آئنسٹائن کی سپیشل ریلیٹیوٹی تھیوری۔ آسان زبان میں - تبصرے و تجاویز

سید ذیشان

محفلین
ایسا کیوں نہ ہو کہ باہر والے مشاہد کو ٹارچ کی روشنی c دکھائی دے۔ لیکن اندر والے کو روشنی کے فوٹان اس کے ہمراہ c ہی کی رفتار سے معلق دکھائی دیں۔ جیسے آپ میری ساتھ والی سیٹ پر بیٹھے ہوں۔

دلچسپ سوال ہے۔

پہلی بات تو یہ کہ آپ یہ فرض کر رہے ہیں کہ خلا گاڑی میں سفر کرنے والا (قریباً) روشنی کی رفتار سے سفر کر رہا ہے اور اس کی یہ رفتار absolute (مطلق) ہے۔ ظاہری بات ہے کہ آئنسٹائن یا اس سے پہلے گیلیلیو کے مطابق مطلق حرکت یا سکون ممکن نہیں ہے۔ حرکت کہ پیمائش ہمیشہ مشاہدہ کرنے والے پر منحصر ہے۔ خلا گاڑی والے مشاہد کے مطابق باہر بیٹھا مشاہد روشنی کر رفتار سے پیچھے کی جانب سفر کر رہا ہو گا اور باہر والے مشائد کے مطابق خلا گاڑی میں بیٹھا مشاہد روشنی کی رفتار سے آگے سفر کر رہا ہو گا، اور اپنی جگہ پر یہ دونوں ہی درست ہیں۔ لیکن روشنی کی رفتار پر دونوں کا اتفاق ہوگا کہ 3 لاکھ کلومیٹر فی سیکنڈ ہے۔

دوسری بات:

آئنسٹائن کی تھیوری کا پہلا مسلمہ اصول( First Postulate) ہے: فزکس کے قوانین کا اطلاق تمام "انرشیل فریمز" پر ہوتا ہے۔ (The laws of physics apply in all inertial reference frames)

خلائی گاڑی میں بیٹھے ہوئے مشاہد (یا شاہد/مبصر) کے پاس کوئی ایسا طریقہ نہیں ہے کہ اس کو معلوم ہو سکے کہ وہ کتنی رفتار سے سفر کر رہا ہے۔ طریقہ سے یہاں مراد کوئی ایسا سائنسی تجربہ ہے، جو وہ کرے، اور اس کو معلوم ہو کہ وہ رکا ہوا ہے یا پھر (قریباً) روشنی کی رفتار سے سفر کر رہا ہے۔ وہ اگر ٹارچ جلائے گا تو روشنی اسی طرح ہی behave کرے گی جیسا کہ رکی ہوئی گاڑی میں کرے گی۔ یعنی c کی رفتار سے سفر کرے گی۔

اب سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ ہم کیوں اس پہلے مسلمہ اصول پر یقین کریں؟ اس کا جواب یہ ہے کہ ہماری سمجھ قدرت کے اصولوں کے مطابق ہونی چاہیے نہ کہ قدرت کے اصول ہماری سمجھ کے مطابق ہونے چاہیئں۔ اگر قدرت کے اصول ہمیں کسی نتیجے تک پہنچاتے ہیں تو اس نتیجے کو تسلیم کرنا پڑے گا۔ دوسری بات یہ کہ اس اصول کی کوئی خاص اہمیت نہ ہوتی اگر بہت سارے تجربات آئنسٹائن کی تھیوری سے اخذ کئے گئے نتائج کی توثیق نہ کرتے۔

یہ سب باتیں روزمرہ کے مشاہدات کے برخلاف (counter intuitive) ہیں اس لئے ان کو تسلیم کرنے میں کچھ ہچکچاہٹ محسوس ہوتی ہے۔ لیکن یہ یاد رکھنا چاہیے کہ ریلیٹویٹی کا اطلاق صرف اور صرف بہت تیز رفتار سے سفر کرنے والی چیزوں پر ہوتا ہے، روزمرہ کی زندگی میں اس کی کوئی خاص ضرورت نہیں پڑتی۔ (جی پی ایس کی کہانی البتہ الگ ہے)


آئنسٹائن نے خود اس مسلمہ اصول کے بارے میں کیا کہا:

