آئیں گپ شپ کریں

کیفیت
مزید جوابات کے لیے دستیاب نہیں
ویسے گالی دینا بہت ہی بُری بات ہے اور یہ بہت ہی بڑا گناہ بھی ہے چاہے مذاق میں دیں یا پھر غصے میں دی جائے انجام دُنیا اورآخرت دونوں میں ہی بُرا میں ہی بُرا ہے اتنا سب کچھ جاننے کے بعد بھی لوگ گالی دے ہی دیتے ہیں پتا نہیں کیوں یہ سب لکھنے کا ایک مقصد تھا کہ میں اپنے ایک کزن کے بارے میں بتانا چاہ رہا تھا کہ میں نے اُس کے منہ سے پوری زندگی کبھی بھی کوئی گالی کا لفظ نہیں سُنا ، یا تو وہ بہت ہی صبر والا ہے یا پھر پتا نہیں کیا آپ کے پاس بھی کوئی ایسا شخص ہے تو بتائیں
 
آخری تدوین:

سیما علی

لائبریرین
ہمارے والد صاحب اللہ تعالیٰ اُنکے درجات بلند فرمائے کبھی کسی سے ناراض بھی ہوتے تو خاموشی اختیار کرتے اور ہمیں بھی یہی بتاتے ! کہ خاموشی علاج ہے تمام ایسی باتوں کا جو آپکو ناگوار ہو پوری زندگی جب سے ہوش سنبھالا اُنکو ایسا ہی پایا ۔۔مالک سے ہردم دعا ہے وہ اُنکے لئے آسانیاں عطا فرمائے آمین
 

سید عمران

محفلین
آپ کے پاس بھی کوئی ایسا شخص ہے تو بتائیں
ہمارےپاس کوئی ایسا شخص تو نہیں ہے۔۔۔
البتہ ویسا شخص ہے۔۔۔
ایک بڑے صاحب بتاتے ہیں کہ ان کی یونیورسٹی کے پروفیسر بہت گالیاں دیتے تھے۔۔۔
اتنی دیتے تھے کہ دھیان تک نہ رہتا تھا کہ کیا دے رہے ہیں۔۔۔
سب ان کی گالیوں سے عاجز تھے۔۔۔
آخر صلاح مشورہ کے بعد ایک طالب علم ان کی خدمت میں عرضی لے کر گیا۔۔۔
عرضی میں گالیوں کی بابت درخواست کی گئی تھی کہ براہ مہربانی اس روش پر نظر ثانی فرمائیں۔۔۔
پروفیسر صاحب عرضی پڑھ کر گویا ہوئے۔۔۔
یہ کس ’’والدہ محترمہ‘‘۔۔۔۔ نے کہا ہے کہ میں گالیاں دیتا ہوں۔۔۔
سامنے لاؤ اس ’’ہمشیرہ‘‘ کے بچے کو۔۔۔
ساری گالیاں سن طالب علم کوچہ بے آبرو سے رہ سیاہ ہوا اور کان دبا دم دبا وہاں سے بھاگ نکلا!!!
 

محمد عبدالرؤوف

لائبریرین
ہمارےپاس کوئی ایسا شخص تو نہیں ہے۔۔۔
البتہ ویسا شخص ہے۔۔۔
ایک بڑے صاحب بتاتے ہیں کہ ان کی یونیورسٹی کے پروفیسر بہت گالیاں دیتے تھے۔۔۔
اتنی دیتے تھے کہ دھیان تک نہ رہتا تھا کہ کیا دے رہے ہیں۔۔۔
سب ان کی گالیوں سے عاجز تھے۔۔۔
آخر صلاح مشورہ کے بعد ایک طالب علم ان کی خدمت میں عرضی لے کر گیا۔۔۔
عرضی میں گالیوں کی بابت درخواست کی گئی تھی کہ براہ مہربانی اس روش پر نظر ثانی فرمائیں۔۔۔
پروفیسر صاحب عرضی پڑھ کر گویا ہوئے۔۔۔
یہ کس ’’والدہ محترمہ‘‘۔۔۔۔ نے کہا ہے کہ میں گالیاں دیتا ہوں۔۔۔
سامنے لاؤ اس ’’ہمشیرہ‘‘ کے بچے کو۔۔۔
ساری گالیاں سن طالب علم کوچہ بے آبرو سے رہ سیاہ ہوا اور کان دبا دم دبا وہاں سے بھاگ نکلا!!!
حالانکہ سکول کے اساتذہ عموماً زیادہ گالیاں دیتے ہیں۔ لیکن ہماری خوش قسمتی سے ایسے اساتذہ ہمیں اللہ پاک نے عطاء فرمائے ۔ جن سے کبھی گالی نہیں سنی۔
کچھ تو ایسے شفیق تھے۔ہمیں سکول چھوڑے مدت گزری لیکن جہاں پر وہ اساتذہ ہمیں مل جاتے تو ہمارے کندھے از خود جھک جاتے۔
 

