محمد عبدالرؤوف
لائبریرین
وَإِذْ قَالَ رَبُّكَ لِلْمَلَٰٓئِكَةِ إِنِّى جَاعِلٌ فِى ٱلْأَرْضِ خَلِيفَةً ۖ قَالُوٓاْ أَتَجْعَلُ فِيهَا مَن يُفْسِدُ فِيهَا وَيَسْفِكُ ٱلدِّمَآءَ وَنَحْنُ نُسَبِّحُ بِحَمْدِكَ وَنُقَدِّسُ لَكَ ۖ قَالَ إِنِّىٓ أَعْلَمُ مَا لَا تَعْلَمُونَ۔معاشرے میں ہر سطح پر برپا سیاسی خاندانی معاشی مذہبی و مسلکی جنگوں سے تنگ کیوں نہیں آتے لوگ۔
سیاسی مفادات
خاندانی برتری
مسالکی اختلاف
معاشی استحکام
عہدے اور مقام کا اسکتبار
غرض جہاں دیکھو جنگ ہی تو برپا ہے ۔
حتی کہ معصوم فرشتوں نے بھی اسی جنگ و جدال کے خدشے پر انسان کی تخلیق پر اعتراض کیا تھا ۔ لیکن مشیت ایزدی کی ابدی حکمت کے پردوں میں ابن آدم کے اندر رکھے گئے انسانی جواہر کا ظہور منظور تھا ۔ کیا دنیا کے معاشروں میں جاری ان جنگوں کے سائے میں جاری کشت و خوں کے انباروں میں وہ انسانی جواہر پنپ کر پروان چڑھ سکتے ہیں جو آدمی کی تخلیق کے منشائے اولی ہیں ۔
ان شاءاللہ اس آیت کا مصداق اس لڑائی کی وجہ سے ہم نہیں ہوں گے۔ کیونکہ ہم تو ہلکی پھلکی نوک جھونک اور ڈیجیٹل لڑائی کی بات کر رہے ہیں۔ جس میں خون بہنے کا اندیشہ نہیں۔
اور حقیقی زندگی میں اللہ پاک فرشتوں کے ان خدشات کا مصداق نہ بنائے۔ اور ہماری زندگیوں کو اصلاح کے کاموں میں کھپا دے۔آمین