آئنسٹائن کی سپیشل ریلیٹیوٹی تھیوری۔ آسان زبان میں - تبصرے و تجاویز

سید ذیشان

محفلین
سید ذیشان بھائی
میرے ذہن میں ایک سوال آیا ہے کہ آگ تو لمحوں میں ہر چیز کو فنا کر کے رکھ دیتی ہے اور اس سے چیز کے ماس پر بھی بہت زیادہ فرق پڑتا ہے یعنی کم ہوجاتا ہے ۔
تو سورج پر تو ہر وقت گیسوں کی وجہ سے آگ ہی آگ ہے لازمی اس آگ کو وہاں موجود ہر چیز کو فنا کردینا چاہیے۔ہر چیز کی راکھ بن جانی چاہیے ۔
کیونکہ زمین پر ہم اگر پٹرول سے بھرے ہوئے ٹب یا بالٹی کو آگ دکھاتے ہیں تو وہ لمحوں میں ختم ہوجاتا ہے تو
سورج پر یہ منطق کیوں لاگو نہیں ہوتی ۔
امید ہے آپ میرےسوال کو سمجھ گئے ہوں گے ۔

عثمان بھائی نے جواب دے دیا ہے کہ سورج پر ہر لمحے مادہ توانائی میں تبدیل ہو رہا ہے۔ اور سورج کی بھی باقی ستاروں کی طرح expiry date ہے جو کہ آج سے 5 ارب سال بعد ہے۔
 

نوشاب

محفلین
سورج کی کمیت آہستہ آہستہ کم ہو رہی ہے۔ یعنی یہ کمیت ہر لمحہ توانائی میں تبدیل ہو کر خارج ہو رہی ہے۔
آہستہ آہستہ کیوں ۔یہ تو ایک بہت تیز پروسس ہے ۔
۔آخر کون سی چیز مادے کو کنٹرول کر رہی ہے۔جلتی ہوئی آگ باقی کے مادے کو اپنی لپیٹ میں کیوں نہیں لیتی ۔
کیوں زمینی مشاہدات آسمان سےبرعکس ہیں ۔
 

سید ذیشان

محفلین
آہستہ آہستہ کیوں ۔یہ تو ایک بہت تیز پروسس ہے ۔
۔آخر کون سی چیز مادے کو کنٹرول کر رہی ہے۔جلتی ہوئی آگ باقی کے مادے کو اپنی لپیٹ میں کیوں نہیں لیتی ۔
کیوں زمینی مشاہدات آسمان سےبرعکس ہیں ۔

سورج آگ کی طرح نہیں جلتا۔ آگ ایک کیمیکل پراسس ہے۔ سورج کی توانائی کی مثال ایٹم بم کی طرح ہے، جس میں بہت تھوڑے سے مادے (چند کلو گرام یورینیم) سے اتنی توانائی پیدا ہوتی ہے کہ اس سے لاکھوں لوگ مر جاتے ہیں۔ سورج میں مسلسل ہائڈروجن گیس ہیلیم گیس میں تبدیل ہو رہی ہے۔ اگر صرف آگ لگی ہوتی تو سورج کی عمر چند لاکھ سال سے زیادہ نہیں ہو سکتی تھی۔
 

قیصرانی

لائبریرین
کیمیکل اور نیوکلیئر انرجی کا یہی فرق ہے کہ کیمکل میں بہت زیادہ ان پٹ سے بہت کم توانائی پیدا ہوتی ہے جبکہ نیوکلیئر عمل میں بہت کم ایندھن سے بہت زیادہ توانائی پیدا ہوتی ہے
دوسرا جب روایتی آگ لگاتے ہیں تو دھواں اور راکھ بنتی ہے جبکہ ایٹمی توانائی میں مادہ ایک عنصر سے دوسرے میں تبدیل ہوتا ہے جو پہلے سے بھاری یعنی یا ہلکا بھی ہو سکتا ہے اور جو ان پٹ اور آؤٹ پٹ کا فرق ہے، وہ توانائی بن جاتا ہے
 

سید ذیشان

محفلین
بھئی اتنی بھاری بھاری گفتگو میں تھوڑی مزاح کی بریک بھی تو ہونی چاہیے ناں :)

مزاح کے بعد اب شاعرانہ بریک بھی لازمی ہے۔ سیاسی بریک کی البتہ اجازت نہیں ہے۔

جب سورج نے جاتے جاتے
اشک آباد کے نیلے افق سے
اپنے سنہری جام
میں ڈھالی
سرخی اوّلِ شام
اور یہ جام
تمہارے سامنے رکھ کر
تم سے کیا کلام
کہا پرنام
اٹھو
اور اپنے تن کی سیج سے اٹھ کر
اِک شیریں پیغام
ثبت کرو اس شام
کسی کے نام
کنارِ جام
شاید تم یہ مان گئیں اور تم نے
اپنے لبِ گُل فام
کیے انعام
کسی کے نام
کنارِ جام
یا شاید
تم اپنے تن کی سیج پہ سج کر
تھیں یوں محوِ آرام
کہ رستہ تکتے تکتے
بجھ گئی شمعِ جام
اشک آباد کے نیلے افق پر
غارت ہو گئی شام....!!!!

فیض احمد فیض
 

نوشاب

محفلین
اس بریک میں تھوڑا پریشر ہماری طرف سے بھی شامل کیجیے

سحر کے ساتھ ہی سورج کا ہمرکاب ہوا
جو اپنے آپ سے نکلا وہ کامیاب ہوا
میں جاگتا رہا اک خواب دیکھ کر برسوں
پھر اس کے بعد مرا جاگنا بھی خواب ہوا
میں زندگی کے ہر اک مرحلے سے گزرا ہوں
کبھی میں خار بنا اور کبھی گلاب ہوا
سمندروں کا سفر بھی تو دشت ایسا تھا
جسے جزیرہ سمجھتے تھے اک سراب ہوا
وہ پوچھتا تھا کہ آخر ہمارا رشتہ کیا
سوال اس کا مرے واسطے جواب ہوا
ہماری آنکھ میں دونوں ہی ڈوب جاتے ہیں
وہ آفتاب ہوا یا کہ ماہتاب ہوا
نہ اپنا آپ ہے باقی نہ سعد یہ دنیا
یہ آگہی کا سفر تو مجھے عذاب ہوا
 

نمرہ

محفلین
اس دھاگے میں میں کوشش کروں گا کہ آئنسٹائن کی سپیشل ریلیٹویٹی تھیوری کو آسان زبان میں سمجھا سکوں۔ لیکن اس کے لئے میں دیکھنا چاہوں گا کہ کتنے لوگ اس میں دلچسپی رکھتے ہیں۔ ریٹنگ کے ذریعے سے دلچسپی ظاہر کر سکتے ہیں۔
تبصرے اور تجاویز کے لیے یہاں کلک کریں۔
کیا لوگوں نے ریٹنگ واپس لے لی اپنی ؟ :sad:
 

فاتح

لائبریرین
تو جب سورج شام کو سمندر میں اتر جاتا ہے تو پھر اس کی آگ نہیں بجھتی کیا؟؟:party:
پانی میں موجود ہائیڈروجن سورج کے نیوکلیائی فیوژن کے لیے ایندھن ہے، شکر کریں سمندر میں نہیں اترتا سورج ورنہ بجھنے کی بجائے مزید زیادہ جلنے لگتا :)
 
Top