سیما علی

لائبریرین
ساری گالیاں سن طالب علم کوچہ بے آبرو سے رہ سیاہ ہوا اور کان دبا دم دبا وہاں سے بھاگ نکلا!!!
اتنی گالیا ں کھا کہ چودہ طبق روشن ہوجاتے ہونگے۔۔بیچاروں کے دم دبا کے بھاگنے کے اوا کیا رہ جاتا ہوگا :rollingonthefloor: :rollingonthefloor:
کہاں غائب تھے آپ !!!ہم تو ڈر گئے کہ ہمیں بتائے بغیر کیرالہ چلے گئے:dancing:
 
ہمارے والد صاحب اللہ تعالیٰ اُنکے درجات بلند فرمائے کبھی کسی سے ناراض بھی ہوتے تو خاموشی اختیار کرتے اور ہمیں بھی یہی بتاتے ! کہ خاموشی علاج ہے تمام ایسی باتوں کا جو آپکو ناگوار ہو پوری زندگی جب سے ہوش سنبھالا اُنکو ایسا ہی پایا ۔۔مالک سے ہردم دعا ہے وہ اُنکے لئے آسانیاں عطا فرمائے آمین
آمین
 
ہمارےپاس کوئی ایسا شخص تو نہیں ہے۔۔۔
میں نے کبھی اپنے کزن کی گالیوں والی بات پر غور نہیں کیا تھا مجھے بھی کسی نے بتایا کہ آپ کا ایک کزن ہے اُس نے ہمارے ساتھ کام کیا ہے اُس میں ایک بہت ہی اچھی بات تھی کہ اُس کے منہ سے کبھی گالی نہیں سُنی ہم نے
 
کبھی کسی سے ناراض بھی ہوتے تو خاموشی اختیار کرتے
پہلے کے لوگ بھی پہلے کی چیزوں کی طرح خالص ہوتے تھے آج کل لوگ بھی نقلی ہوتے ہیں اوپر دکھاتے کچھ ہیں اور ہوتے کچھ اور
نوٹ: میں سب لوگوں کی بات نہیں کررہا بہت سے لوگ اچھے بھی ہیں جب ہی دُنیا چل رہی ہے
 

محمد عبدالرؤوف

لائبریرین
قیامت تو جناب اپنے وقت پر ہی آنی ہے ،کسی کا نام لکھنے سے واقعی نہیں آتی
لیکن آپ کا نام اچھوں کی فہرست میں ضرور ہوگا یہ اُمید ہے ہمیں
آپ نے کوئی تحقیق کی ہے یا ایویں ہی اچھے ہونے کی سند پکڑا دی؟؟؟😜
 

سید عمران

محفلین
محمد عبدالروف بھائی آپ کی تعریف پر گہری نظر رکھتے ہیں
کوئی تعریف کرے تو فوراً سند مانگ لیتے ہیں :)
ہم سند ڈیزائن کرکے پرنٹ کرواتے ہیں۔۔۔
پھر اپنے تمام خیر خواہوں میں بانٹتے ہیں۔۔۔
آئندہ کوئی سند طلب کرکے تو فی الفور پیش کردی جائے!!!
 
کیفیت
مزید جوابات کے لیے دستیاب نہیں
Top