As long as one was convinced that all natural phenomena were capable of representation with the help of classical mechanics, there was no need to doubt the validity of this principle of relativity. But in view of the more recent development of electrodynamics and optics it became more and more evident that classical mechanics affords an insufficient foundation for the physical description of all natural phenomena. At this juncture the question of the validity of the principle of relativity became ripe for discussion, and it did not appear impossible that the answer to this question might be in the negative.
Nevertheless, there are two general facts which at the outset speak very much in favour of the validity of the principle of relativity. Even though classical mechanics does not supply us with a sufficiently broad basis for the theoretical presentation of all physical phenomena, still we must grant it a considerable measure of “truth,” since it supplies us with the actual motions of the heavenly bodies with a delicacy of detail little short of wonderful. The principle of relativity must therefore apply with great accuracy in the domain of mechanics. But that a principle of such broad generality should hold with such exactness in one domain of phenomena, and yet should be invalid for another, is a priori not very probable.


ربط
 
آخری تدوین:

سید ذیشان

محفلین
مبصر تبصرہ بھی کرتا ہے۔ آبزرور ہونے کے لیے صرف مشاہدہ کرنا کافی ہے۔ اب ابہام اس میں ہے کہ لفظ شاہد استعمال کروں یا مشاہد۔

مبصر کا لفظ "بصر" سے نکلا ہے جس کے معنی دیکھنے والے کے ہیں۔

تبصرہ کرنے والے کو بھی مبصر کہتے ہیں۔

ویسے شاہد اور مشاہد میں مجھے تو کوئی فرق نہیں لگتا۔ شاہد کا لفظ شائد زیادہ بہتر ہے۔ اپنی اپنی پسند ہے۔ مجھے شائد شاہد آفریدی کی نسبت مشاہد حسین زیادہ پسند ہے تو اسی لئے یہ لفظ استعمال کرتا ہوں :LOL:۔
 
آخری تدوین:

ساجد

محفلین
مبصر تبصرہ بھی کرتا ہے۔ آبزرور ہونے کے لیے صرف مشاہدہ کرنا کافی ہے۔ اب ابہام اس میں ہے کہ لفظ شاہد استعمال کروں یا مشاہد۔
لفظ "مشاہد" مناسب ترین ہے جس کا مطلب ہے مشاہدہ کرنے والا ۔ اور عربی ترکیب میں یہی لفظ ٹیلیویژن کے ناظرین کے لئے بھی مستعمل ہے یعنی مشاہد(ون) ۔
 

عثمان

محفلین
ایسا کیوں نہ ہو کہ باہر والے مشاہد کو ٹارچ کی روشنی c دکھائی دے۔ لیکن اندر والے کو روشنی کے فوٹان اس کے ہمراہ c ہی کی رفتار سے معلق دکھائی دیں۔ جیسے آپ میری ساتھ والی سیٹ پر بیٹھے ہوں۔
اعتراض واپس لیا جاتا ہے۔
دراصل میں نے سامنے کی بات نظر انداز کردی کہ ٹرین میں بیٹھ کر مجھے ٹارچ کی روشنی معلق دکھائی نہیں دے سکتی جیسے مجھے ٹرین میں ہی چلتا شخص ساکت دکھائی نہیں دے گا۔
وقت نکال کر میں اپنا سوال پھر ریفائن کروں گا۔
 

عثمان

محفلین
اب سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ ہم کیوں اس پہلے مسلمہ اصول پر یقین کریں؟ اس کا جواب یہ ہے کہ ہماری سمجھ قدرت کے اصولوں کے مطابق ہونی چاہیے نہ کہ قدرت کے اصول ہماری سمجھ کے مطابق ہونے چاہیئں۔ اگر قدرت کے اصول ہمیں کسی نتیجے تک پہنچاتے ہیں تو اس نتیجے کو تسلیم کرنا پڑے گا۔ دوسری بات یہ کہ اس اصول کی کوئی خاص اہمیت نہ ہوتی اگر بہت سارے تجربات آئنسٹائن کی تھیوری سے اخذ کئے گئے نتائج کی توثیق نہ کرتے۔

