز کرجائے تب مزید بھی پوچھ سکتے ہیں۔۔۔
ویسے پیار پر اتنا اصرار زیادہ پائیدار نہیں ہوتا!!!
 
Top