یہ سب باتیں روزمرہ کے مشاہدات کے برخلاف (counter intuitive) ہیں اس لئے ان کو تسلیم کرنے میں کچھ ہچکچاہٹ محسوس ہوتی ہے۔ لیکن یہ یاد رکھنا چاہیے کہ ریلیٹویٹی کا اطلاق صرف اور صرف بہت تیز رفتار سے سفر کرنے والی چیزوں پر ہوتا ہے، روزمرہ کی زندگی میں اس کی کوئی خاص ضرورت نہیں پڑتی۔ (جی پی ایس کی کہانی البتہ الگ ہے)
میں یہ واضح کر دوں کہ میں کسی طور نظریہ اضافیت کو چیلنج کرنے کے چکروں میں نہیں۔ سائنس پر مجھے اعتماد ہے۔ بس تھاٹ ایکسپییرمنٹس کے ذریعہ کچھ پیچیدہ نکات معدے میں اتارنے کی کوشش میں ہوں۔ :)

ابھی ایک بات بتائیے۔ روشنی کی رفتار فکسڈ کیوں ہے ؟ کیا کسی تھاٹ تجربہ سے اس کی وجہ سمجھی جا سکتی ہے ؟
 

سید ذیشان

محفلین
میں یہ واضح کر دوں کہ میں کسی طور نظریہ اضافیت کو چیلنج کرنے کے چکروں میں نہیں۔ سائنس پر مجھے اعتماد ہے۔ بس تھاٹ ایکسپییرمنٹس کے ذریعہ کچھ پیچیدہ نکات معدے میں اتارنے کی کوشش میں ہوں۔ :)

ہمیں بھی ایسی کوئی غلط فہمی نہیں ہے۔ اس طرح خیالات کے تبادلے سے علم میں اضافہ ہی ہوتا ہے۔ :)

ابھی ایک بات بتائیے۔ روشنی کی رفتار فکسڈ کیوں ہے ؟ کیا کسی تھاٹ تجربہ سے اس کی وجہ سمجھی جا سکتی ہے ؟

روشنی کی رفتار اس لئے فکسڈ ہے کہ مائکلسن اور مورلے کے تجربے سے یہ نتیجہ اخذ ہوتا ہے کہ روشنی کی رفتار پر زمین کی حرکت سے کسی بھی سمت میں کوئی فرق نہیں پڑتا۔ چونکہ یہ مسلمہ اصول ہے اس لئے اس کے لئے کسی خیالی تجربے کی ضرورت نہیں ہے۔ اس کو سچ مان کر بہرحال ہضم کرنا پڑے گا۔ :)
 

عثمان

محفلین
ہمیں بھی ایسی کوئی غلط فہمی نہیں ہے۔ اس طرح خیالات کے تبادلے سے علم میں اضافہ ہی ہوتا ہے۔ :)



روشنی کی رفتار اس لئے فکسڈ ہے کہ مائکلسن اور مورلے کے تجربے سے یہ نتیجہ اخذ ہوتا ہے کہ روشنی کی رفتار پر زمین کی حرکت سے کسی بھی سمت میں کوئی فرق نہیں پڑتا۔ چونکہ یہ مسلمہ اصول ہے اس لئے اس کے لئے کسی خیالی تجربے کی ضرورت نہیں ہے۔ اس کو سچ مان کر بہرحال ہضم کرنا پڑے گا۔ :)
میں پوچھنا یہ چاہ رہا تھا کہ روشنی کی رفتار سے تیز رفتار ممکن کیوں نہیں؟ کیا کسی تھاٹ تجربہ سے اس کی وجہ معلوم کی جاسکتی ہے؟ :)
 

عثمان

محفلین
یا شاید یہ جواب آپ کے لیے زیادہ آسان ہوگا۔
http://physics.stackexchange.com/a/1577
نہیں ، یہاں میرے سوال کا جواب نہیں ہے۔
سوال دراصل یہ تھا کہ روشنی کہ رفتار سے تیز رفتار ممکن کیوں نہیں ؟ کیا کسی تھاٹ تجربہ سے اس کی وجہ سمجھ سکتا ہوں ؟ :)

نیز میں ترجیح دوں گا کہ لنکس کی بجائے آپ آسان الفاظ میں سوال کا جواب براہ راست دینے کی کوشش کریں۔ واضح رہے کہ یہی اس دھاگے کا مقصد ہے۔ ورنہ تو وکی پیڈیا سے لے کہ لائبریریاں بھری پڑی ہیں ان موضوعات پر۔ :)
 

محمد سعد

محفلین
نہیں ، یہاں میرے سوال کا جواب نہیں ہے۔
سوال دراصل یہ تھا کہ روشنی کہ رفتار سے تیز رفتار ممکن کیوں نہیں ؟ کیا کسی تھاٹ تجربہ سے اس کی وجہ سمجھ سکتا ہوں ؟ :)

نیز میں ترجیح دوں گا کہ لنکس کی بجائے آپ آسان الفاظ میں سوال کا جواب براہ راست دینے کی کوشش کریں۔ واضح رہے کہ یہی اس دھاگے کا مقصد ہے۔ ورنہ تو وکی پیڈیا سے لے کہ لائبریریاں بھری پڑی ہیں ان موضوعات پر۔ :)
لنکس اس لیے پوسٹے کہ مجھے لگا آپ کو ریاضیاتی پس منظر میں دلچسپی ہوگی اور یہاں مساواتیں اور فارمولے لکھنے کا کوئی آسان نسخہ دستیاب نہیں۔
خلاصہ اس کا یہ تھا کہ میکسویل کی مساواتوں سے روشنی کی قدر ایک کائناتی مستقل کے طور پر حاصل ہوتی ہے۔ اور جیسا کہ ذیشان بھائی نے فرمایا کہ مائیکلسن اور مورلے کے تجربے سے اس کی تصدیق بھی ہو چکی ہے۔
اب اس کا اطلاق آپ لمبائی اور وقت پر کریں تو معلوم ہوگا کہ اس رفتار کے کسی بھی صورت مستقل رہنے کا اثر مکان اور وقت دونوں میں ماپی جانے والی لمبائیوں پر ہوگا۔ ان کو مزید "عمومیانے" کے عمل میں آپ لورینٹز ٹرانسفارمیشنز تک پہنچیں گے۔
(فارمولے یہاں پر)
http://hyperphysics.phy-astr.gsu.edu/hbase/relativ/Ltrans.html#c2
اس کو مزید آگے بڑھاتے ہوئے آپ لورینٹز ولاسٹی ٹرانسفارمیشنز تک پہنچیں گے۔
http://hyperphysics.phy-astr.gsu.edu/hbase/relativ/veltran.html
جب ان ولاسٹی ٹرانسفارمز کا اطلاق آپ اپنے ذہن میں آنے والی مثالوں پر کریں گے تو آپ پائیں گے کہ آپ کو ہمیشہ روشنی کی رفتار سے آگے بڑھنے کی کوشش میں کسی رکاوٹ کا سامنا ہے۔
http://hyperphysics.phy-astr.gsu.edu/hbase/relativ/einvel2.html
ایک بار پھر سے لنکس کی بمباری کے لیے معذرت، لیکن دو وجوہات سے لنکس لگانا بہتر لگا۔ ایک تو یہ کہ آپ فارمولے دیکھ لیں گے۔ اور دوسرا یہ کہ وہاں آپ مختلف ان پٹ ڈال کر ان کے نتائج بھی دیکھ سکتے ہیں۔
 

عثمان

محفلین
گویا روشنی کی حد رفتار۔۔ کائنات میں کسی بھی شے کی تیز ترین رفتار کی حد کے طور پر نظریہ اضیافیت کی دریافت سے پہلے سے ہی معلوم تھی۔ اور ماخذ میکس ویل کی مساواتیں ہیں۔
معاملہ کسی کروٹ بیٹھتا نظر آتا ہے۔
آپ دونوں حضرات کاشکریہ! :):)
 

سید ذیشان

محفلین
گویا روشنی کی حد رفتار۔۔ کائنات میں کسی بھی شے کی تیز ترین رفتار کی حد کے طور پر نظریہ اضیافیت کی دریافت سے پہلے سے ہی معلوم تھی۔ اور ماخذ میکس ویل کی مساواتیں ہیں۔
معاملہ کسی کروٹ بیٹھتا نظر آتا ہے۔
آپ دونوں حضرات کاشکریہ! :):)

ان الفاظ میں کسی نے اظہار نہیں کیا تھا۔ لیکن تجربات اور تھیوری اسی طرف نشاندہی کر رہی تھی۔ آئنسٹائن کی اس تھیوری کی تقریباً تمام مساوات لورینٹز نے پہلے ہی اخذ کر لی تھیں، لیکن وہ ایمپیریکل طریقے سے اخذ کی گئی تھیں، آئنسٹائن نے سب چیزوں کو ملا کر ایک تھیوری کی شکل دی۔

جہاں تک بات روشنی کی حد رفتار کا کائنات میں تیز ترین ہونا ہے تو اب تک کے تجربات تو یہی کہتے ہیں۔ 2012 میں ایک غلطی کی وجہ سے سرن (CERN) نے یہ اعلان کیا کہ انہوں نے روشنی کی رفتار سے تیز نیوٹرینو دریافت کئے ہیں۔ اس پر بہت ہڑبونگ مچا تھا اور لوگ طرح طرح کی قیاس آرائیاں کر رہے تھے۔ لیکن بعد میں معلوم ہوا کہ یہ ایک کمپیوٹر کیبل کا مسئلہ تھا۔ تو سائنسدان اب بھی اس تاک میں ہیں کہ شائد کچھ شعائیں روشنی کی رفتار سے تیز سفر کر سکیں۔

روشنی کے حق میں ایک دلیل جاتی ہے کہ اس کا (ریسٹ) ماس صفر ہے۔ اب جس چیز کا ماس جتنا زیادہ ہوگا اس کی رفتار اتنی ہی کم ہوتی جائی گی۔ یا یوں کہہ سکتے ہیں اس کو روشنی کی رفتار سے چلانے کے لئے بہت زیادہ توانائی درگار ہو گی۔ چونکہ ماس منفی تو ہوتا نہیں اس لئے تیز ترین چیز وہی ہو گی جس کا ماس صفر ہو۔ کائنات میں روشنی کے علاوہ اور بھی پارٹیکل ہیں جن کا ماس صفر ہے مثلاً گلوؤن (gluon)۔ روشنی، ریڈیو، ٹی-وی ایکسرے، گیما ریز وغیرہ سب برقی مقناطیسی شعائیں ہیں۔
 
آخری تدوین:

محمد سعد

محفلین
گویا روشنی کی حد رفتار۔۔ کائنات میں کسی بھی شے کی تیز ترین رفتار کی حد کے طور پر نظریہ اضیافیت کی دریافت سے پہلے سے ہی معلوم تھی۔ اور ماخذ میکس ویل کی مساواتیں ہیں۔
معاملہ کسی کروٹ بیٹھتا نظر آتا ہے۔
آپ دونوں حضرات کاشکریہ! :):)
تیز ترین حد کے طور پر نہیں۔ ایک کائناتی مستقل کے طور پر۔
اگرچہ اس وقت بہت سے لوگ اس کی تشریح ذرا مختلف انداز میں کر رہے تھے، کہ روشنی کی یہ مستقل رفتار اس ریفرینس فریم کے لیے ہے جس میں "ایتھر" حالتِ سکون میں پائی جاتی ہے۔ ایتھر کے لحاظ سے زمین کی رفتار کی پیمائش کے لیے مائیکلسن اور مورلے نے اپنا مشہورِ زمانہ تجربہ کیا جس سے ایتھر کا مفروضہ غلط ثابت ہوا، اور ایک بہتر نظریے کی ضرورت محسوس ہوئی جو کہ پہیلی کے ان تمام ٹکڑوں کو آپس میں جوڑ سکے۔
 

قیصرانی

لائبریرین
تیز ترین حد کے طور پر نہیں۔ ایک کائناتی مستقل کے طور پر۔
اگرچہ اس وقت بہت سے لوگ اس کی تشریح ذرا مختلف انداز میں کر رہے تھے، کہ روشنی کی یہ مستقل رفتار اس ریفرینس فریم کے لیے ہے جس میں "ایتھر" حالتِ سکون میں پائی جاتی ہے۔ ایتھر کے لحاظ سے زمین کی رفتار کی پیمائش کے لیے مائیکلسن اور مورلے نے اپنا مشہورِ زمانہ تجربہ کیا جس سے ایتھر کا مفروضہ غلط ثابت ہوا، اور ایک بہتر نظریے کی ضرورت محسوس ہوئی جو کہ پہیلی کے ان تمام ٹکڑوں کو آپس میں جوڑ سکے۔
کائناتی مستقل تو ایک یونٹ آف ریفرنس ہوا۔ یعنی اس بات کا امکان ہے کہ روشی سے بھی تیز تر حرکت ممکن ہے؟
 

محمد سعد

محفلین
کائناتی مستقل تو ایک یونٹ آف ریفرنس ہوا۔ یعنی اس بات کا امکان ہے کہ روشی سے بھی تیز تر حرکت ممکن ہے؟
اسی بات کی وضاحت میں نے کی تھی۔ کہ میکسویل کی مساواتوں سے ایک مستقل حاصل ہوتا ہے جو کہ بذاتِ خود رفتاروں پر کوئی حد مقرر نہیں کرتا۔ لیکن جب اس قدر کے مستقل ہونے کے اثرات کا جائزہ لیا جاتا ہے تو چند قدم آگے چل کر ہم اسی نتیجے پر پہنچتے ہیں کہ یہ نہ صرف ایک مستقل رفتار، بلکہ اشیاء کے لیے ایک حدِ رفتار بھی ہے۔
 

قیصرانی

لائبریرین
اسی بات کی وضاحت میں نے کی تھی۔ کہ میکسویل کی مساواتوں سے ایک مستقل حاصل ہوتا ہے جو کہ بذاتِ خود رفتاروں پر کوئی حد مقرر نہیں کرتا۔ لیکن جب اس قدر کے مستقل ہونے کے اثرات کا جائزہ لیا جاتا ہے تو چند قدم آگے چل کر ہم اسی نتیجے پر پہنچتے ہیں کہ یہ نہ صرف ایک مستقل رفتار، بلکہ اشیاء کے لیے ایک حدِ رفتار بھی ہے۔
اشیاء سے مراد ویو یا پارٹیکل یا دونوں؟
 

نوشاب

محفلین
سید ذیشان بھائی
میرے ذہن میں ایک سوال آیا ہے کہ آگ تو لمحوں میں ہر چیز کو فنا کر کے رکھ دیتی ہے اور اس سے چیز کے ماس پر بھی بہت زیادہ فرق پڑتا ہے یعنی کم ہوجاتا ہے ۔
تو سورج پر تو ہر وقت گیسوں کی وجہ سے آگ ہی آگ ہے لازمی اس آگ کو وہاں موجود ہر چیز کو فنا کردینا چاہیے۔ہر چیز کی راکھ بن جانی چاہیے ۔
کیونکہ زمین پر ہم اگر پٹرول سے بھرے ہوئے ٹب یا بالٹی کو آگ دکھاتے ہیں تو وہ لمحوں میں ختم ہوجاتا ہے تو
سورج پر یہ منطق کیوں لاگو نہیں ہوتی ۔
امید ہے آپ میرےسوال کو سمجھ گئے ہوں گے ۔
 

عثمان

محفلین
سید ذیشان بھائی
میرے ذہن میں ایک سوال آیا ہے کہ آگ تو لمحوں میں ہر چیز کو فنا کر کے رکھ دیتی ہے اور اس سے چیز کے ماس پر بھی بہت زیادہ فرق پڑتا ہے یعنی کم ہوجاتا ہے ۔
تو سورج پر تو ہر وقت گیسوں کی وجہ سے آگ ہی آگ ہے لازمی اس آگ کو وہاں موجود ہر چیز کو فنا کردینا چاہیے۔ہر چیز کی راکھ بن جانی چاہیے ۔
کیونکہ زمین پر ہم اگر پٹرول سے بھرے ہوئے ٹب یا بالٹی کو آگ دکھاتے ہیں تو وہ لمحوں میں ختم ہوجاتا ہے تو
سورج پر یہ منطق کیوں لاگو نہیں ہوتی ۔
امید ہے آپ میرےسوال کو سمجھ گئے ہوں گے ۔
سورج کی کمیت آہستہ آہستہ کم ہو رہی ہے۔ یعنی یہ کمیت ہر لمحہ توانائی میں تبدیل ہو کر خارج ہو رہی ہے۔
 
Top